الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
حدیث نمبر: 1061
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1061 - وانا ابو محمد التجيبي، نا إسماعيل بن يعقوب البغدادي، نا إسماعيل بن إسحاق القاضي، نا سليمان، نا حماد بن زيد، عن ايوب، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الذي يجر ثوبه من الخيلاء لا ينظر الله إليه يوم القيامة» مختصر1061 - وأنا أَبُو مُحَمَّدٍ التُّجِيبِيُّ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ يَعْقُوبَ الْبَغْدَادِيُّ، نا إِسْمَاعِيلُ بْنُ إِسْحَاقَ الْقَاضِي، نا سُلَيْمَانُ، نا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ» مُخْتَصَرٌ
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک جو شخص تکبر کے ساتھ اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے تو روز قیامت اللہ تعالیٰ ٰ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔ یہ حدیث مختصر ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3665، 5783، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2085، ومالك فى «الموطأ» برقم:: 1698، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4085، 4094، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1730، 1731، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3569، 3576، والحميدي فى «مسنده» برقم: 650، 651، والطبراني فى «الصغير» برقم: 586، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4575، 4656»
حدیث نمبر: 1062
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1062 - وانا ابو القاسم عبد الملك بن الحسن المعافري، انا ابو علي الحسن بن علي المطرز، نا العباس بن محمد البصري، نا محمد، هو ابن رمح، انا الليث، عن نافع، عن عبد الله، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال: «إن الذي يجر ثوبه من الخيلاء لا ينظر الله إليه يوم القيامة» 1062 - وأنا أَبُو الْقَاسِمِ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ الْحَسَنِ الْمَعَافِرِيُّ، أنا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْمُطَرِّزُ، نا الْعَبَّاسُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْبَصْرِيُّ، نا مُحَمَّدٌ، هُوَ ابْنُ رُمْحٍ، أنا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «إِنَّ الَّذِي يَجُرُّ ثَوْبَهُ مِنَ الْخُيَلَاءِ لَا يَنْظُرُ اللَّهُ إِلَيْهِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
سیدنا عبد الله رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک جو شخص تکبر کے ساتھ اپنا کپڑا گھسیٹتا ہے تو روز قیامت اللہ اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3665، 5783، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2085، ومالك فى «الموطأ» برقم:: 1698، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4085، 4094، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1730، 1731، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3569، 3576، والحميدي فى «مسنده» برقم: 650، 651، والطبراني فى «الصغير» برقم: 586، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4575، 4656»

وضاحت:
تشریح: -
ان احادیث سے معلوم ہوا کہ تکبر کے ساتھ کپڑا گھسیٹنا کبیرہ گناہ ہے، اللہ تعالیٰ ٰ قیامت کے دن اس شخص کی طرف نظر رحمت سے نہیں دیکھے گا جو دنیا میں تکبر کے ساتھ اپنا تہہ بند، پاجامہ یا شلوار وغیرہ زمین پر گھسیٹتا رہا، اس لیے بہتر تو یہی ہے کہ کپڑا نصف پنڈلی تک رہے کیونکہ اس میں تواضع اور عاجزی زیادہ ہے تاہم ٹخنوں تک کپڑا لٹکانے کی اجازت ہے کہ ٹخنے ننگے رہیں لیکن ٹخنوں سے نیچے کپڑے کا کوئی حق نہیں، یہ تکبر ہے اور اس پر بڑی وعید بیان ہوئی ہے۔
علاء کے والد عبد الرحمٰن بن یعقوب کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے ازار کے متعلق پوچھا: تو انہوں نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: مومن کا ازار آدھی پنڈلیوں تک ہوتا ہے، اس سے لے کر ٹخنوں تک کوئی حرج نہیں، اس سے جو نیچے ہو گا وہ آگ میں ہوگا آپ نے یہ بات تین مرتبہ فرمائی۔ جو شخص تکبر سے اپنا از ار گھسیٹے گا تو قیامت کے دن اللہ (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ [الاتحاف الباسم: 138 وسنده صحيح]
