کل احادیث 3033 :ترقیم فواد عبدالباقی
کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح مسلم
وصیت کے احکام و مسائل
The Book of Wills
1. باب وَصيَّةُ الرَّجُلِ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ
1. باب: وصیت کے لکھے ہونے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 4204
Save to word اعراب
حدثنا ابو خيثمة زهير بن حرب ، ومحمد بن المثنى العنزي ، واللفظ لابن المثنى، قالا: حدثنا يحيى وهو ابن سعيد القطان ، عن عبيد الله ، اخبرني نافع ، عن ابن عمر ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما حق امرئ مسلم له شيء يريد ان يوصي فيه يبيت ليلتين، إلا ووصيته مكتوبة عنده "،حَدَّثَنَا أَبُو خَيْثَمَةَ زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى الْعَنَزِيُّ ، واللفظ لابن المثنى، قَالَا: حَدَّثَنَا يَحْيَى وَهُوَ ابْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ ، أَخْبَرَنِي نَافِعٌ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُرِيدُ أَنْ يُوصِيَ فِيهِ يَبِيتُ لَيْلَتَيْنِ، إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ مَكْتُوبَةٌ عِنْدَهُ "،
یحییٰ بن سعید قطان نے ہمیں عبیداللہ سے حدیث بیان کی کہا: مجھے نافع نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے خبر دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کسی مسلمان کو، جس کے پاس کچھ ہو اور وہ اس میں وصیت کرنا چاہتا ہو، اس بات کا حق نہیں کہ وہ دو راتیں (بھی) گزارے مگر اس طرح کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہو۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4205
Save to word اعراب
وحدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا عبدة بن سليمان ، وعبد الله بن نمير . ح وحدثنا ابن نمير ، حدثني ابي كلاهما، عن عبيد الله بهذا الإسناد غير انهما، قالا: وله شيء يوصي فيه، ولم يقولا يريد ان يوصي فيه،وحَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ نُمَيْرٍ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ ، حَدَّثَنِي أَبِي كِلَاهُمَا، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بِهَذَا الْإِسْنَادِ غَيْرَ أَنَّهُمَا، قَالَا: وَلَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ، وَلَمْ يَقُولَا يُرِيدُ أَنْ يُوصِيَ فِيهِ،
عبدہ بن سلیمان اور عبداللہ بن نمیر دونوں نے عبیداللہ سے اسی سند کے ساتھ روایت کی، البتہ ان دونوں نے کہا: اس کے پاس (مال) ہو جس میں وصیت کرے (قابل وصیت مال ہو۔) اور اس طرح نہیں کہا: جس میں وصیت کرنا چاہتا ہو۔ (مفہوم وہی ہے، الفاظ کا فرق ہے۔)

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4206
Save to word اعراب
وحدثنا ابو كامل الجحدري ، حدثنا حماد يعني ابن زيد . ح وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا إسماعيل يعني ابن علية كلاهما، عن ايوب . ح وحدثني ابو الطاهر ، اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس . ح وحدثني هارون بن سعيد الايلي ، حدثنا ابن وهب ، اخبرني اسامة بن زيد الليثي . ح وحدثنا محمد بن رافع ، حدثنا ابن ابي فديك ، اخبرنا هشام يعني ابن سعد كلهم، عن نافع ، عن ابن عمر ، عن النبي صلى الله عليه وسلم بمثل حديث عبيد الله، وقالوا جميعا: له شيء يوصي فيه إلا في حديث ايوب، فإنه قال: يريد ان يوصي فيه كرواية يحيى، عن عبيد الله.وحَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ الْجَحْدَرِيُّ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ . ح وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ يَعْنِي ابْنَ عُلَيَّةَ كِلَاهُمَا، عَنْ أَيُّوبَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنِي هَارُونُ بْنُ سَعِيدٍ الْأَيْلِيُّ ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي أُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ اللَّيْثِيُّ . ح وحَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ رَافِعٍ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي فُدَيْكٍ ، أَخْبَرَنَا هِشَامٌ يَعْنِي ابْنَ سَعْدٍ كُلُّهُمْ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ، وَقَالُوا جَمِيعًا: لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ إِلَّا فِي حَدِيثِ أَيُّوبَ، فَإِنَّهُ قَالَ: يُرِيدُ أَنْ يُوصِيَ فِيهِ كَرِوَايَةِ يَحْيَى، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ.
