حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عروة ، عن عائشة رضي الله عنها حاضت صفية بعدما افاضت، فذكرت ذلك لرسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: " احابستنا هي؟"، قلت: حاضت بعد ما افاضت، قال:" فلتنفر إذا"، او قال:" فلا إذا" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا حَاضَتْ صَفِيَّةُ بَعْدَمَا أَفَاضَتْ، فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: " أَحَابِسَتُنَا هِيَ؟"، قُلْتُ: حَاضَتْ بَعْدَ مَا أَفَاضَتْ، قَالَ:" فَلْتَنْفِرْ إِذًا"، أَوْ قَالَ:" فَلَا إِذًا" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ طوافِ زیارت کے بعد حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ کو ایام آنا شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس بات کا ذکر ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا یہ ہمیں روک دے گی؟ میں نے عرض کیا انہیں طوافِ زیارت کے بعد " ایام " آنے لگے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر تو اسے کوچ کرنا چاہیے یا یہ فرمایا کہ پھر نہیں۔
حدثنا سفيان ، حدثنا هشام والزهري ، عن عروة ، عن عائشة ، قالت: جاءني افلح بن ابي القعيس يستاذن علي بعدما ضرب الحجاب، والذي ارضعت عائشة من لبنه هو اخوه، فجاء يستاذن علي، فابيت ان آذن له، فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال: " ائذني له، فإنما هو عمك"، قلت: إنما ارضعتني المراة، ولم يرضعني الرجل، قال:" تربت يمينك، هو عمك" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، حَدَّثَنَا هِشَامٌ وَالزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُرْوَةَ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَت: جَاءَنِي أَفْلَحُ بْنُ أَبِي الْقُعَيْسِ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ بَعْدَمَا ضُرِبَ الْحِجَابُ، وَالَّذِي أُرْضِعَتْ عَائِشَةُ مِنْ لَبَنِهِ هُوَ أَخُوهُ، فَجَاءَ يَسْتَأْذِنُ عَلَيَّ، فَأَبَيْتُ أَنْ آذَنَ لَهُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: " ائْذَنِي لَهُ، فَإِنَّمَا هُوَ عَمُّكِ"، قُلْتُ: إِنَّمَا أَرْضَعَتْنِي الْمَرْأَةُ، وَلَمْ يُرْضِعْنِي الرَّجُلُ، قَالَ:" تَرِبَتْ يَمِينُكِ، هُوَ عَمُّكِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ابوقیس کے بھائی " افلح " نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے انہیں نامحرم سمجھ کر اجازت دینے سے انکار کردیا اور جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم آئے تو ان سے ذکر کردیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا انہیں اجازت دے دیا کرو، انہوں نے عرض کیا یارسول اللہ! مجھے عورت نے دودھ پلایا ہے، مرد نے تو دودھ نہیں پلایا؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تمہارے ہاتھ خاک آلود ہوں، وہ تمہارے چچا ہیں، انہیں اجازت دے دیا کرو۔
حدثنا سفيان ، عن الزهري ، عن عبيد الله ، عن عائشة ، قال سفيان سمعت منه حديثا طويلا ليس احفظه من اوله إلا قليلا دخلنا على عائشة، فقلنا: يا ام المؤمنين، اخبرينا عن مرض رسول الله صلى الله عليه وسلم، قالت: " اشتكى، فجعل ينفث، فجعلنا نشبه نفثه نفث آكل الزبيب، وكان يدور على نسائه، فلما اشتكى شكواه، استاذنهن ان يكون في بيت عائشة ويدرن عليه، فاذن له، فدخل رسول الله صلى الله عليه وسلم بين رجلين متكئا عليهما احدهما عباس، ورجلاه تخطان في الارض . قال ابن عباس افما اخبرتك من الآخر؟ قال: لا، قال: هو علي".حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، عَنْ عَائِشَةَ ، قَالَ سُفْيَانُ سَمِعْتُ مِنْهُ حَدِيثًا طَوِيلًا لَيْسَ أَحْفَظُهُ مِنْ أَوَّلِهِ إِلَّا قَلِيلًا دَخَلْنَا عَلَى عَائِشَةَ، فَقُلْنَا: يَا أُمَّ الْمُؤْمِنِينَ، أَخْبِرِينَا عَنْ مَرَضِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَتْ: " اشْتَكَى، فَجَعَلَ يَنْفُثُ، فَجَعَلْنَا نُشَبِّهُ نَفْثَهُ نَفْثَ آكِلِ الزَّبِيبِ، وَكَانَ يَدُورُ عَلَى نِسَائِه، فَلَمَّا اشْتَكَى شَكْوَاهُ، اسْتَأْذَنَهُنَّ أَنَّ يَكُونَ فِي بَيْتِ عَائِشَةَ وَيَدُرْنَ عَلَيْهِ، فَأَذِنَّ لَهُ، فَدَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ رَجُلَيْنِ مُتَّكِئًا عَلَيْهِمَا أَحَدُهُمَا عَبَّاسٌ، وَرِجْلَاهُ تَخُطَّانِ فِي الْأَرْضِ . قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ أَفَمَا أَخْبَرَتْكَ مَنْ الْآخَرُ؟ قَالَ: لَا، قَالَ: هُوَ عَلِي".
عبیداللہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ہم لوگ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کی خدمت میں حاضر ہوئے اور ان سے عرض کیا کہ اے ام المومنین! ہمیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے مرض الوفات کے متعلق بتایئے، انہوں نے فرمایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب بیمار ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو سانس آنے لگا، ہم نے اسے اس شخص کے سانس سے تشبیہ دی جو کشمش کھاتا ہے اور نبی کا معمول ازواجِ مطہرات کے پاس جانے کا تھا، جب بیماری بڑھنے لگی تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات سے بیماری کے ایام میرے گھر میں گذارنے کی اجازت طلب کی تو سب نے اجازت دے دی، چنانچہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عباس رضی اللہ عنہ اور ایک دوسرے آدمی کے سہارے پر وہاں سے نکلے، اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاؤں مبارک زمین پر گھستے ہوئے جا رہے تھے۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے عبیداللہ سے پوچھا کہ کیا حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے آپ کو دوسرے آدمی کے متعلق نہیں بتایا کہ وہ کون تھا؟ انہوں نے کہا نہیں تو حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا وہ حضرت علی رضی اللہ عنہ تھے۔
عروہ کہتے ہیں کہ میں نے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے پو چھا کہ آپ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو کون سی خوشبو لگائی ہے؟ انہوں نے فرمایا سب سے بہترین اور عمدہ خوشبو۔
حدثنا سفيان ، اخبرنا ابن المنكدر ، قال: اخبرني عروة بن الزبير ، ان عائشة اخبرته، ان رجلا استاذن على النبي صلى الله عليه وسلم، فقال:" ائذنوا له، فبئس ابن العشيرة، او بئس اخو العشيرة"، وقال مرة:" رجل"، فلما دخل عليه، الان له القول، فلما خرج، قالت عائشة: قلت له الذي قلت، ثم النت له القول! فقال:" اي عائشة، شر الناس منزلة عند الله يوم القيامة من ودعه الناس، او تركه الناس اتقاء فحشه" .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُنْكَدِرِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ ، أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّ رَجُلًا اسْتَأْذَنَ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ائْذَنُوا لَهُ، فَبِئْسَ ابْنُ الْعَشِيرَةِ، أَوْ بِئْسَ أَخُو الْعَشِيرَةِ"، وَقَالَ مَرَّةً:" رَجُلٌ"، فَلَمَّا دَخَلَ عَلَيْهِ، أَلَانَ لَهُ الْقَوْلَ، فَلَمَّا خَرَجَ، قَالَتْ عَائِشَةُ: قُلْتَ لَهُ الَّذِي قُلْتَ، ثُمَّ أَلَنْتَ لَهُ الْقَوْلَ! فَقَالَ:" أَيْ عَائِشَةُ، شَرُّ النَّاسِ مَنْزِلَةً عِنْدَ اللَّهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ مَنْ وَدَعَهُ النَّاسُ، أَوْ تَرَكَهُ النَّاسُ اتِّقَاءَ فُحْشِهِ" .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اندر آنے کی اجازت چاہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اسے اندر آنے کی اجازت دیدو، یہ اپنے قبیلے کا بہت برا آدمی ہے، جب وہ اندر آیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو فرمائی، جب وہ چلا گیا تو حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے عرض کیا کہ پہلے تو آپ نے اس کے متعلق اس طرح فرمایا: پھر اس سے نرمی کے ساتھ گفتگو بھی فرمائی؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا عائشہ! اللہ تعالیٰ کے نزدیک قیامت کے دن سب سے بد ترین آدمی وہ ہوگا جسے لوگوں نے اس کی فحش گوئی سے بچنے کیلئے چھوڑ دیا ہوگا۔
