الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
حدیث نمبر: 150
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن إسحاق ، انبانا ابن لهيعة ، عن عطاء بن دينار ، عن ابي يزيد الخولاني ، قال: سمعت فضالة بن عبيد ، يقول: سمعت عمر بن الخطاب ، يقول: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" الشهداء اربعة: رجل مؤمن جيد الإيمان لقي العدو، فصدق الله، فقتل، فذلك الذي ينظر الناس إليه هكذا، ورفع راسه حتى سقطت قلنسوة رسول الله صلى الله عليه وسلم، او قلنسوة عمر، والثاني: رجل مؤمن لقي العدو، فكانما يضرب ظهره بشوك الطلح، جاءه سهم غرب، فقتله، فذاك في الدرجة الثانية، والثالث: رجل مؤمن خلط عملا صالحا وآخر سيئا، لقي العدو، فصدق الله عز وجل حتى قتل، قال: فذاك في الدرجة الثالثة، والرابع: رجل مؤمن اسرف على نفسه إسرافا كثيرا، لقي العدو، فصدق الله حتى قتل، فذاك في الدرجة الرابعة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ إِسْحَاقَ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ دِينَارٍ ، عَنْ أَبِي يَزِيدَ الْخَوْلَانِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُ فَضَالَةَ بْنَ عُبَيْدٍ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، يَقُولُ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" الشُّهَدَاءُ أَرْبَعَةٌ: رَجُلٌ مُؤْمِنٌ جَيِّدُ الْإِيمَانِ لَقِيَ الْعَدُوَّ، فَصَدَقَ اللَّهَ، فَقُتِلَ، فَذَلِكَ الَّذِي يَنْظُرُ النَّاسُ إِلَيْهِ هَكَذَا، وَرَفَعَ رَأْسَهُ حَتَّى سَقَطَتْ قَلَنْسُوَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ قَلَنْسُوَةُ عُمَرَ، وَالثَّانِي: رَجُلٌ مُؤْمِنٌ لَقِيَ الْعَدُوَّ، فَكَأَنَّمَا يُضْرَبُ ظَهْرُهُ بِشَوْكِ الطَّلْحِ، جَاءَهُ سَهْمٌ غَرْبٌ، فَقَتَلَهُ، فَذَاكَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّانِيَةِ، وَالثَّالِثُ: رَجُلٌ مُؤْمِنٌ خَلَطَ عَمَلًا صَالِحًا وَآخَرَ سَيِّئًا، لَقِيَ الْعَدُوَّ، فَصَدَقَ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ حَتَّى قُتِلَ، قَالَ: فَذَاكَ فِي الدَّرَجَةِ الثَّالِثَةِ، وَالرَّابِعُ: رَجُلٌ مُؤْمِنٌ أَسْرَفَ عَلَى نَفْسِهِ إِسْرَافًا كَثِيرًا، لَقِيَ الْعَدُوَّ، فَصَدَقَ اللَّهَ حَتَّى قُتِلَ، فَذَاكَ فِي الدَّرَجَةِ الرَّابِعَةِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے: شہداء چار طرح کے ہوتے ہیں۔ وہ مسلمان آدمی جس کا ایمان مضبوط ہو، دشمن سے اس کا آمنا سامنا ہوا اور اس نے اللہ کی بات کو سچا کر دکھایا یہاں تک کہ شہید ہو گیا، یہ تو وہ آدمی ہے جس کی طرف قیامت کے دن لوگ گردنیں اٹھا اٹھا کر دیکھیں گے اور خود نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنا سر بلند کر کے دکھایا یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی ٹوپی مبارک گر گئی۔ وہ مسلمان آدمی جس کا دشمن سے آمنا سامنا ہوا اور ایسا محسوس ہوا کہ اس کے جسم پر کسی نے کانٹے چبھا دئیے ہوں، اچانک کہیں سے ایک تیر آیا اور وہ شہید ہو گیا، یہ دوسرے درجے میں ہو گا۔ وہ مسلمان آدمی جس نے کچھ اچھے اور کچھ برے دونوں طرح کے عمل کیے ہوں، دشمن سے جب اس کا آمنا سامنا ہوا تو اس نے اللہ کی بات کو سچا کر دکھایا، یہاں تک کہ شہید ہو گیا، یہ تیسرے درجے میں ہو گا۔ وہ مسلمان آدمی جس نے اپنی جان پر بےحد ظلم کیا، اس کا دشمن سے آمنا سامنا ہوا، تو اس نے اللہ کی بات کو سچا کر دکھایا اور شہید ہو گیا، یہ چوتھے درجے میں ہو گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لجهالة أبى يزيد الخولاني
