الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
كِتَاب اللُّقَطَةِ
کسی کو ملنے والی چیز جس کے مالک کا پتہ نہ ہو
The Book of Lost Property
3. باب الضِّيَافَةِ وَنَحْوِهَا:
باب: مہمان داری کا بیان۔
حدیث نمبر: 4513
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث ، عن سعيد بن ابي سعيد ، عن ابي شريح العدوي ، انه قال: سمعت اذناي وابصرت عيناي حين تكلم رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " من كان يؤمن بالله واليوم الآخر، فليكرم ضيفه جائزته، قالوا: وما جائزته يا رسول الله؟، قال: يومه وليلته والضيافة ثلاثة ايام، فما كان وراء ذلك فهو صدقة عليه، وقال: من كان يؤمن بالله واليوم الآخر فليقل خيرا او ليصمت ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْعَدَوِيِّ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَأَبْصَرَتْ عَيْنَايَ حِينَ تَكَلَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ، فَلْيُكْرِمْ ضَيْفَهُ جَائِزَتَهُ، قَالُوا: وَمَا جَائِزَتُهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ؟، قَالَ: يَوْمُهُ وَلَيْلَتُهُ وَالضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ، فَمَا كَانَ وَرَاءَ ذَلِكَ فَهُوَ صَدَقَةٌ عَلَيْهِ، وَقَالَ: مَنْ كَانَ يُؤْمِنُ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ فَلْيَقُلْ خَيْرًا أَوْ لِيَصْمُتْ ".
‏‏‏‏ سیدنا ابوشریح عدوی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، میرے کانوں نے سنا اور میری آنکھوں نے دیکھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو شخص یقین رکھتا ہے اللہ تعالیٰ پر اور قیامت کے دن پر اس کو چاہیئے کہ خاطر داری کرے اپنے مہمان کی تکلف کے ساتھ۔ لوگوں نے کہا: تکلف کب تک یا رسول اللہ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تکلف ایک دن رات تک ہے۔ (یعنی ایک دن رات اپنے مقدور کے موافق عمدہ کھانا کھلائے اور مہمانی تین دن تک ہے یعنی دو دن معمولی کھانا کھلائے) پھر اس کے بعد جو مہمانی کرے صدقہ ہے اور جو شخص یقین رکھتا ہو اللہ پر اور قیامت کے دن پر اس کو چاہیے کہ نیک بات کہے یا چپ رہے۔
حدیث نمبر: 4514
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا ابو كريب محمد بن العلاء ، حدثنا وكيع ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، عن سعيد بن ابي سعيد المقبري ، عن ابي شريح الخزاعي ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " الضيافة ثلاثة ايام وجائزته يوم وليلة، ولا يحل لرجل مسلم ان يقيم عند اخيه حتى يؤثمه، قالوا: يا رسول الله وكيف يؤثمه؟، قال: يقيم عنده ولا شيء له يقريه به "،حَدَّثَنَا أَبُو كُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ ، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ ، عَنْ أَبِي شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " الضِّيَافَةُ ثَلَاثَةُ أَيَّامٍ وَجَائِزَتُهُ يَوْمٌ وَلَيْلَةٌ، وَلَا يَحِلُّ لِرَجُلٍ مُسْلِمٍ أَنْ يُقِيمَ عِنْدَ أَخِيهِ حَتَّى يُؤْثِمَهُ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ وَكَيْفَ يُؤْثِمُهُ؟، قَالَ: يُقِيمُ عِنْدَهُ وَلَا شَيْءَ لَهُ يَقْرِيهِ بِهِ "،
‏‏‏‏ سیدنا ابوشریح خزاعی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ضیافت تین دن تک ہے اور اس کا تکلف ایک دن رات تک چاہیے اور کسی مسلمان کو درست نہیں کہ اپنے بھائی کے پاس ٹھہرا رہے یہاں تک کہ اس کو گناہ میں ڈالے۔ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کس طرح اس کو گناہ میں ڈالے گا؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے پاس ٹھہرا رہے اور اس کے پاس کچھ نہ ہو کھلانے کے لیے۔
حدیث نمبر: 4515
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه محمد بن المثنى ، حدثنا ابو بكر يعني الحنفي ، حدثنا عبد الحميد بن جعفر ، حدثنا سعيد المقبري ، انه سمع ابا شريح الخزاعي ، يقول: سمعت اذناي وبصر عيني، ووعاه قلبي حين تكلم به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فذكر بمثل حديث الليث وذكر فيه: ولا يحل لاحدكم ان يقيم عند اخيه حتى يؤثمه، بمثل ما في حديث وكيع.وحَدَّثَنَاه مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ يَعْنِي الْحَنَفِيَّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ الْمَقْبُرِيُّ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا شُرَيْحٍ الْخُزَاعِيَّ ، يَقُولُ: سَمِعَتْ أُذُنَايَ وَبَصُرَ عَيْنِي، وَوَعَاهُ قَلْبِي حِينَ تَكَلَّمَ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَذَكَرَ بِمِثْلِ حَدِيثِ اللَّيْثِ وَذَكَرَ فِيهِ: وَلَا يَحِلُّ لِأَحَدِكُمْ أَنْ يُقِيمَ عِنْدَ أَخِيهِ حَتَّى يُؤْثِمَهُ، بِمِثْلِ مَا فِي حَدِيثِ وَكِيعٍ.
‏‏‏‏ وہی ہے جو اوپر گزرا۔ اس میں یہ ہے کہ میرے کانوں نے سنا، آنکھ نے دیکھا، دل نے یاد رکھا جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
حدیث نمبر: 4516
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، حدثنا ليث . ح وحدثنا محمد بن رمح ، اخبرنا الليث ، عن يزيد بن ابي حبيب ، عن ابي الخير ، عن عقبة بن عامر ، انه قال: قلنا: يا رسول الله، إنك تبعثنا فننزل بقوم فلا يقروننا فما ترى؟، فقال لنا رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن نزلتم بقوم فامروا لكم بما ينبغي للضيف فاقبلوا، فإن لم يفعلوا فخذوا منهم حق الضيف الذي ينبغي لهم ".حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا لَيْثٌ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَخْبَرَنَا اللَّيْثُ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ ، عَنْ أَبِي الْخَيْرِ ، عَنْ عُقْبَةَ بْنِ عَامِرٍ ، أَنَّهُ قَالَ: قُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ تَبْعَثُنَا فَنَنْزِلُ بِقَوْمٍ فَلَا يَقْرُونَنَا فَمَا تَرَى؟، فَقَالَ لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنْ نَزَلْتُمْ بِقَوْمٍ فَأَمَرُوا لَكُمْ بِمَا يَنْبَغِي لِلضَّيْفِ فَاقْبَلُوا، فَإِنْ لَمْ يَفْعَلُوا فَخُذُوا مِنْهُمْ حَقَّ الضَّيْفِ الَّذِي يَنْبَغِي لَهُمْ ".
‏‏‏‏ سیدنا عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، ہم نے کہا: یا رسول اللہ! آپ ہم کو بھیجتے ہیں پھر ہم اترتے ہیں کسی قوم کے پاس، وہ ہماری مہمانی نہیں کرتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر تم اترو کسی قوم کے پاس پھر وہ تمہارے واسطے وہ سامان کر دیں جو مہمان کے لیے چاہیے تو تم قبول کرو اگر وہ نہ کریں تو ان سے مہمانی کا حق جیسا ان کو چاہیے لے لو۔

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.