الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1001 سے 1200
حدیث نمبر: 1041
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1041 - انا محمد بن الحسين النيسابوري، انا الحسن بن رشيق، نا احمد بن محمد بن عبد العزيز، نا يحيى بن بكير، حدثني ابن لهيعة، عن الاعرج، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لكل نبي دعوة يدعو بها تستجاب له، واريد ان اختبئ دعوتي شفاعة لامتي في الآخرة» 1041 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ، نا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، نا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ يَدْعُو بِهَا تُسْتَجَابُ لَهُ، وَأُرِيدُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي فِي الْآخِرَةِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے لیے ایک دعا ہوتی ہے جسے وہ مانگتا ہے تو قبول ہوتی ہے اور میں یہ ارادہ رکھتا ہوں کہ اپنی یہ دعا آخرت میں اپنی امت کے حق میں شفاعت کرنے کے لیے چھپالوں۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6304، 7474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 198، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6461، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3602، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2847، ومالك فى «الموطأ» برقم: 457، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4307، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7829»
حدیث نمبر: 1042
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1042 - انا ابو الحسن، محمد بن الحسين النيسابوري، انا القاضي ابو الطاهر، محمد بن احمد، نا محمد بن عبدوس، نا منصور، نا ابو اويس، عن الزهري، اخبرني ابو سلمة، ان ابا هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لكل نبي دعوة، فاريد إن شاء الله ان اختبئ دعوتي شفاعة لامتي» 1042 - أنا أَبُو الْحَسَنِ، مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو الطَّاهِرِ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُوسٍ، نا مَنْصُورٌ، نا أَبُو أُوَيْسٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، أَخْبَرَنِي أَبُو سَلَمَةَ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ، فَأُرِيدُ إِنْ شَاءَ اللَّهُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے لیے ایک دعا ہوتی ہے میں ان شاء اللہ یہ ارادہ رکھتا ہوں کہ اپنی اس دعا کو اپنی امت کے حق میں شفاعت کرنے کے لیے چھپالوں۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6304، 7474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 198، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6461، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3602، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2847، ومالك فى «الموطأ» برقم: 457، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4307، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7829»
حدیث نمبر: 1043
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1043 - انا عبد الرحمن بن عمر، انا ابن الاعرابي، نا الحسن بن محمد بن الصباح، نا روح بن عبادة، نا شعبة، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن لكل نبي دعوة قد دعا بها في امته، وإني اختبات دعوتي شفاعة لامتي» 1043 - أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أنا ابْنُ الْأَعْرَابِيِّ، نا الْحَسَنُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الصَّبَّاحِ، نا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةً قَدْ دَعَا بِهَا فِي أُمَّتِهِ، وَإِنِّي اخْتَبَأْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک ہر نبی کے لیے ایک دعا ہوتی ہے جسے وہ اپنی امت کے حق میں مانگتا ہے اور بے شک میں نے اپنی اس دعا کو اپنی امت کے حق میں شفاعت کرنے کے لیے چھپا رکھا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6305، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 200، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12571، 13372»
حدیث نمبر: 1044