حدیث نمبر: 151
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن غيلان ، حدثنا رشدين بن سعد ، حدثني ابو عبد الله الغافقي ، عن زيد بن اسلم ، عن ابيه ، عن عمر بن الخطاب : عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه" توضا عام تبوك واحدة واحدة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ غَيْلَانَ ، حَدَّثَنَا رِشْدِينُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنِي أَبُو عَبْدِ اللَّهِ الْغَافِقِيُّ ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ : عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ" تَوَضَّأَ عَامَ تَبُوكَ وَاحِدَةً وَاحِدَةً".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے غزوہ تبوک کے سال اپنے اعضاء وضو کو ایک ایک مرتبہ دھویا تھا۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، رشدين بن سعد- على ضعفه - توبع
حدیث نمبر: 152
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، ان عمر بن الخطاب اخبره، انه سمع رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" سيخرج اهل مكة، ثم لا يعبر بها، او لا يعرفها إلا قليل، ثم تمتلئ وتبنى، ثم يخرجون منها، فلا يعودون فيها ابدا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَسَنٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَخْبَرَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" سَيَخْرُجُ أَهْلُ مَكَّةَ، ثُمَّ لَا يَعْبُرُ بِهَا، أَوْ لَا يَعْرِفُهَا إِلَّا قَلِيلٌ، ثُمَّ تَمْتَلِئُ وَتُبْنَى، ثُمَّ يَخْرُجُونَ مِنْهَا، فَلَا يَعُودُونَ فِيهَا أَبَدًا".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عنقریب اہل مکہ اپنے شہر سے نکلیں گے لیکن دوبارہ اسے بہت کم آباد کر سکیں گے، پھر شہر مکہ بھر جائے گا اور وہاں بڑی عمارتیں بن جائیں گے، اس وقت جب اہل مکہ وہاں سے نکل گئے تو دوبارہ واپس کبھی نہیں آ سکیں گے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف ابن لهيعة وتدليس أبى الزبير
حدیث نمبر: 153
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا الحسن ، حدثنا ابن لهيعة ، حدثنا ابو الزبير ، عن جابر ، ان عمر بن الخطاب اخبره: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم راى رجلا توضا لصلاة الظهر، فترك موضع ظفر على ظهر قدمه، فابصره رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" ارجع فاحسن وضوءك" فرجع فتوضا، ثم صلى.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ لَهِيعَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ أَخْبَرَهُ: أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَأَى رَجُلًا تَوَضَّأَ لِصَلَاةِ الظُّهْرِ، فَتَرَكَ مَوْضِعَ ظُفُرٍ عَلَى ظَهْرِ قَدَمِهِ، فَأَبْصَرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" ارْجِعْ فَأَحْسِنْ وُضُوءَكَ" فَرَجَعَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ صَلَّى.
