الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب مَوَاقِيتِ الصَّلَاةِ
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
The Book of The Times of As-Salat (The Prayers) and Its Superiority
24. بَابُ النَّوْمِ قَبْلَ الْعِشَاءِ لِمَنْ غُلِبَ:
باب: اگر نیند کا غلبہ ہو جائے تو عشاء سے پہلے بھی سونا درست ہے۔
(24) Chapter. Sleeping before the Isha prayer if (one is) overwhelmed by it (sleep).
حدیث نمبر: 569
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ايوب بن سليمان، قال: حدثني ابو بكر، عن سليمان، قال صالح بن كيسان: اخبرني ابن شهاب، عن عروة، ان عائشة، قالت:" اعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم بالعشاء حتى ناداه عمر الصلاة نام النساء والصبيان فخرج، فقال: ما ينتظرها احد من اهل الارض غيركم، قال: ولا يصلى يومئذ إلا بالمدينة، وكانوا يصلون فيما بين ان يغيب الشفق إلى ثلث الليل الاول".(مرفوع) حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرٍ، عَنْ سُلَيْمَانَ، قَالَ صَالِحُ بْنُ كَيْسَانَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ شِهَابٍ، عَنْ عُرْوَةَ، أَنَّ عَائِشَةَ، قَالَتْ:" أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْعِشَاءِ حَتَّى نَادَاهُ عُمَرُ الصَّلَاةَ نَامَ النِّسَاءُ وَالصِّبْيَانُ فَخَرَجَ، فَقَالَ: مَا يَنْتَظِرُهَا أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ غَيْرُكُمْ، قَالَ: وَلَا يُصَلَّى يَوْمَئِذٍ إِلَّا بِالْمَدِينَةِ، وَكَانُوا يُصَلُّونَ فِيمَا بَيْنَ أَنْ يَغِيبَ الشَّفَقُ إِلَى ثُلُثِ اللَّيْلِ الْأَوَّلِ".
ہم سے ایوب بن سلیمان نے بیان کیا، کہا ہم سے ابوبکر نے سلیمان سے، ان سے صالح بن کیسان نے بیان کیا کہ مجھے ابن شہاب نے عروہ سے خبر دی کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے بتلایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ عشاء کی نماز میں دیر فرمائی۔ یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ نے پکارا، نماز! عورتیں اور بچے سب سو گئے۔ تب آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ روئے زمین پر تمہارے علاوہ اور کوئی اس نماز کا انتظار نہیں کرتا۔ راوی نے کہا، اس وقت یہ نماز (باجماعت) مدینہ کے سوا اور کہیں نہیں پڑھی جاتی تھی۔ صحابہ اس نماز کو شام کی سرخی کے غائب ہونے کے بعد رات کے پہلے تہائی حصہ تک (کسی وقت بھی) پڑھتے تھے۔

Narrated Ibn Shihab from `Urwa: `Aisha said, "Once Allah's Apostle delayed the `Isha' prayer till `Umar reminded him by saying, "The prayer!" The women and children have slept. Then the Prophet came out and said, 'None amongst the dwellers of the earth has been waiting for it (the prayer) except you." `Urwa said, "Nowhere except in Medina the prayer used to be offered (in those days)." He further said, "The Prophet used to offer the `Isha' prayer in the period between the disappearance of the twilight and the end of the first third of the night."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 544

