- (إن آخر زادك من الدنيا ضيح من لبن. يعني: عمار بن ياسر).- (إن آخر زادك من الدنيا ضيحٌ من لبنٍ. يعني: عمار بن ياسرٍ).
ابراہیم بن سعد اپنے باپ اور وہ ان کے دادا سے روایت کرتے ہیں، وہ کہتے ہیں: میں نے سیدنا عمار بن یاسر رضی اللہ عنہ کو صفین کے مقام پر، جس دن وہ شہید ہوئے، کہتے ہوئے سنا: جنت قریب کر دی گئی اور خوبصورت آنکھوں والی حور سے شادی کر لی گئی، آج ہم اپنے حبیب محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو ملیں گے۔ اور ایک روایت میں ہے کہ ہم اپنے محبوبوں یعنی محمد صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کی جماعت کو ملیں گے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے یہ فرمایا تھا کہ دنیا سے تیرا آخری توشہ پانی ملا پتلا دودھ ہو گا۔
- (إن الذي يشرب في إناء الفضة [والذهب] إنما يجرجر في بطنه نار جهنم؛ إلا ان يتوب).- (إنّ الذِي يشربُ في إناءِ الفضّةِ [والذهبِ] إنما يُجرجرُ في بطنهِ نارَ جهنّم؛ إلا أن يتوبَ).
سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بیشک جو آدمی چاندی اور سونے کے برتنوں میں پیتا ہے وہ اپنے پیٹ میں جہنم کی آگ بھر رہا ہوتا ہے الا یہ کہ وہ توبہ کر لے۔“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبروں کی زیارت سے، (چار قسم کے) برتنوں (کے استعمال) سے اور تین دنوں کے بعد قربانیوں کا گوشت ذخیرہ کرنے سے منع فرمایا۔ لیکن (کچھ عرصہ کے بعد) فرمایا: ”بلاشبہ میں نے تم لوگوں کو قبروں کی زیارت سے منع کیا تھا، لیکن (اب حکم دیتا ہوں کہ) ان کی زیارت کیا کرو، کیونکہ یہ آخرت یاد دلاتی ہیں اور میں نے تم کو (کچھ) برتنوں سے منع کیا تھا، لیکن (اب حکم دیتا ہوں کہ) ان کو مشروبات کے لیے استعمال کیا کرو اور نشہ دینے والی ہر چیز سے اجتناب کرو اور میں نے تم کو قربانیوں کا گوشت تین ایام سے زیادہ ذخیرہ کرنے سے منع کیا تھا، لیکن (اب کہتا ہوں کہ) جب تک چاہو، اپنے پاس گوشت روکے رکھو۔“
-" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر".-" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن نبيذ الجر".
ابوعالیہ کہتے ہیں کہ جب سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے گھڑے کی نبیذ کے بارے میں سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھڑے کی نبیذ سے منع فرمایا تھا۔
-" لا تشربوا في الدباء ولا في المزفت ولا في النقير وانتبذوا في الاسقية.-" لا تشربوا في الدباء ولا في المزفت ولا في النقير وانتبذوا في الأسقية.
سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ وفد عبدالقیس کے لوگوں نے پوچھا: اے اللہ کے رسول! ہم کن برتنوں میں نہ پئیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کدو کے برتن میں، تارکول والے برتن میں اور پیالہ نما گڑھا کی ہوئی لکڑی میں نہ پیو اور مشکیزوں میں نبیذ بنایا کرو۔“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اگر مشکیزوں میں بھی (نبید) جوش مارنے لگ جائے تو؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”(ایسی صورت میں) مزید پانی ڈال دیا کرو۔“ انہوں نے کہا: اے اللہ کے رسول ... پھر آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے انہیں تیسری یا چوتھی دفعہ فرمایا کہ ” اسے بہا دیا کرو۔“ پھر فرمایا: ” بے شک اللہ تعالیٰ نے مجھ پر شراب، جوا، «كوبه» اور ہر نشہ آور چیز کو حرام کر دیا ہے۔“ سفیان کہتے ہیں: میں نے علی بن بذیمہ سے «كوبه» کی بابت دریافت کیا؟ انہوں نے کہا: ڈھول کو کہتے ہیں۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہر کوئی دائیں ہاتھ سے کھائے، دائیں سے پئے، دائیں ہاتھ سے لے اور دائیں ہاتھ سے دے، کیونکہ شیطان بائیں ہاتھ سے کھاتا ہے، بائیں ہاتھ سے پیتا ہے، بائیں ہاتھ سے دیتا ہے اور بائیں ہاتھ سے لیتا ہے۔“
-" الايمن فالايمن ـ وفي طريق: الايمنون الايمنون ـ الا فيمنوا".-" الأيمن فالأيمن ـ وفي طريق: الأيمنون الأيمنون ـ ألا فيمنوا".
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پانی ملا دودھ لایا گیا، آپ کی دائیں جانب ایک بدو اور بائیں جانب سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ بیٹھے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دودھ پیا اور باقی بدو کو تھما دیا اور فرمایا: ”دائیں طرف والا، پس دائیں طرف والا (مقدم ہے)“ اور ایک روایت میں ہے: ”دائیں طرف والے، پس دائیں طرف والے، خبردار! دائیں طرف سے شروع کیا کرو۔“