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی نظر ایک ایسے شخص پر پڑی جو نماز ظہر کے لئے وضو کر رہا تھا، اس نے وضو کرتے ہوئے پاؤں کی پشت پر ایک ناخن کے بقدر جگہ چھوڑ دی یعنی وہ اسے دھو نہ سکا یا وہاں تک پانی نہیں پہنچا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے دیکھ کر فرمایا کہ جا کر اچھی طرح وضو کرو، چنانچہ اس نے جا کر دوبارہ وضو کیا اور نماز پڑھی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، ابن لهيعة قد توبع. م: 243
حدیث نمبر: 154
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، قال: زعم الزهري ، عن عبيد الله بن عبد الله بن عتبة بن مسعود ، عن ابن عباس ، عن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" لا تطروني كما اطرت النصارى عيسى ابن مريم عليه السلام، فإنما انا عبد الله ورسوله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، قَالَ: زَعَمَ الزُّهْرِيُّ ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُتْبَةَ بْنِ مَسْعُودٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" لَا تُطْرُونِي كَمَا أَطْرَتْ النَّصَارَى عِيسَى ابْنَ مَرْيَمَ عَلَيْهِ السَّلَام، فَإِنَّمَا أَنَا عَبْدُ اللَّهِ وَرَسُولُهُ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: عیسائیوں نے جس طرح سیدنا عیسیٰ علیہ السلام کو حد سے زیادہ آگے بڑھایا مجھے اس طرح مت بڑھاؤ، میں تو اللہ کا بندہ اور اس کا پیغمبر ہوں۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 2462، م: 1691
حدیث نمبر: 155
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا ابو بشر ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، قال: نزلت هذه الآية ورسول الله صلى الله عليه وسلم متوار بمكة: ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها سورة الإسراء آية 110، قال:" كان إذا صلى باصحابه رفع صوته بالقرآن، قال: فلما سمع ذلك المشركون سبوا القرآن، ومن انزله ومن جاء به، فقال الله عز وجل لنبيه صلى الله عليه وسلم: ولا تجهر بصلاتك سورة الإسراء آية 110، اي بقراءتك، فيسمع المشركون، فيسبوا القرآن ولا تخافت بها سورة الإسراء آية 110 عن اصحابك، فلا تسمعهم القرآن، حتى ياخذوه عنك، وابتغ بين ذلك سبيلا سورة الإسراء آية 110".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا أَبُو بِشْرٍ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: نَزَلَتْ هَذِهِ الْآيَةُ وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُتَوَارٍ بِمَكَّةَ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110، قَالَ:" كَانَ إِذَا صَلَّى بِأَصْحَابِهِ رَفَعَ صَوْتَهُ بِالْقُرْآنِ، قَالَ: فَلَمَّا سَمِعَ ذَلِكَ الْمُشْرِكُونَ سَبُّوا الْقُرْآنَ، وَمَنْ أَنْزَلَهُ وَمَنْ جَاءَ بِهِ، فَقَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لِنَبِيِّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: وَلا تَجْهَرْ بِصَلاتِكَ سورة الإسراء آية 110، أَيْ بِقِرَاءَتِكَ، فَيَسْمَعَ الْمُشْرِكُونَ، فَيَسُبُّوا الْقُرْآنَ وَلا تُخَافِتْ بِهَا سورة الإسراء آية 110 عَنْ أَصْحَابِكَ، فَلَا تُسْمِعُهُمْ الْقُرْآنَ، حَتَّى يَأْخُذُوهُ عَنْكَ، وَابْتَغِ بَيْنَ ذَلِكَ سَبِيلا سورة الإسراء آية 110".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ آیت قرآنی «ولا تجهر بصلاتك ولاتخافت بها»
