الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔
كِتَاب الصَّلَاةِ نماز کے احکام و مسائل 12. باب نَهْيِ الْمَأْمُومِ عَنْ جَهْرِهِ بِالْقِرَاءَةِ خَلْفَ إِمَامِهِ: باب: امام کے پیچھے مقتدی کا بلند آواز سے قرأت کرنے کی ممانعت۔
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں ظہر یا عصر کی نماز پڑھائی۔ بعد اختتام نماز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم میں سے کس مقتدی نے سورۂ «بِسَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى» پڑھی؟“ تو ایک مقتدی نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ! بغرض حصول ثواب میں نے پڑھی تھی۔ جس پر ارشاد فرمایا: ”مجھے معلوم ہوا کہ تم میں سے کوئی مجھ سے قرآن کریم چھین رہا ہے۔“
سیدنا عمران بن حصین رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی ظہر کی تو ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قرأت کرنے لگا سورۃ الاعلیٰ کی جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز سے فارغ ہوئے تو پوچھا: ”تم میں سے کون پڑھ رہا تھا“ ایک شخص نے کہا: میں تھا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” مجھے یقین تھا کہ تم میں کوئی مجھ سے تلاوت چھین رہا ہے۔“
اوپر والی حدیث کی طرح یہ حدیث اس سند سے آئی ہے۔
|