الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
حدیث نمبر: 1231
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1231 - اناه عبد الرحمن بن عمر، انا حمزة بن محمد، نا النسائي، انا قتيبة، عن مالك، عن نافع، عن عبد الله، مثل حديث ابن ثرثال1231 - أَنَاهُ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أنا حَمْزَةُ بْنُ مُحَمَّدٍ، نا النَّسَائِيُّ، أنا قُتَيْبَةُ، عَنْ مَالِكٍ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، مِثْلَ حَدِيثِ ابْنِ ثَرْثَالٍ
یہ حدیث سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہ سے ایک دوسری سند کے ساتھ بھی اسی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1429، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1033، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1772، وأبو داود: 1648، والطبراني فى «الكبير» برقم: 13887، 13890»
حدیث نمبر: 1232
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1232 - انا محمد بن الحسين النيسابوري، انا الحسن بن رشيق، نا احمد بن محمد بن عبد العزيز، نا يحيى بن بكير، حدثني ابن لهيعة، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «خير الصدقة ما تصدق به عن ظهر غنى، واليد العليا خير من اليد السفلى، وابدا بمن تعول» 1232 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْحَسَنُ بْنُ رَشِيقٍ، نا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، نا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «خَيْرُ الصَّدَقَةِ مَا تُصُدِّقَ بِهِ عَنْ ظَهْرِ غِنًى، وَالْيَدُ الْعُلْيَا خَيْرٌ مِنَ الْيَدِ السُّفْلَى، وَابْدَأْ بِمَنْ تَعُولُ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین صدقہ وہ ہے جو اس حال میں کیا جائے کہ آدمی اس کے بعد بھی غنی رہے اور اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے اور جن کی تو عیال داری کرتا ہے (صدقہ) ان سے شروع کر۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: بخاري: 5355،ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1042، أبو داود: 1676، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3363، والترمذي فى «جامعه» برقم: 680، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1691، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1088، 1089، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7276»

وضاحت:
تشریح: -
بہترین صدقہ وہ ہے جس کے بعد آدمی غنی رہے۔ مطلب یہ ہے کہ آدمی کو سب سے پہلے اپنی ضروریات دیکھنی چاہیے، یہ نہیں کہ جتنا مال ہو وہ تو صدقہ و خیرات میں دے دے اور پھر اپنی ضروریات کے لیے اوروں کے آگے ہاتھ پھیلاتا پھرے۔
اوپر والا ہاتھ نیچے والے ہاتھ سے بہتر ہے۔ اوپر والے ہاتھ سے مراد خرچ کرنے والے اور نیچے والے ہاتھ سے مراد سوالی کا ہاتھ ہے جیسا کہ حدیث میں ہے کہ اوپر والا ہاتھ خرچ کرنے والا ہے اور نیچے والا ہاتھ مانگنے والا ہے۔ (بخاری: 1429)
ایک حدیث میں ہے کہ ہاتھ تین طرح کے ہیں: ایک ہاتھ اللہ کا ہے جو سب سے اوپر ہے، دوسرا دینے والے کا ہے جو اس کے بعد ہے اور سائل کا ہاتھ سب سے نیچے ہے لہٰذا جو زائد ہو وہ دے دو اور اپنے نفس کے سامنے عاجز مت بنو (اس کا کہا: مت مانو)۔ [أبو داود: 1649 وقال شخينا على زئي: إسناده صحيح]
جن کی تو عیال داری کرتا ہے ان سے شروع کر۔ اس کی تفصیل کے لیے ملاحظہ ہوں حدیث نمبر 634۔
جو کوئی بچے گا اللہ اسے بچائے گا۔ یعنی جو کوئی مانگنے یا حرام کاموں سے بچے گا اللہ تعالیٰ ٰ اسے ان چیزوں سے بچائے گا۔ اس سے یہ بھی پتا چلا کہ مانگنے یا حرام کاموں سے بچنے کی صفت اللہ تعالیٰ ٰ کو بہت پسند ہے، اللہ تعالیٰ ٰ ایسے لوگوں کی مدد کرتا ہے جو اللہ تعالیٰ ٰ سے ڈر کر ان کاموں سے بچتے ہیں۔
جو شخص مستغنی رہے گا اللہ اسے غنی کر دے گا۔ یعنی جو شخص دنیاوی امور میں لوگوں سے بے نیازی اختیار کرے گا اللہ اسے لوگوں سے بے نیاز کر دے گا اور اسے لوگوں کے سامنے ہاتھ پھیلانے کی ذلت سے بچا کر فنائے نفس اور صبر و قناعت کی دولت سے نوازے گا۔
