الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الطَّلَاقِ
کتاب: طلاق کے مسائل کا بیان
The Book of Divorce
36. بَابُ قَوْلِ الإِمَامِ اللَّهُمَّ بَيِّنْ:
باب: امام یا حاکم لعان کے وقت یوں دعا کرے یا اللہ! جو اصل حقیقت ہے وہ کھول دے۔
(36) Chapter. The statement of the Imam: “O Allah! Reveal the truth.”
حدیث نمبر: 5316
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إسماعيل، قال: حدثني سليمان بن بلال، عن يحيى بن سعيد، قال: اخبرني عبد الرحمن بن القاسم، عن القاسم بن محمد، عن ابن عباس، انه قال:" ذكر المتلاعنان عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال عاصم بن عدي في ذلك قولا، ثم انصرف، فاتاه رجل من قومه، فذكر له انه وجد مع امراته رجلا، فقال عاصم: ما ابتليت بهذا الامر إلا لقولي، فذهب به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخبره بالذي وجد عليه امراته وكان ذلك الرجل مصفرا، قليل اللحم، سبط الشعر، وكان الذي وجد عند اهله آدم خدلا كثير اللحم، جعدا، قططا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اللهم بين، فوضعت شبيها بالرجل الذي ذكر زوجها انه وجد عندها، فلاعن رسول الله صلى الله عليه وسلم بينهما، فقال رجل لابن عباس في المجلس: هي التي قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لو رجمت احدا بغير بينة لرجمت هذه، فقال ابن عباس: لا، تلك امراة كانت تظهر السوء في الإسلام".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ، قَالَ: حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ، عَنْ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّهُ قَالَ:" ذُكِرَ الْمُتَلَاعِنَانِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ عَاصِمُ بْنُ عَدِيٍّ فِي ذَلِكَ قَوْلًا، ثُمَّ انْصَرَفَ، فَأَتَاهُ رَجُلٌ مِنْ قَوْمِهِ، فَذَكَرَ لَهُ أَنَّهُ وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا، فَقَالَ عَاصِمٌ: مَا ابْتُلِيتُ بِهَذَا الْأَمْرِ إِلَّا لِقَوْلِي، فَذَهَبَ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخْبَرَهُ بِالَّذِي وَجَدَ عَلَيْهِ امْرَأَتَهُ وَكَانَ ذَلِكَ الرَّجُلُ مُصْفَرًّا، قَلِيلَ اللَّحْمِ، سَبْطَ الشَّعَرِ، وَكَانَ الَّذِي وَجَدَ عِنْدَ أَهْلِهِ آدَمَ خَدْلًا كَثِيرَ اللَّحْمِ، جَعْدًا، قَطَطًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ بَيِّنْ، فَوَضَعَتْ شَبِيهًا بِالرَّجُلِ الَّذِي ذَكَرَ زَوْجُهَا أَنَّهُ وَجَدَ عِنْدَهَا، فَلَاعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَهُمَا، فَقَالَ رَجُلٌ لِابْنِ عَبَّاسٍ فِي الْمَجْلِسِ: هِيَ الَّتِي قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ رَجَمْتُ أَحَدًا بِغَيْرِ بَيِّنَةٍ لَرَجَمْتُ هَذِهِ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: لَا، تِلْكَ امْرَأَةٌ كَانَتْ تُظْهِرُ السُّوءَ فِي الْإِسْلَامِ".
ہم سے اسماعیل نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے سلیمان بن بلال نے بیان کیا، ان سے یحییٰ بن سعید نے، کہا کہ مجھے عبدالرحمٰن بن قاسم نے خبر دی، انہیں قاسم بن محمد نے اور انہیں ابن عباس رضی اللہ عنہما نے، انہوں نے بیان کیا کہ لعان کرنے والوں کا ذکر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مجلس میں ہوا تو عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ نے اس پر ایک بات کہی (کہ اگر میں اپنی بیوی کے ساتھ کسی کو پاؤں تو وہیں قتل کر ڈالوں) پھر واپس آئے تو ان کی قوم کے ایک صاحب ان کے پاس آئے اور ان سے کہا کہ میں نے اپنی بیوی کے ساتھ ایک غیر مرد کو پایا ہے۔ عاصم رضی اللہ عنہ نے کہا کہ اس معاملہ میں میرا یہ ابتلاء میری اس بات کی وجہ سے ہوا ہے (جس کے کہنے کی جرات میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے کی تھی) پھر وہ ان صاحب کو ساتھ لے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس صورت سے مطلع کیا جس میں انہوں نے اپنی بیوی کو پایا تھا۔ یہ صاحب زرد رنگ، کم گوشت والے اور سیدھے بالوں والے تھے اور وہ جسے انہوں نے اپنی بیوی کے پاس پایا تھا گندمی رنگ، گھٹے جسم کا زرد، بھرے گوشت والا تھا اس کے بال بہت زیادہ گھونگھریالے تھے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! معاملہ صاف کر دے چنانچہ ان کی بیوی نے جو بچہ جنا وہ اسی شخص سے مشابہ تھا جس کے متعلق شوہر نے کہا تھا کہ انہوں نے اپنی بیوی کے پاس اسے پایا تھا۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کے درمیان لعان کرایا۔ ابن عباس رضی اللہ عنہما سے ایک شاگرد نے مجلس میں پوچھا، کیا یہ وہی عورت ہے جس کے متعلق نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تھا کہ اگر میں کسی کو بلا شہادت سنگسار کرتا تو اسے کرتا؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ نہیں۔ یہ دوسری عورت تھی جو اسلام کے زمانہ میں اعلانیہ بدکاری کیا کرتی تھی۔

Narrated Ibn `Abbas: Those involved in a case of Lian were mentioned before Allah's Apostle `Asim bin Adi said something about that and then left. Later on a man from his tribe came to him and told him that he had found another man with his wife. On that `Asim said, "I have not been put to task except for what I have said (about Lian)." `Asim took the man to Allah's Apostle and he told him of the state in which he found his wife. The man was pale, thin and lank-haired, while the other man whom he had found with his wife was brown, fat with thick calves and curly hair. Allah's Apostle said, "O Allah! Reveal the truth." Then the lady delivered a child resembling the man whom her husband had mentioned he had found with her. So Allah's Apostle ordered them to carry out Lien. A man from that gathering said to Ibn `Abbas, "Was she the same lady regarding whom Allah's Apostle said, 'If I were to stone to death someone without witnesses, I would have stoned this lady'?" Ibn `Abbas said, "No, that was another lady who, though being a Muslim, used to arouse suspicion because of her outright misbehavior."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 7, Book 63, Number 236


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.