وعن ابي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الله عز وجل يقول يوم القيامة: يا ابن آدم مرضت فلم تعدني قال: يا رب كيف اعودك وانت رب العالمين؟ قال: اما علمت ان عبدي فلانا مرض فلم تعده؟ اما علمت انك لو عدته لوجدتني عنده؟ يا ابن آدم استطعمتك فلم تطعمني قال: يا رب كيف اطعمك وانت رب العالمين؟ قال: اما علمت انه استطعمك عبدي فلان فلم تطعمه؟ اما علمت انك لو اطعمته لوجدت ذلك عندي؟ يا ابن آدم استسقيتك فلم تسقني قال: يا رب كيف اسقيك وانت رب العالمين؟ قال: استسقاك عبدي فلان فلم تسقه اما إنك لو سقيته لوجدت ذلك عندي. رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِن الله عز وَجل يَقُولُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ: يَا ابْنَ آدَمَ مَرِضْتُ فَلَمْ تَعُدْنِي قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أَعُودُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَّا عَلِمْتَ أَنَّ عَبْدِي فُلَانًا مَرِضَ فَلَمْ تَعُدْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ عُدْتَهُ لَوَجَدْتَنِي عِنْدَهُ؟ يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَطْعَمْتُكَ فَلَمْ تُطْعِمْنِي قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أُطْعِمُكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: أَمَا عَلِمْتَ أَنَّهُ اسْتَطْعَمَكَ عَبْدِي فُلَانٌ فَلَمْ تُطْعِمْهُ؟ أَمَا عَلِمْتَ أَنَّكَ لَوْ أَطْعَمْتَهُ لَوَجَدْتَ ذَلِكَ عِنْدِي؟ يَا ابْنَ آدَمَ اسْتَسْقَيْتُكَ فَلَمْ تَسْقِنِي قَالَ: يَا رَبِّ كَيْفَ أَسْقِيكَ وَأَنْتَ رَبُّ الْعَالَمِينَ؟ قَالَ: اسْتَسْقَاكَ عَبْدِي فُلَانٌ فَلَمْ تَسْقِهِ أما إِنَّك لَو سقيته لوجدت ذَلِك عِنْدِي. رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ تعالیٰ روز قیامت فرمائے گا: ابن آدم! میں بیمار ہوا اور تم نے میری عیادت نہیں کی، وہ عرض کرے گا: رب جی! میں آپ کی کیسے عیادت کرتا جبکہ آپ تو ربّ العالمین ہیں۔ اللہ فرمائے: کیا تجھے علم نہیں کہ میرا فلاں بندہ بیمار ہوا تھا اور تو نے اس کی عیادت نہ کی، اگر تو اس کی عیادت کرتا تو مجھے اس کے پاس پاتا، ابن آدم! میں نے تم سے کھانا طلب کیا لیکن تو نے مجھے کھانا نہ دیا، وہ عرض کرے گا: رب جی! میں تمہیں کیسے دیتا، جبکہ تو رب العالمین ہے، اللہ فرمائے گا: کیا تجھے علم نہیں کہ میرے فلاں بندے نے تجھ سے کھانا طلب کیا تھا لیکن تو نے اسے کھانا نہیں کھلایا، کیا تجھے علم نہیں کہ اگر تو اسے کھانا کھلاتا تو اس (کے ثواب) کو میرے پاس پاتا، ابن آدم! میں نے تجھ سے پانی طلب کیا تھا لیکن تو نے مجھے پانی نہیں پلایا، وہ عرض کرے گا رب جی! میں تجھے کیسے پانی پلاتا جبکہ تو تمام جہانوں کا رب ہے، اللہ فرمائے گا: میرے فلاں بندے نے تجھ سے پانی طلب کیا تھا لیکن تو نے اسے پانی نہ پلایا، اگر تو اسے پانی پلاتا تو تو اس (کے ثواب) کو میرے پاس پاتا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (2569/43)»