الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
كتاب الزهد
کتاب: زہد و ورع اور تقوی کے فضائل و مسائل
Chapters on Zuhd
4. بَابُ: مَنْ لاَ يُؤْبَهُ لَهُ
باب: جس کی لوگ پرواہ نہ کریں اس کا بیان۔
حدیث نمبر: 4115
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار , حدثنا سويد بن عبد العزيز , عن زيد بن واقد , عن بسر بن عبيد الله , عن ابي إدريس الخولاني , عن معاذ بن جبل , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا اخبرك عن ملوك الجنة؟" , قلت: بلى , قال:" رجل ضعيف مستضعف ذو طمرين , لا يؤبه له , لو اقسم على الله لابره".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ , حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ , عَنْ زَيْدِ بْنِ وَاقِدٍ , عَنْ بُسْرِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ , عَنْ أَبِي إِدْرِيسَ الْخَوْلَانِيِّ , عَنْ مُعَاذِ بْنِ جَبَلٍ , قَالَ: قَال رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُخْبِرُكَ عَنْ مُلُوكِ الْجَنَّةِ؟" , قُلْتُ: بَلَى , قَالَ:" رَجُلٌ ضَعِيفٌ مُسْتَضْعِفٌ ذُو طِمْرَيْنِ , لَا يُؤْبَهُ لَهُ , لَوْ أَقْسَمَ عَلَى اللَّهِ لَأَبَرَّهُ".
معاذ بن جبل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تم کو جنت کے بادشاہوں کے بارے میں نہ بتا دوں؟ میں نے کہا: جی ہاں، بتائیے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کمزور و ناتواں شخص دو پرانے کپڑے پہنے ہو جس کو کوئی اہمیت نہ دی جائے، اگر وہ اللہ تعالیٰ کی قسم کھا لے تو وہ اس کی قسم ضرور پوری کرے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 11324، ومصباح الزجاجة: 1457) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید بن عبد العزیز ضعیف ہے، نیز ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1741)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4116
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار , حدثنا عبد الرحمن بن مهدي , حدثنا سفيان , عن معبد بن خالد , قال: سمعت حارثة بن وهب , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا انبئكم باهل الجنة , كل ضعيف متضعف , الا انبئكم باهل النار , كل عتل جواظ مستكبر".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ , حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ , حَدَّثَنَا سُفْيَانُ , عَنْ مَعْبَدِ بْنِ خَالِدٍ , قَالَ: سَمِعْتُ حَارِثَةَ بْنَ وَهْبٍ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ الْجَنَّةِ , كُلُّ ضَعِيفٍ مُتَضَعِّفٍ , أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِأَهْلِ النَّارِ , كُلُّ عُتُلٍّ جَوَّاظٍ مُسْتَكْبِرٍ".
حارثہ بن وہب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا میں تمہیں اہل جنت کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر وہ کمزور اور بے حال شخص جس کو لوگ کمزور سمجھیں، کیا میں تمہیں اہل جہنم کے بارے میں نہ بتاؤں؟ ہر وہ سخت مزاج، پیسہ جوڑ جوڑ کر رکھنے، اور تکبر کرنے والا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر القرآن (سورةن والقلم) 1 (4918)، الأیمان النذور 9 (6657)، صحیح مسلم/الجنة 13 (2853)، سنن الترمذی/صفة جہنم 13 (2605)، (تحفة الأشراف: 3285)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/306) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4117
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(قدسي) حدثنا محمد بن يحيى , حدثنا عمرو بن ابي سلمة , عن صدقة بن عبد الله , عن إبراهيم بن مرة , عن ايوب بن سليمان , عن ابي امامة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم , قال:" إن اغبط الناس عندي , مؤمن خفيف الحاذ ذو حظ من صلاة , غامض في الناس لا يؤبه له , كان رزقه كفافا وصبر عليه , عجلت منيته , وقل تراثه , وقلت بواكيه".
(قدسي) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى , حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ أَبِي سَلَمَةَ , عَنْ صَدَقَةَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ , عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُرَّةَ , عَنْ أَيُّوبَ بْنِ سُلَيْمَانَ , عَنْ أَبِي أُمَامَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , قَالَ:" إِنَّ أَغْبَطَ النَّاسِ عِنْدِي , مُؤْمِنٌ خَفِيفُ الْحَاذِ ذُو حَظٍّ مِنْ صَلَاةٍ , غَامِضٌ فِي النَّاسِ لَا يُؤْبَهُ لَهُ , كَانَ رِزْقُهُ كَفَافًا وَصَبَرَ عَلَيْهِ , عَجِلَتْ مَنِيَّتُهُ , وَقَلَّ تُرَاثُهُ , وَقَلَّتْ بَوَاكِيهِ".
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں سب سے زیادہ قابل رشک میرے نزدیک وہ مومن ہے، جو مال و دولت آل و اولاد سے ہلکا پھلکا ہو، جس کو نماز میں راحت ملتی ہو، لوگوں میں گم نام ہو، اور لوگ اس کی پرواہ نہ کرتے ہوں، اس کا رزق بس گزر بسر کے لیے کافی ہو، وہ اس پر صبر کرے، اس کی موت جلدی آ جائے، اس کی میراث کم ہو، اور اس پر رونے والے کم ہوں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 4853)، وقد أخرجہ: سنن الترمذی/الزہد 35، (2347)، مسند احمد (5/252، 255) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (ایوب بن سلیمان اور صدقہ بن عبد اللہ ضعیف ہیں، تراجع الألبانی: رقم: 364)

