الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
حدیث نمبر: 1211
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1211 - انا ابو محمد عبد الرحمن بن الخضر الخولاني، نا ابو الفرج، محمد بن سعيد بن عبدان، نا احمد بن الحسن بن عبد الجبار الصوفي، نا ابو بكر بن ابي شيبة، نا سفيان بن عيينة يعني عن ابي الزناد، ح. ونا الصدفي، نا محمد بن بكار، نا ابن ابي الزناد، عن ابيه، عن الاعرج، عن ابي هريرة، مثله1211 - أنا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْخَضِرِ الْخَوْلَانِيُّ، نا أَبُو الْفَرَجِ، مُحَمَّدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ عَبْدَانَ، نا أَحْمَدُ بْنُ الْحَسَنِ بْنِ عَبْدِ الْجَبَّارِ الصُّوفِيُّ، نا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، نا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ يَعْنِي عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، حَ. ونا الصَّدَفِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ بَكَّارٍ، نا ابْنُ أَبِي الزِّنَادِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، مِثْلَهُ
یہ حدیث ایک دوسری سند کے ساتھ بھی سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے اسی طرح مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6496، و مسلم 1051، والترمذي: 2373، و ابن ماجه: 4137، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8850»

وضاحت:
تشریح: -
مطلب یہ ہے کہ زیادہ مال ہونا مال داری کی دلیل نہیں بلکہ اصل مال داری اور غنی تو دل کی مال داری اور غنی ہے۔ انسان کے پاس تھوڑا ہو یا بہت، جو کچھ بھی ہو، وہ اس پر گزارہ کرے، دنیا سے بے نیاز رہے اور کسی کے آگے ہاتھ نہ پھیلائے، ہر وقت اللہ تعالیٰ ٰ کی رضا پر صابر و شاکر رہے۔
ہاں یہ حقیقت ہے کہ دل کی تونگری اور مال داری کسی نصیبے والے کے حصے میں ہی آتی ہے ورنہ اکثریت دل کے فقیروں کی ہے، غریب تو غریب اکثر مال دار طبقہ بھی دل کا فقیر ہی دیکھا گیا ہے، وہ زیادہ مال کے حصول کی کوشش میں اس قدر ڈوبے ہوتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ تو کیا انہیں خود اپنی ہوش نہیں ہوتی، ہاں جن خوش بختوں کو دل کی تو نگری مل جائے ان کے پاس کچھ بھی نہ ہو وہ تب بھی صبر وقناعت کے ساتھ اللہ تعالیٰ ٰ کی یاد میں رہتے ہیں، دوسروں کے مال کی طرف نہ ان کا خیال جاتا ہے اور نہ وہ لوگوں سے کچھ طلب کرتے ہیں۔ حقوق اللہ اور حقوق العباد سے وہ غفلت نہیں برتتے کیونکہ انہیں یہ علم ہوتا ہے کہ دنیا کا مال تو فانی اور ختم ہو جانے والا ہے جبکہ اللہ تعالیٰ ٰ کے پاس جو اجر و ثواب ہے وہ بھی ختم ہونے والا نہیں۔ اللہ تعالیٰ ٰ ہمیں دل کی تو نگری نصیب فرمائے۔ آمین
759. لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ
759. کشتی میں پچھاڑنے والا طاقتور اور بہادر نہیں
حدیث نمبر: 1212
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1212 - اخبرنا عبد الرحمن بن عمر الشاهد، ابنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا القعنبي، ح واخبرنا ابو مطر، علي بن عبد الله، ابنا محمد بن احمد بن خروف، ثنا بكر بن سهل، ثنا عبد الله بن يوسف، ح. واخبرنا عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا احمد بن بهزاد، ثنا عبيد بن سعيد بن كثير بن عفير، ثنا ابي , ح. واخبرنا تراب بن عمر، ابنا المؤمل بن يحيى، ابنا احمد بن محمد بن عبد العزيز، ثنا يحيى بن عبد الله بن بكير، ح. واخبرنا عبد الرحمن بن عمر، ابنا ابو طاهر المديني، ثنا يونس بن عبد الاعلى، ثنا ابن وهب، قالوا ابنا مالك بن انس، عن ابن