ایوب، یونس، اسامہ بن زید لیثی اور ہشام بن سعد سب نے نافع سے، انہوں نے حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اور انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عبیداللہ کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی اور ان سب نے کہا: اس کے پاس کوئی (ایسی) چیز ہے جس میں وہ وصیت کرے۔ البتہ ایوب کی حدیث میں ہے کہ انہوں نے کہا: وہ اس میں وصیت کرنا چاہتا ہو عبیداللہ سے یحییٰ کی روایت کی طرح۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4207
Save to word اعراب
حدثنا هارون بن معروف ، حدثنا عبد الله بن وهب ، اخبرني عمرو وهو ابن الحارث ، عن ابن شهاب ، عن سالم ، عن ابيه : انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: " ما حق امرئ مسلم له شيء يوصي فيه يبيت ثلاث ليال، إلا ووصيته عنده مكتوبة "، قال عبد الله بن عمر: ما مرت علي ليلة منذ سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال ذلك إلا وعندي وصيتي،حَدَّثَنَا هَارُونُ بْنُ مَعْرُوفٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرٌو وَهُوَ ابْنُ الْحَارِثِ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ سَالِمٍ ، عَنْ أَبِيهِ : أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: " مَا حَقُّ امْرِئٍ مُسْلِمٍ لَهُ شَيْءٌ يُوصِي فِيهِ يَبِيتُ ثَلَاثَ لَيَالٍ، إِلَّا وَوَصِيَّتُهُ عِنْدَهُ مَكْتُوبَةٌ "، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُمَرَ: مَا مَرَّتْ عَلَيَّ لَيْلَةٌ مُنْذُ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ ذَلِكَ إِلَّا وَعِنْدِي وَصِيَّتِي،
عمرو بن حارث نے مجھے ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے سالم سے اور انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا، آپ نے فرمایا: کسی مسلمان آدمی کے لیے، جس کے پاس کوئی (ایسی) چیز ہو جس میں وہ وصیت کرے، یہ جائز نہیں کہ وہ تین راتیں (بھی) گزارے مگر اس طرح کہ اس کی وصیت اس کے پاس لکھی ہوئی ہو۔ حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: میں نے جب سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا یہ فرمان سنا ہے مجھ پر ایک رات بھی نہیں گزری مگر میری وصیت میرے پاس موجود تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4208
Save to word اعراب
وحدثنيه ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس . ح وحدثني عبد الملك بن شعيب بن الليث ، حدثني ابي ، عن جدي ، حدثني عقيل . ح وحدثنا ابن ابي عمر ، وعبد بن حميد ، قالا: حدثنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر كلهم، عن الزهري بهذا الإسناد نحو حديث عمرو بن الحارث.وحَدَّثَنِيهِ أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ بْنُ شُعَيْبِ بْنِ اللَّيْثِ ، حَدَّثَنِي أَبِي ، عَنْ جَدِّي ، حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ . ح وحَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عُمَرَ ، وَعَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَ حَدِيثِ عَمْرِو بْنِ الْحَارِثِ.