جس وقت نازل ہوئی ہے، اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم مکہ مکرمہ میں روپوش تھے، وہ یہ بھی فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب اپنے ساتھیوں کو نماز پڑھاتے تھے تو قرآن کریم کی تلاوت بلند آواز سے کرتے تھے، جب مشرکین کے کانوں تک وہ آواز پہنچتی تو وہ خود قرآن کو، قرآن نازل کرنے والے کو اور قرآن لانے والے کو برا بھلا کہنا شروع کر دیتے، اس موقع پر یہ آیت نازل ہوئی کہ آپ بلند آواز سے قرأت نہ کیا کریں کہ مشرکین کے کانوں تک وہ آواز پہنچے اور وہ قرآن ہی کو برا بھلا کہنا شروع کر دیں اور اتنی پست آواز سے بھی تلاوت نہ کریں کہ آپ کے ساتھی اسے سن ہی نہ سکیں، بلکہ درمیانہ راستہ اختیار کریں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 4722، م: 446
حدیث نمبر: 156
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا علي بن زيد ، عن يوسف بن مهران ، عن ابن عباس ، قال: خطب عمر بن الخطاب ، وقال هشيم مرة: خطبنا، فحمد الله تعالى واثنى عليه، فذكر الرجم، فقال:" لا تخدعن عنه، فإنه حد من حدود الله تعالى، الا إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد رجم، ورجمنا بعده، ولولا ان يقول قائلون: زاد عمر في كتاب الله ما ليس منه، لكتبته في ناحية من المصحف، شهد عمر بن الخطاب، وقال هشيم مرة، وعبد الرحمن بن عوف، وفلان، وفلان، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قد رجم ورجمنا من بعده، الا وإنه سيكون من بعدكم قوم يكذبون بالرجم، وبالدجال، وبالشفاعة، وبعذاب القبر، وبقوم يخرجون من النار بعدما امتحشوا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، عَنْ يُوسُفَ بْنِ مِهْرَانَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: خَطَبَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ ، وَقَالَ هُشَيْمٌ مَرَّةً: خَطَبَنَا، فَحَمِدَ اللَّهَ تَعَالَى وَأَثْنَى عَلَيْهِ، فَذَكَرَ الرَّجْمَ، فَقَالَ:" لَا تُخْدَعُنَّ عَنْهُ، فَإِنَّهُ حَدٌّ مِنْ حُدُودِ اللَّهِ تَعَالَى، أَلَا إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَمَ، وَرَجَمْنَا بَعْدَهُ، وَلَوْلَا أَنْ يَقُولَ قَائِلُونَ: زَادَ عُمَرُ فِي كِتَابِ اللَّهِ مَا لَيْسَ مِنْهُ، لَكَتَبْتُهُ فِي نَاحِيَةٍ مِنَ الْمُصْحَفِ، شَهِدَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ، وَقَالَ هُشَيْمٌ مَرَّةً، وَعَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ، وَفُلَانٌ، وَفُلَانٌ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَجَمَ وَرَجَمْنَا مِنْ بَعْدِهِ، أَلَا وَإِنَّهُ سَيَكُونُ مِنْ بَعْدِكُمْ قَوْمٌ يُكَذِّبُونَ بِالرَّجْمِ، وَبِالدَّجَّالِ، وَبِالشَّفَاعَةِ، وَبِعَذَابِ الْقَبْرِ، وَبِقَوْمٍ يُخْرَجُونَ مِنَ النَّارِ بَعْدَمَا امْتَحَشُوا".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ خطبہ ارشاد فرمانے کے لئے کھڑے ہوئے، حمد و ثناء کے بعد آپ نے رجم کا تذکرہ شروع کیا اور فرمایا کہ رجم کے حوالے سے کسی دھوکے کا شکار مت رہنا، یہ اللہ کی مقرر کردہ سزاؤں میں سے ایک سزا ہے، یاد رکھو! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی رجم کی سزا جاری فرمائی ہے اور ہم بھی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد یہ سزا جاری کرتے رہے ہیں، اگر کہنے والے یہ نہ کہتے کہ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے قرآن میں اضافہ کر دیا اور ایسی چیز اس میں شامل کر دی جو کتاب اللہ میں سے نہیں ہے تو میں اس آیت کو قرآن کریم کے حاشیے پر لکھ دیتا۔ یاد رکھو! سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ اس بات کا گواہ ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے رجم کی سزا جاری فرمائی ہے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے بعد ہم نے بھی یہ سزا جاری کی ہے، یاد رکھو! تمہارے بعد کچھ لوگ آئیں گے جو رجم کی تکذیب کرتے ہوں گے، دجال، شفاعت اور عذاب قبر سے انکار کرتے ہوں گے اور اس قوم کے ہونے کو جھٹلائیں گے جنہیں جہنم میں جل کر کوئلہ ہوجانے کے بعد نکال لیا جائے گا۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لضعف على بن زيد، والشطر الأول صحيح كما سيأتي برقم: 197 و 391
