English
🏠 💻 📰 👥 🔍 🧩 🅰️ 📌 ↩️

سنن ابي داود سے متعلقہ
تمام کتب
ترقیم شاملہ
عربی
اردو
حدیث کتب میں نمبر سے حدیث تلاش کریں:

سنن ابي داود میں ترقیم شاملہ سے تلاش کل احادیث (5274)
حدیث نمبر لکھیں:
حدیث میں عربی لفظ/الفاظ تلاش کریں
عربی لفظ / الفاظ لکھیں:
حدیث میں اردو لفظ/الفاظ تلاش کریں
اردو لفظ / الفاظ لکھیں:

5. باب مَتَى تُسْتَحَبُّ الْحِجَامَةُ
باب: کب پچھنا لگوانا مستحب ہے؟
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 3861
حَدَّثَنَا أَبُو تَوْبَةَ الرَّبِيعُ بْنُ نَافِعٍ، حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الْجُمَحِيُّ، عَنْ سُهَيْلٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنِ احْتَجَمَ لِسَبْعَ عَشْرَةَ، وَتِسْعَ عَشْرَةَ، وَإِحْدَى وَعِشْرِينَ، كَانَ شِفَاءً مِنْ كُلِّ دَاءٍ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو سترہویں، انیسویں اور اکیسویں تاریخ کو پچھنا لگوائے تو اسے ہر بیماری سے شفاء ہو گی۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3861]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 12658) (حسن)» ‏‏‏‏
قال الشيخ الألباني: حسن
قال الشيخ زبير على زئي:إسناده حسن
مشكوة المصابيح (4548)

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں
اظهار التشكيل
حدیث نمبر: 3862
حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيل، أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرَةَ بَكَّارُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أَخْبَرَتْنِي عَمَّتِي كَبْشَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ، وَقَالَ غَيْرُ مُوسَى: كَيِّسَةُ بِنْتُ أَبِي بَكْرَةَ، أَنَّ أَبَاهَا كَانَ" يَنْهَى أَهْلَهُ عَنِ الْحِجَامَةِ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ، وَيَزْعُمُ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَّ يَوْمَ الثُّلَاثَاءِ يَوْمُ الدَّمِ وَفِيهِ سَاعَةٌ لَا يَرْقَأُ".
کبشہ بنت ابی بکرہ نے خبر دی ہے ۱؎ کہ ان کے والد اپنے گھر والوں کو منگل کے دن پچھنا لگوانے سے منع کرتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرتے تھے: منگل کا دن خون کا دن ہے اس میں ایک ایسی گھڑی ہے جس میں خون بہنا بند نہیں ہوتا۔ [سنن ابي داود/كِتَاب الطِّبِّ/حدیث: 3862]
تخریج الحدیث دارالدعوہ: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 11707) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (کبشہ یا کیسہ مجہول ہے)
وضاحت: ۱؎: اور موسی کے علاوہ دوسرے لوگوں کی روایت میں «کبشہ» کے بجائے «کیّسہ» ہے۔
قال الشيخ الألباني: ضعيف
قال الشيخ زبير على زئي:ضعيف
إسناده ضعيف
كيسة عمة بكار : لا يعرف حالھا (تق : 8675) والحديث ضعفه البيهقي (340/9)
انوار الصحيفه، صفحه نمبر 138

مزید تخریج الحدیث شرح دیکھیں