الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْجِهَادِ
کتاب: جہاد کے بیان میں
11. بَابُ مَا جَاءَ فِي إِعْطَاءِ النَّفَلِ مِنَ الْخُمُسِ
نفل خمس میں سے دئیے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 978
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن ابي الزناد ، عن سعيد بن المسيب ، انه قال: " كان الناس يعطون النفل من الخمس" . حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّهُ قَالَ: " كَانَ النَّاسُ يُعْطَوْنَ النَّفَلَ مِنَ الْخُمُسِ" .
حضرت سعید بن مسیّب نے کہا: لوگ نفل کو خمس میں سے دیا کرتے تھے۔ امام مالک رحمہ اللہ نے کہا: یہ میرے نزدیک اس باب میں جو میں نے سنا، مجھے سب سے زیادہ پسند ہے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12812، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3958، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2706، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9341، 9342، 9344، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33914، 33970، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 20»
حدیث نمبر: 978ب1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك: وذلك احسن ما سمعت إلي في ذلك. وسئل مالك، عن النفل، هل يكون في اول مغنم؟ قال: ذلك على وجه الاجتهاد من الإمام، وليس عندنا في ذلك امر معروف موثوق إلا اجتهاد السلطان، ولم يبلغني، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" نفل في مغازيه كلها"، وقد بلغني انه نفل في بعضها يوم حنين، وإنما ذلك على وجه الاجتهاد من الإمام في اول مغنم وفيما بعدهقَالَ مَالِك: وَذَلِكَ أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ إِلَيَّ فِي ذَلِكَ. وَسُئِلَ مَالِك، عَنِ النَّفَلِ، هَلْ يَكُونُ فِي أَوَّلِ مَغْنَمٍ؟ قَالَ: ذَلِكَ عَلَى وَجْهِ الْاجْتِهَادِ مِنَ الْإِمَامِ، وَلَيْسَ عِنْدَنَا فِي ذَلِكَ أَمْرٌ مَعْرُوفٌ مَوْثُوقٌ إِلَّا اجْتِهَادُ السُّلْطَانِ، وَلَمْ يَبْلُغْنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" نَفَّلَ فِي مَغَازِيهِ كُلِّهَا"، وَقَدْ بَلَغَنِي أَنَّهُ نَفَّلَ فِي بَعْضِهَا يَوْمَ حُنَيْنٍ، وَإِنَّمَا ذَلِكَ عَلَى وَجْهِ الْاجْتِهَادِ مِنَ الْإِمَامِ فِي أَوَّلِ مَغْنَمٍ وَفِيمَا بَعْدَهُ
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ کیا نفل پہلے غنیمت میں ہوتا تھا؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ امام کی رائے پر موقوف ہے، اس میں کوئی قاعدہ مقرر نہیں، اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر جہاد میں نفل نہیں مقرر کیا بلکہ بعض لڑائیوں میں، جیسے حنین میں، تو یہ امام کی رائے پر موقوف ہے خواہ پہلے غنیمت میں نفل مقرر کرے خواہ بعد اس کے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 20»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.