شهاب، عن سعيد بن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ليس الشديد بالصرعة، إنما الشديد الذي يملك نفسه عند الغضب» قال القعنبي: عن مالك، وقال ابن يوسف: ابنا مالك، وقال ابن عفير: حدثني مالك، وقال ابن بكير: ثنا مالك، وقال ابن وهب: اخبرني مالك، ورواه مسلم بن الحجاج عن يحيى بن يحيى وعبد الاعلى بن حماد قالا: كلاهما قرات على مالك بإسناده مثله1212 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا الْقَعْنَبِيُّ، حَ وَأَخْبَرَنَا أَبُو مَطَرٍ، عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، أبنا مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ بْنِ خَرُوفٍ، ثنا بَكْرُ بْنُ سَهْلٍ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يُوسُفَ، حَ. وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ بُهْزَادٍ، ثنا عُبَيْدُ بْنُ سَعِيدِ بْنِ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ، ثنا أَبِي , ح. وَأَخْبَرَنَا تُرَابُ بْنُ عُمَرَ، أبنا الْمُؤَمَّلُ بْنُ يَحْيَى، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا يَحْيَى بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بُكَيْرٍ، حَ. وَأَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ، أبنا أَبُو طَاهِرٍ الْمَدِينِيُّ، ثنا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، ثنا ابْنُ وَهْبٍ، قَالُوا أبنا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ الشَّدِيدُ بِالصُّرَعَةِ، إِنَّمَا الشَّدِيدُ الَّذِي يَمْلِكُ نَفْسَهُ عِنْدَ الْغَضَبِ» قَالَ الْقَعْنَبِيُّ: عَنْ مَالِكٍ، وَقَالَ ابْنُ يُوسُفَ: أبنا مَالِكٌ، وَقَالَ ابْنُ عُفَيْرٍ: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، وَقَالَ ابْنُ بُكَيْرٍ: ثَنَا مَالِكٌ، وَقَالَ ابْنُ وَهْبٍ: أَخْبَرَنِي مَالِكٌ، وَرَوَاهُ مُسْلِمُ بْنُ الْحَجَّاجِ عَنْ يَحْيَى بْنِ يَحْيَى وَعَبْدِ الْأَعْلَى بْنِ حَمَّادٍ قَالَا: كِلَاهُمَا قَرَأْتُ عَلَى مَالِكٍ بِإِسْنَادِهِ مِثْلَهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کشتی میں پچھاڑنے والا طاقتور اور بہادر نہیں، طاقتور اور بہادر تو وہ ہے جو غصہ کی حالت میں اپنے نفس پر قابورکھے۔
(امام) مالک سے اس حدیث کو پانچ راویوں نے یوں روایت کیا ہے) قعنبی نے «عن مالك» (مالک سے) کہا:، ابن یوسف نے «انبانا مالك» (ہمیں مالک نے خبر دی) کہا:۔ ابن صفیر نے «حدثني مالك» (مجھے مالک نے حدیث بیان کی) کہا:۔ ابن بکیر نے «ثنا مالك» (ہمیں مالک نے بیان کیا) کہا۔ اور ابن وہب نے «اخبرني مالك» (مجھے مالک نے خبر دی) کہا۔
اے مسلم بن حجاج نے بھی یحییٰ بن سعید اور عبدالا علیٰ بن حماد سے اپنی سند کے ساتھ اسی طرح روایت کیا ہے، ان دونوں نے یوں کہا: «قرأت على مالك» (میں نے مالک پر قرأت کی)۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6114، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2609، ومالك فى «الموطأ» برقم: 1681، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 717، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7339»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث مبارک میں اصل طاقتور اور بہادر شخص کی پہچان کرائی گئی ہے۔ نبی کر یم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس شخص کو بہادر قرار دیا ہے جو غصہ کے وقت اپنے نفس پر قابو رکھے اور اپنے جذبات کو کنٹرول کر لے کیونکہ انسان کا سب سے بڑا مد مقابل اور دشمن خود اس کا اپنا نفس امارہ ہے، جب یہ غضب سے مشتعل ہو جاتا ہے تو اس کو قابو میں رکھنا اور اس پر فتح پانائی اصل بہادری ہے۔ جوشخص بڑے بڑے پہلوانوں کو پچھاڑتا رہے اور طاقتور ترین دشمن کو زیر کرتا رہے لیکن اپنے نفس پر ق ابونہ پاسکے وہ کہاں کا بہادر ہے؟ اس لیے فرمایا کہ بہادر وہ نہیں جو کشتی میں مد قابل کو پچھاڑ دے بلکہ اصل بہادر وہ ہے جو غصہ میں اپنے نفس پر قابور کھے۔
760. لَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الدُّعَاءِ
760. اللہ کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز مکرم نہیں
حدیث نمبر: 1213
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1213 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن التجيبي، ثنا ابو سعيد، احمد بن محمد بن زياد الاعرابي، ثنا عبد العزيز، هو ابن معاوية ابو خالد العتابي القرشي من ولد عتاب بن اسيد بصري، ثنا عمرو بن مرزوق، ثنا عمران القطان، عن قتادة، عن سعيد بن ابي الحسن، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس شيء اكرم على الله من الدعاء» 1213 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ التُّجِيبِيُّ، ثنا أَبُو سَعِيدٍ، أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ الْأَعْرَابِيُّ، ثنا عَبْدُ الْعَزِيزِ، هُوَ ابْنُ مُعَاوِيَةَ أَبُو خَالِدٍ الْعَتَّابِيُّ الْقُرَشِيُّ مِنْ وَلَدِ عَتَّابِ بْنِ أُسَيْدٍ بَصْرِيٌّ، ثنا عَمْرُو بْنُ مَرْزُوقٍ، ثنا عِمْرَانُ الْقَطَّانُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الدُّعَاءِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز مکرم نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي: 3370، وابن ماجه: 3829، الادب المفرد: 712»
قتادہ مدلس کا عنعنہ ہے۔
حدیث نمبر: 1214
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1214 - انا ابو الحسن عبد الملك بن عبد الله بن محمود بن مسكين، انا ابو بكر، محمد بن يحيى بن عمار الدمياطي، انا ابو بكر، محمد بن إبراهيم بن المنذر، نا موسى بن هارون، نا بشار الخفاف، نا عبد الرحمن بن مهدي، عن ابان العطار، عن قتادة، عن سعيد بن ابي الحسن، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس شيء اكرم على الله من الدعاء» 1214 - أنا أَبُو الْحَسَنِ عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَحْمُودِ بْنِ مِسْكِينٍ، أنا أَبُو بَكْرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنُ عَمَّارٍ الدِّمْيَاطِيُّ، أنا أَبُو بَكْرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ الْمُنْذِرِ، نا مُوسَى بْنُ هَارُونَ، نا بَشَّارٌ الْخَفَّافُ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ، عَنْ أَبَانَ الْعَطَّارِ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي الْحَسَنِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ شَيْءٌ أَكْرَمَ عَلَى اللَّهِ مِنَ الدُّعَاءِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: الله کے نزدیک دعا سے بڑھ کر کوئی چیز مکرم نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه الترمذي: 3370، وابن ماجه: 3829، الادب المفرد: 712»
قتادہ مدلس کا عنعنہ ہے۔
761. لَيْسَ شَيْءٌ أَسْرَعَ عُقُوبَةً مِنْ بَغِي
761. بغاوت و سرکشی کی سزا سے بڑھ کر کوئی چیز تیز نہیں
حدیث نمبر: 1215
