سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
كِتَاب الْخَرَاجِ وَالْإِمَارَةِ وَالْفَيْءِ
کتاب: محصورات اراضی اور امارت سے متعلق احکام و مسائل
Tribute, Spoils, and Rulership (Kitab Al-Kharaj, Wal-Fai Wal-Imarah)
1. باب مَا يَلْزَمُ الإِمَامَ مِنْ حَقِّ الرَّعِيَّةِ
باب: امام (حکمراں) پر رعایا کے کون سے حقوق لازم ہیں؟
Chapter: What Is Required Upon The Imam In The Case Of Those Under Him.
حدیث نمبر: 2928
Save to word اعراب English
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن مسلمة، عن مالك، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الا كلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته، فالامير الذي على الناس راع عليهم وهو مسئول عنهم، والرجل راع على اهل بيته وهو مسئول عنهم، والمراة راعية على بيت بعلها وولده وهي مسئولة عنهم، والعبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه فكلكم راع وكلكم مسئول عن رعيته".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مَسْلَمَةَ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَا كُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ، فَالأَمِيرُ الَّذِي عَلَى النَّاسِ رَاعٍ عَلَيْهِمْ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالرَّجُلُ رَاعٍ عَلَى أَهْلِ بَيْتِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُمْ، وَالْمَرْأَةُ رَاعِيَةٌ عَلَى بَيْتِ بَعْلِهَا وَوَلَدِهِ وَهِيَ مَسْئُولَةٌ عَنْهُمْ، وَالْعَبْدُ رَاعٍ عَلَى مَالِ سَيِّدِهِ وَهُوَ مَسْئُولٌ عَنْهُ فَكُلُّكُمْ رَاعٍ وَكُلُّكُمْ مَسْئُولٌ عَنْ رَعِيَّتِهِ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خبردار سن لو! تم میں سے ہر شخص اپنی رعایا کا نگہبان ہے اور (قیامت کے دن) اس سے اپنی رعایا سے متعلق بازپرس ہو گی ۱؎ لہٰذا امیر جو لوگوں کا حاکم ہو وہ ان کا نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق بازپرس ہو گی اور آدمی اپنے گھر والوں کا نگہبان ہے اور اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا ۲؎ اور عورت اپنے شوہر کے گھر اور اس کے اولاد کی نگہبان ہے اس سے ان کے متعلق پوچھا جائے گا غلام اپنے آقا و مالک کے مال کا نگہبان ہے اور اس سے اس کے متعلق پوچھا جائے گا، تو (سمجھ لو) تم میں سے ہر ایک راعی (نگہبان) ہے اور ہر ایک سے اس کی رعایا کے متعلق پوچھ گچھ ہو گی۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح البخاری/الجمعة 11 (893)، والاستقراض 20 (2409)، والعتق 17 (2554)، والوصایا 9 (2751)، والنکاح 81 (5200)، والأحکام 1 (7138)، (تحفة الأشراف: 7231)، وقد أخرجہ: صحیح مسلم/الإمارة 5 (1829)، سنن الترمذی/الجھاد 27 (1507)، مسند احمد (2/5، 54، 111، 121) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: کہ تو نے کس طرح اپنی رعایا کی نگہبانی کی شریعت کے مطابق یا خلاف شرع۔
۲؎: کہ شوہر کے مال اور عزت و آبرو کی حفاظت کی اور اس کے بچوں کی اچھی تعلیم وتربیت کی یا نہیں۔

Narrated Abdullah bin Umar: The Messenger of Allah ﷺ as saying: Each of you is a shepherd and each of you is responsible for his flock. The amir (ruler) who is over the people is a shepherd and is responsible for hs flock ; a man is a shepherd in charge of the inhabitants of his household and he is responsible for his flock ; a woman is a shepherdess in charge of her husband's house and children and she is responsible for them; and a man's slave is a shepherd in charge of his master's property and he is responsible for it. So each of you is a shepherd and each of you is responsible for his flock.
USC-MSA web (English) Reference: Book 19 , Number 2922


قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.