مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد الشَّامِیِّینَ
460. حَدِیث عَبدِ اللَّهِ بنِ حَوَالَةَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّى اللَّه عَلَیهِ وَسَلَّمَ
حدیث نمبر: 17003
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرني يحيى بن ايوب ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ربيعة بن لقيط ، عن عبد الله بن حوالة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من نجا من ثلاث، فقد نجا ثلاث مرات: موتي، والدجال، وقتل خليفة مصطبر بالحق معطيه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ لَقِيطٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوَالَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ نَجَا مِنْ ثَلَاثٍ، فَقَدْ نَجَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: مَوْتِي، وَالدَّجَّالِ، وَقَتْلِ خَلِيفَةٍ مُصْطَبِرٍ بِالْحَقِّ مُعْطِيهِ" .
حضرت عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تین چیزوں سے نجات پا گیا وہ نجات پا گیا (تین مرتبہ فرمایا) میری موت، دجال اور حق پر ثابت قدم خلیفہ کے قتل سے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح ، ليس هذا الحديث بمصر من حديث يحيى بن أيوب، لكنه توبع
حدیث نمبر: 17004
Save to word اعراب
حدثنا إسماعيل بن إبراهيم ، قال: حدثنا الجريري ، عن عبد الله بن شقيق ، عن ابن حوالة ، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وهو جالس في ظل دومة وعنده كاتب له يملي عليه، فقال: " الا اكتبك يا ابن حوالة؟" قلت: لا ادري، ما خار الله لي ورسوله، فاعرض عني، وقال إسماعيل مرة في الاولى:" نكتبك يا ابن حوالة؟" قلت: لا ادري، فيم يا رسول الله؟ فاعرض عني، فاكب على كاتبه يملي عليه ثم قال:" انكتبك يا ابن حوالة؟" قلت: لا ادري، ما خار الله لي ورسوله فاعرض عني، فاكب على كاتبه يملي عليه، قال: فنظرت فإذا في الكتاب عمر، فقلت: إن عمر لا يكتب إلا في خير، ثم قال:" انكتبك يا ابن حوالة؟" قلت: نعم، فقال:" يا ابن حوالة، كيف تفعل في فتنة تخرج في اطراف الارض كانها صياصي بقر؟" قلت: لا ادري، ما خار الله لي ورسوله، قال:" وكيف تفعل في اخرى تخرج بعدها كان الاولى فيها انتفاجة ارنب؟" قلت: لا ادري، ما خار الله لي ورسوله، قال:" اتبعوا هذا"، قال: ورجل مقفي حينئذ، قال: فانطلقت فسعيت، واخذت بمنكبيه، فاقبلت بوجهه إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: هذا؟ قال:" نعم"، قال: وإذا هو عثمان بن عفان رضي الله تعالى عنه .حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، قَالَ: حَدَّثَنَا الْجُرَيْرِيُّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ شَقِيقٍ ، عَنِ ابْنِ حَوَالَةَ ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهُوَ جَالِسٌ فِي ظِلِّ دَوْمَةٍ وَعِنْدَهُ كَاتِبٌ لَهُ يُمْلِي عَلَيْهِ، فَقَالَ: " أَلَا أَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ؟" قُلْتُ: لَا أَدْرِي، مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، فَأَعْرَضَ عَنِّي، وَقَالَ إِسْمَاعِيلُ مَرَّةً فِي الْأُولَى:" نَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ؟" قُلْتُ: لَا أَدْرِي، فِيمَ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟ فَأَعْرَضَ عَنِّي، فَأَكَبَّ عَلَى كَاتِبِهِ يُمْلِي عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ:" أَنَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ؟" قُلْتُ: لَا أَدْرِي، مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ فَأَعْرَضَ عَنِّي، فَأَكَبَّ عَلَى كَاتِبِهِ يُمْلِي عَلَيْهِ، قَالَ: فَنَظَرْتُ فَإِذَا فِي الْكِتَابِ عُمَرُ، فَقُلْتُ: إِنَّ عُمَرَ لَا يُكْتَبُ إِلَّا فِي خَيْرٍ، ثُمَّ قَالَ:" أَنَكْتُبُكَ يَا ابْنَ حَوَالَةَ؟" قُلْتُ: نَعَمْ، فَقَالَ:" يَا ابْنَ حَوَالَةَ، كَيْفَ تَفْعَلُ فِي فِتْنَةٍ تَخْرُجُ فِي أَطْرَافِ الْأَرْضِ كَأَنَّهَا صَيَاصِي بَقَرٍ؟" قُلْتُ: لَا أَدْرِي، مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، قَالَ:" وَكَيْفَ تَفْعَلُ فِي أُخْرَى تَخْرُجُ بَعْدَهَا كَأَنَّ الْأُولَى فِيهَا انْتِفَاجَةُ أَرْنَبٍ؟" قُلْتُ: لَا أَدْرِي، مَا خَارَ اللَّهُ لِي وَرَسُولُهُ، قَالَ:" اتَّبِعُوا هَذَا"، قَالَ: وَرَجُلٌ مُقَفِّيٍ حِينَئِذٍ، قَالَ: فَانْطَلَقْتُ فَسَعَيْتُ، وَأَخَذْتُ بِمَنْكِبَيْهِ، فَأَقْبَلْتُ بِوَجْهِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: هَذَا؟ قَالَ:" نَعَمْ"، قَالَ: وَإِذَا هُوَ عُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ .
حضرت ابن حوالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم ایک درخت کے سائے میں بیٹھے ہوئے تھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک کاتب تھا جسے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کچھ لکھوا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اے ابن حوالہ! کیا ہم تمہیں بھی نہ لکھ دیں؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم نہیں اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے لیے کیا پسند فرمایا ہے، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھ سے اعراض فرما لیا اور دوبارہ کاتب کو املاء کرانے کے لیے جھک گئے، کچھ دیر بعد دوبارہ یہی سوال جواب ہوئے، اس کے بعد میں نے دیکھا تو اس تحریر میں حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا نام لکھا ہوا تھا میں نے اپنے دل میں سوچا کہ عمر رضی اللہ عنہ کا نام خیر کے ہی کام میں لکھا جا سکتا ہے، چنانچہ تیسری مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جب پوچھا کہ اے ابن حوالہ! ہم تمہیں بھی نہ لکھ دیں؟ تو میں نے عرض کیا، جی ہاں! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن حوالہ ! جب زمین کے اطراف و اکناف میں فتنے اس اس طرح ابل پڑیں گے جیسے گائے کے سینگ ہوتے تو تم کیا کرو گے؟ میں نے عرض کیا کہ مجھے معلوم نہیں، اللہ اور اس کے رسول میرے لیے کیا پسند فرماتے ہیں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اگلا سوال پوچھا کہ اس کئے بعد جب دوسرا فتنہ بھی فوراً ہی نمودار ہو گا تب کیا کرو گے؟ میں نے حسب سابق جواب دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس شخص کی پیروی کرنا، اس وقت وہ آدمی پیٹھ پھیر کر جا رہا تھا میں دوڑتا ہوا گیا اور اسے شانوں سے پکڑا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس اسے لے کر آیا اور عرض کیا کہ یہی شخص ہے جس کے بارے میں ابھی آپ نے یہ حکم دیا ہے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہاں! اور وہ شخص حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 17005
Save to word اعراب
