الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح مسلم کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
صحيح مسلم کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
جنازے کے احکام و مسائل
The Book of Prayer - Funerals
حدیث نمبر: 2233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه إسحاق بن إبراهيم ، اخبرنا عبد الرحمن بن مهدي ، حدثنا معاوية بن صالح بالإسنادين جميعا نحو حديث ابن وهب.وحَدَّثَنَاه إسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ ، حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ بِالْإِسْنَادَيْنِ جَمِيعًا نَحْوَ حَدِيثِ ابْنِ وَهْبٍ.
عبدالرحمان بن مہدی نے کہا: ہمیں معاویہ بن صالح نے دونوں میں سے ہر ایک سند کےساتھ ابن وہب کی حدیث کی مانند حدیث بیان کی۔
مصنف نے ایک اور استاد سے، اہل حدیث کی طرح روایت بیان کی ہے۔
حدیث نمبر: 2234
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا نصر بن علي الجهضمي ، وإسحاق بن إبراهيم ، كلاهما، عن عيسى بن يونس ، عن ابي حمزة الحمصي . ح وحدثني ابو الطاهر ، وهارون بن سعيد الايلي ، واللفظ لابي الطاهر، قالا: حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث ، عن ابي حمزة بن سليم ، عن عبد الرحمن بن جبير بن نفير ، عن ابيه ، عن عوف بن مالك الاشجعي ، قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم وصلى على جنازة، يقول: " اللهم اغفر له وارحمه، واعف عنه وعافه، واكرم نزله ووسع مدخله، واغسله بماء وثلج وبرد، ونقه من الخطايا كما ينقى الثوب الابيض من الدنس، وابدله دارا خيرا من داره، واهلا خيرا من اهله، وزوجا خيرا من زوجه، وقه فتنة القبر وعذاب النار "، قال عوف: فتمنيت ان لو كنت انا الميت، لدعاء رسول الله صلى الله عليه وسلم على ذلك الميت.وحَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ عَلِيٍّ الْجَهْضَمِيُّ ، وَإسحاق بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، كِلَاهُمَا، عَنْ عِيسَى بْنِ يُونُسَ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ الْحِمْصِيِّ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَهَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، واللفظ لأبي الطاهر، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ أَبِي حَمْزَةَ بْنِ سُلَيْمٍ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ نُفَيْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَوْفِ بْنِ مَالِكٍ الْأَشْجَعِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى عَلَى جَنَازَةٍ، يَقُولُ: " اللَّهُمَّ اغْفِرْ لَهُ وَارْحَمْهُ، وَاعْفُ عَنْهُ وَعَافِهِ، وَأَكْرِمْ نُزُلَهُ وَوَسِّعْ مُدْخَلَهُ، وَاغْسِلْهُ بِمَاءٍ وَثَلْجٍ وَبَرَدٍ، وَنَقِّهِ مِنَ الْخَطَايَا كَمَا يُنَقَّى الثَّوْبُ الْأَبْيَضُ مِنَ الدَّنَسِ، وَأَبْدِلْهُ دَارًا خَيْرًا مِنْ دَارِهِ، وَأَهْلًا خَيْرًا مِنْ أَهْلِهِ، وَزَوْجًا خَيْرًا مِنْ زَوْجِهِ، وَقِهِ فِتْنَةَ الْقَبْرِ وَعَذَابَ النَّارِ "، قَالَ عَوْفٌ: فَتَمَنَّيْتُ أَنْ لَوْ كُنْتُ أَنَا الْمَيِّتَ، لِدُعَاءِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ذَلِكَ الْمَيِّتِ.
