اس بارے میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے جو روایات منقول ہیں وہ یہاں ذکر کی گئی ہیں (یہ اصل کتاب میں اضافہ ہے)۔ 4729 سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کے درمیان دوڑ لگوائی تھی اور مقررہ حد تک پہلے پہنچنے والے کو کامیاب قرار دیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 420، 2868، 2869، 2870، 7336، ومسلم فى ((صحيحه)) برقم: 1870،ومالك فى ((الموطأ)) برقم: 1696، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 3614، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 2575، 2576، 2577، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 1699، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 2473، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2877، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4815، 4816، 4817، 4818، 4819، 4820، 4821، 4822، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4573، والحميدي فى ((مسنده)) برقم: 701، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 34243»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑوں کو تربیت دلوایا کرتے تھے اور ان کے درمیان مقابلہ کروایا کرتے تھے یہاں پر راوی نے روایت کے الفاظ نقل کرنے میں اختلاف کیا ہے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 420، 2868، 2869، 2870، 7336، ومسلم فى ((صحيحه)) برقم: 1870،ومالك فى ((الموطأ)) برقم: 1696، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 3614، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 2575، 2576، 2577، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 1699، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 2473، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2877، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4815، 4816، 4817، 4818، 4819، 4820، 4821، 4822، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4573، والحميدي فى ((مسنده)) برقم: 701، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 34243»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان حفیاء سے لے کر ثنیۃ الوداع تک دوڑ لگوائی تھی اور غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنو زریق تک دوڑ لگوائی تھی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 420، 2868، 2869، 2870، 7336، ومسلم فى ((صحيحه)) برقم: 1870،ومالك فى ((الموطأ)) برقم: 1696، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 3614، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 2575، 2576، 2577، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 1699، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 2473، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2877، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4815، 4816، 4817، 4818، 4819، 4820، 4821، 4822، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4573، والحميدي فى ((مسنده)) برقم: 701، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 34243»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم گھوڑوں کو تربیت دلوایا کرتے تھے، آپ تربیت یافتہ گھوڑوں کا مقابلہ حفیاء سے لے کر ثنیۃ الوداع تک کرواتے تھے اور غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کا مقابلہ ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنو زریق تک کرواتے تھے۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 420، 2868، 2869، 2870، 7336، ومسلم فى ((صحيحه)) برقم: 1870،ومالك فى ((الموطأ)) برقم: 1696، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 3614، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 2575، 2576، 2577، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 1699، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 2473، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2877، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4815، 4816، 4817، 4818، 4819، 4820، 4821، 4822، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4573، والحميدي فى ((مسنده)) برقم: 701، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 34243»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنو زریق تک دوڑ کا مقابلہ کروایا تھا۔ میرا گھوڑا مجھے لے کر دیوار پر چڑھ گیا تھا۔ سفیان نامی راوی نے یہ بات بیان کی ہے کہ ثنیۃ الوداع سے لے کر حفیاء تک پانچ یا چھ میل کا راستہ ہے، جبکہ ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنو زریق تک کا فاصلہ ایک میل تک کا ہے۔ سفیان نامی راوی نے یہ بات بھی بیان کی ہے کہ حفیاء سے لے کر ثنیۃ الوداع تک چھ میل کا فاصلہ ہے اور مسجد بنو زریق تک ایک میل کا فاصلہ ہے۔ ابومسعود نامی راوی نے اپنی روایت میں یہ الفاظ نقل کیے ہیں: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان مقابلہ ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنو زریق تک کروایا تھا۔ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں: میں بھی اس دوڑ میں حصہ لینے والوں میں شامل تھا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 420، 2868، 2869، 2870، 7336، ومسلم فى ((صحيحه)) برقم: 1870،ومالك فى ((الموطأ)) برقم: 1696، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 3614، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 2575، 2576، 2577، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 1699، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 2473، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2877، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4815، 4816، 4817، 4818، 4819، 4820، 4821، 4822، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4573، والحميدي فى ((مسنده)) برقم: 701، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 34243»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کے درمیان مقابلہ کروایا، آپ نے تربیت یافتہ گھوڑوں کا مقابلہ حفیاء سے لے کر ثنیۃ الوداع تک کروایا اور غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کا مقابلہ مسجد بنو زریق سے لے کر ثنیۃ الوداع تک کروایا۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: میں بھی ان سواروں میں شامل تھا، میں لوگوں سے آگے نکل گیا تھا اور میرا گھوڑا مجھے لے کر مسجد بنو زریق تک پہنچ گیا تھا۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 420، 2868، 2869، 2870، 7336، ومسلم فى ((صحيحه)) برقم: 1870،ومالك فى ((الموطأ)) برقم: 1696، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 3614، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 2575، 2576، 2577، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 1699، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 2473، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2877، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4815، 4816، 4817، 4818، 4819، 4820، 4821، 4822، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4573، والحميدي فى ((مسنده)) برقم: 701، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 34243»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کے درمیان دوڑ کا مقابلہ کروایا تھا، آپ نے تربیت یافتہ گھوڑوں کی حد حفیاء سے ثنیۃ الوداع تک مقرر کی تھی اور جو غیر تربیت یافتہ گھوڑے تھے ان کی حد ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنو زریق تک کی تھی۔ سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں آگے نکل گیا تھا اور قریب تھا کہ میرا گھوڑا مجھے لے کر مسجد کی دیوار پر چڑھ جاتا، جو بہت چھوٹی سی تھی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 420، 2868، 2869، 2870، 7336، ومسلم فى ((صحيحه)) برقم: 1870،ومالك فى ((الموطأ)) برقم: 1696، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 3614، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 2575، 2576، 2577، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 1699، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 2473، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2877، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4815، 4816، 4817، 4818، 4819، 4820، 4821، 4822، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4573، والحميدي فى ((مسنده)) برقم: 701، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 34243»
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان حفیاء سے لے کر ثنیۃ الوداع تک مقابلہ کروایا، جبکہ غیر تربیت یافتہ گھوڑوں کے درمیان ثنیۃ الوداع سے لے کر مسجد بنو زریق کے درمیان مقابلہ کروایا تھا۔ راوی بیان کرتے ہیں: سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بھی ان لوگوں میں شامل تھے جو یہ مقابلہ جیت گئے تھے، روایت کے الفاظ ایک دوسرے کے قریب ہیں۔
تخریج الحدیث: «أخرجه البخاري فى ((صحيحه)) برقم: 420، 2868، 2869، 2870، 7336، ومسلم فى ((صحيحه)) برقم: 1870،ومالك فى ((الموطأ)) برقم: 1696، والنسائي فى ((المجتبیٰ)) برقم: 3614، وأبو داود فى ((سننه)) برقم: 2575، 2576، 2577، والترمذي فى ((جامعه)) برقم: 1699، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 2473، وابن ماجه فى ((سننه)) برقم: 2877، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4815، 4816، 4817، 4818، 4819، 4820، 4821، 4822، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 4573، والحميدي فى ((مسنده)) برقم: 701، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 34243»
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما بیان کرتے ہیں کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑوں کے درمیان مقابلہ کروایا تھا، میں بھی ان میں سے ایک گھوڑے پر سوار تھا، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”تم مسلسل اس پر غصہ کرتے رہنا یعنی اسے مسلسل چھڑی مارتے رہنا۔“
تخریج الحدیث: «أخرجه الدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4823، انفرد به المصنف من هذا الطريق»
ابولبید المازنی بن زبید بیان کرتے ہیں کہ میں نے حاجیوں کے گھوڑوں کے درمیان مقابلہ کروایا، حاکم بن ایوب ان دنوں بصرہ کے گورنر تھے، جب ہم لوگ اس دوڑ کے میدان میں پہنچے اور گھوڑے وہاں آ گئے تو ہم نے سوچا کہ اگر ہم سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کے پاس جا کر ان سے اس بارے میں دریافت کر لیں کہ کیا وہ لوگ بھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں اسی طرح دوڑ لگوایا کرتے تھے، تو یہ مناسب ہوتا۔ تو ہم سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضر ہوئے، وہ اپنے محل میں موجود تھے، ہم نے کہا: اے سیدنا انس! کیا آپ لوگ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں گھوڑوں کا مقابلہ کروایا کرتے تھے؟ تو انہوں نے جواب دیا: جی ہاں! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے گھوڑے کو مقابلے میں شامل کیا تھا، جس کا نام سنجہ تھا تو وہ سب سے آگے نکل گیا تھا۔ اس بات پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بہت خوش ہوئے تھے اور آپ کو یہ بات بہت پسند آئی تھی۔
تخریج الحدیث: «أخرجه الضياء المقدسي فى "الأحاديث المختارة"، 2580، 2581، والدارمي فى ((مسنده)) برقم: 2474، والبيهقي فى((سننه الكبير)) برقم: 19834، والدارقطني فى ((سننه)) برقم: 4824، 4825، وأحمد فى ((مسنده)) برقم: 12822، 13896، وابن أبى شيبة فى ((مصنفه)) برقم: 34244»