الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْمُدَبَّرِ
کتاب: مدبر کے بیان میں
7. بَابُ مَا جَاءَ فِي جِرَاحِ أُمِّ الْوَلَدِ
اُم ولد کسی شخص کو زخمی کرے تو کیا کرنا چاہیے
حدیث نمبر: 1303Q1
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال مالك في ام الولد تجرح: إن عقل ذلك الجرح ضامن على سيدها في ماله. إلا ان يكون عقل ذلك الجرح اكثر من قيمة ام الولد. فليس على سيدها ان يخرج اكثر من قيمتها. وذلك ان رب العبد او الوليدة. إذا اسلم غلامه او وليدته، بجرح اصابه واحد منهما. فليس عليه اكثر من ذلك، وإن كثر العقل. فإذا لم يستطع سيد ام الولد ان يسلمها، لما مضى في ذلك من السنة، فإنه إذا اخرج قيمتها فكانه اسلمها. فليس عليه اكثر من ذلك. وهذا احسن ما سمعت. وليس عليه ان يحمل من جنايتها اكثر من قيمتها.قَالَ مَالِكٌ فِي أُمِّ الْوَلَدِ تَجْرَحُ: إِنَّ عَقْلَ ذَلِكَ الْجَرْحِ ضَامِنٌ عَلَى سَيِّدِهَا فِي مَالِهِ. إِلَّا أَنْ يَكُونَ عَقْلُ ذَلِكَ الْجَرْحِ أَكْثَرَ مِنْ قِيمَةِ أُمِّ الْوَلَدِ. فَلَيْسَ عَلَى سَيِّدِهَا أَنْ يُخْرِجَ أَكْثَرَ مِنْ قِيمَتِهَا. وَذَلِكَ أَنَّ رَبَّ الْعَبْدِ أَوِ الْوَلِيدَةِ. إِذَا أَسْلَمَ غُلَامَهُ أَوْ وَلِيدَتَهُ، بِجُرْحٍ أَصَابَهُ وَاحِدٌ مِنْهُمَا. فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ، وَإِنْ كَثُرَ الْعَقْلُ. فَإِذَا لَمْ يَسْتَطِعْ سَيِّدُ أُمِّ الْوَلَدِ أَنْ يُسَلِّمَهَا، لِمَا مَضَى فِي ذَلِكَ مِنَ السُّنَّةِ، فَإِنَّهُ إِذَا أَخْرَجَ قِيمَتَهَا فَكَأَنَّهُ أَسْلَمَهَا. فَلَيْسَ عَلَيْهِ أَكْثَرُ مِنْ ذَلِكَ. وَهَذَا أَحْسَنُ مَا سَمِعْتُ. وَلَيْسَ عَلَيْهِ أَنْ يَحْمِلَ مِنْ جِنَايَتِهَا أَكْثَرَ مِنْ قِيمَتِهَا.
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ اگر اُم ولد کسی شخص کو زخمی کرے تو دیت اس کے مولیٰ کو دینا ہوگی، مگر جس صورت میں دیت اُم ولد کی قیمت سے زیادہ ہو تو مولیٰ پر لازم نہیں کہ اس لونڈٰی یا غلام کو صاحب جنایت کے حوالے کرے، اگرچہ دیت کتنی ہو اس لونڈی یا غلام کی قیمت سے زیادہ ہو، اب یہاں پر اُم ولد کا مولیٰ یہ تو نہیں کر سکتا کہ اُم ولد کو صاحب جنایت کے حوالے کرے، اس لیے کہ اُم ولد کی بیع یا ہبہ اور کسی طور سے نقل ملک درست نہیں، بلکہ خلاف ہے سنتِ قدیمہ کے۔ جب ایسا ہوا تو قیمت اُم ولد کی خود اُم ولد کے قائم مقام ہے، اس سے زیادہ مولیٰ پر لازم نہیں، یہ میں نے بہت اچھا سنا کہ مولیٰ پر اُم ولد کی قیمت سے زیادہ جنایت میں دینا لازم نہیں۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 40 - كِتَابُ الْمُدَبَّرِ-ح: 6ق1»
حدیث نمبر: 1303Q2
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
عن مالك انه بلغه ان عمر بن الخطاب وعثمان بن عفان قضىٰ احدهما في امراة غرت رجلا بنفسها وذكرت انها هرة، فولدت له اولادا فقضىٰ ان يفدي ولده بمثلهم.عَنْ مَّالِكٍ أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ وَعُثْمَانَ بْنَ عَفَّانَ قَضَىٰ أَحَدُهُمَا فِي امْرَأَةٍ غَرَّتْ رَجُلًا بِنَفْسِهَا وَذَكَرَتْ أَنَّهَا هُرَّةٌ، فَوَلَدَتْ لَهُ أَوْلَادًا فَقَضَىٰ أَنْ يُّفْدِيَ وَلَدَهُ بِمِثْلِهِمْ.
سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ یا سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نے حکم کیا: جو عورت دھوکا دے کر کسی سے کہے: میں آزاد ہوں، پھر نکاح کرے اور اولاد پیدا ہو، بعد اس کے وہ کسی کی لونڈی نکلے، تو اپنی اولاد کی مثل غلام لونڈی دے کر اپنی اولاد کو چھڑا سکتا ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ میرے نزدیک قیمت دینا بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 40 - كِتَابُ الْمُدَبَّرِ-ح: 6ق1»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.