حدیث نمبر: 157
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا حميد ، عن انس ، قال: قال عمر : وافقت ربي في ثلاث، قلت:" يا رسول الله، لو اتخذنا من مقام إبراهيم مصلى؟ فنزلت: واتخذوا من مقام إبراهيم مصلى سورة البقرة آية 125، وقلت: يا رسول الله، إن نساءك يدخل عليهن البر والفاجر، فلو امرتهن ان يحتجبن؟ فنزلت آية الحجاب، واجتمع على رسول الله صلى الله عليه وسلم نساؤه في الغيرة، فقلت لهن: عسى ربه إن طلقكن ان يبدله ازواجا خيرا منكن سورة التحريم آية 5، قال: فنزلت كذلك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ ، عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ : وَافَقْتُ رَبِّي فِي ثَلَاثٍ، قُلْتُ:" يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْ اتَّخَذْنَا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى؟ فَنَزَلَتْ: وَاتَّخِذُوا مِنْ مَقَامِ إِبْرَاهِيمَ مُصَلًّى سورة البقرة آية 125، وَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّ نِسَاءَكَ يَدْخُلُ عَلَيْهِنَّ الْبَرُّ وَالْفَاجِرُ، فَلَوْ أَمَرْتَهُنَّ أَنْ يَحْتَجِبْنَ؟ فَنَزَلَتْ آيَةُ الْحِجَابِ، وَاجْتَمَعَ عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نِسَاؤُهُ فِي الْغَيْرَةِ، فَقُلْتُ لَهُنَّ: عَسَى رَبُّهُ إِنْ طَلَّقَكُنَّ أَنْ يُبْدِلَهُ أَزْوَاجًا خَيْرًا مِنْكُنَّ سورة التحريم آية 5، قَالَ: فَنَزَلَتْ كَذَلِكَ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ میں نے تین باتوں میں اپنے رب کی موافقت کی ہے۔ (پہلا) ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! کاش! ہم مقام ابراہیم کو مصلیٰ بنا لیتے، اس پر یہ آیت نازل ہو گئی کہ مقام ابراہیم کو مصلی بنا لو۔ (دوسرا) ایک مرتبہ میں نے بارگاہ رسالت میں عرض کیا یا رسول اللہ! آپ کی ازواج مطہرات کے پاس نیک اور بد ہر طرح کے لوگ آتے ہیں، اگر آپ انہیں پردے کا حکم دے دیں تو بہتر ہے؟ اس پر آیت حجاب نازل ہو گئی۔ (تیسرا) ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی تمام ازواج مطہرات نے کسی بات پر ایکا کر لیا، میں نے ان سے کہا کہ اگر نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تمہیں طلاق دے دی ہو تو ہو سکتا ہے ان کا رب انہیں تم سے بہتر عطاء کر دے، ان ہی الفاظ کے ساتھ قرآن کریم کی آیت نازل ہوگئی۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 602
حدیث نمبر: 158
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الاعلى بن عبد الاعلى ، عن معمر ، عن الزهري ، عن عروة بن الزبير ، عن المسور بن مخرمة ، ان عمر بن الخطاب ، قال: سمعت هشام بن حكيم بن حزام يقرا سورة الفرقان، فقرا فيها حروفا لم يكن نبي الله صلى الله عليه وسلم اقرانيها، قال: فاردت ان اساوره وهو في الصلاة، فلما فرغ، قلت: من اقراك هذه القراءة؟ قال: رسول الله صلى الله عليه وسلم، قلت: كذبت، والله ما هكذا اقراك رسول الله صلى الله عليه وسلم، فاخذت بيده اقوده، فانطلقت به إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، إنك اقراتني سورة الفرقان، وإني سمعت هذا يقرا فيها حروفا لم تكن اقراتنيها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" اقرا يا هشام، فقرا كما كان قرا، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: هكذا انزلت، ثم قال: اقرا يا عمر، فقرات، فقال: هكذا انزلت، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن القرآن نزل على سبعة احرف".