الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند الشهاب کل احادیث 1499 :حدیث نمبر
مسند الشهاب
احادیث1201 سے 1400
حدیث نمبر: 1201
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1201 - انا محمد بن الحسين النيسابوري، نا محمد بن عبد الله، نا عمي، قال: سمعت الربيع بن سليمان، يقول: سمعت الشافعي، رحمه الله يقول في حديث النبي صلى الله عليه وسلم: «ليس منا من لم يتغن بالقرآن» ، قال الشافعي «نقرؤه حدرا وتحزينا» 1201 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، نا عَمِّي، قَالَ: سَمِعْتُ الرَّبِيعَ بْنَ سُلَيْمَانَ، يَقُولُ: سَمِعْتُ الشَّافِعِيَّ، رَحِمَهُ اللَّهُ يَقُولُ فِي حَدِيثِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ» ، قَالَ الشَّافِعِيُّ «نَقْرَؤُهُ حَدَرًا وَتَحْزِينًا»
ربیع بن سلیمان کہتے ہیں کہ میں نے امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث: جس نے قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں کے بارے میں فرماتے سنا: (کہ اس حدیث کا مطلب یہ ہے کہ) اسے ہم غمگین آواز میں حدر کے ساتھ پڑھیں۔

تخریج الحدیث: «كتاب الام: 185/8»
حدیث نمبر: 1202
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1202 - وانا محمد بن الحسين، ايضا، انا القاضي ابو طاهر، محمد بن احمد، نا محمد بن يحيى بن سليمان، نا عاصم، نا الليث، عن عبد الله بن عبيد الله بن ابي مليكة، عن عبد الله بن ابي نهيك، عن سعد بن ابي وقاص، عن النبي صلى الله عليه وسلم: «ليس منا من لم يتغن بالقرآن» 1202 - وأنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ، أَيْضًا، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ سُلَيْمَانَ، نا عَاصِمٌ، نا اللَّيْثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي نَهِيكٍ، عَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يَتَغَنَّ بِالْقُرْآنِ»
سیدنا سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں: جس نے قران کو خوش الحانی سے نہ پڑھا وہ ہم میں سے نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه أبو داود: 1469، 1470، أحمد: 1/ 172، دارمي: 3488، فضائل القرآن لابي عبيد، ص: 109»

وضاحت:
تشریح: -
اس حدیث کا ایک معنی تو یہی ہے جو امام شافعی رحمتہ اللہ علیہ نے بیان کیا ہے اور دوسرا معنی آواز کی تحسین ہے یعنی قرآن مجید کو خوش الحانی اور عمدہ آواز میں پڑھا جائے۔ اکثر علماء یہی معنی بیان کرتے ہیں، حدیث سے بھی اسی معنی کو تقویت ملتی ہے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اللہ نے اتنی توجہ سے کسی چیز کو نہیں سنا جتنا اس نے اپنے نبی کو خوش الحافی کے ساتھ بآواز بلند قرآن پڑھتے سنا ہے۔ [بخاري: 7544]
حدیث میں یہ بھی ہے کہ قرآن کو اپنی آوازوں کے ساتھ مزین کرو۔ [أبو داود: 1468، وسنده صحيح]
ایک اور حدیث ہے کہ اپنی آوازوں سے قرآن کو حسین بناؤ کیونکہ اچھی آواز قرآن کے حسن میں اضافہ کرتی ہے۔ [دارمي: 3501، حاكم: 575/1، وسنده حسن]
قرآن میں خوش الحانی تبھی آسکتی ہے جب تلفظ کا خیال رکھتے ہوئے بلند آواز میں اسے پڑھا جائے۔ ابن ابی ملیکہ سے پوچھا: گیا کہ اگر کسی کی آواز میں خوبصورتی نہ ہو تو؟ انہوں نے کہا: جہاں تک ممکن ہو آواز کو خوبصورت بناؤ۔ [أبو داود: 1471، وسنده صحيح]
اس حدیث کا ایک معنی استغناء بھی ہے یعنی جو شخص قرآن پڑھ کر اور اس کا علم حاصل کر کے بھی دنیا سے بے نیاز نہ ہوا وہ ہم میں سے نہیں۔ واللہ اعلم
حدیث میں آمدہ وعید کا مطلب یہ نہیں کہ ایسا انسان دین اسلام سے خارج ہے بلکہ قرآن کو خوش الحانی سے نہ پڑھنے والا نبی کے طریقے پر نہیں کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم تو خوش الحانی سے قرآن پڑھا کرتے تھے جیسا کہ صحیح احادیث میں ہے۔
756. لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يُوَقِّرِ الْكَبِيرَ وَيَرْحَمِ الصَّغِيرَ