حدثنا حيوة بن شريح ، ويزيد بن عبد ربه ، قالا: حدثنا بقية ، قال: حدثني بحير بن سعد ، عن خالد بن معدان ، عن ابي قتيلة ، عن ابن حوالة ، انه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " سيصير الامر إلى ان تكونوا جنود مجندة، جند بالشام، وجند باليمن، وجند بالعراق"، فقال ابن حوالة: خر لي يا رسول الله إن ادركت ذاك، قال:" عليك بالشام، فإنه خيرة الله من ارضه، يجتبي إليه خيرته من عباده، فإن ابيتم فعليكم بيمنكم، واسقوا من غدركم، فإن الله عز وجل قد توكل لي بالشام واهله" .حَدَّثَنَا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ ، وَيَزِيدُ بْنُ عَبْدِ رَبِّهِ ، قَالَا: حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ ، قَالَ: حَدَّثَنِي بَحِيرُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ ، عَنْ أَبِي قُتَيْلَةَ ، عَنِ ابْنِ حَوَالَةَ ، أَنَّهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " سَيَصِيرُ الْأَمْرُ إِلَى أَنْ تَكُونوا جُنُودٌ مُجَنَّدَةٌ، جُنْدٌ بِالشَّامِ، وَجُنْدٌ بِالْيَمَنِ، وَجُنْدٌ بِالْعِرَاقِ"، فَقَالَ ابْنُ حَوَالَةَ: خِرْ لِي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَكْتُ ذَاكَ، قَالَ:" عَلَيْكَ بِالشَّامِ، فَإِنَّهُ خِيرَةُ اللَّهِ مِنْ أَرْضِهِ، يَجْتَبِي إِلَيْهِ خِيرَتَهُ مِنْ عِبَادِهِ، فَإِنْ أَبَيْتُمْ فَعَلَيْكُمْ بِيَمَنِكُمْ، وَاسْقُوا مِنْ غُدُرِكُمْ، فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ تَوَكَّلَ لِي بِالشَّامِ وَأَهْلِهِ" .
حضرت ابن حوالہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عنقریب یہ معاملہ اتنا بڑھ جائے گا کہ بے شمار لشکر تیار ہو جائیں گے چنانچہ ایک لشکر شام میں ہو گا, اہک یمن میں اور ایک عراق میں، ابن حوالہ نے عرض کیا: یا رسول اللہ! اگر میں اس زمانے کو پاؤں تو مجھے کوئی منتخب راستہ بتا دیجئے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا شام کو اپنے اوپر لازم کر لینا, کیونکہ وہ اللہ کی بہترین زمین ہے، جس کے لئے وہ اپنے منتخب بندوں کو چنتا ہے، اگر یہ نہ کر سکو تو پھر یمن کو اپنے اوپر لازم کر لینا اور لوگوں کو اپنے حوضوں سے پانی پلاتے رہنا کیونکہ اللہ تعالیٰ نے میرے لئے اہل شام اعت ملک شام کی کفالت اپنے ذمے لے رکھی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح بطرقه، وهذا إسناد ضعيف، بقية بن الوليد يدلس ويسوي، وقد عنعن، وأبو قتيلة مختلف فى صحبته
حدیث نمبر: 17006
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن إسحاق ، اخبرني يحيى بن ايوب ، قال: حدثني يزيد بن ابي حبيب ، عن ربيعة بن لقيط ، عن عبد الله بن حوالة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " من نجا من ثلاث فقد نجا ثلاث مرات: موتي، والدجال، وقتل خليفة مصطبر بالحق معطيه" .حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ لَقِيطٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حَوَالَةَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَنْ نَجَا مِنْ ثَلَاثٍ فَقَدْ نَجَا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ: مَوْتِي، وَالدَّجَّالِ، وَقَتْلِ خَلِيفَةٍ مُصْطَبِرٍ بِالْحَقِّ مُعْطِيهِ" .
حضرت عبداللہ بن حوالہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جو شخص تین چیزوں سے نجات پا گیا، وہ نجات پا گیا (تین مرتبہ فرمایا) میری موت، دجال اور حق پر ثابت قدم خلیفہ کے قتل سے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، ليس هذا الحديث بمصر من حديث يحيى بن أيوب، لكنه توبع

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.