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1044 - انا محمد بن علي الغازي، بالمسجد الحرام، نا نصر بن احمد المرجى، بالموصل، نا ابو يعلى، احمد بن علي بن علي بن المثنى، نا عبيد الله بن عمر القواريري، نا حرمي بن عمارة، نا شعبة، عن قتادة، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لكل نبي دعوة دعا بها، وإني ادخرت دعوتي شفاعة لامتي يوم القيامة» 1044 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِيٍّ الْغَازِي، بِالْمَسْجِدِ الْحَرَامِ، نا نَصْرُ بْنُ أَحْمَدَ الْمُرَجَّى، بِالْمَوْصِلِ، نا أَبُو يَعْلَى، أَحْمَدُ بْنُ عَلِيِّ بْنِ عَلِيِّ بْنِ الْمُثَنَّى، نا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ الْقَوَارِيرِيُّ، نا حَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ، نا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ دَعَا بِهَا، وَإِنِّي ادَّخَرْتُ دَعْوَتِي شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے لیے ایک دعا ہوتی ہے جسے وہ مانگتا ہے اور بے شک میں نے اپنی اس دعا کو قیامت کے دن اپنی امت کے حق میں شفاعت کرنے کے لیے ذخیرہ کر لیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6305، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 200، وأحمد فى «مسنده» برقم: 12571، 13372»
حدیث نمبر: 1045
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1045 - انا التجيبي، انا احمد بن محمد الحامي، نا يونس بن عبد الاعلى، نا ابن وهب، حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن ابي سلمة، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «لكل نبي دعوة، واريد ان اختبئ دعوتي - إن شاء الله - شفاعة لامتي يوم القيامة» 1045 - أنا التُّجِيبِيُّ، أنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْحَامِي، نا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، نا ابْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لِكُلِّ نَبِيٍّ دَعْوَةٌ، وَأُرِيدُ أَنْ أَخْتَبِئَ دَعْوَتِي - إِنْ شَاءَ اللَّهُ - شَفَاعَةً لِأُمَّتِي يَوْمَ الْقِيَامَةِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہر نبی کے لیے ایک دعا ہوتی ہے اور میں ان شاء اللہ یہ ارادہ رکھتا ہوں کہ قیامت کے دن اپنی امت کے حق میں شفاعت کرنے کے لیے اپنی اس دعا کو چھیا کر رکھوں۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6304، 7474، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 198، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6461، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3602، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2847، ومالك فى «الموطأ» برقم: 457، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 4307، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7829»

وضاحت:
تشریح: -
ہمارے شیخ حافظ زبیر علی زئی رحمتہ اللہ علیہ فرماتے ہیں:
① نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا اپنی امت (مسلمانوں) کے لیے اللہ تعالیٰ ٰ کے اذن سے شفاعت (سفارش) کرنا برحق ہے اسے درج ذیل صحابہ نے بھی روایت کیا ہے۔ سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ [صحيح بخاري: 6305، صحيح مسلم: 200]، سیدنا جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ ([صحيح مسلم: 201]، سیدنا عبد الله بن عمرو بن العاص رضی اللہ عنہ ([صحيح مسلم: 202]، سیدنا کعب بن عجرہ رضی اللہ عنہ [الشريعة اللآ جري: ص 338، ح780، وسنده صحيح]، سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ [أحمد: 12، 11/2، وسنده حسن، ابن ماجه: 4280، صححه الحاكم على شرط مسلم: 2/ 585 , 586]، سیدہ ام حبیبہ رضی اللہ عنہا [المستدرك للحاكم: 1/ 28 ج 227، وسنده صحيح وصححه الحاكم على شرط الشيخين و وافقه الذهبي] وغیرہ۔
بلکہ شفاعت والی حدیث متواتر ہے۔ دیکھئے نظم المتناثر للكتانی (ح: 304)
② رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی امت پر بے حد مہربان تھے اور اللہ نے آپ کو رحمتہ للعالمین بنا کر بھیجا۔
③ ہر نبی کی ایک دعا قطعی طور پر مقبول ہوتی رہی ہے اور نبی کو اس دعا کا علم بھی ہوتا تھا۔
④ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو اللہ تعالیٰ ٰ نے تمام نبیوں پر فضیلت عطا فرمائی۔
⑤ جو مسلمان شرک و کفر نہ کرے اگر چہ کتنا ہی گناہگار ہو جہنم میں ہمیشہ نہیں رہے گا [الاتحاف الباسم ص: 414، 415]
672. إِنَّ الْمُؤْمِنَ يُؤْجَرُ فِي نَفَقَتِهِ كُلِّهَا
672. بے شک مومن کو اس کے تمام اخراجات میں اجر ملتا ہے
حدیث نمبر: 1046
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1046 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا محمد بن سعيد الاصبهاني، ثنا شريك، عن ابي إسحاق، عن حارثة، قال: دخلنا على خباب نعوده وفي بيته حائط يبنى، فقال سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «إن المؤمن يؤجر في نفقته كلها، إلا شيئا جعله في التراب او البناء» 1046 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَصْبَهَانِيُّ، ثنا شَرِيكٌ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ حَارِثَةَ، قَالَ: دَخَلْنَا عَلَى خَبَّابٍ نَعُودُهُ وَفِي بَيْتِهِ حَائِطٌ يُبْنَى، فَقَالَ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «إِنَّ الْمُؤْمِنَ يُؤْجَرُ فِي نَفَقَتِهِ كُلِّهَا، إِلَّا شَيْئًا جَعَلَهُ فِي التُّرَابِ أَوِ الْبِنَاءِ»