770. خَيْرُ الْعَمَلِ مَا نَفَعَ
770. بہترین عمل وہ ہے جو نفع دے
حدیث نمبر: 1233
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1233 - اخبرنا القاضي عبد الكريم بن المنتصر، ثنا إسماعيل بن الحسن البخاري، ثنا ابو بكر محمد بن عبد الله بن يزداد، ثنا ابو الحسن علي بن الحسن العسكري، ثنا الزبير بن بكار، قال: ثنا عبد الله بن نافع، قال: حدثني عبد الله بن مصعب بن خالد بن زيد بن خالد الجهني، عن ابيه، عن جده زيد بن خالد قال: تلقفت هذه الخطبة من في رسول الله صلى الله عليه وسلم بتبوك سمعته يقول في خطبة طويلة فيها: «خير العمل ما نفع، وخير الهدي ما اتبع، وخير ما القي في القلب اليقين» 1233 - أَخْبَرَنَا الْقَاضِي عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْمُنْتَصِرِ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْبُخَارِيُّ، ثنا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزْدَادَ، ثنا أَبُو الْحَسَنِ عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الْعَسْكَرِيُّ، ثنا الزُّبَيْرُ بْنُ بَكَّارٍ، قَالَ: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ نَافِعٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُصْعَبِ بْنِ خَالِدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ الْجُهَنِيُّ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ زَيْدِ بْنِ خَالِدٍ قَالَ: تَلَقَّفْتُ هَذِهِ الْخُطْبَةَ مِنْ فِي رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِتَبُوكَ سَمِعْتُهُ يَقُولُ فِي خُطْبَةٍ طَوِيلَةٍ فِيهَا: «خَيْرُ الْعَمَلِ مَا نَفَعَ، وَخَيْرُ الْهَدْي مَا اتُّبِعَ، وَخَيْرُ مَا أُلْقِيَ فِي الْقَلْبِ الْيَقِينُ»
سیدنا زید بن خالد رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے یہ خطبہ تبوک میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے منہ سے سن کر حاصل کیا ہے، میں نے آپ کو ایک لمبے خطبہ میں یہ ارشاد فرماتے سنا: بہترین عمل وہ ہے جو نفع دے اور بہترین ہدایت وہ ہے جس کی اتباع ہو اور بہترین چیز جو دل میں ڈالی گئی وہ یقین ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، دیکھئے حدیث نمبر 55۔
771. خَيْرُ النَّاسِ أَنْفَعُهُمْ لِلنَّاسِ
771. لوگوں میں بہترین وہ ہے جو ان میں سے (دوسرے) لوگوں کے لیے زیادہ نفع مند ہو
حدیث نمبر: 1234
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1234 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر الصفار، ثنا ابو سعيد احمد بن محمد بن زياد بن الاعرابي، ثنا محمد بن عبد الله الحضرمي، ثنا علي بن بهرام، ثنا عبد الملك بن ابي كريمة، عن ابن جريج، عن عطاء، عن جابر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خير الناس انفعهم للناس» مختصر1234 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الصَّفَّارُ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادِ بْنِ الْأَعْرَابِيِّ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ الْحَضْرَمِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ بَهْرَامَ، ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ أَبِي كَرِيمَةَ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ، عَنْ عَطَاءٍ، عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ النَّاسِ أَنْفَعُهُمْ لِلنَّاسِ» مُخْتَصَرٌ
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگوں میں بہترین وہ ہے جو ان میں سے (دوسرے) لوگوں کے لیے زیادہ نفع مند ہو۔ یہ حدیث مختصر ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، دیکھئے حدیث نمبر 129۔
772. خَيْرُ الْأَصْحَابِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِصَاحِبِهِ
772. اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین ساتھی وہ ہیں جو ان میں اپنے ساتھی کے لیے بہتر ہوں
حدیث نمبر: 1235