ابوجری سیدنا جابر بن سلیم رضی اللہ عنہ کو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نصیحت کرتے ہوئے فرمایا: اپنا از ار نصف پنڈلی تک اونچا رکھنا اگر یہ تیرے لیے ممکن نہ ہو تو ٹخنوں تک اونچا رکھنا اور ٹخنوں سے نیچے کپڑا لٹکانے سے بچنا کیونکہ یہ تکبر ہے اور تکبر اللہ کو پسند نہیں۔ [سنن ابي داود: 4084 وسنده صحيح]
معلوم ہوا کہ ازار کو ٹخنوں سے نیچے لٹکانا مطلق طور پر تکبر میں سے ہے اور اس سے صرف وہ شخص مستثنٰی ہے جو ہر وقت ازار کو ٹخنوں سے بلند رکھنے کی کوشش میں مصروف رہتا ہے لیکن بتقاضائے بشری بعض اوقات بے خیالی میں ازار نیچے ہو جاتا ہے۔ یادر ہے کہ ازار ہو ہی اتنا جو ٹخنوں سے نیچے نہ جائے یعنی چھوٹا ہو اگر کوئی شرعی عذر ہو تو پھر گنجائش ہے۔
سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ وہ پنڈلیوں کی بدصورتی کی وجہ سے ازار نیچے رکھتے تھے۔ دیکھئے [مصنف ابن ابي شيبه 8/ 207 ح: 23806وسنده قوي، الاتحاف الباسم: ص: 326, 227]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ اتفاق سے ایک آدمی نماز پڑھ رہا تھا اور اس کا تہہ بند ٹخنوں سے نیچے لٹک رہا تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: جاؤ اور وضو کرو چنانچہ وہ گیا اور وضو کر کے آیا تو آپ نے فرمایا: جاؤ اور وضو کرو تو ایک آدمی نے آپ سے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا وجہ تھی کہ آپ نے اس کو وضو کرنے کا حکم دیا، آپ خاموش رہے پھر فرمایا: یہ شخص تہہ بند لٹکائے نماز پڑھ رہا تھا اور اللہ تعالیٰ ٰ (ٹخنے سے نیچے کپڑا) لٹکانے والے (مرد) کی نماز قبول نہیں کرتا۔ [أبو داود: 4086، حسن]
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تین اشخاص ایسے ہیں جن سے روز قیامت اللہ کلام نہیں کرے گا اور نہ ان کی طرف دیکھے گا اور ان کے لیے درد ناک عذاب ہے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بات تین بار ارشاد فرمائی۔ سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ کہنے لگے: یہ نا کام ہو گئے، گھاٹے میں رہے، اللہ کے رسول! یہ کون لوگ ہیں؟ آپ نے فرمایا: اپنا ازار (ٹخنوں سے نیچے) لٹکانے والا، احسان جتلانے والا اور جھوٹی قسم کھا کر مال بیچنے والا۔ [مسلم: 106]
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ازار کا جو حصہ ٹخنوں سے نیچے لٹکا ہو وہ جہنم میں ہوگا۔ [بخاري: 5787]
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسبال (کپڑا لٹکانا) تہبند، قمیص اور پگڑی، سب میں ہوتا ہے جو شخص ان میں سے کسی بھی چیز کو تکبر کے ساتھ زمین پر گھسیٹے گا اللہ اس کی طرف قیامت کے دن (نظر رحمت سے) نہیں دیکھے گا۔ [نسائي: 5336، حسن]
اس موخر الذکر حدیث سے معلوم ہوا کہ جس طرح از ار ٹخنوں سے نیچے لٹکانا کبیرہ گناہ ہے اسی طرح قمیص اور پگڑی بھی تکبر کے طور پر ضرورت سے زیادہ لٹکا نا سخت گناہ ہے۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس نے اپنا کپڑا تکبر کے ساتھ لٹکا یا اللہ قیامت کے دن اس کی طرف دیکھے گا بھی نہیں۔ سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: میرے کپڑے کا ایک حصہ (بے خیالی میں) لٹک جاتا ہے البتہ اگر میں پوری طرح خیال رکھوں تو وہ نہیں لٹک سکے گا۔ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آپ تو ایسا تکبر کی وجہ سے نہیں کرتے ہیں۔ [بخاري: 3665]
اس حدیث سے معلوم ہوا کہ مذکورہ بالا وعید یں اس شخص کے لیے ہیں جو تکبر سے یا ارادۃً اپنا از ار لٹکائے البتہ اگر کبھی کبھار بے اختیاری یا سستی میں کسی کا ازار لٹک جائے اور توجہ ہونے پر وہ اسے اونچا کر لے تو معاف ہے۔ واللہ اعلم۔ کپڑا ٹخنوں سے نیچے لٹکانے کی ممانعت کے متعلق مولانا عبد الرحمٰن الذہبی نے ازارۃ المومن کے نام سے ایک مفید رسالہ بھی لکھا ہے۔
680. إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ
680. بے شک اللہ ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے
حدیث نمبر: 1063
