الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الطلاق
کتاب: طلاق کے احکام و مسائل
The Chapters on Divorce
10. بَابُ: الْمُطَلَّقَةِ ثَلاَثًا هَلْ لَهَا سُكْنَى وَنَفَقَةٌ
باب: کیا تین طلاق پائی ہوئی عورت نفقہ اور رہائش کی حقدار ہے؟
Chapter: Does a woman who has been divorced three times have the right to accommodation and maintenance?
حدیث نمبر: 2035
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعلي بن محمد ، قالا: حدثنا وكيع ، حدثنا سفيان ، عن ابي بكر بن ابي الجهم بن صخير العدوي ، قال: سمعت فاطمة بنت قيس ، تقول:" إن زوجها طلقها ثلاثا، فلم يجعل لها رسول الله صلى الله عليه وسلم سكنى ولا نفقة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَلِيُّ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي بَكْرِ بْنِ أَبِي الْجَهْمِ بْنِ صُخَيْرٍ الْعَدَوِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ ، تَقُولُ:" إِنَّ زَوْجَهَا طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، فَلَمْ يَجْعَلْ لَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سُكْنَى وَلَا نَفَقَةً".
ابوبکر بن ابی جہم بن صخیر عدوی کہتے ہیں کہ میں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو کہتے سنا کہ ان کے شوہر نے انہیں تین طلاقیں دے دیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں سکنیٰ (جائے رہائش) اور نفقہ کا حقدار نہیں قرار دیا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن الترمذی/النکاح 38 (1135)، سنن النسائی/الطلاق 15 (3447)، 72 (3581)، (تحفة الأشراف: 18037)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/411) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اہلحدیث کے نزدیک طلاق رجعی والی عورت کا نفقہ (خرچ) اور سکنی (رہائش) شوہر پر واجب ہے، اور جس کو طلاق بائنہ یعنی تین طلاق دی جائیں اس کے لئے نہ نفقہ ہے نہ سکنی، امام احمد، اسحاق، ابو ثور، ابو داود اور ان کے اتباع کا یہی مذہب ہے، اور بحر میں ابن عباس رضی اللہ عنہما، حسن بصری، عطاء، شعبی، ابن ابی لیلیٰ، اوزاعی اور امامیہ کا قول بھی یہی نقل کیا گیا ہے، اسی طرح جس عورت کا شوہر وفات پا گیا ہو اس کے لئے بھی عدت میں نفقہ اور سکنی نہیں ہے، اہلحدیث کے نزدیک البتہ حاملہ ہو تو وضع حمل تک نفقہ اور سکنی واجب ہے خواہ وفات پائے ہوئے شوہر والی ہو یا طلاق بائن والی کیونکہ قرآن میں ہے: «وَإِن كُنَّ أُولاتِ حَمْلٍ فَأَنفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ» (سورة الطلاق: 6)۔

It was narrated that Abu Bakr bin Abu Jahm bin Sukhair Al-'Adawi said: "I heard Fatimah bint Qais say that her husband divorced her ttree times, and the Messenger of Allah (ﷺ) did not say that she was entitled to accommodation and maintenance."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2036
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا جرير ، عن مغيرة ، عن الشعبي ، قال: قالت فاطمة بنت قيس : طلقني زوجي على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ثلاثا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لا سكنى لك ولا نفقة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ مُغِيرَةَ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، قَالَ: قَالَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ : طَلَّقَنِي زَوْجِي عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثَلَاثًا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَا سُكْنَى لَكِ وَلَا نَفَقَةَ".
شعبی کہتے ہیں کہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کا بیان ہے کہ میرے شوہر نے مجھے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں تین طلاقیں دے دیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے نہ سکنی (رہائش) ہے، نہ نفقہ (اخراجات) ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الطلاق 6 (1480)، سنن الترمذی/الطلاق 5 (1180)، سنن النسائی/الطلاق 7 (3432)، (تحفة الأشراف: 18025) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اہلحدیث نے اس متفق علیہ حدیث سے دلیل لی ہے، صحیح مسلم کی ایک روایت میں ہے کہ تیرے لئے نفقہ نہیں ہے مگر جب تو حاملہ ہو، جمہور کہتے ہیں کہ عمر اور عائشہ رضی اللہ عنہما نے اس حدیث کا انکار کیا، اور عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: ہم اپنے رب کی کتاب اور نبی کی سنت ایک عورت کے قول سے نہیں چھوڑ سکتے، معلوم نہیں اس نے یاد رکھا، یا بھول گئی، اور فاطمہ رضی اللہ عنہا کو جب یہ بات پہنچی، تو انہوں نے کہا: تمہارے درمیان اللہ کی کتاب ہے، اللہ تعالیٰ نے فرمایا: «فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ» (سورة الطلاق: 1) یہاں تک فرمایا: «لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا» (سورة الطلاق: 1) تین طلاق کے بعد کون سا امر پیدا ہو گا (یعنی رجوع کی امید نہیں تو نفقہ اور سکنی بھی واجب نہ ہو گا) اہل حدیث یہ بھی کہتے ہیں کہ امام احمد اور نسائی نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا سے روایت کی کہ نبی کریم ﷺ نے اس سے فرمایا: نفقہ اور سکنی اس عورت کے لئے ہے جس سے اس کا شوہر رجوع کر سکتا ہو اور امام احمد کی ایک روایت میں ہے کہ جب رجوع نہ کر سکتا ہو تو نہ نفقہ ہے نہ سکنی، اس کی سند میں مجالد بن سعید ہیں ان کی متابعت بھی ہوئی ہے اور وہ ثقہ ہیں تو اس کا حدیث کو مرفوع روایت کرنا مقبول ہو گا، اور قرآن میں بہت سی آیتیں ہیں جو نفقہ اور سکنی کے وجوب پر دلالت کرتی ہیں لیکن وہ سب مطلقہ رجعی سے متعلق ہیں جیسے: «لا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ» (سورة الطلاق: 1) اور «أَسْكِنُوهُنَّ مِنْ حَيْثُ سَكَنتُم مِّن وُجْدِكُمْ» (سورة الطلاق: 6) اور «وَلِلْمُطَلَّقَاتِ مَتَاعٌ بِالْمَعْرُوفِ» (سورة البقرة: 241) اور دلیل اس تخصیص کی فاطمہ بنت قیس کی حدیث ہے، اور یہ آیت: «لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا» (سورة الطلاق: 1) اور یہ آیت: «وَإِن كُنَّ أُولاتِ حَمْلٍ فَأَنفِقُوا عَلَيْهِنَّ حَتَّى يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ» (سورة الطلاق: 6) کیونکہ اس سے یہ نکلتا ہے کہ اگر حاملہ نہ ہوں تو ان کو خرچ دینا واجب نہیں، اور بیہقی میں جابر رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ جس حاملہ عورت کا شوہر مر جائے اس کو نفقہ نہیں ہے، اس کے بارے میں ابن حجر نے کہا کہ محفوظ یہ ہے کہ یہ موقوف ہے، اور ابو حنیفہ نے کہا کہ وفات والی کے لئے سکنی نہیں ہے وہ جہاں چاہے عدت گزارے، اور مالک رحمہ اللہ نے کہا: اس کے لئے سکنی ہے، اور شافعی کے اس باب میں دو قول ہیں۔

It was narrated that Sha'bi said: Fatimah bint Qais said: “My husband divorced me at the time of the Messenger of Allah (ﷺ) three times. The Messenger of Allah (ﷺ) said: 'You have no right to accommodation or to maintenance.'”
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.