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1235 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا مسلم بن إبراهيم، واحمد بن الحجاج الخراساني، قالا: ثنا عبد الله بن المبارك، ثنا حيوة بن شريح، ثنا شرحبيل بن شريك، انه سمع ابا عبد الرحمن عبد الله بن يزيد الحبلي، قال: سمعت عبد الله بن عمرو، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خير الاصحاب عند الله خيرهم لصاحبه، وخير الجيران عند الله تعالى خيرهم لجاره» 1235 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، وَأَحْمَدُ بْنُ الْحَجَّاجِ الْخُرَاسَانِيُّ، قَالَا: ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، ثنا حَيْوَةُ بْنُ شُرَيْحٍ، ثنا شُرَحْبِيلُ بْنُ شَرِيكٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ يَزِيدَ الْحُبُلِيَّ، قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ الْأَصْحَابِ عِنْدَ اللَّهِ خَيْرُهُمْ لِصَاحِبِهِ، وَخَيْرُ الْجِيرَانِ عِنْدَ اللَّهِ تَعَالَى خَيْرُهُمْ لِجَارِهِ»
سیدنا عبد الله بن عمرو رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے نزدیک بہترین ساتھی وہ ہیں جو ان میں اپنے ساتھی کے لیے بہتر ہوں اور اللہ تعالیٰ ٰ کے نزدیک بہترین پڑوسی وہ ہیں جو اپنے پڑوسی کے لیے بہتر ہوں۔

تخریج الحدیث: «صحيح، أخرجه ابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2539، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 518، 519، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1626، 2504، 7388، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1944، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2481، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2388، وأحمد فى «مسنده» برقم: 6677،و الادب المفرد: 115»

وضاحت:
تشریح: -
مطلب یہ ہے کہ انسان کا بہترین دوست وہ ہے جو اپنے دوست کے لیے ہر حال میں بہتر ہو یعنی ہر حال میں اس کے لیے خیر خواہی چاہنے والا ہو اور اس کے دکھ درد میں کام آنے والا ہو۔ اور ساتھی بھی نیک ہونا چاہیے کیونکہ نیک ساتھی ہی اس کے لیے بہترین ساتھی ہو سکتا ہے جو اللہ تعالیٰ ٰ کے نزدیک بھی بہترین ہو۔ اور اسی طرح بہترین ہمسایہ وہ ہے جو اپنے ہمسائے کے لیے بہترین ہو یعنی جو اپنے ہمسائے کی ہر حال میں خیر خواہی چاہنے والا ہو اور اس کے دکھ درد میں شریک ہونے والا ہو، ایسا ہمسایہ نیک ہمسایہ ہی ہو سکتا ہے جو اپنے ہمسائے کے لیے ہر حال میں بہتر ہوگا اور اللہ تعالیٰ کے نزدیک بھی بہترین ہوگا۔ (آداب المعاشرت: ص: 118)
773. خَيْرُ الرُّفَقَاءِ أَرْبَعَةٌ
773. بہترین ساتھی چار ہیں
حدیث نمبر: 1236
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1236 - اخبرنا القاضي ابو محمد عبد الكريم بن المنتصر، ثنا إسماعيل بن الحسن البخاري، ثنا ابو حاتم، محمد بن عمر، ثنا حامد بن سهل، ثنا هشام بن عمار، ثنا عبد الملك بن محمد، ثنا ابو سلمة، عن الزهري، عن انس، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال لاكثم بن ابي الجون: «يا اكثم خير الرفقاء اربعة، وخير الطلائع اربعة مائة، وخير الجيوش اربعة آلاف» مختصر1236 - أَخْبَرَنَا الْقَاضِي أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الْكَرِيمِ بْنُ الْمُنْتَصِرِ، ثنا إِسْمَاعِيلُ بْنُ الْحَسَنِ الْبُخَارِيُّ، ثنا أَبُو حَاتِمٍ، مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ، ثنا حَامِدُ بْنُ سَهْلٍ، ثنا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ، ثنا أَبُو سَلَمَةَ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَكْثَمَ بْنِ أَبِي الْجَوْنِ: «يَا أَكْثَمُ خَيْرُ الرُّفَقَاءِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ الطَّلَائِعِ أَرْبَعَةُ مِائَةٍ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ» مُخْتَصَرٌ
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثم بن ابی الجنون سے فرمایا: اے اکثم! سفر کے بہترین ساتھی چار ہیں اور بہترین مقدمتہ الجیش چار سو کا ہے اور بہترین لشکر چار ہزار کا ہے۔ یہ حدیث مختصر ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدا، وأخرجه ابن ماجه: 2827، تاريخ دمشق: 37/ 105، تهذيب الكمال:»