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1063 - اخبرنا ابو مسلم، محمد بن احمد بن علي البغدادي، ابنا عبد الله بن يحيى الاصبهاني، بالإسكندرية، ثنا إبراهيم بن محمد، إمام المسجد الجامع باصبهان، ثنا ابو مصعب، ثنا مالك، ثنا الاوزاعي، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله يحب الرفق في الامر كله» 1063 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُسْلِمٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ عَلِيٍّ الْبَغْدَادِيُّ، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَحْيَى الْأَصْبَهَانِيُّ، بِالْإِسْكَنْدَرِيَّةِ، ثنا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُحَمَّدٍ، إِمَامُ الْمَسْجِدِ الْجَامِعِ بأَصْبَهَانَ، ثنا أَبُو مُصْعَبٍ، ثنا مَالِكٌ، ثنا الْأَوْزَاعِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2935، 6024، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2165، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2701، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 856، 3689، 3698، والحميدي فى «مسنده» برقم: 250، والطبراني فى «الصغير» برقم: 429، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24724، 24725»
حدیث نمبر: 1064
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1064 - انا ابو علي الحسن بن محمد بن الحسن بن ابي إسحاق المعروف بابن الصباغ الفقيه، ثنا ابو عمرو، احمد بن سلمة الضحاك الهلالي، نا يحيى بن عثمان، نا عبد الله بن يوسف، نا سلمة بن العيار، نا مالك، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: وذكره1064 - أنا أَبُو عَلِيٍّ الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ الْمَعْرُوفُ بِابْنِ الصَّبَّاغِ الْفَقِيهِ، ثنا أَبُو عَمْرٍو، أَحْمَدُ بْنُ سَلَمَةَ الضَّحَّاكُ الْهِلَالِيُّ، نا يَحْيَى بْنُ عُثْمَانَ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، نا سَلَمَةُ بْنُ الْعَيَّارِ، نا مَالِكٌ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَذَكَرَهُ
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2935، 6024، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2165، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2701، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 856، 3689، 3698، والحميدي فى «مسنده» برقم: 250، والطبراني فى «الصغير» برقم: 429، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24724، 24725»
حدیث نمبر: 1065
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1065 - وانا ابو الحسن علي بن إبراهيم بن سعيد الحوفي، نا ابو الحسن، محمد بن عبد الله بن زكريا النيسابوري، نا احمد بن شعيب النسائي، نا سعيد بن عبد الرحمن، نا سفيان، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، ان رهطا، من اليهود دخلوا على رسول الله صلى الله عليه وسلم، وساقت الحديث، وقالت: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «يا عائشة إن الله يحب الرفق في الامر كله» 1065 - وأنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ سَعِيدٍ الْحَوْفِيُّ، نا أَبُو الْحَسَنِ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ زَكَرِيَّا النَّيْسَابُورِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ شُعَيْبٍ النَّسَائِيُّ، نا سَعِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، نا سُفْيَانُ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ رَهْطًا، مِنَ الْيَهُودِ دَخَلُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَسَاقَتِ الْحَدِيثَ، وَقَالَتْ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «يَا عَائِشَةُ إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِ كُلِّهِ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ یہودیوں کی ایک جماعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی۔۔۔۔ اور انہوں نے یہ حدیث بیان کی اور کہا: کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: عائشہ! بے شک اللہ ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2935، 6024، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2165، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2701، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 856، 3689، 3698، والحميدي فى «مسنده» برقم: 250، والطبراني فى «الصغير» برقم: 429، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24724، 24725»
حدیث نمبر: 1066