عبدالرحمان بن جبیر بن نفیر نے اپنے والد سے اور انھوں نے حضرت عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک جنازہ پڑھایا۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرمارہے تھے: " "اے اللہ!اسے بخش دے اس پر رحم فرما اور اسے عافیت دے، اسے معاف فرما اور اس کی باعزت ضیافت فرما اور اس کے داخل ہونے کی جگہ (قبر) کو وسیع فرما اور اس (کےگناہوں) کو پانی، برف اور اولوں سے دھو دے، اسے گناہوں سے اس طرح صاف کردے جس طرح تو نے سفید کپڑے کو میل کچیل سے صاف کیا اور اسے اس گھر کے بدلے میں بہتر گھر، اس کے گھر والوں کے بدلے میں بہتر گھر والے اور اس کی بیوی کے بدلے میں بہتر بیوی عطا فرما اور اس کو جنت میں داخل فرما اور قبر کے عذاب سے اور آگ کے عذاب سے اپنی پناہ عطا فرما۔" حضرت عوف رضی اللہ عنہ نے کہا: اس میت پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاؤں کی وجہ سے میں نے تمنا کی کہ کاش وہ میت میں ہوتا!
امام صاحب اپنے کئی اساتذہ سے عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی روایت بیان کرتےہیں۔ وہ بیان کرتے ہیں میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے ایک نماز جنازہ میں یہ دعا سنی آپصلی اللہ علیہ وسلم فرما رہے تھے: اے اللہ!اسے بخش دے، اس پر رحمت فرما اور اس سے درگزر فرما، اسے عذاب سے عافیت و سلامتی عطا فرما، اس کی بہترین مہمان نوازی فرما، اس کی قبر کو فراح کر دے اور اسے پانی، برف اور اولوں سے دھو ڈال اور اسے گناہوں کی گندگی سے اس طرح صاف فرما، جس طرح سفید کپڑا میل کچیل سے صاف کیا جاتا ہے اور اسے ا سکے گھر کے بدلہ میں اس کے گھر سے بہتر گھر دے اس کے گھر والے سے بہتر گھر والے بدلہ میں دے، او راس کی بیوی کے بدلہ میں اس سے بہتر بیوی عطا فرما، اور اسے قبرکے فتنہ اور آگ ے عذاب سے بچا حضرت عوف رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا قول ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اس میت کے حق میں دعائیں سن کر میں نے خواہش کی، اے کاش یہ میت میںہوتا۔
27. باب أَيْنَ يَقُومُ الإِمَامُ مِنَ الْمَيِّتِ لِلصَّلاَةِ عَلَيْهِ:
27. باب: نماز جنازہ کے لئے امام کس جگہ کھڑا ہو۔
Chapter: Where the Imam should stand in relation to the deceased when performing the funeral prayer
حدیث نمبر: 2235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، اخبرنا عبد الوارث بن سعيد ، عن حسين بن ذكوان ، قال: حدثني عبد الله بن بريدة ، عن سمرة بن جندب ، قال: " صليت خلف النبي صلى الله عليه وسلم وصلى على ام كعب، ماتت وهي نفساء، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم للصلاة عليها وسطها "،وحَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ حُسَيْنِ بْنِ ذَكْوَانَ ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ ، عَنْ سَمُرَةَ بْنِ جُنْدُبٍ ، قَالَ: " صَلَّيْتُ خَلْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَصَلَّى عَلَى أُمِّ كَعْبٍ، مَاتَتْ وَهِيَ نُفَسَاءُ، فَقَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِلصَّلَاةِ عَلَيْهَا وَسَطَهَا "،
عبدالوارث بن سعیدنے حسین بن ذکوان سے خبردی، انھوں نے کہا: مجھے عبداللہ بن بریدہ نے حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ سے حدیث سنائی، انھوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام کعب رضی اللہ عنہا کی نماز جنازہ پڑھائی جو حالت نفاس میں وفات پاگئیں تھیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کے لئے اس کے (سامنے) درمیان میں کھڑے ہوئے۔
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں نماز ِجنازہ پڑھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ام کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی نماز جنازہ پڑھائی جو نفاس کی حالت میں فوت ہو گئی تھی، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ کے لئے اس کے سامنے درمیان میں کھڑے ہوئے۔
حدیث نمبر: 2236
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثناه ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابن المبارك ، ويزيد بن هارون . ح وحدثني علي بن حجر ، اخبرنا ابن المبارك ، والفضل بن موسى كلهم، عن حسين بهذا الإسناد، ولم يذكروا ام كعب.وحَدَّثَنَاه أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، وَيَزِيدُ بْنُ هَارُونَ . ح وحَدَّثَنِي عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ ، وَالْفَضْلُ بْنُ مُوسَى كلهم، عَنْ حُسَيْنٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ، وَلَمْ يَذْكُرُوا أُمَّ كَعْبٍ.