ابوسلمہ متروک الحدیث اور عبدالملک بن محمد لین الحدیث ہے۔
حدیث نمبر: 1237
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1237 - اخبرنا ابو الحسن، علي بن الحسن الشافعي، ابنا هشام بن ابي خليفة الرعيني، ثنا ابو جعفر الطحاوي، ثنا فهد بن سليمان، ثنا يحيى بن عبد الحميد الحماني، ثنا مندل، وحبان، عن يونس بن يزيد، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خير الصحابة اربعة، وخير السرايا اربع مائة، وخير الجيوش اربعة آلاف، ولن يؤتى اثنا عشر الفا من قلة» 1237 - أَخْبَرَنَا أَبُو الْحَسَنِ، عَلِيُّ بْنُ الْحَسَنِ الشَّافِعِيُّ، أبنا هِشَامُ بْنُ أَبِي خَلِيفَةَ الرُّعَيْنِيُّ، ثنا أَبُو جَعْفَرٍ الطَّحَاوِيُّ، ثنا فَهْدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، ثنا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ الْحَمِيدِ الْحِمَّانِيُّ، ثنا مِنْدَلٌ، وَحِبَّانُ، عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ الصَّحَابَةِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، وَلَنْ يُؤْتَى اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین ساتھی چار ہیں اور بہترین جہادی دستہ چار سو کا ہے اور بہترین لشکر چار ہزار کا ہے اور بارہ ہزار کے لشکر کو محض تعداد کی قلت کی وجہ سے ہرگز شکست نہیں دی جاسکتی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 2611، والترمذي: 1555، وابن خزيمة: 2538»
ابن شہاب زہری مدلس کا عنعنہ ہے۔
حدیث نمبر: 1238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1238 - اخبرنا محمد بن احمد الاصبهاني، ثنا الحسن بن علي، وذو النون بن محمد قالا: ثنا العسكري، ثنا ابن منيع، ثنا داود بن رشيد، ثنا عبد الملك بن محمد الصنعاني، ثنا شيخ، من عاملة يقال له ابو سلمة، وقال: وحدثنا ابو بشر، قالا: ثنا الزهري، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال لاكثم بن ابي الجون: «يا اكثم، خير الرفقاء اربعة، وخير الطلائع اربعون، وخير السرايا اربع مائة، وخير الجيوش اربعة آلاف، ولن يؤتى اثنا عشر الفا من قلة يا اكثم قال» اغز مع غير قومك يحسن خلقك، وتكرم على رفقائك"1238 - أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ، وَذُو النُّونِ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَا: ثنا الْعَسْكَرِيُّ، ثنا ابْنُ مَنِيعٍ، ثنا دَاوُدُ بْنُ رُشَيْدٍ، ثنا عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّنْعَانِيُّ، ثنا شَيْخٌ، مِنْ عَامِلَةٍ يُقَالُ لَهُ أَبُو سَلَمَةَ، وَقَالَ: وَحَدَّثَنَا أَبُو بِشْرٍ، قَالَا: ثنا الزُّهْرِيُّ، عَنْ أَنَسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لِأَكْثَمَ بْنِ أَبِي الْجَوْنِ: «يَا أَكْثَمُ، خَيْرُ الرُّفَقَاءِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ الطَّلَائِعِ أَرْبَعُونَ، وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، وَلَنْ يُؤْتَى اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ يَا أَكْثَمُ قَالَ» اغْزُ مَعَ غَيْرِ قَوْمِكَ يَحْسُنُ خُلُقُكَ، وَتَكَرَّمْ عَلَى رُفَقَائِكَ"
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اکثم بن ابی الجنون سے فرمایا: اے اکثم! سفر کے بہترین ساتھی چار ہیں اور بہترین مقدمتہ الجیش چالیس کا ہے اور بہترین جہادی دستہ چار سو کا ہے اور بہترین لشکر چار ہزار کا ہے۔ اور بارہ ہزار کے لشکر کو محض تعداد کی قلت کی وجہ سے ہرگز شکست نہیں دی جاسکتی۔ اے اکثم! اپنی قوم کے علاوہ کسی اور کے ساتھ مل کر جہاد کرنا تمہارا اخلاق بہتر ہو جائے گا اور تم اپنے ساتھیوں کی نظروں میں معزز ہو جاؤ گے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعيف جدا، دیکھئے حدیث نمبر 1236۔