756. جو بڑے کی توقیر نہ کرے اور چھونے پر رحم نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں
حدیث نمبر: 1203
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1203 - اخبرنا ابو محمد عبد الرحمن بن عمر التجيبي، ابنا احمد بن إبراهيم بن جامع، ثنا علي بن عبد العزيز، ثنا الحسن بن الربيع، ثنا ابن إدريس، عن ليث، عن عكرمة، عن ابن عباس، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ليس منا من لم يوقر الكبير ويرحم الصغير، ويامر بالمعروف، وينه عن المنكر» 1203 - أَخْبَرَنَا أَبُو مُحَمَّدٍ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عُمَرَ التُّجِيبِيُّ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ بْنِ جَامِعٍ، ثنا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، ثنا الْحَسَنُ بْنُ الرَّبِيعِ، ثنا ابْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ لَيْثٍ، عَنْ عِكْرِمَةَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ مِنَّا مَنْ لَمْ يُوَقِّرِ الْكَبِيرَ وَيَرْحَمِ الصَّغِيرَ، وَيَأْمُرْ بِالْمَعْرُوفِ، وَيَنْهَ عَنِ الْمُنْكَرِ»
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو بڑے کی توقیر نہ کرے اور چھونے پر رحم نہ کرے، نیکی کا حکم نہ دے اور برائی سے منع نہ کرے وہ ہم میں سے نہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 458، 464، والضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 170، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1921، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2366، وعبد بن حميد فى "المنتخب من مسنده"، 586، والطبراني فى «الكبير» برقم: 11083، 12276»
لیث بن ابی سلیم ضعیف ہے۔
757. لَيْسَ بِكَذَّابٍ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ اثْنَيْنِ
757. وہ شخص جھوٹا نہیں جو دو افراد کے درمیان صلح کرائے
حدیث نمبر: 1204
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1204 - اخبرنا إسماعيل بن رجاء العسقلاني، ابنا القيسراني، ابنا الخرائطي، ثنا ابو يوسف القلوسي، ثنا عبد الله بن محمد بن حميد بن الاسود، عن اسامة بن زيد، عن صالح بن كيسان، عن سعد، وهو ابن إبراهيم، عن ابي سلمة بن عبد الرحمن، عن ام كلثوم بنت عقبة، - وكانت، امراة عبد الرحمن بن عوف واخت عثمان بن عفان لامه رضي الله عنهم - ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: «ليس بكذاب من اصلح بين اثنين، فقال خيرا او نمى خيرا» 1204 - أَخْبَرَنَا إِسْمَاعِيلُ بْنُ رَجَاءٍ الْعَسْقَلَانِيُّ، أبنا الْقَيْسَرَانِيُّ، أبنا الْخَرَائِطِيُّ، ثنا أَبُو يُوسُفَ الْقَلُوسِيُّ، ثنا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ حُمَيْدِ بْنِ الْأَسْوَدِ، عَنْ أُسَامَةَ بْنِ زَيْدٍ، عَنْ صَالِحِ بْنِ كَيْسَانَ، عَنْ سَعْدٍ، وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ، - وَكَانَتِ، امْرَأَةَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ وَأُخْتَ عُثْمَانَ بْنِ عَفَّانَ لِأُمِّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمْ - أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ بِكَذَّابٍ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ اثْنَيْنِ، فَقَالَ خَيْرًا أَوْ نَمَى خَيْرًا»
سیدہ ام كلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا جو کہ سیدنا عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کی بیوی اور عثمان بن عفان کی اخیافی بہن ہیں، سے مروی ہے کہ بے شک نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں جو دو افراد کے درمیان صلح کرائے تو (اس غرض سے) اچھی بات کہے یا اچھی بات پہنچائے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2692، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2605، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4920، 4921، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1938، والطبراني فى «الصغير» برقم: 189، 282، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27912»
