الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَابُ الرَّسَائِلِ كتاب الرسائل 528. بَابُ: بِمَنْ يَبْدَأُ فِي الْكِتَابِ؟ خط کے شروع میں کس کا نام لکھائے
نافع رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کو سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ سے کوئی کام تھا۔ انہوں نے خط لکھنے کا ارادہ کیا تو لوگوں نے کہا: ابتدا ان کے نام سے کریں۔ وہ مسلسل اصرار کرتے رہے یہاں تک کہ انہوں نے لکھا: بسم الله الرحمٰن الرحیم، معاویہ کی طرف۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25889 و البيهقي فى الكبرىٰ: 130/10»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن سیرین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے کہنے پر خط لکھا تو انہوں نے فرمایا: یوں لکھو: بسم الله الرحمٰن الرحیم، اما بعد الی فلان، یعنی فلاں کے نام۔
تخریج الحدیث: «صحيح: ابن أبى شيبة: 25889»
قال الشيخ الألباني: صحيح
انس بن سیرین رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نے سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے سامنے خط لکھا: بسم الله الرحمٰن الرحیم، فلاں کے نام۔ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما نے اسے منع کر دیا اور فرمایا کہ اس طرح لکھو: بسم اللہ۔ یہ اس کے نام ہے یعنی هو لکھ کر اس کا نام لکھو۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن أبى شيبة: 25839»
قال الشيخ الألباني: صحيح
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے یوں خط لکھا: اللہ کے بندے امیر المومنین معاویہ کے نام زید بن ثابت کی طرف سے۔ امیر المومنین آپ پر سلام اور اللہ کی رحمت ہو، میں اس اللہ کی تعریف کرتا ہوں جس کے سوا کوئی معبودِ برحق نہیں۔ اما بعد۔
تخریج الحدیث: «حسن: انظر الحديث، رقم: 1122»
قال الشيخ الألباني: حسن
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل کا ایک آدمی تھا - پھر لمبی حدیث ذکر کی - اور اس نے اپنے ساتھی کی طرف یوں لکھا: فلاں کی طرف سے فلاں کے نام۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف:»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
|