حدیث نمبر: 1239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1239 - انا محمد بن احمد الاصبهاني، نا الحسن بن علي السقطي، وذو النون بن محمد الصائغ قالا: نا ابو احمد العسكري، نا عبد الله بن محمد بن عبدان، نا محمد بن سليمان، لوين، نا حبان بن علي، نا عقيل، عن ابن شهاب، عن عبيد الله بن عبد الله، عن ابن عباس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «خير الصحابة اربعة، وخير السرايا اربع مائة، وخير الجيوش اربعة آلاف، ولن يهزم اثنا عشر الفا من قلة إذا صبروا وصدقوا» 1239 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ الْأَصْبَهَانِيُّ، نا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ السَّقَطِيُّ، وَذُو النُّونِ بْنُ مُحَمَّدٍ الصَّائِغُ قَالَا: نا أَبُو أَحْمَدَ الْعَسْكَرِيُّ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدَانَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ سُلَيْمَانَ، لُوَيْنٌ، نا حَبَّانُ بْنُ عَلِيٍّ، نا عُقَيْلٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «خَيْرُ الصَّحَابَةِ أَرْبَعَةٌ، وَخَيْرُ السَّرَايَا أَرْبَعُ مِائَةٍ، وَخَيْرُ الْجُيُوشِ أَرْبَعَةُ آلَافٍ، وَلَنْ يُهْزَمَ اثْنَا عَشَرَ أَلْفًا مِنْ قِلَّةٍ إِذَا صَبَرُوا وَصَدَّقُوا»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین ساتھی چار ہیں اور بہترین جہاد دستہ چار سو کا ہے اور بہترین لشکر چار ہزار کا ہے اور بارہ ہزار کے لشکر کو محض قلت تعداد کی وجہ سے ہرگز شکست نہیں دی جا سکتی جب کہ وہ صبر کریں اور سچ کہیں۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، دیکھئے حدیث نمبر 1237۔
774. خَيْرُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ
774. تم میں سے بہتر وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور اسے (لوگوں کو) سکھایا
حدیث نمبر: 1240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1240 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي المعدل، ثنا ابو سعيد، احمد بن محمد بن زياد الاعرابي، ثنا ابو سعيد الحارثي، ثنا يحيى بن سعيد، ثنا شعبة، وسفيان، قالا: ثنا علقمة بن مرثد، عن سعد بن عبيدة، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن عثمان بن عفان، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال احدهما: «خيركم» , والآخر: «افضلكم من تعلم القرآن وعلمه الناس» 1240 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ الْمُعَدِّلُ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ، أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْأَعْرَابِيُّ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ الْحَارِثِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، ثنا شُعْبَةُ، وَسُفْيَانُ، قَالَا: ثنا عَلْقَمَةُ بْنُ مَرْثَدٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ عُبَيْدَةَ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أَحَدُهُمَا: «خَيْرُكُمْ» , وَالْآخَرُ: «أَفْضَلُكُمْ مَنْ تَعَلَّمَ الْقُرْآنَ وَعَلَّمَهُ النَّاسَ»
سیدنا عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔ ایک راوی نے کہا: (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:) تم میں سے بہتر۔ اور دوسرے راوی نے کہا: (کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا): تم میں سے افضل وہ ہے جس نے قرآن سیکھا اور اسے (لوگوں کو) سکھایا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5027، 5028، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 118، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7982، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1452، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2907، 2908، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1452، والدارمي فى «مسنده» برقم: 3381، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 211، 212، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 21، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2309، وأحمد فى «مسنده» برقم: 412، 419»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.