الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الرهون
کتاب: رہن کے احکام و مسائل
The Chapters on Pawning
11. بَابُ: الرُّخْصَةِ فِي الْمُزَارَعَةِ بِالثُّلُثِ وَالرُّبُعِ
باب: تہائی یا چوتھائی پیداوار پر بٹائی کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession Allowing Cultivation for One Third And One Quarter (Of The Crop)
حدیث نمبر: 2462
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن عمرو بن دينار ، قال: قلت لطاوس : يا ابا عبد الرحمن لو تركت هذه المخابرة فإنهم يزعمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم نهى عنه، فقال: اي عمرو إني اعينهم واعطيهم وإن معاذ بن جبل اخذ الناس عليها عندنا، وإن اعلمهم يعني ابن عباس اخبرني، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم لم ينه عنها ولكن قال:" لان يمنح احدكم اخاه خير له من ان ياخذ عليها اجرا معلوما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، قَالَ: قُلْتُ لِطَاوُسٍ : يَا أَبَا عَبْدِ الرَّحْمَنِ لَوْ تَرَكْتَ هَذِهِ الْمُخَابَرَةَ فَإِنَّهُمْ يَزْعُمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنْهُ، فَقَالَ: أَيْ عَمْرُو إِنِّي أُعِينُهُمْ وَأُعْطِيهِمْ وَإِنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَخَذَ النَّاسَ عَلَيْهَا عِنْدَنَا، وَإِنَّ أَعْلَمَهُمْ يَعْنِي ابْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَنِي، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَنْهَ عَنْهَا وَلَكِنْ قَالَ:" لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ عَلَيْهَا أَجْرًا مَعْلُومًا".
عمرو بن دینار کہتے ہیں کہ میں نے طاؤس سے کہا: اے ابوعبدالرحمٰن! کاش آپ اس بٹائی کو چھوڑ دیتے، اس لیے کہ لوگ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع فرمایا ہے، تو وہ بولے: عمرو! میں ان کی مدد کرتا ہوں، اور ان کو (زمین بٹائی پر) دیتا ہوں، اور معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے ہماری موجودگی میں لوگوں سے ایسا معاملہ کیا ہے، اور ان کے سب سے بڑے عالم یعنی ابن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے بتایا ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے منع نہیں کیا، بلکہ یوں فرمایا: اگر تم میں سے کوئی اپنے بھائی کو یوں ہی بغیر کرایہ کے دیدے، تو وہ اس سے بہتر ہے کہ زمین کا ایک معین کرایہ لے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2463
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن ثابت الجحدري ، حدثنا عبد الوهاب ، عن خالد ، عن مجاهد ، عن طاوس ، ان معاذ بن جبل اكرى الارض على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم وابي بكر وعمر وعثمان على الثلث والربع فهو يعمل به إلى يومك هذا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ ثَابِتٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ ، عَنْ خَالِدٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، أَنَّ مُعَاذَ بْنَ جَبَلٍ أَكْرَى الْأَرْضَ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبِي بَكْرٍ وَعُمَرَ وَعُثْمَانَ عَلَى الثُّلُثِ وَالرُّبُعِ فَهُوَ يُعْمَلُ بِهِ إِلَى يَوْمِكَ هَذَا.
طاؤس سے روایت ہے کہ معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ، ابوبکرو عمر اور عثمان رضی اللہ عنہم کے عہد میں زمین کو تہائی اور چوتھائی کرائے پر دیا، اور آج تک اسی پر عمل کیا جا رہا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11317، ومصباح الزجاجة: 866)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/230، 236) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2464
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن خلاد الباهلي ، ومحمد بن إسماعيل ، قالا: حدثنا وكيع ، عن سفيان ، عن عمرو بن دينار ، عن طاوس ، قال: قال ابن عباس : إنما قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان يمنح احدكم اخاه الارض خير له من ان ياخذ خراجا معلوما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ خَلَّادٍ الْبَاهِلِيُّ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَاعِيل ، قَالَا: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ طَاوُسٍ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ : إِنَّمَا قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ يَمْنَحَ أَحَدُكُمْ أَخَاهُ الْأَرْضَ خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَأْخُذَ خَرَاجًا مَعْلُومًا".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو صرف یہ فرمایا تھا: کوئی اپنے بھائی کو اپنی زمین یوں ہی مفت کھیتی کے لیے دیدے، تو یہ اس سے بہتر ہے کہ وہ اس سے کوئی معین محصول لے۔

تخریج الحدیث: «انظرحدیث (رقم: 2456) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.