الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
چار قسم کے شہید
حدیث نمبر: 3858
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن فضالة بن عبيد قال: سمعت عمر بن الخطاب يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: الشهداء اربعة: رجل مؤمن جيد الإيمان لقي العدو فصدق الله حتى قتل فذلك الذي يرفع الناس إليه اعينهم يوم القيامة هكذا ورفع راسه حتى سقطت قلنسوته فما ادري اقلنسوة عمر اراد ام قلنسوة النبي صلى الله عليه وسلم؟ قال: «ورجل مؤمن جيد الإيمان لقي العدو كانما ضرب جلده بشوك طلح من الجبن اتاه سهم غرب فقتله فهو في الدرجة الثانية ورجل مؤمن خلط عملا صالحا وآخر سيئا لقي العدو فصدق الله حتى قتل فذلك في الدرجة الثالثة ورجل مؤمن اسرف على نفسه لقي العدو فصدق الله حتى قتل فذاك في الدرجة الرابعة» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن غريب وَعَن فَضالةَ بنِ عُبيد قَالَ: سمِعْتُ عمَرَ بن الْخطاب يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: الشُّهَدَاءُ أَرْبَعَةٌ: رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الْإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ فَذَلِكَ الَّذِي يَرْفَعُ النَّاسُ إِلَيْهِ أَعْيُنَهُمْ يَوْمَ الْقِيَامَةِ هَكَذَا وَرَفَعَ رَأْسَهُ حَتَّى سَقَطَتْ قَلَنْسُوَتُهُ فَمَا أَدْرِي أَقَلَنْسُوَةَ عُمَرَ أَرَادَ أَمْ قَلَنْسُوَةَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: «وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الْإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ كَأَنَّمَا ضَرَبَ جِلْدَهُ بِشَوْكٍ طَلْحٍ مِنَ الْجُبْنِ أَتَاهُ سَهْمٌ غَرْبٌ فَقَتَلَهُ فَهُوَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّانِيَةِ وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ فَذَلِكَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّالِثَةِ وَرَجُلٌ مُؤْمِنٌ أَسْرَفَ عَلَى نَفْسِهِ لَقِيَ الْعَدُوَّ فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ فَذَاكَ فِي الدَّرَجَةِ الرَّابِعَةِ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ غَرِيبٌ
فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: شہداء کی چار قسمیں ہیں: ایک وہ مومن جو کامل ایمان والا جس نے دشمن سے ملاقات کی تو اس نے اللہ کو (اپنا عمل) سچ کر دکھایا حتی کہ وہ شہید کر دیا گیا، چنانچہ یہی وہ شخص ہے جس کی طرف لوگ روزِ قیامت اس طرح اپنی آنکھیں اٹھا کر دیکھیں گے۔ اور انہوں نے اپنا سر اٹھایا حتی کہ ان کی ٹوپی گر پڑی، راوی بیان کرتے ہیں، مجھے معلوم نہیں کہ انہوں نے عمر رضی اللہ عنہ کی ٹوپی مراد لی یا نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی ٹوپی، فرمایا: (دوسرا) مومن آدمی کامل ایمان والا وہ ہے، جو دشمن سے ملاقات کرتا ہے لیکن بزدلی کی وجہ سے اس کی جلد میں طلح (کانٹے دار بڑا درخت جس کے پھول خوشبو دار ہوتے ہیں) کے کانٹے چھبوئے جا رہے ہیں، پھر ایک نامعلوم تیر آتا ہے تو وہ اسے قتل کر دیتا ہے، یہ شخص دوسرے درجے کا ہے۔ (تیسرا) وہ مومن آدمی جس کی نیکیاں بھی ہیں اور برائیاں بھی، وہ جب دشمن سے ملاقات کرتا ہے تو اللہ کو (اپنا عمل) سچ کر دکھاتا ہے، حتی کہ وہ شہید ہو جاتا ہے، یہ تیسرے درجے میں ہے، اور (چوتھا) وہ مومن آدمی جس نے (گناہ کر کے) اپنے نفس پر زیادتی کی، وہ دشمن سے ملتا ہے تو اللہ کو (اپنا عمل) سچ کر دکھاتا ہے حتی کہ وہ قتل کر دیا جاتا ہے، یہ شخص چوتھے درجے میں ہے۔ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن غریب ہے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1644)
٭ أبو يزيد الخولاني مجھول الحال: لم يوثقه غير الترمذي فيما أعلم و قال في التقريب: ’’مجھول‘‘.»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.