الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ الْفَرَائِضِ
کتاب: ترکے کی تقسیم کے بیان میں
10. بَابُ مَا جَاءَ فِي الْعَمَّةِ
پھوپھی کی میراث کا بیان
حدیث نمبر: 1484
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثني يحيى، عن مالك، عن محمد بن ابي بكر بن محمد بن عمرو بن حزم، عن عبد الرحمن بن حنظلة الزرقي، انه اخبره عن مولى لقريش كان قديما، يقال له: ابن مرسى انه قال: كنت جالسا عند عمر بن الخطاب فلما صلى الظهر، قال:" يا يرفا هلم ذلك الكتاب. لكتاب كتبه في شان العمة، فنسال عنها ونستخبر عنها، فاتاه به يرفا. فدعا بتور او قدح فيه ماء. فمحا ذلك الكتاب فيه. ثم قال: «لو رضيك الله وارثة اقرك لو رضيك الله اقرك» حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرِو بْنِ حَزْمٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَنْظَلَةَ الزُّرَقِيّ، أَنَّهُ أَخْبَرَهُ عَنْ مَوْلًى لِقُرَيْشٍ كَانَ قَدِيمًا، يُقَالُ لَهُ: ابْنُ مِرْسَى أَنَّهُ قَالَ: كُنْتُ جَالِسًا عِنْدَ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ فَلَمَّا صَلَّى الظُّهْرَ، قَالَ:" يَا يَرْفَا هَلُمَّ ذَلِكَ الْكِتَابَ. لِكِتَابٍ كَتَبَهُ فِي شَأْنِ الْعَمَّةِ، فَنَسْأَلَ عَنْهَا وَنَسْتَخْبِرَ عَنْهَا، فَأَتَاهُ بِهِ يَرْفَا. فَدَعَا بِتَوْرٍ أَوْ قَدَحٍ فِيهِ مَاءٌ. فَمَحَا ذَلِكَ الْكِتَابَ فِيهِ. ثُمَّ قَالَ: «لَوْ رَضِيَكِ اللَّهُ وَارِثَةً أَقَرَّكِ لَوْ رَضِيَكِ اللَّهُ أَقَرَّكِ»
ایک مولیٰ سے قریش کے روایت ہے کہ جس کو ابن موسیٰ کہتے تھے، کہا کہ میں بیٹھا تھا سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے پاس، انہوں نے ظہر کی نماز پڑھ کر یرفا (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے غلام) سے کہا: میری کتاب لے آنا، وہ کتاب جو انہوں نے لکھی تھی پھوپھی کی میراث کے بارے میں (سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے اپنی رائے سے پھوپھی کے واسطے میراث تجویز کی تھی، اس قیاس سے کہ پھوپھی کا وارث بھتیجا ہوتا ہے وہ بھی اس کی وارث ہوگی)۔ تو ہم لوگوں سے پوچھیں اور مشورہ لیں (بعد مشورے کے معلوم ہوا کہ پھوپھی کو میراث نہیں)۔ پھر سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے ایک کڑائی یا پیالہ منگایا جس میں پانی تھا، اور اس کتاب کو دھو ڈلا، اور فرمایا: اگر پھوپھی کو حصّہ دلانا اللہ کو منظور ہوتا تو اپنی کتاب میں ذکر فرماتا۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12206، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3899، فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 8»
حدیث نمبر: 1485
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني، عن مالك، عن محمد بن ابي بكر بن حزم ، انه سمع اباه كثيرا، يقول: كان عمر بن الخطاب ، يقول: " عجبا للعمة، تورث ولا ترث" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرِ بْنِ حَزْمٍ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ كَثِيرًا، يَقُولُ: كَانَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: " عَجَبًا لِلْعَمَّةِ، تُورَثُ وَلَا تَرِثُ"
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے کہ تعجب کی بات ہے کہ پھوپھی کا بھتیجا وارث ہوتا ہے لیکن بھتیجے کی پھوپھی وارث نہیں ہوتی۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 12207، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 3900، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 31771، فواد عبدالباقي نمبر: 27 - كِتَابُ الْفَرَائِضِ-ح: 9»

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.