حدیث نمبر: 1205
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1205 - انا محمد بن الحسين النيسابوري، انا القاضي ابو طاهر، محمد بن احمد، نا موسى، هو ابن هارون، نا محمد بن زنبور، نا عبد العزيز بن ابي حازم، عن يزيد بن الهاد، عن عبد الوهاب، عن ابن شهاب، عن حميد بن عبد الرحمن، عن امه ام كلثوم بنت عقبة، انها قالت: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" لا يرخص في شيء من الكذب إلا في ثلاث، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: لا اعتده كذبا: الرجل يصلح بين الناس يقول القول يريد به الصلاح، والرجل يقول القول في الحرب، والرجل يحدث امراته، والمراة تحدث زوجها"1205 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، نا مُوسَى، هُوَ ابْنُ هَارُونَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ زُنْبُورٍ، نا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي حَازِمٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الْهَادِ، عَنْ عَبْدِ الْوَهَّابِ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ، أَنَّهَا قَالَتْ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" لَا يُرَخَّصُ فِي شَيْءٍ مِنَ الْكَذِبِ إِلَّا فِي ثَلَاثٍ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: لَا أَعْتَدُّهُ كَذِبًا: الرَّجُلُ يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ يَقُولُ الْقَوْلَ يُرِيدُ بِهِ الصَّلَاحَ، وَالرَّجُلُ يَقُولُ الْقَوْلَ فِي الْحَرْبِ، وَالرَّجُلُ يُحَدِّثُ امْرَأَتَهُ، وَالْمَرْأَةُ تُحَدِّثُ زَوْجَهَا"
سیدہ ام كلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول کو یہ فرماتے سنا: جھوٹ کی تین چیزوں کے علاوہ کسی میں رخصت نہیں دی گئی۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فرمایا کرتے تھے: میں ان (تین) کو جھوٹا شمار نہیں کرتا: وہ شخص جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے اور کوئی ایسی (جھوٹی) بات کہے جس سے اس کا صلح کا ارادہ ہو۔ اور وہ شخص جو جنگ میں کوئی (جھوٹی) بات کرے۔ اور وہ شخص جو اپنی بیوی سے (جھوٹی) بات کرے اور بیوی جو اپنے شوہر سے (جھوٹی) بات کرے ۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف، وأخرجه أبو داود: 4921، المعجم الصغير: 189، شرح مشكل: الآثار: 2922»
ابن شہاب زہری مدلس کا عنعنہ ہے۔

وضاحت:
فائده: -
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے سنا: وہ شخص جھو ٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے تو (اس غرض سے) اچھی بات کہے یا اچھی بات پہنچائے۔ مزید بیان کرتی ہیں کہ میں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے کبھی نہیں سنا کہ آپ نے لوگوں کو کسی چیز میں جھوٹ بولنے کی رخصت دی ہو سوائے ان تین کے: لوگوں کے درمیان صلح کروانے میں، خاوند کا اپنی بیوی سے کوئی بات کہنے میں، اور بیوئی کا اپنے خاوند سے کوئی بات کہنے میں۔ [الادب المفرد: 385، وسنده صحيح]
حدیث نمبر: 1206
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1206 - اخبرنا ابو طاهر الموصلي، نا ابو الحسن الدارقطني، نا البغوي، وابو العباس الفضل بن احمد الزبيدي، قالا: نا عبد الاعلى بن حماد، نا وهيب بن خالد، نا ايوب، ومعمر، عن الزهري، عن حميد بن عبد الرحمن، عن امه ام كلثوم بنت عقبة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ليس بالكاذب من اصلح بين الناس فقال خيرا او نمى خيرا» 1206 - أَخْبَرَنَا أَبُو طَاهِرٍ الْمَوْصِلِيُّ، نا أَبُو الْحَسَنِ الدَّارَقُطْنِيُّ، نا الْبَغَوِيُّ، وَأَبُو الْعَبَّاسِ الْفَضْلُ بْنُ أَحْمَدَ الزُّبَيْدِيُّ، قَالَا: نا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ حَمَّادٍ، نا وَهَيْبُ بْنُ خَالِدٍ، نا أَيُّوبُ، وَمَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ أُمِّهِ أُمِّ كُلْثُومٍ بِنْتِ عُقْبَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ بِالْكَاذِبِ مَنْ أَصْلَحَ بَيْنَ النَّاسِ فَقَالَ خَيْرًا أَوْ نَمَى خَيْرًا»