یونس، عقیل اور معمر سب نے زہری سے اسی سند کے ساتھ عمرو بن حارث کی حدیث کی طرح حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
2. باب الْوَصِيَّةِ بِالثُّلُثِ:
2. باب: ایک تہائی مال کی وصیت کے بارے میں۔
Chapter: Bequeathing One-Third
حدیث نمبر: 4209
Save to word اعراب
حدثنا يحيى بن يحيى التميمي ، اخبرنا إبراهيم بن سعد ، عن ابن شهاب ، عن عامر بن سعد ، عن ابيه ، قال: " عادني رسول الله صلى الله عليه وسلم في حجة الوداع، من وجع اشفيت منه على الموت، فقلت: يا رسول الله، بلغني ما ترى من الوجع وانا ذو مال ولا يرثني إلا ابنة لي واحدة، افاتصدق بثلثي مالي، قال: لا، قال: قلت: افاتصدق بشطره، قال: لا الثلث والثلث كثير، إنك ان تذر ورثتك اغنياء خير من ان تذرهم عالة يتكففون الناس، ولست تنفق نفقة تبتغي بها وجه الله، إلا اجرت بها حتى اللقمة تجعلها في في امراتك، قال: قلت: يا رسول الله، اخلف بعد اصحابي، قال: إنك لن تخلف، فتعمل عملا تبتغي به وجه الله، إلا ازددت به درجة ورفعة، ولعلك تخلف حتى ينفع بك اقوام ويضر بك آخرون، اللهم امض لاصحابي هجرتهم ولا تردهم على اعقابهم " لكن البائس سعد بن خولة، قال: رثى له رسول الله صلى الله عليه وسلم من ان توفي بمكة،حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِيُّ ، أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: " عَادَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَجَّةِ الْوَدَاعِ، مِنْ وَجَعٍ أَشْفَيْتُ مِنْهُ عَلَى الْمَوْتِ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، بَلَغَنِي مَا تَرَى مِنَ الْوَجَعِ وَأَنَا ذُو مَالٍ وَلَا يَرِثُنِي إِلَّا ابْنَةٌ لِي وَاحِدَةٌ، أَفَأَتَصَدَّقُ بِثُلُثَيْ مَالِي، قَالَ: لَا، قَالَ: قُلْتُ: أَفَأَتَصَدَّقُ بِشَطْرِهِ، قَالَ: لَا الثُّلُثُ وَالثُّلُثُ كَثِيرٌ، إِنَّكَ أَنْ تَذَرَ وَرَثَتَكَ أَغْنِيَاءَ خَيْرٌ مِنْ أَنْ تَذَرَهُمْ عَالَةً يَتَكَفَّفُونَ النَّاسَ، وَلَسْتَ تُنْفِقُ نَفَقَةً تَبْتَغِي بِهَا وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا أُجِرْتَ بِهَا حَتَّى اللُّقْمَةُ تَجْعَلُهَا فِي فِي امْرَأَتِكَ، قَالَ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أُخَلَّفُ بَعْدَ أَصْحَابِي، قَالَ: إِنَّكَ لَنْ تُخَلَّفَ، فَتَعْمَلَ عَمَلًا تَبْتَغِي بِهِ وَجْهَ اللَّهِ، إِلَّا ازْدَدْتَ بِهِ دَرَجَةً وَرِفْعَةً، وَلَعَلَّكَ تُخَلَّفُ حَتَّى يُنْفَعَ بِكَ أَقْوَامٌ وَيُضَرَّ بِكَ آخَرُونَ، اللَّهُمَّ أَمْضِ لِأَصْحَابِي هِجْرَتَهُمْ وَلَا تَرُدَّهُمْ عَلَى أَعْقَابِهِمْ " لَكِنْ الْبَائِسُ سَعْدُ بْنُ خَوْلَةَ، قَالَ: رَثَى لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ أَنْ تُوُفِّيَ بِمَكَّةَ،
ابراہیم بن سعد (بن ابراہیم بن عبدالرحمان بن عوف) نے ہمیں ابن شہاب سے خبر دی، انہوں نے عامر بن سعد اور انہوں نے اپنے والد (حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ) سے روایت کی، انہوں نے کہا: حجۃ الوداع کے موقع پر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسی بیماری میں میری عیادت کی جس کی وجہ سے میں موت کے کنارے پہنچ چکا تھا۔ میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! مجھے ایسی بیماری نے آ لیا ہے جو آپ دیکھ رہے ہیں اور میں مالدار آدمی ہوں اور صرف ایک بیٹی کے سوا میرا کوئی وارث نہیں (بنتا۔) تو کیا میں اپنے مال کا دو تہائی حصہ صدقہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں۔ میں نے عرض کی: کیا میں اس کا آدھا حصہ صدقہ کر دوں؟ آپ نے فرمایا: نہیں، (البتہ) ایک تہائی (صدقہ کر دو) اور ایک تہائی بہت ہے، بلاشبہ اگر تم اپنے ورثاء کو مالدار چھوڑ جاؤ، وہ لوگوں کے سامنے دست سوال دراز کرتے پھریں، اور تم کوئی چیز بھی خرچ نہیں کرتے جس کے ذریعے سے تم اللہ کی رضا چاہتے ہو، مگر تمہیں اس کا اجر دیا جاتا ہے حتیٰ کہ اس لقمے کا بھی جو تم اپنی بیوی کے منہ میں ڈالتے ہو۔ کہا: میں نے عرض کی: اللہ کے رسول! میں اپنے ساتھیوں کے (مدینہ لوٹ جانے کے بعد) پیچھے (یہیں مکہ میں) چھوڑ دیا جاؤں گا؟ آپ نے فرمایا: تمہیں پیچھے نہیں چھوڑا جائے گا، پھر تم کوئی ایسا عمل نہیں کرو گے جس کے ذریعے سے تم اللہ کی رضا چاہتے ہو گے، مگر اس کی بنا پر تم درجے اور بلندی میں (اور) بڑھ جاؤ گے اور شاید تمہیں چھوڑ دیا جائے (لمبی عمر دی جائے) حتیٰ کہ تمہارے ذریعے سے بہت سی قوموں کو نفع ملے اور دوسری بہت سی قوموں کو نقصان پہنچے۔ اے اللہ! میرے ساتھیوں کے لیے ان کی ہجرت کو جاری رکھ اور انہیں ان کی ایڑیوں کے بل واپس نہ لوٹا، لیکن بے چارے سعد بن خولہ (وہ تو فوت ہو ہی گئے۔) کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس وجہ سے ان کے لیے غم کا اظہارِ افسوس کیا کہ وہ (اس سے پہلے ہی) مکہ میں (آ کر) فوت ہو گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4210
Save to word اعراب
حدثنا قتيبة بن سعيد ، وابو بكر بن ابي شيبة ، قالا: حدثنا سفيان بن عيينة . ح وحدثني ابو الطاهر ، وحرملة ، قالا: اخبرنا ابن وهب ، اخبرني يونس . ح وحدثنا إسحاق بن إبراهيم ، وعبد بن حميد ، قالا: اخبرنا عبد الرزاق ، اخبرنا معمر كلهم، عن الزهري بهذا الإسناد نحوه،حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ ، وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ . ح وحَدَّثَنِي أَبُو الطَّاهِرِ ، وَحَرْمَلَةُ ، قَالَا: أَخْبَرَنَا ابْنُ وَهْبٍ ، أَخْبَرَنِي يُونُسُ . ح وحَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ ، وَعَبْدُ بْنُ حميد ، قَالَا: أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ كُلُّهُمْ، عَنْ الزُّهْرِيِّ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ،
سفیان بن عیینہ، یونس اور معمر سب نے ابن شہاب سے اسی سند کے ساتھ اسی طرح حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4211
Save to word اعراب
وحدثني إسحاق بن منصور ، حدثنا ابو داود الحفري ، عن سفيان ، عن سعد بن إبراهيم ، عن عامر بن سعد ، عن سعد ، قال: دخل النبي صلى الله عليه وسلم علي يعودني، فذكر بمعنى حديث الزهري، ولم يذكر قول النبي صلى الله عليه وسلم في سعد بن خولة غير، انه قال: وكان يكره ان يموت بالارض التي هاجر منها.وحَدَّثَنِي إِسْحَاقُ بْنُ مَنْصُورٍ ، حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ الْحَفَرِيُّ ، عَنْ سُفْيَانَ ، عَنْ سَعْدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ سَعْدٍ ، قَالَ: دَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ يَعُودُنِي، فَذَكَرَ بِمَعْنَى حَدِيثِ الزُّهْرِيِّ، وَلَمْ يَذْكُرْ قَوْلَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَعْدِ بْنِ خَوْلَةَ غَيْرَ، أَنَّهُ قَالَ: وَكَانَ يَكْرَهُ أَنْ يَمُوتَ بِالْأَرْضِ الَّتِي هَاجَرَ مِنْهَا.