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1066 - انا ابو الحسن، علي بن عبد الله بن جهضم بمكة، نا علي بن إبراهيم القطان، نا ابو حاتم الرازي، نا ابو مسهر عبد الاعلى بن مسهر، نا مالك، نا الاوزاعي، ياثره عن ابن شهاب، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله يحب الرفق في الامركله» رواه مسلم، حدثني عمرو الناقد وزهير بن حرب، واللفظ لزهير، نا سفيان بن عيينة، عن الزهري بإسناده مثله1066 - أنا أَبُو الْحَسَنِ، عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ جَهْضَمٍ بِمَكَّةَ، نا عَلِيُّ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْقَطَّانُ، نا أَبُو حَاتِمٍ الرَّازِيُّ، نا أَبُو مُسْهِرٍ عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ مُسْهِرٍ، نا مَالِكٌ، نا الْأَوْزَاعِيُّ، يَأْثُرُهُ عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الرِّفْقَ فِي الْأَمْرِكُلِّهِ» رَوَاهُ مُسْلِمٌ، حَدَّثَنِي عَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ، وَاللَّفْظُ لِزُهَيْرٍ، نَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
ابن شہاب سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ ہر کام میں نرمی کو پسند کرتا ہے۔ اسے امام مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ امام زہری سے ان کی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: مرسل، اسے ابن شہاب زہری نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے۔ صحیح مسلم کی روایت مرفوع ہے جو اوپر بیان ہو چکی ہے۔

وضاحت:
تشریح: -
ان احادیث میں نرمی و ملائمت کا درس دیا گیا ہے کہ اللہ تعالیٰ ٰ کو تمام کاموں میں نرمی پسند ہے۔ لہٰذا بندوں کو چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کی پسند کا خیال رکھتے ہوئے اپنے باہمی معاملات میں سختی کے بجائے نرمی اختیار کریں، ہاں جہاں شریعت نے سختی کا مطالبہ کیا ہے وہاں سختی ہی بہتر ہے لیکن باقی امور میں نرمی ہی محبوب ہے۔ مزید دیکھئے حدیث نمبر 732۔
681. إِنَّ اللَّهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ
681. بے شک اللہ تعالیٰ ٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کوپسند کرتا ہے
حدیث نمبر: 1067
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1067 - اخبرنا ابو الحسن علي بن موسى بن السمسار بدمشق، ثنا احمد بن عبد الله بن ابي دجانة، ثنا احمد بن إبراهيم الحوراني، ثنا عثمان بن ابي شيبة، ثنا عمران بن محمد بن ابي ليلى، عن ابيه، عن عطية العوفي، عن ابي سعيد الخدري، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله جميل يحب الجمال، ويحب ان يرى نعمته على عبده، ويبغض البؤس والتباؤس» 1067 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ مُوسَى بْنِ السِّمْسَارِ بِدِمَشْقَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي دُجَانَةَ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْحَوْرَانِيُّ، ثنا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، ثنا عِمْرَانُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي لَيْلَى، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَطِيَّةَ الْعَوْفِيِّ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ، وَيُحِبُّ أَنْ يَرَى نِعْمَتَهُ عَلَى عَبْدِهِ، وَيُبْغِضُ الْبُؤْسَ وَالتَّبَاؤُسَ»
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ تعالیٰ ٰ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کوپسند کرتا ہے اور اس بات کو بھی پسند کرتا ہے کہ اپنے بندے پر اپنی نعمت (کا اثر) دیکھے اور وہ مصیبت اور محتاجی (دکھانے) سے نفرت کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابويعلي: 1055، شعب الايمان: 5790»
عطیہ عوفی اور محمد بن ابی لیلیٰ ضعیف ہیں۔
حدیث نمبر: 1068