سیدہ ام كلثوم بنت عقبہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ شخص جھوٹا نہیں جو لوگوں کے درمیان صلح کرائے تو (اسی غرض سے) اچھی بات کہے یا اچھی بات پہنچائے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2692، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2605، وأبو داود فى «سننه» برقم: 4920، 4921، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1938، والطبراني فى «الصغير» برقم: 189، 282، وأحمد فى «مسنده» برقم: 27912»

وضاحت:
تشریح: -
ان احادیث میں لوگوں کے درمیان صلح کروانے کی اہمیت بیان فرمائی گئی ہے کہ اس کے لیے اگر کوئی خلاف واقعہ بات کہنی پڑے تو اس کی اجازت ہے مثلاً: یہ کہنا کہ فلاں شخص آپ کے بارے میں اچھی رائے رکھتا ہے، یا آپ کو سلام کہہ رہا تھا حالانکہ اس نے سلام نہیں کہا، بس صلح کروانے والے نے اپنے پاس سے اس طرح کے الفاظ کہہ دیئے تا کہ صلح ہو جائے تو ایسے شخص کو جھوٹا نہیں کہا: جائے گا۔ اسی طرح اگر کسی موقع پر گھریلو زندگی کی خوش گواری کے لیے خاوند کو بیوی یا بیوی کو خاوند سے کوئی خلاف واقعہ بات کہنے کی اشد ضرورت پڑ جائے تو اس صورت میں بھی شریعت نے اجازت دی ہے۔
758. لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ
758. ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں
حدیث نمبر: 1207
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1207 - اخبرنا عبد الرحمن بن ابي العباس الشاهد، ابنا احمد بن محمد بن زياد، ثنا عباس الدوري، ثنا احمد بن يونس، ثنا ابو بكر بن عياش، عن ابي حصين، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «ليس الغنى عن كثرة العرض، إنما الغنى غنى النفس» 1207 - أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ الشَّاهِدُ، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ زِيَادٍ، ثنا عَبَّاسٌ الدُّورِيُّ، ثنا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، ثنا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ، عَنْ أَبِي حُصَيْنٍ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، إِنَّمَا الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں، مال داری تو دل کی بے نیازی (کا نام) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6496، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 104، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20422، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8850»
حدیث نمبر: 1208
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1208 - واخبرنا ابو النعمان، تراب بن عمر، ابنا المؤمل بن يحيى، ابنا احمد بن محمد بن عبد العزيز، ابنا يحيى بن بكير، ثنا مالك، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ليس الغنى عن كثرة العرض، إنما الغنى غنى النفس» 1208 - وَأَخْبَرَنَا أَبُو النُّعْمَانِ، تُرَابُ بْنُ عُمَرَ، أبنا الْمُؤَمَّلُ بْنُ يَحْيَى، أبنا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، أبنا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، ثنا مَالِكٌ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، إِنَّمَا الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ بے شک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں، مال داری تو دل کی بے نیازی (کا نام) ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6496، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 104، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 20422، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8850»
