الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
16. بَابُ: طَلاَقِ الْمُكْرَهِ وَالنَّاسِي
باب: زبردستی یا بھول سے دی گئی طلاق کے حکم کا بیان۔
Chapter: Divorce of one who is compelled, and of one who is forgetful
حدیث نمبر: 2043
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن محمد بن يوسف الفريابي ، حدثنا ايوب بن سويد ، حدثنا ابو بكر الهذلي ، عن شهر بن حوشب ، عن ابي ذر الغفاري ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تجاوز عن امتي الخطا والنسيان وما استكرهوا عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ يُوسُفَ الْفِرْيَابِيُّ ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرٍ الْهُذَلِيُّ ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ الْغِفَارِيِّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ وَالنِّسْيَانَ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ".
ابوذرغفاری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت سے بھول چوک، اور جس کام پہ تم مجبور کر دیئے جاؤ معاف کر دیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11922) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں ابو بکرالہذلی ضعیف راوی ہے، لیکن حدیث شواہد کی بناء پر صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: جب اللہ تعالی نے اس کو معاف کیا، اور دنیا کے احکام میں معافی ہو گئی، تو جب اس نے بھولے سے طلاق دی یا مجبوری کی حالت میں تو طلاق نہ پڑے گی۔

It was narrated from Abu Dharr Al-Ghifari that the Messenger of Allah (ﷺ) said: Allah has forgiven for me my nation their mistakes and forgetfulness, and what they are forced to do."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2044
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن مسعر ، عن قتادة ، عن زرارة بن اوفى ، عن ابي هريرة ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن الله تجاوز لامتي عما توسوس به صدورها ما لم تعمل به، او تتكلم به وما استكرهوا عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ مِسْعَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ زُرَارَةَ بْنِ أَوْفَى ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ اللَّهَ تَجَاوَزَ لِأُمَّتِي عَمَّا تُوَسْوِسُ بِهِ صُدُورُهَا مَا لَمْ تَعْمَلْ بِهِ، أَوْ تَتَكَلَّمْ بِهِ وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے میری امت سے جو ان کے دلوں میں وسوسے آتے ہیں معاف کر دیا ہے جب تک کہ اس پہ عمل نہ کریں، یا نہ بولیں، اور اسی طرح ان کاموں سے بھی انہیں معاف کر دیا ہے جس پر وہ مجبور کر دیئے جائیں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظرحدیث رقم: 2040 (صحیح)» ‏‏‏‏ (حدیث میں «وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ» کا لفظ شاذ ہے، لیکن اگلی حدیث ابن عباس رضی اللہ عنہما میں یہ لفظ ثابت ہے)

وضاحت:
۱؎: شیخ عبدالحق محدث رحمہ اللہ لمعات التنقیح میں فرماتے ہیں کہ ائمہ ثلاثہ نے اسی حدیث کی رو سے یہ حکم دیا ہے کہ جس پر زبردستی کی جائے اس کی طلاق اور عتاق (آزادی) نہ پڑے گی اور ہمارے مذہب (حنفی) میں قیاس کی رو سے ہزل پر طلاق اور عتاق دونوں پڑ جائے گی تو جو عقد ہزل میں نافذ ہو جاتا ہے۔ وہ اکراہ (زبردستی) میں بھی نافذ ہو جائے گا، مولانا وحید الزمان صاحب اس قول پر تبصرہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ افسوس ہے کہ حنفیہ نے قیاس کو حدیث پر مقدم رکھا، اور نہ صرف اس حدیث پر بلکہ ابوذر، ابوہریرہ اور ابن عباس رضی اللہ عنہم کی احادیث پر بھی جو اوپر گزریں، اور یہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ حنفیہ نے جو اصول بنائے ہیں کہ خبر واحد، مرسل حدیث اور ضعیف حدیث بلکہ صحابی کا قول بھی قیاس پر مقدم ہے، یہ صرف کہنے کی باتیں ہیں، سیکڑوں مسائل میں انہوں نے قیاس کو احادیث صحیحہ پر مقدم رکھا ہے، اور یقیناً یہ متاخرین حنفیہ کا فعل ہے، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اس سے بالکل بری تھے، جیسے انہوں نے نبیذ سے وضو اور نماز میں قہقہہ سے وضو ٹوٹ جانے میں ضعیف حدیث کی وجہ سے قیاس جلی کو ترک کر دیا ہے، تو بھلا صحیح حدیث کے خلاف وہ کیونکر اپنا قیاس قائم رکھتے، اور محدثین نے باسناد مسلسل امام ابوحنیفہ سے نقل کیا ہے کہ سب سے پہلے حدیث پر عمل لازم ہے، اور میرا قول حدیث کی وجہ سے چھوڑ دینا، امام ابوحنیفہ سے منقول ہے کہ جب تک لوگ علم حدیث حاصل کرتے رہیں گے اچھے رہیں گے، اور جب حدیث چھوڑ دیں گے تو بگڑ جائیں گے، لیکن افسوس ہے کہ حنفیہ نے اس باب میں اپنے امام کی وصیت پر عمل نہیں کیا۔