ارثہ کہتے ہیں کہ ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے گئے اور ان کے گھر میں ایک دیوار تعمیر کی جارہی تھی تو انہوں نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: بے شک مومن کو اس کے تمام اخراجات میں اجر ملتا ہے سوائے اس کے جو اس نے مٹی یا عمارت بنانے میں لگا دیا ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن ماجه: 4163، المعجم الكبير: 3675»
شریک نخعی مدلس و مختلط ہے اور ابواسحاق مدلس کا عنعنہ ہے۔

وضاحت:
فائدہ: -
قیس بن ابی حازم کہتے ہیں کہ ہم سیدنا خباب رضی اللہ عنہ کی عیادت کے لیے گئے انہوں نے اپنے پیٹ میں سات داغ لگوائے ہوئے تھے پس انہوں نے کہا: ہمارے ساتھی جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں وفات پا چکے وہ یہاں سے اس حال میں رخصت ہوئے کہ دنیا ان کا اجر وثواب کچھ نہ گھٹا سکی اور ان کے عمل میں کوئی کمی نہیں ہوئی جبکہ ہم نے دنیا اتنی پائی کہ جس کے خرچ کرنے کے لیے ہم نے مٹی کے سوا کوئی جگہ نہیں پائی (یعنی عمارتیں بنانے لگے) اور اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں موت کی دعا کرنے سے منع نہ کیا ہوتا تو میں اس کی دعا کرتا (راوی نے کہا:) پھر ہم ان کی خدمت میں دوبارہ حاضر ہوئے تو وہ اپنی دیوار بنا رہے تھے، کہنے لگے: بے شک مسلمان کو ہر اس چیز پر اجر ملتا ہے جسے وہ خرچ کرتا ہے سوائے اس چیز کے جسے وہ مٹی میں لگا دے۔ [بخاري: 5672]
673. إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيُجَاهِدُ بِسَيْفِهِ وَلِسَانِهِ
673. بے شک مومن اپنی تلوار اور اپنی زبان کے ذریعے جہاد کرتا ہے
حدیث نمبر: 1047
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1047 - انا عبد الرحمن بن عمر الكندي، نا يعقوب بن المبارك، نا عبد الله بن يوسف المقرئ، نا ابو الطاهر بن السرح، نا ابن وهب، اخبرني يونس، عن ابن شهاب، عن عبد الرحمن بن كعب بن مالك، عن ابيه، قال: يا رسول الله ما ترى في الشعر؟ قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن المؤمن ليجاهد بسيفه ولسانه، والذي نفسي بيده لكانما ينضحونهم بالنبل» 1047 - أنا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْكِنْدِيُّ، نا يَعْقُوبُ بْنُ الْمُبَارَكِ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ الْمُقْرِئُ، نا أَبُو الطَّاهِرِ بْنُ السَّرْحِ، نا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا تَرَى فِي الشِّعْرِ؟ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْمُؤْمِنَ لَيُجَاهِدُ بِسَيْفِهِ وَلِسَانِهِ، وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَكَأَنَّمَا يَنْضَحُونَهُمْ بِالنَّبْلِ»
عبد الرحمٰن بن كعب بن مالک اپنے والد سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! شعر کے بارے میں آپ کیا خیال رکھتے ہیں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک مومن اپنی تلوار اور اپنی زبان کے ذریعے جہاد کرتا ہے، اس ذات کی قسم! جس کے ہاتھ میں میری جان ہے، گویا وہ (ہجو کے ذریعے) انہیں نیزوں سے مارتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4707، 5786، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 21170، 21172، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16026»

وضاحت:
تشریح: -
اسلام کی سربلندی کے لیے کی جانے والی ہر کوشش کا نام جہاد ہے، جہاد کے ان گنت فضائل اور فوائد ہیں اور اس کی اقسام بھی کئی ہیں۔ مذکورہ حدیث میں جہاد کی دو قسموں کی طرف اشارہ فرمایا گیا ہے:
① جہاد بالسیف: یعنی تلوار وغیرہ کے ذریعے کفار سے جہاد کرنا جسے قتال بھی کہا جاتا ہے۔
② جہاد باللسان: یعنی زبان کے ذریعے جہاد کرنا، اس میں تقریر، تدریس، مناظرات اور دعوت و تبلیغ وغیرہ سب شامل ہیں، کفار کی ہجو کرنا بھی جہاد ہے۔ ایک مسلمان کو موقع ومحل کی مناسبت سے حسب استطاعت ہر طرح کے جہاد میں حصہ لینا چاہیے۔
674. إِنَّ الْحَسَدَ لِيَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ
674. بے شک حسد نیکیوں کو کھا جاتا ہے
حدیث نمبر: 1048
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1048 - اخبرنا محمد بن منصور التستري، ابنا ابو سهل، محمود بن عمر بن جعفر العكبري، ثنا عمر بن محمد بن حفصة ابو حفص الخطيب، ثنا محمد بن معاذ بن المستهل، بحلب، ثني القعنبي، عن مالك، عن نافع، عن ابن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الحسد ياكل الحسنات كما تاكل النار الحطب» 1048 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَنْصُورٍ التُّسْتَرِيُّ، أبنا أَبُو سَهْلٍ، مَحْمُودُ بْنُ عُمَرَ بْنِ جَعْفَرٍ الْعُكْبُرِيُّ، ثنا عُمَرُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حَفْصَةَ أَبُو حَفْصٍ الْخَطِيبُ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ مُعَاذِ بْنِ الْمُسْتَهِلِّ، بِحَلَبَ، ثَنِي الْقَعْنَبِيُّ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنِ ابْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ»
