الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
سب سے پہلے قرآن کریم کی کون سی آیات نازل ہوئیں؟
حدیث نمبر: 5851
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن يحيى بن ابي كثير قال: سالت ابا سلمة بن عبد الرحمن عن اول ما نزل من القرآن؟ قال: [يا ايها المدثر] قلت: يقولون: [اقرا باسم ربك] قال ابو سلمة: سالت جابرا عن ذلك. وقلت له مثل الذي قلت لي. فقال لي جابر: لا احدثك إلا بما حدثنا رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: جاورت بحراء شهرا فلما قضيت جواري هبطت فنوديت فنظرت عن يميني فلم ار شيئا ونظرت عن شمالي فلم ار شيئا ونظرت عن خلفي فلم ار شيئا فرفعت راسي فرايت شيئا فاتيت خديجة فقلت: دثروني فدثروني وصبوا علي ماء باردا فنزلت: [يا ايها المدثر. قم فانذر وربك فكبر. وثيابك فطهر. والرجز فاهجر] وذلك قبل ان تفرض الصلاة. متفق عليه عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ: سَأَلْتُ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ أَوَّلِ مَا نزل من الْقُرْآن؟ قَالَ: [يَا أَيهَا المدثر] قلت: يَقُولُونَ: [اقْرَأ باسم ربِّك] قَالَ أَبُو سَلَمَةَ: سَأَلْتُ جَابِرًا عَنْ ذَلِكَ. وَقُلْتُ لَهُ مِثْلَ الَّذِي قُلْتَ لِي. فَقَالَ لِي جَابِرٌ: لَا أُحَدِّثُكَ إِلَّا بِمَا حَدَّثَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: جَاوَرْتُ بِحِرَاءٍ شَهْرًا فَلَمَّا قَضَيْتُ جِوَارِي هَبَطْتُ فَنُودِيتُ فَنَظَرْتُ عَنْ يَمِينِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا وَنَظَرْتُ عَنْ شِمَالِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا وَنَظَرْتُ عَنْ خَلْفِي فَلَمْ أَرَ شَيْئًا فَرَفَعْتُ رَأْسِي فَرَأَيْتُ شَيْئًا فَأَتَيْتُ خَدِيجَةَ فَقُلْتُ: دَثِّرُونِي فَدَثَّرُونِي وصبُّوا عليَّ مَاء بَارِدًا فَنزلت: [يَا أَيهَا الْمُدَّثِّرُ. قُمْ فَأَنْذِرْ وَرَبَّكَ فَكَبِّرْ. وَثِيَابَكَ فَطَهِّرْ. وَالرجز فاهجر] وَذَلِكَ قَبْلَ أَنْ تُفْرَضَ الصَّلَاةُ. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
یحیی بن ابی کثیر بیان کرتے ہیں، میں نے ابو سلمہ بن عبد الرحمن سے پوچھا: قرآن کا کون سا حصہ سب سے پہلے نازل ہوا؟ انہوں نے کہا: (یَا اَیُّھَا الْمُدَّثِّرُ) میں نے کہا: وہ (بعض علما) کہتے ہیں: (اِقْرَأْ بِاسْمِ رَبِّکَ) ابوسلمہ نے فرمایا: میں نے جابر سے اس کے متعلق دریافت کیا تھا، اور میں نے بھی ان سے اسی طرح کہا تھا جس طرح تم نے مجھے کہا ہے، تو جابر رضی اللہ عنہ نے مجھے بتایا کہ میں تمہیں وہی کچھ بیان کر رہا ہوں جو کچھ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہمیں بتایا تھا، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: میں نے حرا میں ایک ماہ خلوت اختیار کی، جب میں نے اپنی خلوت پوری کر لی، تو میں نیچے اتر آیا، مجھے آواز دی گئی، میں نے اپنے دائیں دیکھا تو مجھے کوئی چیز نظر نہ آئی، میں نے اپنے بائیں دیکھا تو مجھے کچھ نظر نہ آیا، میں نے اپنے پیچھے دیکھا تو میں نے کوئی چیز نہ دیکھی، میں نے اوپر دیکھا تو میں نے کوئی چیز نہ دیکھی، پھر میں خدیجہ رضی اللہ عنہ کے پاس آ گیا تو میں نے کہا: مجھے چادر اوڑھا دو، انہوں نے مجھے چادر اوڑھا دی، اور انہوں نے مجھ پر ٹھنڈا پانی ڈالا، اور پھر مجھ پر یہ آیات نازل ہوئیں۔ (جس کا ترجمہ اس طرح ہے) اے چادر اوڑھنے والے! کھڑے ہو جائیں، اور ڈرائیں، اور اپنے رب کی بڑائی بیان کریں، اور اپنے کپڑوں کو پاک صاف رکھیں اور شرک سے کنارہ کشی اختیار کریں۔ اور یہ نماز فرض ہونے سے پہلے کا واقعہ ہے۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (4922) و مسلم (255/ 161)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.