الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الذبائح
کتاب: ذبیحہ کے احکام و مسائل
Chapters on Slaughtering
5. بَابُ: مَا يُذَكَّى بِهِ
باب: کس چیز سے ذبح کرنا جائز ہے؟
Chapter: With what animals may be slaughtered
حدیث نمبر: 3175
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو الاحوص ، عن عاصم ، عن الشعبي ، عن محمد بن صيفي ، قال:" ذبحت ارنبين بمروة فاتيت بهما النبي صلى الله عليه وسلم، فامرني باكلهما".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ الشَّعْبِيِّ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ صَيْفِيٍّ ، قَالَ:" ذَبَحْتُ أَرْنَبَيْنِ بِمَرْوَةٍ فَأَتَيْتُ بِهِمَا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَمَرَنِي بِأَكْلِهِمَا".
محمد بن صیفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے ایک تیز دھار والے پتھر سے دو خرگوش ذبح کئے، پھر انہیں لے کر میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ان کے کھانے کی اجازت دی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 17 (2822)، سنن النسائی/الصید 25 (4318)، الضحایا 19 (4404)، (تحفة الأشراف: 11224)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/12، 76، 80) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3176
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بشر بكر بن خلف ، حدثنا غندر ، حدثنا شعبة ، سمعت حاضر بن مهاجر ، يحدث عن سليمان بن يسار ، عن زيد بن ثابت " ان ذئبا نيب في شاة فذبحوها بمروة، فرخص لهم رسول الله صلى الله عليه وسلم في اكلها".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، سَمِعْتُ حَاضِرَ بْنَ مُهَاجِرٍ ، يُحَدِّثُ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ " أَنَّ ذِئْبًا نَيَّبَ فِي شَاةٍ فَذَبَحُوهَا بِمَرْوَةٍ، فَرَخَّصَ لَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي أَكْلِهَا".
زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بھیڑئیے نے ایک بکری میں دانت گاڑ دیئے، تو لوگوں نے اس بکری کو پتھر سے ذبح کر ڈالا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اس کے کھانے کی اجازت دے دی۔

تخریج الحدیث: «سنن النسائی/الضحایا 17 (4405)، 23 (4412)، (تحفة الأشراف: 3718)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/184) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں حاضر بن مہاجر کو ابو حاتم نے مجہول کہا ہے، لیکن سابقہ حدیث سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے)

قال الشيخ الألباني: صحيح لغيره
حدیث نمبر: 3177
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار ، حدثنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا سفيان ، عن سماك بن حرب ، عن مري بن قطري ، عن عدي ابن حاتم ، قال: قلت: يا رسول الله، إنا نصيد الصيد فلا نجد سكينا، إلا الظرار وشقة العصا، قال:" امرر الدم بما شئت، واذكر اسم الله عليه".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُرِّيِّ بْنِ قَطَرِيٍّ ، عَنْ عَدِيِّ ابْنِ حَاتِمٍ ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَصِيدُ الصَّيْدَ فَلَا نَجِدُ سِكِّينًا، إِلَّا الظِّرَارَ وَشِقَّةَ الْعَصَا، قَالَ:" أَمْرِرِ الدَّمَ بِمَا شِئْتَ، وَاذْكُرِ اسْمَ اللَّهِ عَلَيْهِ".
عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم شکار کرتے ہیں اور ہمیں ذبح کرنے کے لیے تیز پتھر اور دھار دار لکڑی کے سوا کچھ نہیں ملتا؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس چیز سے چاہو خون بہاؤ، اور اس پر اللہ کا نام لے لو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الضحایا 15 (2824)، سنن النسائی/الذبائح 20 (4309)، الضحایا 18 (4406)، (تحفة الأشراف: 9875)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/256، 258) (صحیح) (تراجع الألبانی: رقم: 435)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3178
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن عبد الله بن نمير ، حدثنا عمر بن عبيد الطنافسي ، عن سعيد بن مسروق ، عن عباية بن رفاعة ، عن جده رافع بن خديج ، قال: كنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سفر، فقلت: يا رسول الله، إنا نكون في المغازي فلا يكون معنا مدى، فقال:" ما انهر الدم وذكر اسم الله عليه، فكل غير السن والظفر، فإن السن عظم، والظفر مدى الحبشة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ عُبَيْدٍ الطَّنَافِسِيُّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ مَسْرُوقٍ ، عَنْ عَبَايَةَ بْنِ رِفَاعَةَ ، عَنْ جَدِّهِ رَافِعِ بْنِ خَدِيجٍ ، قَالَ: كُنَّا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَفَرٍ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّا نَكُونُ فِي الْمَغَازِي فَلَا يَكُونُ مَعَنَا مُدًى، فَقَالَ:" مَا أَنْهَرَ الدَّمَ وَذُكِرَ اسْمُ اللَّهِ عَلَيْهِ، فَكُلْ غَيْرَ السِّنِّ وَالظُّفْرِ، فَإِنَّ السِّنَّ عَظْمٌ، وَالظُّفْرَ مُدَى الْحَبَشَةِ".
رافع بن خدیج رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ایک سفر میں تھے، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہم لوگ غزوات میں ہوتے ہیں اور ہمارے پاس چھری نہیں ہوتی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو خون بہا دے اور جس پر اللہ کا نام لیا گیا ہو تو اسے کھاؤ بجز دانت اور ناخن سے ذبح کیے گئے جانور کے، کیونکہ دانت ہڈی ہے اور ناخن حبشیوں کی چھری ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الشرکة 3 (2488)، 16 (2507)، الجہاد 191 (3075)، الذبائح 15 (5498)، 18 (5503)، 20 (5506)، 23 (5509)، 36 (5543)، 37 (5544)، صحیح مسلم/الاضاحی 4 (1968)، سنن ابی داود/الأضاحي 15 (2821)، سنن الترمذی/الصید 19 (1492)، سنن النسائی/الذبائح 17 (4302)، الضحایا 15 (4396)، 26 (4414)، (تحفة الأشراف: 3561)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/463، 464، 4/140، 142) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: دانت اور ناخن کے سوا ہر دھار دار اور تیز چیز سے ذبح کرنا جائز ہے، اور تلوار، چھری، نیزے، تیر کے پھل، دھاردار پتھر اور لکڑی، کانچ، تانبے اور ٹین وغیرہ سے غرض جو چیز تیز ہو کر خون بہا دے اس سے ذبح کرنا جائز، اور ذبیحہ حلال ہے،اور شافعی کہتے ہیں کہ ذبح میں حلقوم (گلے کی وہ نالی جس سے کھانا پانی نیچے اترتا ہے)، اور مری (مڑکنی ہڈی گلے سے معدہ تک کی نلی) کا کٹ جانا شرط ہے اور دونوں رگوں کا بھی کاٹ ڈالنا مستحب ہے، امام احمد سے بھی اصح روایت یہی ہے، اور لیث بن سعد، ابو ثور، داود ظاہری اور ابن منذر نے کہا ہے کہ ان سب کا کٹنا شرط ہے، اور ابوحنیفہ نے کہا:اگر ان چاروں میں تین بھی کٹ جائیں تو درست ہے، اور مالک نے کہا کہ حلقوم اور دونوں (ودج) رگوں کا کٹنا ضروری ہے، مری کا کٹنا شرط نہیں،ابن منذر نے کہا: علماء کا اجماع ہے اس پر کہ جب حلقوم اور مری، اور مری اور دونوں رگیں کٹ جائیں، اور خون بہہ جائے،تو ذبح ہو گیا،امام نووی نے اہلحدیث کے مذہب میں اوداج کا کٹنا ضروری قرار دیا ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.