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، عمر بن محمد بن حفصہ اور محمد بن معاذ بن مستہل کی توثیق نہیں ملی۔
حدیث نمبر: 1049
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1049 - انا محمد بن احمد الاصبهاني، نا الحسن بن علي، وذو النون بن محمد قالا: نا العسكري ابو محمد، نا ابن ابي داود، نا احمد بن صالح، نا ابن ابي فديك، عن عيسى بن ابي عيسى الحناط، عن ابي الزناد، عن انس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن الحسد ياكل الحسنات كما تاكل النار الحطب» 1049 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ، نا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَذُو النُّونِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: نا الْعَسْكَرِيُّ أَبُو مُحَمَّدٍ، نا ابْنُ أَبِي دَاوُدَ، نا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، نا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ، عَنْ عِيسَى بْنِ أَبِي عِيسَى الْحَنَّاطِ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَنَسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّ الْحَسَدَ يَأْكُلُ الْحَسَنَاتِ كَمَا تَأْكُلُ النَّارُ الْحَطَبَ»
سیدنا انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک حسد نیکیوں کو اس طرح کھا جاتا ہے جیسے آگ لکڑیوں کو کھا جاتی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابن ماجه: 4210، ابويعلي: 3656، عیسٰی بن ابی عیسٰی حناط متروک ہے»
675. إِنَّ أَكْثَرَ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ النَّارَ الْأَجْوَفَانِ
675. بے شک زیادہ تر لوگوں کو جہنم میں جو چیز لے جائے گی وہ دو کھوکھلی چیزیں ہیں
حدیث نمبر: 1050
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1050 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر الشاهد، ابنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا ابو نعيم، ثنا داود بن يزيد الاودي، قال: سمعت ابي، يقول سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «تدرون ما اكثر ما يدخل الناس النار؟» قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: «فإن اكثر ما يدخل الناس النار الاجوفان الفم والفرج، تدرون ما اكثر ما يدخل الناس الجنة؟» قالوا: الله ورسوله اعلم، قال: «فإن اكثر ما يدخل الناس الجنة تقوى الله وحسن الخلق» 1050 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا أَبُو نُعَيْمٍ، ثنا دَاوُدُ بْنُ يَزِيدَ الْأَوْدِيُّ، قَالَ: سَمِعْتُ أَبِي، يَقُولُ سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «تَدْرُونَ مَا أَكْثَرُ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ النَّارَ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «فَإِنَّ أَكْثَرَ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ النَّارَ الْأَجْوَفَانِ الْفَمُ وَالْفَرْجُ، تَدْرُونَ مَا أَكْثَرُ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ الْجَنَّةَ؟» قَالُوا: اللَّهُ وَرَسُولُهُ أَعْلَمُ، قَالَ: «فَإِنَّ أَكْثَرَ مَا يُدْخِلُ النَّاسَ الْجَنَّةَ تَقْوَى اللَّهِ وَحُسْنُ الْخُلُقِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا تم جانتے ہو کہ زیادہ تر لوگوں کو کون سی چیز جہنم میں لے جائے گی؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: بے شک زیادہ تر لوگوں کو جہنم میں جو چیز لے جائے گی وہ دو کھوکھلی چیزیں منہ اور شرم گاہ۔ جانتے ہو کہ زیادہ تر لوگوں کو کون سی چیز جنت میں لے جائے گی؟ صحابہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ اور اس کا رسول ہی بہتر جانتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بے شک زیادہ تر لوگوں کو جو چیز جنت میں لے جائے گی وہ اللہ کا ڈر اور اچھا اخلاق ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الادب المفرد: 289، أحمد: 2 /442، الزهد لابن المبارك: 1073»
داود بن یزید اودی ضعیف ہے۔

وضاحت:
فائدہ: -
سیدنا ابوہر یرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا گیا کہ کون سا عمل سب سے زیادہ (لوگوں کو) جنت میں داخل کرے گا؟ آپ نے فرمایا: تقویٰ اور اچھا اخلاق۔ سوال کیا گیا کہ کون سی چیز سب سے زیادہ (لوگوں کو) جہنم میں لے جائے گی؟ فرمایا: دوکھوکھلی چیزیں منہ اور شرم گاہ۔ [ابن ماجه: 4246، قال شيخناعلي زئي: إسناده صحيح]

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    9    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.