الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الاشربة
مشروبات کا بیان
22. باب في الذي يَكْرَعُ في النَّهْرِ:
نہر پر منہ لگا کر پانی پینے کا بیان
حدیث نمبر: 2160
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا إسحاق بن عيسى، حدثنا فليح بن سليمان، عن سعيد بن الحارث الانصاري، عن جابر بن عبد الله، قال: اتى النبي صلى الله عليه وسلم رجلا من الانصار يعوده، وجدول يجري، فقال: "إن كان عندكم ماء بات في الشن، وإلا كرعنا".(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا إِسْحَاق بْنُ عِيسَى، حَدَّثَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْحَارِثِ الْأَنْصَارِيِّ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: أَتَى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ يَعُودُهُ، وَجَدْوَلٌ يَجْرِي، فَقَالَ: "إِنْ كَانَ عِنْدَكُمْ مَاءٌ بَاتَ فِي الشَّنِّ، وَإِلَّا كَرَعْنَا".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک انصاری صحابی کے پاس ان کی عیادت کے لئے تشریف لے گئے اور باغ کی نہر جاری تھی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تمہارے پاس مشک میں رات کا پانی ہو تو لاؤ ورنہ ہم نہر سے منہ لگا کر پانی پی لیں گے۔

تخریج الحدیث: «إسناده جيد، [مكتبه الشامله نمبر: 2169]»
اس روایت کی سند جید ہے۔ دیکھئے: [بخاري 5613، 5621]، [أبويعلی 2097]، [ابن حبان 5314، 5389]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2159)
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ نہر یا حوض میں منہ لگا کر پانی پینا درست ہے۔
بخاری شریف کی روایت میں ہے کہ اس انصاری صحابی کے پاس مشک میں پانی موجود تھا لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا پانی پیا کیونکہ وہ ٹھنڈا ہوتا ہے۔
اس حدیث میں رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنے ساتھیوں کی عیادت کے لئے جانا، تواضع اور حسنِ اخلاق کا بہترین نمونہ ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده جيد

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.