حدیث نمبر: 570
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمود يعني، قال: اخبرنا عبد الرزاق، قال: اخبرني ابن جريج، قال: اخبرني نافع، قال: حدثنا عبد الله بن عمر،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم شغل عنها ليلة فاخرها حتى رقدنا في المسجد، ثم استيقظنا، ثم رقدنا، ثم استيقظنا، ثم خرج علينا النبي صلى الله عليه وسلم، ثم قال:" ليس احد من اهل الارض ينتظر الصلاة غيركم، وكان ابن عمر لا يبالي اقدمها ام اخرها، إذا كان لا يخشى ان يغلبه النوم عن وقتها، وكان يرقد قبلها"، قال ابن جريج: قلت لعطاء:(مرفوع) حَدَّثَنَا مَحْمُودٌ يَعْنِي، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي ابْنُ جُرَيْجٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي نَافِعٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شُغِلَ عَنْهَا لَيْلَةً فَأَخَّرَهَا حَتَّى رَقَدْنَا فِي الْمَسْجِدِ، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ رَقَدْنَا، ثُمَّ اسْتَيْقَظْنَا، ثُمَّ خَرَجَ عَلَيْنَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، ثُمَّ قَالَ:" لَيْسَ أَحَدٌ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ يَنْتَظِرُ الصَّلَاةَ غَيْرُكُمْ، وَكَانَ ابْنُ عُمَرَ لَا يُبَالِي أَقَدَّمَهَا أَمْ أَخَّرَهَا، إِذَا كَانَ لَا يَخْشَى أَنْ يَغْلِبَهُ النَّوْمُ عَنْ وَقْتِهَا، وَكَانَ يَرْقُدُ قَبْلَهَا"، قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ: قُلْتُ لِعَطَاءٍ:
ہم سے محمود نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہمیں ابن جریج نے خبر دی، انہوں نے کہا کہ مجھے نافع نے خبر دی، انہوں نے کہا مجھے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ایک رات کسی کام میں مشغول ہو گئے اور بہت دیر کی۔ ہم (نماز کے انتظار میں بیٹھے ہوئے) مسجد ہی میں سو گئے، پھر ہم بیدار ہوئے، پھر ہم سو گئے، پھر ہم بیدار ہوئے۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے باہر تشریف لائے اور فرمایا کہ دنیا کا کوئی شخص بھی تمہارے سوا اس نماز کا انتظار نہیں کرتا۔ اگر نیند کا غلبہ نہ ہوتا تو ابن عمر رضی اللہ عنہما عشاء کو پہلے پڑھنے یا بعد میں پڑھنے کو کوئی اہمیت نہیں دیتے تھے۔ کبھی نماز عشاء سے پہلے آپ سو بھی لیتے تھے۔ ابن جریج نے کہا میں نے عطاء سے معلوم کیا۔

Narrated Ibn Juraij from Nafi`: `Abdullah bin `Umar said, "Once Allah's Apostle was busy (at the time of the `Isha'), so the prayer was delayed so much so that we slept and woke up and slept and woke up again. The Prophet came out and said, 'None amongst the dwellers of the earth but you have been waiting for the prayer." Ibn `Umar did not find any harm in praying it earlier or in delaying it unless he was afraid that sleep might overwhelm him and he might miss the prayer, and sometimes he used to sleep before the `Isha' prayer. Ibn Juraij said, "
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 545