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1215 - اخبر القاضي ابو الحسن عبد العزيز بن عبد الرحمن الصوفي القزويني، ثنا ابي، ثنا ابو بكر محمد بن عمر الجعابي، ثنا علي بن الوليد بن جابر ابو الحسن البلخي، ثنا عباد بن يعقوب، ثنا محمد بن فرات، عن ابي إسحاق، عن الحارث، عن علي، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم: «ليس شيء اسرع عقوبة من بغي» 1215 - أَخْبَرَ الْقَاضِي أَبُو الْحَسَنِ عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الصُّوفِيُّ الْقَزْوِينِيُّ، ثنا أَبِي، ثنا أَبُو بَكْرٍ مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ الْجُعَابِيُّ، ثنا عَلِيُّ بْنُ الْوَلِيدِ بْنِ جَابِرٍ أَبُو الْحَسَنِ الْبَلْخِيُّ، ثنا عَبَّادُ بْنُ يَعْقُوبَ، ثنا مُحَمَّدُ بْنُ فُرَاتٍ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنِ الْحَارِثِ، عَنْ عَلِيٍّ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ شَيْءٌ أَسْرَعَ عُقُوبَةً مِنْ بَغِي»
سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بغاوت و سرکشی کی سزا سے بڑھ کر کوئی چیز تیز نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف جدًا، الكامل لابن عدى: 315/7، تاريخ دمشق: 8/ 81»
حارث اور محمد بن فرات متروک ہیں۔
762. لَيْسَ شَيْءٌ خَيْرًا مِنْ أَلْفٍ مِثْلِهِ إِلَّا الْمُؤْمِنُ
762. مومن کے سوا کوئی چیز اپنے جیسی ہزار چیزوں سے بہتر نہیں
حدیث نمبر: 1216
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1216 - اخبرنا هبة الله بن إبراهيم الخولاني، قال: ابنا علي بن الحسين بن بندار، ثنا ابو عروبة، قال: كتب إلينا يونس بن عبد الاعلى، ابنا عبد الله بن وهب، ح. قال ابو عروبة، واخبرنا عيسى بن شاذان، ثنا زيد بن بشر الحضرمي، ثنا عبد الله بن وهب، ابنا اسامة بن زيد، عن محمد بن عبد الله بن عمرو بن عثمان، عن عبد الله بن دينار، عن عبد الله بن عمر، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ليس شيء خيرا من الف مثله إلا المؤمن» 1216 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ إِبْرَاهِيمَ الْخَوْلَانِيُّ، قَالَ: أبنا عَلِيُّ بْنُ الْحُسَيْنِ بْنِ بُنْدَارٍ، ثنا أَبُو عَرُوبَةَ، قَالَ: كَتَبَ إِلَيْنَا يُونُسُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، أبنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَ. قَالَ أَبُو عَرُوبَةَ، وَأَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ شَاذَانَ، ثنا زَيْدُ بْنُ بِشْرٍ الْحَضْرَمِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، أبنا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَمْرِو بْنِ عُثْمَانَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ شَيْءٌ خَيْرًا مِنْ أَلْفٍ مِثْلِهِ إِلَّا الْمُؤْمِنُ»
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: مومن کے سوا کوئی چیز اپنے جیسی ہزار چیزوں سے بہتر نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده حسن، وأخرجه أحمد: 2/ 109، الكامل: 447/7، شرح مشكل الآثار: 1471»

وضاحت:
تشریح: -
مطلب یہ ہے کہ مومن ہی ایسے ہیں جو ایک دوسرے سے بڑھ کر عمل کرنے والے اور دوسروں بڑھ کو نفع پہنچانے والے ہیں۔ بعض تو ایسے بھی ہوتے ہیں جو ایک ہزار انسانوں کے برابر ہوتے ہیں کیونکہ بسا اوقات ایک بندہ ہزار بندوں جتنا کام کر گزرتا ہے . مثلاً علمی نشر واشاعت کا کوئی ادارہ قائم کر دیتا ہے یا کوئی ایسا تحریری کام کر جاتا ہے جو ہزاروں افراد بھی مل کر نہیں کر سکتے تھے یا انسانوں کو نفع پہنچانے والی کوئی چیز ایجاد کر جاتا ہے اسی طرح معاشرتی اور شہری زندگی کی ضروریات کو پورا کرنے والی اشیاء کو ترقی دیتا ہے، ہزار تو کیا کئی ہزار انسانوں سے بسا اوقات اکیلا فرد زیادہ سودمند نکلتا ہے جیسا کہ احوال الناس سے باخبر لوگ جانتے ہیں۔ تو حقیقی انسان وہی ہے جو دوسروں کو نفع پہنچائے جبکہ ایسی خصوصیت سے خالی انسان گنتی کا وہ صفر (زیرو) ہے جو اس کے بائیں جانب لکھا جاتا ہے جس کی کوئی حیثیت نہیں ہوتی۔
