الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
من كتاب الجهاد
کتاب جہاد کے بارے میں
29. باب في فَضْلِ غُزَاةِ الْبَحْرِ:
سمندر کے غازیوں کی فضیلت کا بیان
حدیث نمبر: 2458
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) اخبرنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى بن سعيد، عن محمد بن يحيى بن حبان، عن انس بن مالك، قال: حدثتني ام حرام بنت ملحان: ان النبي صلى الله عليه وسلم , قال: في بيتها يوما، فاستيقظ وهو يضحك، فقلت: يا رسول الله، ما اضحكك؟. قال: "اريت قوما من امتي يركبون ظهر هذا البحر كالملوك على الاسرة". قلت: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم. قال:"انت منهم". ثم نام ايضا فاستيقظ وهو يضحك، فقلت: يا رسول الله، ما اضحكك؟. قال:"اريت قوما من امتي يركبون ظهر هذا البحر كالملوك على الاسرة". قلت: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم. قال:"انت منهم"، ثم نام ايضا فاستيقظ وهو يضحك، فقلت: يا رسول الله، ما اضحكك؟ قال:"اريت قوما من امتي يركبون هذا البحر كالملوك على الاسرة". قلت: يا رسول الله، ادع الله ان يجعلني منهم؟. قال:"انت من الاولين". قال: فتزوجها عبادة بن الصامت، فغزا في البحر، فحملها معه، فلما قدموا، قربت لها بغلة لتركبها، فصرعتها، فدقت عنقها، فماتت.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ يَحْيَى بْنِ حَبَّانَ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ، قَالَ: حَدَّثَتْنِي أُمُّ حَرَامٍ بِنْتُ مِلْحَانَ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ: فِي بَيْتِهَا يَوْمًا، فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَضْحَكَكَ؟. قَالَ: "أُرِيتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرِ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ:"أَنْتِ مِنْهُمْ". ثُمَّ نَامَ أَيْضًا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَضْحَكَكَ؟. قَالَ:"أُرِيتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ ظَهْرَ هَذَا الْبَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الْأَسِرَّةِ". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ. قَالَ:"أَنْتِ مِنْهُمْ"، ثُمَّ نَامَ أَيْضًا فَاسْتَيْقَظَ وَهُوَ يَضْحَكُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، مَا أَضْحَكَكَ؟ قَالَ:"أُريتُ قَوْمًا مِنْ أُمَّتِي يَرْكَبُونَ هذَا الْبَحْرَ كَالْمُلُوكِ عَلَى الأَسِرَّةِ". قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، ادْعُ اللَّهَ أَنْ يَجْعَلَنِي مِنْهُمْ؟. قَالَ:"أَنْتِ مِنَ الْأَوَّلِينَ". قَالَ: فَتَزَوَّجَهَا عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ، فَغَزَا فِي الْبَحْرِ، فَحَمَلَهَا مَعَهُ، فَلَمَّا قَدِمُوا، قُرِّبَتْ لَهَا بَغْلَةٌ لِتَرْكَبَهَا، فَصَرَعَتْهَا، فَدُقَّتْ عُنُقُهَا، فَمَاتَتْ.
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ نے کہا کہ (ان کی خالہ) سیدہ ام حرام بنت ملحان رضی اللہ عنہا نے مجھ سے حدیث بیان کی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دن ان کے گھر میں قیلولہ فرمایا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیدار ہوئے تو ہنس رہے تھے، سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا نے کہا: میں نے عرض کیا: اے اللہ کے پیغمبر! آپ کو کس چیز نے ہنسا دیا؟ فرمایا: میں نے (خواب میں) دیکھا میری امت کے کچھ لوگ اس سمندر پر سوار ہو کر (جہاد کے لئے) جا رہے تھے جیسے بادشاہ تخت پر سوار ہوتے ہیں (چڑھتے ہیں)۔ میں نے عرض کیا: آپ میرے لئے بھی دعا کر دیجئے کہ اللہ تعالیٰ مجھے بھی انہیں میں سے بنادے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم انہیں میں ہوگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم پھر سو گئے اور جب بیدار ہوئے تو پھر ہنس رہے تھے۔ میں نے عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ کس واسطے ہنس رہے ہیں؟ فرمایا: میں نے اپنی قوم کے کچھ لوگوں کو دیکھا جو اس سمندر پر سوار ہونگے جیسے بادشاہ تخت پر جلوہ افروز ہوتے ہیں۔ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! دعا کر دیجئے، اللہ تعالیٰ مجھے بھی ان میں سے بنادے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم پہلی والی جماعت میں سے ہوگی۔
راوی نے کہا: ان (سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا) سے سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ نے نکاح کرلیا اور انہیں لے کر سمندر کے بحری بیڑے میں شریک ہوئے، اور واپسی میں ان کے لئے سواری قریب لائی گئی تاکہ اس پر سوار ہو جائیں لیکن اس نے سیدہ ام حرام رضی اللہ عنہا کو گرا دیا اور گردن کچل ڈالی اور وہ انتقال کر گئیں۔

تخریج الحدیث: «، [مكتبه الشامله نمبر: 2465]»
اس حدیث کی سند صحیح اور حدیث متفق علیہ ہے۔ دیکھئے: [بخاري 2788]، [مسلم 1912]، [أبوداؤد 2492]، [نسائي 3172]، [ابن ماجه 2776]، [أبويعلی 3675]، [ابن حبان 4608]

وضاحت:
(تشریح حدیث 2457)
انبیاء کے خواب بھی وحی اور الہام ہی ہوتے ہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خواب میں دیکھا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی امّت کے کچھ لوگ بڑی شان اور شوکت کے ساتھ بادشاہوں کی طرح سمندر پر سوار ہورہے ہیں، آخر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ خواب پورا ہوا اور مسلمانوں نے سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کی سرداری میں روم سے جنگ کے لئے بحری بیڑہ تیار کر کے جہاد کیا۔
سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا بھی اپنے شوہر کے ساتھ اس لڑائی میں شریک تھیں اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشین گوئی کے مطابق سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت میں سیدنا معاویہ رضی اللہ عنہ کے بحری بیڑے میں شریک ہو کر واپسی کے سفر میں سواری سے گر کر شہید ہوگئیں، اور قرآن و حدیث کی رو سے جو ٹولی جہاد کے لئے نکلے اور راستے میں اپنی طبعی موت مر جائے تب بھی وہ شہید ہے۔
اس سے عورتوں کا جہاد کے لئے نکلنا ثابت ہوا، سیدہ اُم حرام رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی رضاعی خالی تھیں اس لئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان کے پاس آیا کرتے تھے، وہ ماں کی طرح نہایت درجہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر شفیق و مہربان تھیں اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت کیا کرتی تھیں۔
«(رضي اللّٰه عنها وأرضاها)»

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني:

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.