الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 

سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
كتاب صلاة العيدين
کتاب: عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحی) کی نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Prayer for the Two 'Eids
32. بَابُ: الرُّخْصَةُ فِي التَّخَلُّفِ عَنْ الْجُمُعَةِ لِمَنْ شَهِدَ الْعِيدَ
باب: عید کی نماز پڑھنے والے کے لیے جمعہ سے غیر حاضر رہنے کی رخصت کا بیان۔
Chapter: Concession allowing those who attended 'Eid prayer not to attend jumu'ah
حدیث نمبر: 1592
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا عبد الرحمن بن مهدي، قال: حدثنا إسرائيل، عن عثمان بن المغيرة، عن إياس بن ابي رملة، قال: سمعت معاوية سال زيد بن ارقم" اشهدت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم عيدين؟ قال: نعم صلى العيد من اول النهار ثم رخص في الجمعة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ، عَنْ إِيَاسِ بْنِ أَبِي رَمْلَةَ، قال: سَمِعْتُ مُعَاوِيَةَ سَأَلَ زَيْدَ بْنَ أَرْقَمَ" أَشَهِدْتَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِيدَيْنِ؟ قَالَ: نَعَمْ صَلَّى الْعِيدَ مِنْ أَوَّلِ النَّهَارِ ثُمَّ رَخَّصَ فِي الْجُمُعَةِ".
ایاس بن ابی رملہ کہتے ہیں کہ میں نے معاویہ رضی اللہ عنہ کو سنا، انہوں نے زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے پوچھا: کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ عیدین میں رہے ہیں؟ انہوں نے کہا: جی ہاں، آپ نے صبح میں عید کی نماز پڑھی، پھر آپ نے جمعہ نہ پڑھنے کی رخصت دی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 217 (1070)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 166 (1310)، (تحفة الأشراف: 3657)، مسند احمد 4/372، سنن الدارمی/الصلاة 225 (1653) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: عیدین سے مراد وہ دن ہے جس میں عید اور جمعہ دونوں ایک ساتھ آ پڑتے ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1593
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا عبد الحميد بن جعفر، قال: حدثني وهب بن كيسان، قال:" اجتمع عيدان على عهد ابن الزبير فاخر الخروج حتى تعالى النهار ثم خرج فخطب فاطال الخطبة , ثم نزل فصلى ولم يصل للناس يومئذ الجمعة , فذكر ذلك لابن عباس , فقال: اصاب السنة".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْحَمِيدِ بْنُ جَعْفَرٍ، قال: حَدَّثَنِي وَهْبُ بْنُ كَيْسَانَ، قال:" اجْتَمَعَ عِيدَانِ عَلَى عَهْدِ ابْنِ الزُّبَيْرِ فَأَخَّرَ الْخُرُوجَ حَتَّى تَعَالَى النَّهَارُ ثُمَّ خَرَجَ فَخَطَبَ فَأَطَالَ الْخُطْبَةَ , ثُمَّ نَزَلَ فَصَلَّى وَلَمْ يُصَلِّ لِلنَّاسِ يَوْمَئِذٍ الْجُمُعَةَ , فَذُكِرَ ذَلِكَ لِابْنِ عَبَّاسٍ , فَقَالَ: أَصَابَ السُّنَّةَ".
وہب بن کیسان کہتے ہیں کہ ابن زبیر رضی اللہ عنہم کے دور میں دونوں عیدیں ایک ہی دن میں جمع ہو گئیں، تو ابن زبیر رضی اللہ عنہ نے نکلنے میں تاخیر کی یہاں تک کہ دن چڑھ آیا، پھر وہ نکلے، اور انہوں نے خطبہ دیا، تو لمبا خطبہ دیا، پھر وہ اترے اور نماز پڑھی۔ اس دن انہوں نے لوگوں کو جمعہ نہیں پڑھایا یہ بات ابن عباس رضی اللہ عنہم سے بیان کی گئی تو انہوں نے کہا: انہوں نے سنت پر عمل کیا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «وقد أخرجہ: سنن ابی داود/الصلاة 217 (1071)، تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 6538) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صحیح صورت حال یہ ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خود اہل مدینہ کے ساتھ جمعہ پڑھا بھی اور انہیں پڑھایا بھی، ہاں دور سے آنے والے لوگوں کو جمعہ میں آنے سے رخصت دے دی، آپ نے فرمایا تھا: «نحن مجمعون» یعنی ہم تو جمعہ پڑھیں گے، (ابوداؤد، ابن ماجہ من حدیث ابوہریرہ وابن عباس) نیز ابھی حدیث رقم ۱۵۹۰ میں گزرا کہ جب عید اور جمعہ ایک ہی دن آ پڑتے تھے تو آپ «سبح اسم ربك الأعلى‏» اور «هل أتاك حديث الغاشية‏» دونوں میں پڑھا کرتے تھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.