وعن عكراش بن ذؤيب قال: اتينا بجفنة كثيرة من الثريد والوذر فخبطت بيدي في نواحيها واكل رسول الله صلى الله عليه وسلم من بين يديه فقبض بيده اليسرى على يدي اليمنى ثم قال: «يا عكراش كل من موضع واحد فإنه طعام واحد» . ثم اتينا بطبق فيه الوان التمر فجعلت آكل من بين يدي وجالت يد رسول الله صلى الله عليه وسلم في الطبق فقال: «يا عكراش كل من حيث شئت فإنه غير لون واحد» ثم اتينا بماء فغسل رسول الله صلى الله عليه وسلم يديه ومسح بلل كفيه وجهه وذراعيه وراسه وقال: «يا عكراش هذا الوضوء مما غيرت النار» . رواه الترمذي وَعَنْ عِكْرَاشِ بْنِ ذُؤَيْبٍ قَالَ: أُتِينَا بِجَفْنَةٍ كَثِيرَة من الثَّرِيدِ وَالْوَذْرِ فَخَبَطْتُ بِيَدِي فِي نَوَاحِيهَا وَأَكَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنْ بَيْنِ يَدَيْهِ فَقَبَضَ بِيَدِهِ الْيُسْرَى عَلَى يَدِيَ الْيُمْنَى ثُمَّ قَالَ: «يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ فَإِنَّهُ طَعَامٌ وَاحِدٌ» . ثُمَّ أَتَيْنَا بِطَبَقٍ فِيهِ أَلْوَانُ التَّمْرِ فَجَعَلْتُ آكُلُ مِنْ بَيْنِ يَدَيَّ وَجَالَتْ يَدُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الطبقِ فَقَالَ: «يَا عِكْرَاشُ كُلْ مِنْ حَيْثُ شِئْتَ فَإِنَّهُ غَيْرُ لَوْنٍ وَاحِدٍ» ثُمَّ أَتَيْنَا بِمَاءٍ فَغَسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَدَيْهِ وَمسح بَلل كَفَّيْهِ وَجْهَهُ وَذِرَاعَيْهِ وَرَأْسَهُ وَقَالَ: «يَا عِكْرَاشُ هَذَا الْوُضُوءُ مِمَّا غَيَّرَتِ النَّارُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ
عکراش بن ذؤیب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہمارے پاس ایک پیالہ لایا گیا جس میں بہت سا ثرید اور بوٹیاں تھیں، میں اس کے اطراف میں ہاتھ مار رہا تھا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اپنے سامنے سے تناول فرما رہے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے بائیں ہاتھ سے میرا دایاں ہاتھ پکڑا، پھر فرمایا: ”عکراش! ایک جگہ سے کھاؤ کیونکہ کھانا ایک ہی طرح کا ہے۔ “ پھر ہمارے پاس ایک طباق لایا گیا جس میں مختلف قسم کی کھجوریں تھیں، میں اپنے سامنے سے کھانے لگا جبکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا دست مبارک پورے طباق میں گھوم رہا تھا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عکراش! جہاں سے چاہو کھاؤ کیونکہ وہ ایک قسم کی نہیں ہیں۔ “ پھر ہمارے پاس پانی لایا گیا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ہاتھ دھوئے اور اپنے ہاتھوں کی نمی اپنے چہرے، بازوؤں اور سر پر مل لی۔ اور فرمایا: ”عکراش! یہ آگ سے پکی ہوئی چیز کا وضو ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1848) ٭ فيه العلاء بن الفضل: ضعيف، و ابن عکراش، قال البخاري: ’’لا يثبت حديثه‘‘.»