حدیث نمبر: 571
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) وقال سمعت ابن عباس، يقول: اعتم رسول الله صلى الله عليه وسلم ليلة بالعشاء حتى رقد الناس واستيقظوا ورقدوا واستيقظوا، فقام عمر بن الخطاب، فقال: الصلاة، قال عطاء: قال ابن عباس: فخرج نبي الله صلى الله عليه وسلم كاني انظر إليه الآن يقطر راسه ماء واضعا يده على راسه، فقال: لولا ان اشق على امتي لامرتهم ان يصلوها هكذا، فاستثبت عطاء كيف وضع النبي صلى الله عليه وسلم على راسه يده كما انباه ابن عباس؟ فبدد لي عطاء بين اصابعه شيئا من تبديد، ثم وضع اطراف اصابعه على قرن الراس، ثم ضمها يمرها كذلك على الراس حتى مست إبهامه طرف الاذن مما يلي الوجه على الصدغ، وناحية اللحية لا يقصر ولا يبطش إلا كذلك، وقال: لولا ان اشق على امتي لامرتهم ان يصلوا هكذا.(مرفوع) وَقَالَ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ، يَقُولُ: أَعْتَمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْلَةً بِالْعِشَاءِ حَتَّى رَقَدَ النَّاسُ وَاسْتَيْقَظُوا وَرَقَدُوا وَاسْتَيْقَظُوا، فَقَامَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، فَقَالَ: الصَّلَاةَ، قَالَ عَطَاءٌ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: فَخَرَجَ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَأَنِّي أَنْظُرُ إِلَيْهِ الْآنَ يَقْطُرُ رَأْسُهُ مَاءً وَاضِعًا يَدَهُ عَلَى رَأْسِهِ، فَقَالَ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوهَا هَكَذَا، فَاسْتَثْبَتُّ عَطَاءً كَيْفَ وَضَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى رَأْسِهِ يَدَهُ كَمَا أَنْبَأَهُ ابْنُ عَبَّاسٍ؟ فَبَدَّدَ لِي عَطَاءٌ بَيْنَ أَصَابِعِهِ شَيْئًا مِنْ تَبْدِيدٍ، ثُمَّ وَضَعَ أَطْرَافَ أَصَابِعِهِ عَلَى قَرْنِ الرَّأْسِ، ثُمَّ ضَمَّهَا يُمِرُّهَا كَذَلِكَ عَلَى الرَّأْسِ حَتَّى مَسَّتْ إِبْهَامُهُ طَرَفَ الْأُذُنِ مِمَّا يَلِي الْوَجْهَ عَلَى الصُّدْغِ، وَنَاحِيَةِ اللِّحْيَةِ لَا يُقَصِّرُ وَلَا يَبْطُشُ إِلَّا كَذَلِكَ، وَقَالَ: لَوْلَا أَنْ أَشُقَّ عَلَى أُمَّتِي لَأَمَرْتُهُمْ أَنْ يُصَلُّوا هَكَذَا.
تو انہوں نے فرمایا کہ میں نے عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے سنا تھا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک رات عشاء کی نماز میں دیر کی جس کے نتیجہ میں لوگ (مسجد ہی میں) سو گئے۔ پھر بیدار ہوئے پھر سو گئے ‘ پھر بیدار ہوئے۔ آخر میں عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اٹھے اور پکارا نماز عطاء نے کہا کہ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بتلایا کہ اس کے بعد نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے تشریف لائے۔ وہ منظر میری نگاہوں کے سامنے ہے جب کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک سے پانی کے قطرے ٹپک رہے تھے اور آپ ہاتھ سر پر رکھے ہوئے تھے۔ آپ نے فرمایا کہ اگر میری امت کے لیے مشکل نہ ہو جاتی، تو میں انہیں حکم دیتا کہ عشاء کی نماز کو اسی وقت پڑھیں۔ میں نے عطاء سے مزید تحقیق چاہی کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سر پر رکھنے کی کیفیت کیا تھی؟ ابن عباس رضی اللہ عنہما نے انہیں اس سلسلے میں کس طرح خبر دی تھی۔ اس پر عطاء نے اپنے ہاتھ کی انگلیاں تھوڑی سی کھول دیں اور انہیں سر کے ایک کنارے پر رکھا پھر انہیں ملا کر یوں سر پر پھیرنے لگے کہ ان کا انگوٹھا کان کے اس کنارے سے جو چہرے سے قریب ہے اور داڑھی سے جا لگا۔ نہ سستی کی اور نہ جلدی، بلکہ اس طرح کیا اور کہا کہ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر میری امت پر مشکل نہ گزرتی تو میں حکم دیتا کہ اس نماز کو اسی وقت پڑھا کریں۔

I said to `Ata', 'I heard Ibn `Abbas saying: Once Allah's Apostle delayed the `Isha' prayer to such an extent that the people slept and got up and slept again and got up again. Then `Umar bin Al-Khattab I, stood up and reminded the Prophet I of the prayer.' `Ata' said, 'Ibn `Abbas said: The Prophet came out as if I was looking at him at this time, and water was trickling from his head and he was putting his hand on his head and then said, 'Hadn't I thought it hard for my followers, I would have ordered them to pray (`Isha' prayer) at this time.' I asked `Ata' for further information, how the Prophet had kept his hand on his head as he was told by Ibn `Abbas. `Ata' separated his fingers slightly and put their tips on the side of the head, brought the fingers downwards approximating them till the thumb touched the lobe of the ear at the side of the temple and the beard on the face. He neither slowed nor hurried in this action but he acted like that. The Prophet said: "Hadn't I thought it hard for my followers I would have ordered them to pray at this time."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 1, Book 10, Number 545


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.