حدیث نمبر: 1209
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1209 - انا محمد بن الحسين النيسابوري، انا القاضي ابو طاهر، محمد بن احمد، نا موسى بن هارون، نا هارون بن معروف، نا عبد الله بن وهب، حدثني اسامة بن زيد، ان عثيم بن نسطاس، مولى كثير بن الصلت حدثني عن سعيد المقبري، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ايها الناس ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس، ثم إن الله تبارك وتعالى يوفي كل عبد ما كتب له من الرزق، فاجملوا في الطلب، خذوا ما حل ودعوا ما حرم» 1209 - أنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أنا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، نا مُوسَى بْنُ هَارُونَ، نا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ، نا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ، حَدَّثَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ، أَنَّ عُثَيْمَ بْنَ نِسْطَاسٍ، مَوْلَى كَثِيرِ بْنِ الصَّلْتِ حَدَّثَنِي عَنْ سَعِيدٍ الْمَقْبُرِيِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «أَيُّهَا النَّاسُ لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ، ثُمَّ إِنَّ اللَّهَ تَبَارَكَ وَتَعَالَى يُوَفِّي كُلَّ عَبْدٍ مَا كَتَبَ لَهُ مِنَ الرِّزْقِ، فَأَجْمِلُوا فِي الطَّلَبِ، خُذُوا مَا حَلَّ وَدَعُوا مَا حَرُمَ»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: لوگو! ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں، مال داری تو دل کی بے نیازی (کا نام) ہے، پھر بے شک اللہ تبارک و تعالیٰ ٰ ہر بندے کو پورا پورا رزق دے گا جو اس نے اس کے لیے لکھا ہے لہٰذا تم عمدہ طریقے سے رزق طلب کرو، جو حلال ہو وہ لے لو اور جو حرام ہو اسے چھوڑ دو۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه ابويعلى: 6583»
حدیث نمبر: 1210
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
1210 - وانا محمد بن الحسين النيسابوري، ايضا نا القاضي ابو طاهر، محمد بن احمد، نا محمد بن عبدوس، نا محمد بن حميد، نا زافر بن سليمان، نا إسرائيل، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «ليس الغنى عن كثرة العرض، ولكن الغنى غنى النفس» رواه مسلم، نا زهير بن حرب وابن نمير قالا: نا سفيان بن عيينة، عن ابي الزناد، عن الاعرج، عن ابي هريرة يرفعه1210 - وأنا مُحَمَّدُ بْنُ الْحُسَيْنِ النَّيْسَابُورِيُّ، أَيْضًا نا الْقَاضِي أَبُو طَاهِرٍ، مُحَمَّدُ بْنُ أَحْمَدَ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدُوسٍ، نا مُحَمَّدُ بْنُ حُمَيْدٍ، نا زَافِرُ بْنُ سُلَيْمَانَ، نا إِسْرَائِيلُ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «لَيْسَ الْغِنَى عَنْ كَثْرَةِ الْعَرَضِ، وَلَكِنَّ الْغِنَى غِنَى النَّفْسِ» رَوَاهُ مُسْلِمٌ، نَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ قَالَا: نَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ، عَنْ أَبِي الزِّنَادِ، عَنِ الْأَعْرَجِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ يَرْفَعُهُ
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ بے شک رسول الله صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ساز و سامان کی کثرت مال داری نہیں بلکہ (اصل) مال داری دل کی بے نیازی (کا نام) ہے۔
اسے مسلم نے بھی اپنی سند کے ساتھ سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 6496، و مسلم 1051، والترمذي: 2373، و ابن ماجه: 4137، وأحمد فى «مسنده» برقم: 8850»

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.