سعد بن ابراہیم نے عامر بن سعد سے اور انہوں نے حضرت سعد رضی اللہ عنہ سے روایت کی، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم میری عیادت کرنے کے لیے میرے ہاں تشریف لائے۔۔۔ آگے زہری کی حدیث کے ہم معنی بیان کیا اور انہوں نے سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے فرمان کا تذکرہ نہیں کیا، مگر انہوں نے کہا: اور وہ (حضرت سعد بن خولہ رضی اللہ عنہ) ناپسند کرتے تھے کہ اس سرزمین میں وفات پائیں جہاں سے ہجرت کر گئے تھے۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4212
Save to word اعراب
وحدثني زهير بن حرب ، حدثنا الحسن بن موسى ، حدثنا زهير ، حدثنا سماك بن حرب ، حدثني مصعب بن سعد ، عن ابيه ، قال: مرضت، فارسلت إلى النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: " دعني اقسم مالي حيث شئت، فابى، قلت: فالنصف، فابى، قلت: فالثلث، قال: فسكت بعد الثلث، قال: فكان بعد الثلث جائزا "،وحَدَّثَنِي زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ مُوسَى ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ ، حَدَّثَنَا سِمَاكُ بْنُ حَرْبٍ ، حَدَّثَنِي مُصْعَبُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: مَرِضْتُ، فَأَرْسَلْتُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: " دَعْنِي أَقْسِمْ مَالِي حَيْثُ شِئْتُ، فَأَبَى، قُلْتُ: فَالنِّصْفُ، فَأَبَى، قُلْتُ: فَالثُّلُثُ، قَالَ: فَسَكَتَ بَعْدَ الثُّلُثِ، قَالَ: فَكَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا "،
زہیر نے ہمیں حدیث بیان کی، کہا: ہمیں سماک بن حرب نے حدیث بیان کی، کہا: مجھے مصعب بن سعد (بن ابی وقاص) نے اپنے والد سے حدیث بیان کی، انہوں نے کہا: میں بیمار ہوا تو میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پیغام بھیجا، میں نے عرض کی: مجھے اجازت دیجیے کہ میں اپنا مال جہاں چاہوں تقسیم کر دوں۔ آپ نے انکار فرمایا، میں نے عرض کی: آدھا مال (تقسیم کر دوں؟) آپ نے انکار فرمایا، میں نے عرض کی: ایک تہائی؟ کہا: (میرے) ایک تہائی (کہنے) کے بعد آپ خاموش ہو گئے۔ (ایک تہائی کی وصیت سے آپ نے منع نہ فرمایا مگر اس کے بارے میں بھی یہ فرمایا: ایک تہائی بھی بہت ہے، حدیث: 4215، 4214۔) کہا: اس کے بعد ایک تہائی (کی وصیت) جائز ٹھہری۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة
حدیث نمبر: 4213
Save to word اعراب
وحدثني محمد بن المثنى ، وابن بشار ، قالا: حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن سماك بهذا الإسناد نحوه ولم يذكر، فكان بعد الثلث جائزا.وحَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَابْنُ بَشَّارٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكٍ بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ وَلَمْ يَذْكُرْ، فَكَانَ بَعْدُ الثُّلُثُ جَائِزًا.
شعبہ نے سماک سے اسی سند کے ساتھ اسی کے ہم معنی حدیث بیان کی اور انہوں نے یہ بیان نہیں کیا: اس کے بعد ایک تہائی (کی وصیت) جائز ٹھہری۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة»

حكم: أحاديث صحيح مسلم كلها صحيحة

1    2    3    4    Next    

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.