ابن مبارک، یزید بن ہارون اور فضل بن موسیٰ سب نے حسین سے اسی (سابقہ) سند کے ساتھ روایت بیان کی اور انھوں نے ام کعب رضی اللہ عنہا (کا نام) ذکر نہیں کیا۔
مصنف نے اپنے دوسرے اساتذہ سے بھی اسی سند سے مذکورہ بالا روایت بیان کی ہے۔ لیکن انہوں نے ام کعب رضی اللہ تعالیٰ عنہا کا نام نہیں لیا۔
حدیث نمبر: 2237
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، وعقبة بن مكرم العمي ، قالا: حدثنا ابن ابي عدي ، عن حسين ، عن عبد الله بن بريدة ، قال: قال سمرة بن جندب : لقد كنت على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم غلاما، فكنت احفظ عنه، فما يمنعني من القول إلا ان ها هنا رجالا هم اسن مني، وقد " صليت وراء رسول الله صلى الله عليه وسلم على امراة ماتت في نفاسها، فقام عليها رسول الله صلى الله عليه وسلم في الصلاة وسطها "، وفي رواية ابن المثنى، قال: حدثني عبد الله بن بريدة، قال: " فقام عليها للصلاة وسطها ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَعُقْبَةُ بْنُ مُكْرَمٍ الْعَمِّيُّ ، قَالَا: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ ، عَنْ حُسَيْنٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُرَيْدَةَ ، قَالَ: قَالَ سَمُرَةُ بْنُ جُنْدُبٍ : لَقَدْ كُنْتُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ غُلَامًا، فَكُنْتُ أَحْفَظُ عَنْهُ، فَمَا يَمْنَعُنِي مِنَ الْقَوْلِ إِلَّا أَنَّ هَا هُنَا رِجَالًا هُمْ أَسَنُّ مِنِّي، وَقَدْ " صَلَّيْتُ وَرَاءَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى امْرَأَةٍ مَاتَتْ فِي نِفَاسِهَا، فَقَامَ عَلَيْهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الصَّلَاةِ وَسَطَهَا "، وَفِي رِوَايَةِ ابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ بُرَيْدَةَ، قَالَ: " فَقَامَ عَلَيْهَا لِلصَّلَاةِ وَسَطَهَا ".
محمد بن مثنیٰ اور عقبہ بن مکرم عمی نے کہا: ہمیں ابن ابی عدی نے حسین (بن ذکوان) سے حدیث بیان کی اور انھوں نے عبداللہ بن بریدہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ نے کہا: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں نوعمر لڑکا تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے (احادیث سن کر) یاد کیا کر تا تھا اور مجھے بات کرنے سے اس کے سوا کوئی چیز نہ روکتی کہ یہاں بہت لوگ ہیں جو عمر میں مجھ سےبڑے ہیں، میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ایک عورت کی نماز جنازہ ادا کی جوحالت نفاس میں وفات پاگئیں تھی۔رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نماز میں اس کے (سامنے) درمیان میں کھڑے ہوئے تھے۔ابن مثنیٰ کی روایت میں ہے (حسین نے) کہا: مجھے عبداللہ بن بریدہ نے حدیث سنائی اور کہا: آپ اس کی نماز جنازہ ادا کرنے کےلئے اس کے (سامنے) درمیان میں کھڑے ہوئے تھے۔
حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد مبارک میں نوخیز تھا اور میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی باتوں کو یاد کرتا تھا اور اب مجھے بات کرنے سے صرف یہی چیز روک رہی ہے یہاں پر بہت سے لوگ عمر میں مجھ سےبڑے (عمر رسیدہ) موجود ہیں، میں نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء میں ایک عورت کی نماز جنازہ ادا کی جو حالت نفاس میں فوت ہوئی تھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اس کی نماز جنازہ میں، اس کے درمیان میں کھڑے ہوئے تھے۔ عبداللہ بن بریدہ کے الفاظ یہ ہیں کہ آپ اس کی نماز کے لیے اس کے درمیان کھڑے ہوئے تھے۔