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ (میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو اپنے پاس موجود سب سے عمدہ خوشبو لگاتی تھی اور گو یا وہ منظر اب تک میری نگاہوں کے سامنے ہے کہ میں حالت احرام میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سر پر مشک کی چمک دیکھ رہی ہوں۔
عن سفيان ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن القاسم ، عن عائشة جاءت سهلة بنت سهيل، فقالت: يا رسول، إني ارى في وجه ابي حذيفة شيئا من دخول سالم علي؟ فقال: " ارضعيه"، فقالت: كيف ارضعه وهو رجل كبير؟ فضحك رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" الست اعلم انه رجل كبير؟"، ثم جاءت، فقالت ما رايت في وجه ابي حذيفة شيئا اكرهه .عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ الْقَاسِمِ ، عَنْ عَائِشَةَ جَاءَتْ سَهْلَةُ بِنْتُ سُهَيْلٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ، إِنِّي أَرَى فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ شَيْئًا مِنْ دُخُولِ سَالِمٍ عَلَيَّ؟ فَقَالَ: " أَرْضِعِيهِ"، فَقَالَتْ: كَيْفَ أُرْضِعُهُ وَهُوَ رَجُلٌ كَبِيرٌ؟ فَضَحِكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" أَلَسْتُ أَعْلَمُ أَنَّهُ رَجُلٌ كَبِيرٌ؟"، ثُمَّ جَاءَتْ، فَقَالَتْ مَا رَأَيْتُ فِي وَجْهِ أَبِي حُذَيْفَةَ شَيْئًا أَكْرَهُهُ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ سہلہ بنت سہیل رضی اللہ عنہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں اور عرض کیا یارسول اللہ! میں اپنے یہاں سالم کے آنے جانے سے (اپنے شوہر) حذیفہ کے چہرے پر ناگواری کے اثرات دیکھتی ہوں، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تم اسے دودھ پلا دو، انہوں نے عرض کیا کہ وہ تو بڑی عمر کا آدمی ہے، میں اسے کیسے دودھ پلا سکتی ہوں؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ سن کر ہنس پڑے اور فرمایا کیا مجھے معلوم نہیں ہے کہ وہ بڑی عمر کا آدمی ہے؟ تھوڑے عرصے بعد وہ دوبارہ آئیں اور عرض کیا کہ اب مجھے حذیفہ کے چہرے پر ناپسندیدگی کے کوئی آثار نظر نہیں آتے۔
حدثنا سفيان ، عن عبد الرحمن بن القاسم ، عن ابيه ، عن عائشة ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لها وحاضت بسرف قبل ان تدخل مكة، قال لها: " اقضي ما يقضي الحاج غير ان لا تطوفي بالبيت"، قالت: فلما كنا بمنى اتيت بلحم بقر، قلت: ما هذا؟ قالوا: ضحى النبي صلى الله عليه وسلم عن ازواجه بالبقر .حَدَّثَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَائِشَةَ أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَهَا وَحَاضَتْ بِسَرِفٍ قَبْلَ أَنْ تَدْخُلَ مَكَّةَ، قَالَ لَهَا: " اقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ"، قَالَتْ: فَلَمَّا كُنَّا بِمِنًى أُتِيتُ بِلَحْمِ بَقَرٍ، قُلْتُ: مَا هَذَا؟ قَالُوا: ضَحَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَزْوَاجِهِ بِالْبَقَرِ .
حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ مکہ مکرمہ میں داخل ہونے سے پہلے ہی مقام سرف میں انہیں " ایام " شروع ہوگئے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا بیت اللہ کے طواف کے علاوہ تم وہی کام کرتی رہو جو حاجی کریں، وہ کہتی ہیں کہ جب ہم منیٰ میں تھے تو میرے پاس کہیں سے گائے کا گوشت آیا، میں نے پوچھا کہ یہ کیسا گوشت ہے؟ لوگوں نے بتایا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی ازواج مطہرات کی طرف سے گائے کی قربانی کی ہے۔