It was narrated from Abu Hurairah that the: Messenger of Allah (ﷺ) said : "Allah has forgiven my nation for the evil suggestions of their hearts, so long as they do not act upon it or speak of it, and for what they are forced to do."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح ق دون قوله وما استكرهوا عليه فإنه شاذ وإنما صح في حديث ابن عباس
حدیث نمبر: 2045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المصفى الحمصي ، حدثنا الوليد بن مسلم ، حدثنا الاوزاعي ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال:" إن الله وضع عن امتي الخطا، والنسيان، وما استكرهوا عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُصَفَّى الْحِمْصِيُّ ، حَدَّثَنَا الْوَلِيدُ بْنُ مُسْلِمٍ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِنَّ اللَّهَ وَضَعَ عَنْ أُمَّتِي الْخَطَأَ، وَالنِّسْيَانَ، وَمَا اسْتُكْرِهُوا عَلَيْهِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بیشک اللہ نے میری امت سے بھول چوک اور زبردستی کرائے گئے کام معاف کر دیئے ہیں۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5905، ومصباح الزجاجة: 722) (صحیح) (ملاحظہ ہو: الإرواء: 82)» ‏‏‏‏

It was narrated from Ibn 'Abbas that the Prophet (ﷺ) said : "Allah has forgiven my nation for mistakes and forgetfulness, and what they are forced to do."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبد الله بن نمير ، عن محمد بن إسحاق ، عن ثور ، عن عبيد بن ابي صالح ، عن صفية بنت شيبة ، قالت: حدثتني عائشة ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" لا طلاق ولا عتاق في إغلاق".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِسْحَاق ، عَنْ ثَوْرٍ ، عَنْ عُبَيْدِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ ، عَنْ صَفِيَّةَ بِنْتِ شَيْبَةَ ، قَالَتْ: حَدَّثَتْنِي عَائِشَةُ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" لَا طَلَاقَ وَلَا عَتَاقَ فِي إِغْلَاقٍ".
ام المؤمنین عائشہ رضی اللہ عنہا ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبردستی کی صورت میں نہ طلاق واقع ہوتی ہے اور نہ عتاق (غلامی سے آزادی)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابی داود/الطلاق 8 (2193)، (تحفة الأشراف: 17853)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/276) (حسن)» ‏‏‏‏ (سند میں عبید بن صالح ضعیف راوی ہے، لیکن شواہد کی وجہ سے یہ حدیث حسن ہے، ملاحظہ ہو: الإرواء: 1/2047 و صحیح أبی داود: 1903)

It was narrated that Safiyyah bint Shaibah said: "Aishah told me that the Messenger of Allah (ﷺ) said: 'There is no divorce and no manumission at the time of coercion.' "
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.