رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” سب سے بہترین کھجور برنی ہے، وہ بیماری کو دور کرتی ہے اور خود اس میں کوئی بیماری نہیں ہے۔“ یہ حدیث سیدنا بریدہ بن حصیب، سیدنا انس بن مالک، سیدنا ابوسعید خدری، سیدنا مزیدہ جو ہود بن عبداللہ کے دادا ہیں، سیدنا علی بن ابوطالب اور وفد عبدالقیس کے بعض افراد رضی اللہ عنہم سے روایت کی گئی ہے۔
-" دم عفراء احب إلى الله من دم سوداوين".-" دم عفراء أحب إلى الله من دم سوداوين".
سیدنا ضرار بن ازور رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: میرے بعض اہل خانہ نے مجھے کئی یا ایک دودھ والی اونٹنی دے کر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف بھیجا، میں وہ لے کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم دیا کہ میں ان کو دوہوں، پھر فرمایا: ”(مزید) دودھ کا سبب بننے والا دودھ (تھنوں میں) چھوڑ دیا کر۔“
-" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم ياكل مما مسته النار، ثم يصلي ولا يتوضا".-" رأيت رسول الله صلى الله عليه وسلم يأكل مما مسته النار، ثم يصلي ولا يتوضأ".
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”خاکستری رنگ کا جانور ذبح کرنا اللہ تعالیٰ کو دو کالے رنگ کے جانور ذبح کرنے سے زیادہ محبوب ہے۔“
- (ردوه على صاحبه (يعني: التمر الريان)، فبيعوه (يعني: التمر الرديء) بعين، ثم ابتاعوا التمر).- (رُدُّوهُ على صاحبِهِ (يعني: التمر الريان)، فَبِيعُوهُ (يعني: التمر الرديء) بعينٍ، ثم ابتاعوا التمر).
علقمہ قریشی کہتے ہیں: ہم زوجہ رسول سیدہ میمونہ رضی اللہ عنہا کے گھر داخل ہوئے، وہاں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما بھی موجود تھے۔ جب ہم نے آگ پر پکی چیز کھانے کے بعد وضو کرنے کی بات کی، تو سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھا کہ وہ آگ پر پکی ہوئی چیز کھاتے تھے، پھر (نیا) وضو کئے بغیر صلاۃ پڑھتے تھے۔ کسی نے کہا: اے ابن عباس! کیا آپ نے خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ایسا کرتے ہوئے دیکھا ہے؟ انہوں نے ہاتھ سے اپنی آنکھوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: میری آنکھ نے خود دیکھا ہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ولیمہ کا بدترین کھانا ہے، جو (غریب) آدمی وہ کھانا کھانا چاہتا ہے، اس کو روک لیا جاتا ہے اور اس (امیر) کو دعوت دی جاتی ہے، جو اس کو کھانے سے انکار کرتا ہے، (لیکن) جس نے دعوت قبول نہ کی، اس نے اللہ تعالی اور اس کے رسول کی نافرمانی کی۔“
-" غطوا الإناء واوكوا السقاء فإن في السنة ليلة ينزل فيها وباء لا يمر بإناء ليس عليه غطاء او سقاء ليس عليه وكاء إلا نزل فيه من ذلك الوباء".-" غطوا الإناء وأوكوا السقاء فإن في السنة ليلة ينزل فيها وباء لا يمر بإناء ليس عليه غطاء أو سقاء ليس عليه وكاء إلا نزل فيه من ذلك الوباء".
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ” برتنوں کو ڈھانپ کر اور مشکیزوں کو باندھ کر رکھا کرو، کیونکہ سال میں ایک رات ایسی بھی ہوتی ہے کہ جس میں ایک وبا اترتی ہے اور جس برتن پر ڈھکن اور جس مشکیزے پر سر بندھ نہیں ہوتا اس میں داخل ہو جاتی ہے۔“
- (فقدت امة من بني إسرائيل؛ لا يدرى ما فعلت؟! وإني لا اراها إلا الفار؛ [الا ترونها] إذا وضع لها البان الإبل لم تشرب، وإذا وضع لها البان الشاء شربت؟!).- (فُقِدَتْ أُمَّةٌ من بني إسرائيل؛ لا يُدرَى ما فَعَلَتْ؟! وإنّي لا أُراها إلا الفَأْرَ؛ [أَلا تَرَوْنَها] إذا وضعَ لها ألبانُ الإبِلِ لم تَشرب، وإذا وُضعَ لها ألبانُ الشَّاءِ شَرِبَتْ؟!).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنو اسرائیل کی ایک امت گم ہو گئی، اس کے بارے میں کوئی پتہ نہ چل سکا کہ اس نے کیا کیا، اور میرا خیال ہے وہ چوہے (کی شکل میں مسخ ہو گئی ہو گی)، کیونکہ تم نے دیکھ ہو گا کہ جب چوہے کے لیے اونٹنیوں کا ددودھ رکھا جائے تو یہ نہیں پیتا اور بکریوں کا دودھ رکھا جائے تو پی لیتا ہے۔“
ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں خزیرہ (ایک کھانا جو قیمے اور آٹے سے تیار کیا جاتا ہے) پکا کر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم میرے اور سودہ کے درمیان تشریف فرما تھے، میں نے سودہ سے کہا: کہ تم بھی کھاؤ۔ انہوں نے کھانے سے انکار کر دیا۔ میں نے کہا: تم یہ ضرور کھاؤ گی یا میں تمہارے چہرے کو اس سے آلودہ کر دوں گی۔ اس نے پھر بھی انکار کیا۔ پس میں نے اپنا ہاتھ خزیرہ میں رکھا اور اس کے چہرے پر لگا دیا۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے اور اس کے لیے اپنی ران رکھ کر سودہ سے فرمایا: تم بھی اس کے چہرے پر لگا دو۔“ سو اس نے میرا چہرہ بھی آلودہ کر دیا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ہنس پڑے۔ اتنے میں سیدنا عمر رضی اللہ عنہ وہاں سے گزرے اور آواز دی: او عبداللہ! او عبداللہ۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو گمان ہوا کہ وہ ابھی داخل ہونے والے ہیں، اس لیے ان سے فرمایا کہ ”کھڑی ہو جاؤ اور اپنے چہرے دھو لو۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی مراد عائشہ اور سودہ تھیں۔ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں: میں ہمیشہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے ڈرتی رہی، کیونکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی ان کی ہیبت کا خیال رکھتے تھے۔