763. لَيْسَ لَكَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ
763. تیرے مال میں سے تیرا صرف وہی ہے جو تو نے کھا کر فنا کر دیا
حدیث نمبر: 1217
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1217 - اخبرنا هبة الله بن ابي غسان الفارسي، ابنا ابو احمد، يحيى بن احمد بن جعفر الشاهد، ثنا ابو بكر، محمد بن عمر بن يزيد سنة تسع وعشرين وثلاث مائة، ابنا احمد بن منصور ابو صالح، ثنا النضر بن شميل بن خرشة المازني، ثنا شعبة، عن قتادة، عن مطرف بن عبد الله، عن ابيه، قال: اتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم فسمعته يقول:" {الهاكم التكاثر} [التكاثر: 1] قال: يقول ابن آدم: مالي مالي وليس لك من مالك إلا ما اكلت فافنيت، او لبست فابليت، او تصدقت فامضيت"1217 - أَخْبَرَنَا هِبَةُ اللَّهِ بْنُ أَبِي غَسَّانَ الْفَارِسِيُّ، أبنا أَبُو أَحْمَدَ، يَحْيَى بْنُ أَحْمَدَ بْنِ جَعْفَرٍ الشَّاهِدُ، ثنا أَبُو بَكْرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ يَزِيدَ سَنَةَ تِسْعٍ وَعِشْرِينَ وَثَلَاثِ مِائَةٍ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مَنْصُورٍ أَبُو صَالِحٍ، ثنا النَّضْرُ بْنُ شُمَيْلِ بْنِ خَرَشَةَ الْمَازِنِيُّ، ثنا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ مُطَرِّفِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِيهِ، قَالَ: أَتَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَمِعْتُهُ يَقُولُ:" {أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ} [التكاثر: 1] قَالَ: يَقُولُ ابْنُ آدَمَ: مَالِي مَالِي وَلَيْسَ لَكَ مِنْ مَالِكَ إِلَّا مَا أَكَلْتَ فَأَفْنَيْتَ، أَوْ لَبِسْتَ فَأَبْلَيْتَ، أَوْ تَصَدَّقْتَ فَأَمْضَيْتَ"
مطرف بن عبد اللہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے کہا: کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا تو میں نے آپ کو ﴿أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ﴾ (التکاثر: 1) تمہیں ایک دوسرے سے زیادہ (مال) حاصل کرنے کی حرص نے غافل کر دیا۔ کی تلاوت فرماتے سنا۔ (پھر) آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ابن آدم کہتا ہے: میرا مال، میرا مال، حالانکہ تیرے مال میں سے تیرا صرف وہی ہے جو تو نے کھا کر فنا کر دیا یا پہن کر بوسیدہ کر دیا یا صدقہ کر کے آگے بھیج دیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 2958، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 701، 3327، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3991، 8008، والترمذي فى «جامعه» برقم: 2342، 3354، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3643، وأحمد فى «مسنده» برقم: 16563»

وضاحت:
تشریح: -
اس میں اس امر کی ترغیب دی گئی ہے کہ انسان کو اللہ نے مال و دولت سے نوازا ہو تو اسے زیادہ مستحقین پر اور اللہ کی پسندیدہ راہوں پر خرچ کرے کیونکہ یہ صدقہ کیا ہوا مال ہی آخرت کے لیے ذخیرہ ہوگا جہاں اس کو اس کا اجر وثواب ملے گا۔ باقی جو مال وہ اپنے کھانے پینے اور لباس وغیرہ پر خرچ کرے گا وہ سب دنیا میں ہی ختم اور بوسیدہ ہو جائے گا اور آخرت میں اس کا کوئی حصہ اس کے کام نہیں آئے گا۔ (ریاض الصالحین: 433/1)
764. خَيْرُ الذِّكْرِ الْخَفِيُّ، وَخَيْرُ الرِّزْقِ مَا يَكْفِي
764. بہترین ذکر ذکر خفی ہے اور بہترین رزق وہ ہے جو کفایت کرے
حدیث نمبر: 1218
