الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
كِتَاب الزَّكَاة
کتاب: زکوۃ کے مسائل کا بیان
The Book of Zakat
55. بَابُ الْعُشْرِ فِيمَا يُسْقَى مِنْ مَاءِ السَّمَاءِ وَبِالْمَاءِ الْجَارِي:
باب: اس زمین کی پیداوار سے دسواں حصہ لینا ہو گا جس کی سیرابی بارش یا جاری (نہر ‘ دریا وغیرہ) پانی سے ہوئی ہو۔
(55) Chapter. Ushr is to be imposed on the yield of the land which is either irrigated by rain or the running water channel.
حدیث نمبر: Q1483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
ولم ير عمر بن عبد العزيز في العسل شيئا.وَلَمْ يَرَ عُمَرُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ فِي الْعَسَلِ شَيْئًا.
‏‏‏‏ اور عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے شہد میں زکوٰۃ کو ضروری نہیں جانا۔
حدیث نمبر: 1483
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا سعيد بن ابي مريم، حدثنا عبد الله بن وهب، قال: اخبرني يونس بن يزيد، عن الزهري، عن سالم بن عبد الله، عن ابيهرضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فيما سقت السماء والعيون او كان عثريا العشر وما سقي بالنضح نصف العشر"، قال ابو عبد الله: هذا تفسير الاول لانه لم يوقت في الاول , يعني حديث ابن عمر، وفيما سقت السماء العشر وبين في هذا ووقت والزيادة مقبولة، والمفسر يقضي على المبهم إذا رواه اهل الثبت كما روى الفضل بن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم لم يصل في الكعبة، وقال بلال: قد صلى، فاخذ بقول بلال وترك قول الفضل.(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ بْنُ يَزِيدَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ وَالْعُيُونُ أَوْ كَانَ عَثَرِيًّا الْعُشْرُ وَمَا سُقِيَ بِالنَّضْحِ نِصْفُ الْعُشْرِ"، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: هَذَا تَفْسِيرُ الْأَوَّلِ لِأَنَّهُ لَمْ يُوَقِّتْ فِي الْأَوَّلِ , يَعْنِي حَدِيثَ ابْنِ عُمَرَ، وَفِيمَا سَقَتِ السَّمَاءُ الْعُشْرُ وَبَيَّنَ فِي هَذَا وَوَقَّتَ وَالزِّيَادَةُ مَقْبُولَةٌ، وَالْمُفَسَّرُ يَقْضِي عَلَى الْمُبْهَمِ إِذَا رَوَاهُ أَهْلُ الثَّبَتِ كَمَا رَوَى الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يُصَلِّ فِي الْكَعْبَةِ، وَقَالَ بِلَالٌ: قَدْ صَلَّى، فَأُخِذَ بِقَوْلِ بِلَالٍ وَتُرِكَ قَوْلُ الْفَضْلِ.
ہم سے سعید بن ابی مریم نے بیان کیا ‘ کہا کہ ہم سے عبداللہ بن وہب نے بیان کیا ‘ کہا کہ مجھے یونس بن یزید نے خبر دی ‘ انہیں شہاب نے ‘ انہیں سالم بن عبداللہ بن عمر نے ‘ انہیں ان کے والد نے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ وہ زمین جسے آسمان (بارش کا پانی) یا چشمہ سیراب کرتا ہو۔ یا وہ خودبخود نمی سے سیراب ہو جاتی ہو تو اس کی پیداوار سے دسواں حصہ لیا جائے اور وہ زمین جسے کنویں سے پانی کھینچ کر سیراب کیا جاتا ہو تو اس کی پیداوار سے بیسواں حصہ لیا جائے۔ ابوعبداللہ (امام بخاری رحمہ اللہ) نے کہا کہ یہ حدیث یعنی عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث کہ جس کھیتی میں آسمان کا پانی دیا جائے ‘ دسواں حصہ ہے پہلی حدیث یعنی ابوسعید کی حدیث کی تفسیر ہے۔ اس میں زکوٰۃ کی کوئی مقدار مذکور نہیں ہے اور اس میں مذکور ہے۔ اور زیادتی قبول کی جاتی ہے۔ اور گول مول حدیث کا حکم صاف صاف حدیث کے موافق لیا جاتا ہے۔ جب اس کا راوی ثقہ ہو۔ جیسے فضل بن عباس رضی اللہ عنہ نے روایت کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کعبہ میں نماز نہیں پڑھی۔ لیکن بلال رضی اللہ عنہ نے بتلایا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز (کعبہ میں) پڑھی تھی۔ اس موقع پر بھی بلال رضی اللہ عنہ کی بات قبول کی گئی اور فضل رضی اللہ عنہ کا قول چھوڑ دیا گیا۔

Narrated Salim bin `Abdullah from his father: The Prophet said, "On a land irrigated by rain water or by natural water channels or if the land is wet due to a near by water channel Ushr (i.e. one-tenth) is compulsory (as Zakat); and on the land irrigated by the well, half of an Ushr (i.e. one-twentieth) is compulsory (as Zakat on the yield of the land)."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 2, Book 24, Number 560


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.