الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الرهون
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
The Chapters on Pawning
20. بَابُ: الشُّرْبِ مِنَ الأَوْدِيَةِ وَمِقْدَارِ حَبْسِ الْمَاءِ
باب: وادیوں سے آنے والے پانی کا استعمال کیسے کیا جائے۔
Chapter: Irrigation From Rivers And How Much Water May Be Retained
حدیث نمبر: 2480
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن رمح ، انبانا الليث بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عروة بن الزبير ، عن عبد الله بن الزبير ، ان رجلا من الانصار خاصم الزبير عند رسول الله صلى الله عليه وسلم في شراج الحرة التي يسقون بها النخل، فقال الانصاري: سرح الماء يمر، فابى عليه، فاختصما عند رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اسق يا زبير، ثم ارسل الماء إلى جارك"، فغضب الانصاري، فقال: يا رسول الله! ان كان ابن عمتك؟ فتلون وجه رسول الله صلى الله عليه وسلم ثم قال:" يا زبير! اسق، ثم احبس الماء حتى يرجع إلى الجدر"، قال: فقال الزبير: والله إني لاحسب هذه الآية نزلت في ذلك فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم ثم لا يجدوا في انفسهم حرجا مما قضيت ويسلموا تسليما سورة النساء آية 65.
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ ، أَنْبَأَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ خَاصَمَ الزُّبَيْرَ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي شِرَاجِ الْحَرَّةِ الَّتِي يَسْقُونَ بِهَا النَّخْلَ، فَقَالَ الْأَنْصَارِيُّ: سَرِّحْ الْمَاءَ يَمُرَّ، فَأَبَى عَلَيْهِ، فَاخْتَصَمَا عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اسْقِ يَا زُبَيْرُ، ثُمَّ أَرْسِلِ الْمَاءَ إِلَى جَارِكَ"، فَغَضِبَ الْأَنْصَارِيُّ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ! أَنْ كَانَ ابْنَ عَمَّتِكَ؟ فَتَلَوَّنَ وَجْهُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ قَالَ:" يَا زُبَيْرُ! اسْقِ، ثُمَّ احْبِسْ الْمَاءَ حَتَّى يَرْجِعَ إِلَى الْجَدْرِ"، قَالَ: فَقَالَ الزُّبَيْرُ: وَاللَّهِ إِنِّي لَأَحْسِبُ هَذِهِ الْآيَةَ نَزَلَتْ فِي ذَلِكَ فَلا وَرَبِّكَ لا يُؤْمِنُونَ حَتَّى يُحَكِّمُوكَ فِيمَا شَجَرَ بَيْنَهُمْ ثُمَّ لا يَجِدُوا فِي أَنْفُسِهِمْ حَرَجًا مِمَّا قَضَيْتَ وَيُسَلِّمُوا تَسْلِيمًا سورة النساء آية 65.
عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ ایک انصاری ۱؎ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حرہ کے نالے کے سلسلے میں جس سے لوگ کھجور کے درخت سیراب کرتے تھے، (ان کے والد) زبیر رضی اللہ عنہ سے جھگڑا کیا، انصاری کہہ رہا تھا: پانی کو چھوڑ دو کہ آگے بہتا رہے، زبیر رضی اللہ عنہ نہیں مانے ۲؎ بالآخر دونوں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس معاملہ لے گئے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبیر (پانی روک کر) اپنے درختوں کو سینچ لو پھر اپنے پڑوسی کے لیے پانی چھوڑ دو، انصاری نے یہ سنا تو ناراض ہو گیا اور بولا: اللہ کے رسول! وہ آپ کی پھوپھی کے بیٹے ہیں نا؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سنا تو آپ کے چہرے کا رنگ بدل گیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زبیر! اپنے درختوں کو سینچ لو اور پانی روک لو یہاں تک کہ وہ مینڈوں تک بھر جائے۔ عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ زبیر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کی قسم، میں سمجھتا ہوں کہ آیت کریمہ: «فلا وربك لا يؤمنون حتى يحكموك فيما شجر بينهم ثم لا يجدوا في أنفسهم حرجا مما قضيت ويسلموا تسليما» (سورة النساء: 65) سو قسم ہے تیرے رب کی! یہ مومن نہیں ہو سکتے، جب تک کہ تمام آپس کے اختلافات میں آپ کو حاکم نہ مان لیں، پھر جو فیصلے آپ ان میں کر دیں ان سے اپنے دل میں کسی طرح کی تنگی اور ناخوش نہ پائیں اور فرمانبرداری کے ساتھ قبول کر لیں، اسی معاملہ میں اتری ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: (15) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: انصاری کا نام اطب تھا، انہوں نے ناسمجھی کی بنیاد پر نبی اکرم ﷺ کی شان میں ایسی بات کہہ دی، کہ اگر کوئی شخص جان بوجھ کر ایسا گستاخانہ جملہ نبی اکرم ﷺ کی شان میں کہے تو وہ کافر ہو جائے گا، بعض لوگوں کا خیال ہے کہ وہ مسلمان نہیں بلکہ کافر تھا، لیکن یہ قول مرجوح ہے، «‏‏‏‏واللہ اعلم» ‏‏‏‏ ۲؎: کیونکہ ان کا باغ نہر کی جانب اونچائی پر تھا اور انصاری کا ڈھلان پر جس سے زبیر رضی اللہ عنہ کے باغ سے سارا پانی بہہ کر نکل جا رہا تھا۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2481
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن المنذر الحزامي ، حدثنا زكريا بن منظور بن ثعلبة بن ابي مالك ، حدثني محمد بن عقبة بن ابي مالك ، عن عمه ثعلبة بن ابي مالك ، قال:" قضى رسول الله صلى الله عليه وسلم في سيل مهزور الاعلى فوق الاسفل، يسقي الاعلى إلى الكعبين، ثم يرسل إلى من هو اسفل منه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ الْحِزَامِيُّ ، حَدَّثَنَا زَكَرِيَّا بْنُ مَنْظُورِ بْنِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ ، عَنْ عَمِّهِ ثَعْلَبَةَ بْنِ أَبِي مَالِكٍ ، قَالَ:" قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَيْلِ مَهْزُورٍ الْأَعْلَى فَوْقَ الْأَسْفَلِ، يَسْقِي الْأَعْلَى إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ يُرْسِلُ إِلَى مَنْ هُوَ أَسْفَلُ مِنْهُ".