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1068 - واخبرناه عبد الرحمن بن مظفر الاديب، ابنا احمد بن إسماعيل، ثنا ابو القاسم، علي بن الحسن بن خالد بن قديد، ثنا عبيد الله، قال: حدثني ابي، عن ابيه، عن جده، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن الله جميل يحب الجمال» ورواه مسلم، عن محمد بن مثنى، ومحمد بن بشار، وإبراهيم بن دينار، جميعا عن يحيى بن حماد، وقال ابن مثنى: حدثني يحيى بن حماد، انا شعبة، عن ابان بن تغلب، عن فضيل الفقمي، عن إبراهيم النخعي، عن علقمة، عن عبد الله بن مسعود، عن النبي صلى الله عليه وسلم، وذكره مختصرا1068 - وَأَخْبَرَنَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مُظَفَّرٍ الْأَدِيبُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِسْمَاعِيلَ، ثنا أَبُو الْقَاسِمِ، عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ خَالِدِ بْنِ قُدَيْدٍ، ثنا عُبَيْدُ اللَّهِ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ اللَّهَ جَمِيلٌ يُحِبُّ الْجَمَالَ» وَرَوَاهُ مُسْلِمٌ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ مَثْنًى، وَمُحَمَّدِ بْنِ بَشَّارٍ، وَإِبْرَاهِيمَ بْنِ دِينَارٍ، جَمِيعًا عَنْ يَحْيَى بْنِ حَمَّادٍ، وَقَالَ ابْنُ مَثْنًى: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، أَنَا شُعْبَةُ، عَنْ أَبَانَ بْنِ تَغْلِبَ، عَنْ فُضَيْلٍ الْفُقَمِيِّ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ النَّخَعِيِّ، عَنْ عَلْقَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَذَكَرَهُ مُخْتَصَرًا
عبيد الله بن سعيد بن کثیر بن عفیر کہتے ہیں کہ مجھے میرے والد سعید نے اپنے والد سے انہوں نے ان کے دادا سے روایت کیا کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے۔
اسے مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ سیدنا ابن مسعود رضی اللہ عنہ سے انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا ہے اور انہوں نے اسے مختصر بیان کیا۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، عبید اللہ بن سعید ضعیف ہے، اس میں اور بھی علتیں ہیں۔

وضاحت:
فائدہ: -
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جس کے دل میں ذرہ برابر بھی تکبر ہوا وہ جنت میں داخل نہ ہوگا۔ ایک آدمی نے عرض کیا: ایک شخص اس بات کو پسند کرتا ہے کہ اس کا کپڑا اچھا ہو، اس کا جوتا اچھا ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ خوبصورت ہے اور خوبصورتی کو پسند کرتا ہے تکبر تو حق سے بے پرواہی اور لوگوں کو حقیر جاننا ہے۔ [مسلم: 91]
682. إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُلِحِّينَ فِي الدُّعَاءِ
682. بے شک اللہ دعا میں اصرار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے
حدیث نمبر: 1069
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1069 - اخبرنا هبة الله بن إبراهيم الخولاني، ثنا ابو الحسن، علي بن الحسين بن بندار، ثنا ابو عروبة، ثنا كثير بن عبيد، ثنا بقية، عن الاوزاعي، عن الزهري، عن عروة، عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الله يحب الملحين في الدعاء» 1069 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، ثنا أَبُو الْحَسَنِ، عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ بُنْدَارٍ، ثنا أَبُو عَرُوبَةَ، ثنا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، ثنا بَقِيَّةُ، عَنِ الْأَوْزَاعِيِّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُرْوَةَ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُلِحِّينَ فِي الدُّعَاءِ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک اللہ دعا میں اصرار کرنے والوں کو پسند کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الدعاء للطبراني: 20، معجم السفر: 1404»
بقیه بن وليد اور زہری مدلس راویوں کا عنعنہ ہے۔
حدیث نمبر: 1070
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1070 - انا محمد بن الحسين النيسابوري، نا احمد بن محمد الخياش، نا إسحاق بن إبراهيم بن يونس، نا كثير بن عبيد، مثله، وفيه عن النبي صلى الله عليه وسلم1070 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَيَّاشُ، نا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ يُونُسَ، نا كَثِيرُ بْنُ عُبَيْدٍ، مِثْلَهُ، وَفِيهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
یہ روایت ایک دوسری سند سے بھی کثیر بن عبید سے اسی طرح مروی ہے اور اس میں عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الدعاء للطبراني: 20، معجم السفر: 1404»
بقیه بن وليد اور زہری مدلس راویوں کا عنعنہ ہے۔

Previous    3    4    5    6    7    8    9    10    11    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.