وعن ابن عباس قال: بينما جبريل قاعد عند النبي صلى الله عليه وسلم سمع نقيضا من فوقه فرفع راسه فقال: «هذا باب من السماء فتح اليوم لم يفتح قط إلا اليوم فنزل منه ملك فقال هذا ملك نزل إلى الارض لم ينزل قط إلا اليوم فسلم وقال ابشر بنورين اوتيتهما لم يؤتهما نبي قبلك فاتحة الكتاب وخواتيم سورة البقرة لن تقرا بحرف منهما إلا اعطيته» . رواه مسلم وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: بَيْنَمَا جِبْرِيلُ قَاعِدٌ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَمِعَ نَقِيضًا مِنْ فَوْقِهِ فَرَفَعَ رَأْسَهُ فَقَالَ: «هَذَا بَابٌ مِنَ السَّمَاءِ فُتِحَ الْيَوْمَ لَمْ يُفْتَحْ قَطُّ إِلَّا الْيَوْمَ فَنَزَلَ مِنْهُ مَلَكٌ فَقَالَ هَذَا مَلَكٌ نَزَلَ إِلَى الْأَرْضِ لَمْ يَنْزِلْ قَطُّ إِلَّا الْيَوْمَ فَسَلَّمَ وَقَالَ أَبْشِرْ بِنُورَيْنِ أُوتِيتَهُمَا لَمْ يُؤْتَهُمَا نَبِيٌّ قَبْلَكَ فَاتِحَةُ الْكِتَابِ وَخَوَاتِيمُ سُورَةِ الْبَقَرَةِ لَنْ تَقْرَأَ بِحَرْفٍ مِنْهُمَا إِلَّا أَعْطيته» . رَوَاهُ مُسلم
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، اس دوران کے جبریل ؑ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے اپنے سر کے اوپر سے زور دار آواز سنی تو انہوں نے اپنا سر اٹھایا اور فرمایا: ”یہ آسمان سے پہلی مرتبہ ایک دروازہ کھلا اور اس سے ایک فرشتہ نازل ہوا ہے، جبریل ؑ نے فرمایا: یہ جو فرشتہ زمین کی طرف نازل ہوا ہے، اس سے پہلے کبھی نازل نہیں ہوا ہے، اس نے سلام عرض کیا، تو کہا: آپ کو دو نوروں کی خوشخبری ہو، وہ آپ ہی کو عطا کیے گئے ہیں، آپ سے پہلے کسی نبی کو نہیں دیے گئے، سورۂ فاتحہ اور سورۂ بقرہ کی آخری (تین) آیات، آپ (اور آپ کے متبعین) ان دونوں میں سے جو حرف (دعا) پڑھیں گے وہ آپ کو عطا کر دیا جائے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (806/254)»