ثعلبہ بن ابی مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی مہزور کے نالہ کے سلسلہ میں یہ فیصلہ کیا کہ اوپری حصہ نچلے حصہ سے برتر ہے، جس کا کھیت اونچائی پر ہو، پہلے سینچ لے، اور ٹخنوں تک پانی اپنے کھیت میں بھر لے، پھر پانی کو اس شخص کے لیے چھوڑ دے جس کا کھیت نشیب (ترائی) میں ہو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2074، ومصباح الزجاجة: 873)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الأقضیة 31 (3639) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں زکریا بن منظور ضعیف، اور محمد بن عقبہ مستور راوی ہیں، لیکن شاہد سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

وضاحت:
۱؎: وہ بھی اپنے کھیت میں اتنا ہی پانی بھر کر تیسرے کی طرف چھوڑ دے جو اس سے نیچے علاقہ میں ہو،اسی طرح اخیر کیفیت تک عمل کیا جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2482
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن عبدة ، انبانا المغيرة بن عبد الرحمن ، حدثني ابي ، عن عمرو بن شعيب ، عن ابيه ، عن جده ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قضى في سيل مهزور ان يمسك حتى يبلغ الكعبين ثم يرسل الماء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدَةَ ، أَنْبَأَنَا الْمُغِيرَةُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ جَدِّهِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى فِي سَيْلِ مَهْزُورٍ أَنْ يُمْسِكَ حَتَّى يَبْلُغَ الْكَعْبَيْنِ ثُمَّ يُرْسِلَ الْمَاءَ".
عبداللہ بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے وادی مہزور کے نالے کے متعلق یہ فیصلہ کیا کہ پانی ٹخنوں تک روک لیا جائے، پھر اسے چھوڑ دیا جائے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الاقضیة 31 (3639)، (تحفة الأشراف: 8735) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: حسن صحيح
حدیث نمبر: 2483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو المغلس ، حدثنا فضيل بن سليمان ، حدثنا موسى بن عقبة ، عن إسحاق بن يحيى بن الوليد ، عن عبادة بن الصامت ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" قضى في شرب النخل من السيل ان الاعلى فالاعلى يشرب قبل الاسفل ويترك الماء إلى الكعبين، ثم يرسل الماء إلى الاسفل الذي يليه وكذلك حتى تنقضي الحوائط او يفنى الماء".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْمُغَلِّسِ ، حَدَّثَنَا فُضَيْلُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ عُقْبَةَ ، عَنْ إِسْحَاق بْنِ يَحْيَى بْنِ الْوَلِيدِ ، عَنْ عُبَادَةَ بْنِ الصَّامِتِ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" قَضَى فِي شُرْبِ النَّخْلِ مِنَ السَّيْلِ أَنَّ الْأَعْلَى فَالْأَعْلَى يَشْرَبُ قَبْلَ الْأَسْفَلِ وَيُتْرَكُ الْمَاءُ إِلَى الْكَعْبَيْنِ، ثُمَّ يُرْسَلُ الْمَاءُ إِلَى الْأَسْفَلِ الَّذِي يَلِيهِ وَكَذَلِكَ حَتَّى تَنْقَضِيَ الْحَوَائِطُ أَوْ يَفْنَى الْمَاءُ".
عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ کھجور کے درختوں کو نالہ سے سینچنے کے سلسلے میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ فیصلہ کیا کہ جس کا باغ اونچائی پر ہو، پہلے وہ اپنے باغ کو ٹخنوں تک پانی سے بھر لے، پھر پانی کو نیچے کی طرف جو اس کے قریب ہے اس کے لیے چھوڑ دے، اسی طرح سلسلہ بہ سلسلہ سیراب کیا جائے، یہاں تک کہ باغات سینچ کر ختم ہو جائیں یا پانی ختم ہو جائے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5066، ومصباح الزجاجة: 874) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں اسحاق بن یحییٰ مجہول راوی ہیں، اور ان کا عبادہ رضی اللہ عنہ سے سماع نہیں ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.