الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر
مشكوة المصابيح
كتاب الفضائل والشمائل
كتاب الفضائل والشمائل
کھجوروں میں برکت کا واقعہ
حدیث نمبر: 5906
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وعن جابر قال: توفي ابي وعليه دين فعرضت على غرمائه ان ياخذو االتمر بما عليه فابوا فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقلت: قد علمت ان والدي استشهد يوم احد وترك عليه دينا كثيرا وإني احب ان يراك الغرماء فقال لي: اذهب فبيدر كل تمر على ناحية ففعلت ثم دعوته فلما نظروا إليه كانهم اغروا بي تلك الساعة فلما راى ما يصنعون طاف حول اعظمها بيدرا ثلاث مرات ثم جلس عليه ثم قال: «ادع لي اصحابك» . فما زال يكيل لهم حتى ادى الله عن والدي امانته وانا ارضى ان يؤدي الله امانة والدي ولا ارجع إلى اخواتي بتمرة فسلم الله البيادر كلها وحتى إني انظر إلى البيدر الذي كان عليه النبي صلى الله عليه وسلم كانها لم تنقص تمرة واحدة. رواه البخاري وَعَن جابرٍ قَالَ: تُوُفِّيَ أَبِي وَعَلَيْهِ دَيْنٌ فَعَرَضْتُ عَلَى غُرَمَائه أَن يأخذو االتمر بِمَا عَلَيْهِ فَأَبَوْا فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقُلْتُ: قَدْ عَلِمْتَ أَنَّ وَالِدِي استُشهدَ يَوْم أحد وَترك عَلَيْهِ دَيْنًا كَثِيرًا وَإِنِّي أُحِبُّ أَنْ يَرَاكَ الْغُرَمَاءُ فَقَالَ لِيَ: اذْهَبْ فَبَيْدِرْ كُلَّ تَمْرٍ عَلَى نَاحِيَةٍ فَفَعَلْتُ ثُمَّ دَعَوْتُهُ فَلَمَّا نَظَرُوا إِلَيْهِ كَأَنَّهُمْ أُغْرُوا بِي تِلْكَ السَّاعَةَ فَلَمَّا رَأَى مَا يَصْنَعُونَ طَافَ حَوْلَ أَعْظَمِهَا بَيْدَرًا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ ثُمَّ جَلَسَ عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ: «ادْعُ لِي أَصْحَابَكَ» . فَمَا زَالَ يَكِيلُ لَهُمْ حَتَّى أَدَّى اللَّهُ عَنْ وَالِدِي أَمَانَتَهُ وَأَنَا أَرْضَى أَن يُؤدِّي الله أَمَانَة وَالِدي وَلَا أرجع إِلَى أَخَوَاتِي بِتَمْرَةٍ فَسَلَّمَ اللَّهُ الْبَيَادِرَ كُلَّهَا وَحَتَّى إِني أنظر إِلى البيدر الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنَّهَا لم تنقصُ تَمْرَة وَاحِدَة. رَوَاهُ البُخَارِيّ
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ جس وقت میرے والد فوت ہوئے تو وہ مقروض تھے، میں نے ان کے قرض خواہوں کو پیش کش کی کہ وہ اس کے قرض کے برابر کھجوریں لے لیں، لیکن انہوں نے انکار کر دیا، میں نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور عرض کیا، آپ جانتے ہی ہیں کہ میرے والد غزوۂ احد میں شہید کر دیے گئے تھے، اور انہوں نے بہت سا قرض چھوڑا ہے، اور میں چاہتا ہوں کہ وہ قرض خواہ آپ کو (میرے ہاں) دیکھ لیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: جاؤ ہر قسم کی کھجور الگ الگ جمع کرو۔ میں نے ایسے ہی کیا، پھر آپ کو دعوت دی، جب قرض خواہوں نے آپ کی طرف دیکھا تو مجھ پر سخت ناراض ہوئے، جب آپ نے ان کا طرز عمل دیکھا تو آپ نے سب سے بڑے ڈھیر کے گرد تین چکر لگائے پھر اس پر بیٹھ گئے، پھر فرمایا: اپنے قرض خواہوں کو بلاؤ۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم انہیں ناپ کر ادا فرماتے رہے حتیٰ کہ اللہ نے میرے والد کا سارا قرض ادا کر دیا اور میں خوش تھا کہ اللہ نے میرے والد کا قرض ادا فرما دیا، اور (میرا خیال تھا کہ) میں اپنی بہنوں کے لیے ایک کھجور بھی لے کر نہ جا سکوں گا، لیکن اللہ نے سارے ڈھیر بچا دیے حتیٰ کہ میں اس ڈھیر کی طرف، جس پر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم بیٹھے ہوئے تھے، دیکھ رہا ہوں کہ وہ اسی طرح ہے کہ جس طرح اس سے ایک کھجور بھی کم نہیں ہوئی۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (2781)»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.