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1218 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر المعدل، ثنا احمد بن محمد بن زياد، ثنا ابو سعد الحارثي، ثنا يحيى بن سعيد القطان، ثنا اسامة بن زيد، عن محمد بن عبد الرحمن، عن سعد بن مالك، عن النبي صلى الله عليه وسلم انه قال: «خير الذكر الخفي، وخير الرزق ما يكفي» 1218 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ الْمُعَدِّلُ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا أَبُو سَعْدٍ الْحَارِثِيُّ، ثنا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ، ثنا أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ: «خَيْرُ الذِّكْرِ الْخَفِيُّ، وَخَيْرُ الرِّزْقِ مَا يَكْفِي»
سیدنا سعد بن مالک رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: بہترین ذکر ذکر خفی ہے اور بہترین رزق وہ ہے جو کفایت کرے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 809، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1495، 1496، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 137»
محمد بن عبدالرحمٰن بن لبیب ضعیف ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
حدیث نمبر: 1219
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1219 - ونا الدقيقي، نا عثمان بن عمر، نا اسامة، عن ابن لبيبة، وقال يزيد: عن محمد بن عبد الرحمن1219 - ونا الدَّقِيقِيُّ، نا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، نا أُسَامَةُ، عَنِ ابْنِ لَبِيبَةَ، وَقَالَ يَزِيدُ: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ
یہ روایت محمد بن عبدالرحمٰن سے ایک اور سند کے ساتھ بھی مروی ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 809، وأحمد فى «مسنده» برقم: 1495، 1496، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 137»
محمد بن عبدالرحمٰن بن لبیب ضعیف ہے، اس میں ایک اور علت بھی ہے۔
حدیث نمبر: 1220
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1220 - وانا محمد بن الحسين النيسابوري، نا احمد بن محمد الخياش، نا إسحاق بن إبراهيم، نا سليمان بن عمر، نا عيسى بن يونس، عن اسامة بن زيد، عن محمد بن عبد الرحمن بن لبيبة، قال: قال عمر بن سعد لابيه: انت من اهل بدر، وانت ممن اختار عمر في الشورى، قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «خير الرزق ما يكفي وخير الذكر الخفي» 1220 - وأنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، نا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ الْخَيَّاشُ، نا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، نا سُلَيْمَانُ بْنُ عُمَرَ، نا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ لَبِيبَةَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ سَعْدٍ لِأَبِيهِ: أَنْتَ مِنْ أَهْلِ بَدْرٍ، وَأَنْتَ مِمَّنِ اخْتَارَ عُمَرُ فِي الشُّورَى، قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «خَيْرُ الرِّزْقِ مَا يَكْفِي وَخَيْرُ الذِّكْرِ الْخَفِيُّ»
محمد بن عبد الرحمٰن بن لبیبہ کہتے ہیں کہ عمر بن سعد اپنے والدسے کہنے لگے: آپ اہل بدر میں سے ہیں اور ان لوگوں میں سے ہیں جنہیں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے شوری کے لیے چنا تھا، تب انہوں نے کہا: کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا ہے: بہترین رزق وہ ہے جو کفایت کرے اور بہترین ذکر ذکر خفی ہے۔

تخریج الحدیث: إسناده ضعیف، محمد بن عبد الرحمٰن بن لبیہ ضعیف ہے۔

Previous    1    2    3    4    5    6    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.