28. باب رُكُوبِ الْمُصَلِّي عَلَى الْجَنَازَةِ إِذَا انْصَرَفَ:
28. باب: نماز جنازہ پڑھ کر واپسی پر سوار ہونے کا بیان۔
Chapter: Riding back after the funeral
حدیث نمبر: 2238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، وابو بكر بن ابي شيبة ، واللفظ ليحيى، قال ابو بكر حدثنا، وقال يحيى، اخبرنا وكيع ، عن مالك بن مغول ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: " اتي النبي صلى الله عليه وسلم بفرس معرورى، فركبه حين انصرف من جنازة ابن الدحداح، ونحن نمشي حوله ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى، قَالَ أَبُو بَكْرٍ حَدَّثَنَا، وَقَالَ يَحْيَى، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ مَالِكِ بْنِ مِغْوَلٍ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: " أُتِيَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفَرَسٍ مُعْرَوْرًى، فَرَكِبَهُ حِينَ انْصَرَفَ مِنْ جَنَازَةِ ابْنِ الدَّحْدَاحِ، وَنَحْنُ نَمْشِي حَوْلَهُ ".
مالک بن مغول سے نے سماک بن حرب سے اور انھوں نے جابر بن سمرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس (بغیرزین کے) ننگی پشت والا ایک گھوڑا لایاگیا، جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابن دحداح رضی اللہ عنہ کے جنازے سے لوٹے تو اس پر سوار ہوگئے جبکہ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد (پیدل) چل رہے تھے۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ننگی پیٹھ ایک گھوڑا لایا گیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابن دحداح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے جنازے سے واپسی پر اس پر سوار ہو گئے اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ارد گرد پیدل چل رہے تھے۔
حدیث نمبر: 2239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثنا محمد بن المثنى ، ومحمد بن بشار ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن جابر بن سمرة ، قال: صلى رسول الله صلى الله عليه وسلم على ابن الدحداح، ثم اتي بفرس عري، فعقله رجل فركبه، فجعل يتوقص به ونحن نتبعه نسعى خلفه، قال: فقال رجل من القوم: إن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: " كم من عذق معلق او مدلى في الجنة لابن الدحداح "، او قال شعبة: " لابي الدحداح ".وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَمُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ ، وَاللَّفْظُ لِابْنِ الْمُثَنَّى، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ ، قَالَ: صَلَّى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى ابْنِ الدَّحْدَاحِ، ثُمَّ أُتِيَ بِفَرَسٍ عُرْيٍ، فَعَقَلَهُ رَجُلٌ فَرَكِبَهُ، فَجَعَلَ يَتَوَقَّصُ بِهِ وَنَحْنُ نَتَّبِعُهُ نَسْعَى خَلْفَهُ، قَالَ: فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: إِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " كَمْ مِنْ عِذْقٍ مُعَلَّقٍ أَوْ مُدَلًّى فِي الْجَنَّةِ لِابْنِ الدَّحْدَاحِ "، أَوَ قَالَ شُعْبَةُ: " لِأَبِي الدَّحْدَاحِ ".