قال الشيخ الألباني: ضعيف
حدیث نمبر: 4118
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا كثير بن عبيد الحمصي , حدثنا ايوب بن سويد , عن اسامة بن زيد , عن عبد الله بن ابي امامة الحارثي , عن ابيه , قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البذاذة من الإيمان" , قال: البذاذة القشافة يعني: التقشف.
(مرفوع) حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ الْحِمْصِيُّ , حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُوَيْدٍ , عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ , عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أُمَامَةَ الْحَارِثِيِّ , عَنْ أَبِيهِ , قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَذَاذَةُ مِنَ الْإِيمَان" , قَالَ: الْبَذَاذَةُ الْقَشَافَةُ يَعْنِي: التَّقَشُّفَ.
ابوامامہ حارثی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: سادگی و پراگندہ حالی ایمان کی دلیل ہے ایمان کا ایک حصہ ہے، سادگی بے جا تکلف کے معنی میں ہے، یعنی زیب و زینت و آرائش سے گریز کرنا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الترجل 1 (4161)، (تحفة الأشراف: 1745) (صحیح)» ‏‏‏‏

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 4119
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا سويد بن سعيد , حدثنا يحيى بن سليم , عن ابن خثيم , عن شهر بن حوشب , عن اسماء بنت يزيد , انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم , يقول:" الا انبئكم بخياركم؟" , قالوا: بلى يا رسول الله , قال:" خياركم الذين إذا رءوا , ذكر الله عز وجل".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ , حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سُلَيْمٍ , عَنْ ابْنِ خُثَيْمٍ , عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ , عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ , أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , يَقُولُ:" أَلَا أُنَبِّئُكُمْ بِخِيَارِكُمْ؟" , قَالُوا: بَلَى يَا رَسُولَ اللَّهِ , قَالَ:" خِيَارُكُمُ الَّذِينَ إِذَا رُءُوا , ذُكِرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ".
اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: کیا میں تم کو یہ نہ بتا دوں کہ تم میں بہترین لوگ کون ہیں؟ لوگوں نے عرض کیا: ضرور، اللہ کے رسول! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم میں سب سے اچھے وہ لوگ ہیں جن کو دیکھ کر اللہ یاد آئے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 15773، ومصباح الزجاجة: 1458)، وقد أخرجہ: مسند احمد (6/459) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سوید و شہر بن حوشب ضعیف ہیں، لیکن دوسرے طریق سے تقویت پاکر یہ صحیح ہے، ملاحظہ ہو: سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 1646)

قال الشيخ الألباني: ضعيف

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.