شعبہ نے سماک بن حرب سے اور انھوں نے جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن دحداح کی نماز جنازہ پڑھائی، پھر ننگی پشت والا (بغیرزین کے) ایک گھوڑا لایا گیا، ایک آدمی نے اسے (پکڑ کر) روکا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوگئے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھا کردلکی چال چلنے لگا، ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کےپیچھے تیز قدموں کے ساتھ چل رہے تھے، کہا: لوگوں میں سے ایک آدمی نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: "ابن دحداح کے لئے جنت میں کتنے لٹکے ہوئے۔۔۔یا جھکے ہوئے۔۔۔خوشے ہیں!"یا شعبہ نے (ابن دحداح رضی اللہ عنہ کے بجائے) "ابو دحداح رضی اللہ عنہ کے لئے کہا:
جابر بن سمرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے: کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن ابی الدحداح رضی اللہ تعالی عنہ کی نماز جنازہ پڑھی، پھر ننگی پیٹھ والا گھوڑا لایا گیا، تو ایک آدمی نے اسے پکڑ کر روکے رکھا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر سوار ہوگئے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو اٹھا کردلکی چال چلنے لگا، (کودتا اچھلتا چل رہا تھا) اور ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے پیچھے تھے اور دوڑ رہے تھے، قوم میں سے ایک آدمی نے کہا: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جنت میں ابن ابی الدحداح رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے لیے کتنے خوشے لٹک رہے ہیں یا جھکے ہوئے ہیں؟ شعبہ نے ابن الدحداح کی بجائے ابوالدحداح کہا۔
29. باب فِي اللَّحْدِ وَنَصْبِ اللَّبِنِ عَلَى الْمَيِّتِ:
29. باب: لحد کھودنا اور میّت پر کچی اینٹیں نصب کرنا۔
Chapter: The Lahd (Niche), and setting up bricks over the deceased
حدیث نمبر: 2240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا عبد الله بن جعفر المسوري ، عن إسماعيل بن محمد بن سعد ، عن عامر بن سعد بن ابي وقاص ، ان سعد بن ابي وقاص ، قال في مرضه الذي هلك فيه: " الحدوا لي لحدا، وانصبوا علي اللبن نصبا، كما صنع برسول الله صلى الله عليه وسلم ".حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ جَعْفَرٍ الْمِسْوَرِيُّ ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ ، أن سعد بن أبي وقاص ، قَالَ فِي مَرَضِهِ الَّذِي هَلَكَ فِيهِ: " الْحَدُوا لِي لَحْدًا، وَانْصِبُوا عَلَيَّ اللَّبِنَ نَصْبًا، كَمَا صُنِعَ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ".
عامر بن سعد بن ابی وقاص سے روایت ہے کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نے اپنی اس بیماری کے دوران میں جس میں وہ فوت ہوگئے تھے، (اپنے لواحقین سے) کہا: میرے لئے لحد تیار کرنا اور میرے اوپر اچھے طریقے سے کچی اینٹیں لگانا جس طرح رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ) قبر مبارک) کے ساتھ کیا گیا ہے۔
حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے اپنی اس بیماری میں جس میں وہ فوت ہو گئےتھے۔ (اپنے لواحقین سے) کہا، میرے لیے لحد بنانا اور مجھ پر اچھے طریقے سے کچی اینٹیں لگانا، جیسا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ کیا گیا تھا، یعنی جس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر بنائی گئی تھی۔
30. باب جَعْلِ الْقَطِيفَةِ فِي الْقَبْرِ:
30. باب: قبر میں چادر ڈالنے کا بیان۔
Chapter: Putting a piece of velvet in the grave
حدیث نمبر: 2241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى ، اخبرنا وكيع . ح وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا غندر ، ووكيع ، جميعا، عن شعبة . ح وحدثنا محمد بن المثنى ، واللفظ له، قال: حدثنا يحيى بن سعيد ، حدثنا شعبة ، حدثنا ابو جمرة ، عن ابن عباس ، قال: " جعل في قبر رسول الله صلى الله عليه وسلم قطيفة حمراء "، قال مسلم: ابو جمرة اسمه نصر بن عمران، وابو التياح واسمه يزيد بن حميد، ماتا بسرخس.حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى ، أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ . ح وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا غُنْدَرٌ ، وَوَكِيعٌ ، جميعا، عَنْ شُعْبَةَ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَاللَّفْظُ لَهُ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا أَبُو جَمْرَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: " جُعِلَ فِي قَبْرِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَطِيفَةٌ حَمْرَاءُ "، قَالَ مُسْلِم: أَبُو جَمْرَةَ اسْمُهُ نَصْرُ بْنُ عِمْرَانَ، وَأَبُو التَّيَّاحِ وَاسْمَهْ يَزِيدُ بْنُ حُمَيْدٍ، مَاتَا بِسَرَخْسَ.
ابو جمرہ نے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں سرخ موٹی چادر رکھی (بچھائی) گئی تھی۔ امام مسلم ؒ نے کہا: ابو جمرہ کا نام نصر بن عمران اور ابو تیاح کا نام یزید بن حمید ہے۔ (ان کا نام سند میں نہیں) یہ ایک زائد فائدہ ہے جس کا اضافہ امام مسلم ؒ نے غالباً کسی شاگرد کے سوال پر کیا) ان دونوں نے سرخس میں وفات پائی۔
امام صاحب نے مختلف اساتذہ سے حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کی، انھوں نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی قبر میں سرخ چادر رکھی امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں، ابو جمرہ کا نام نصر بن عمران ہے اور ابو تیاح کا نام یزید بن حمید ہے۔ اور دونوں (ایک ہی سال) سرخس میں فوت ہوئے۔ (ابو التیاح کا اس حدیث میں ذکر نہیں ہے)۔
31. باب الأَمْرِ بِتَسْوِيَةِ الْقَبْرِ:
31. باب: قبر کو برابر کرنے کا حکم۔
Chapter: The command to level the grave
حدیث نمبر: 2242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وحدثني ابو الطاهر احمد بن عمرو ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني عمرو بن الحارث . ح وحدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، حدثني عمرو بن الحارث ، في رواية ابي الطاهر، ان ابا علي الهمداني حدثه وفي رواية هارون ان ثمامة بن شفي حدثه، قال: كنا مع فضالة بن عبيد بارض الروم برودس، فتوفي صاحب لنا، فامر فضالة بن عبيد بقبره فسوي، ثم قال: " سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يامر بتسويتها ".وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ أَحْمَدُ بْنُ عَمْرٍو ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ ، فِي رِوَايَةِ أَبِي الطَّاهِرِ، أَنَّ أَبَا عَلِيٍّ الْهَمْدَانِيّ حَدَّثَهُ وَفِي رِوَايَةِ هَارُونَ أَنَّ ثُمَامَةَ بْنَ شُفَيٍّ حَدَّثَهُ، قَالَ: كُنَّا مَعَ فَضَالَةَ بْنِ عُبَيْدٍ بِأَرْضِ الرُّومِ بِرُودِسَ، فَتُوُفِّيَ صَاحِبٌ لَنَا، فَأَمَرَ فَضَالَةُ بْنُ عُبَيْدٍ بِقَبْرِهِ فَسُوِّيَ، ثُمّ قَالَ: " سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُ بِتَسْوِيَتِهَا ".
اثامہ بن شفی نے بیان کیا، کہا: ہم سرزمین روم کے جزیرہ رودس (Rhodes) میں فضالہ بن عبید (اوسی انصاری) رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھے کہ ہمارا ایک دوست وفات پاگیا۔حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ عنہ نے ان کی قبر کے بارے میں حکم دیا تو اس کو برابرکردیا گیا، پھر انھوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم ان (قبروں) کو (زمین کے) برابر کرنے کا حکم دیتے تھے۔
ثمامہ بن شفی بیان کرتے ہیں کہ ہم سرزمین روم کے جزیرہ بردوس میں، فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ کے ساتھ تھے، تو ہمارا ایک ساتھی فوت ہو گیا، حضرت فضالہ بن عبید رضی اللہ تعالیٰ عنہ نےکہا ان کی قبر (عام قبروں کے) برابر بنائی جائے۔ یا اس کی قبر ان کے حکم سے عام قبروں کے برابر بنائی گئی، پھر انہوں نے کہا، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپصلی اللہ علیہ وسلم اس کے ہموار عام قبروں برابر کرنے کا حکم دیتے تھے۔

Previous    8    9    10    11    12    13    14    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.