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْأَعْلَى بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ عُرْوَةَ بْنِ الزُّبَيْرِ ، عَنِ الْمِسْوَرِ بْنِ مَخْرَمَةَ ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ ، قَالَ: سَمِعْتُ هِشَامَ بْنَ حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ يَقْرَأُ سُورَةَ الْفُرْقَانِ، فَقَرَأَ فِيهَا حُرُوفًا لَمْ يَكُنْ نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقْرَأَنِيهَا، قَالَ: فَأَرَدْتُ أَنْ أُسَاوِرَهُ وَهُوَ فِي الصَّلَاةِ، فَلَمَّا فَرَغَ، قُلْتُ: مَنْ أَقْرَأَكَ هَذِهِ الْقِرَاءَةَ؟ قَالَ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قُلْتُ: كَذَبْتَ، وَاللَّهِ مَا هَكَذَا أَقْرَأَكَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَخَذْتُ بِيَدِهِ أَقُودُهُ، فَانْطَلَقْتُ بِهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنَّكَ أَقْرَأْتَنِي سُورَةَ الْفُرْقَانِ، وَإِنِّي سَمِعْتُ هَذَا يَقْرَأُ فِيهَا حُرُوفًا لَمْ تَكُنْ أَقْرَأْتَنِيهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" اقْرَأْ يَا هِشَامُ، فَقَرَأَ كَمَا كَانَ قَرَأَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ثُمَّ قَالَ: اقْرَأْ يَا عُمَرُ، فَقَرَأْتُ، فَقَالَ: هَكَذَا أُنْزِلَتْ، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ الْقُرْآنَ نَزَلَ عَلَى سَبْعَةِ أَحْرُفٍ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں نے سیدنا ہشام بن حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ کو سورت فرقان کی تلاوت کرتے ہوئے سنا، انہوں نے اس میں ایسے حروف کی تلاوت کی جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے نہیں پڑھائے تھے میں اس وقت نماز پڑھ رہا تھا، میرا دل چاہا کہ میں ان سے نماز ہی میں پوچھ لوں، بہرحال! فراغت کے بعد میں نے ان سے پوچھا کہ تمہیں سورت فرقان اس طرح کس نے پڑھائی ہے؟ انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے، میں نے کہا: آپ جھوٹ بولتے ہیں، بخدا! نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ کو اس طرح یہ سورت نہیں پڑھائی ہو گی۔ یہ کہہ کر میں نے ان کا ہاتھ پکڑا اور انہیں کھینچتا ہوا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں لے کر حاضر ہو گیا اور عرض کیا یا رسول اللہ! آپ نے مجھے سورت فرقان خود پڑھائی ہے، میں نے اسے سورت فرقان کو ایسے حروف میں پڑھتے ہوئے سنا ہے جو آپ نے مجھے نہیں پڑھائے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہشام سے اس کی تلاوت کرنے کے لئے فرمایا: انہوں نے اسی طرح پڑھا جیسے وہ پہلے پڑھ رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ سورت اسی طرح نازل ہوئی ہے، پھر مجھ سے کہا کہ عمر! تم بھی پڑھ کر سناؤ، چنانچہ میں نے بھی پڑھ کر سنا دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سورت اس طرح بھی نازل ہوئی ہے، اس کے بعد ارشاد فرمایا: بیشک اس قرآن کا نزول سات قرأتوں پر ہوا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 2419، م: 818
حدیث نمبر: 159
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عمرو بن الهيثم ، حدثنا شعبة ، عن سماك بن حرب ، عن النعمان بن بشير ، عن عمر ، قال: لقد رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم" يلتوي، ما يجد ما يملا به بطنه من الدقل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَمْرُو بْنُ الْهَيْثَمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ سِمَاكِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنِ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ ، عَنْ عُمَرَ ، قَالَ: لَقَدْ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَلْتَوِي، مَا يَجِدُ مَا يَمْلَأُ بِهِ بَطْنَهُ مِنَ الدَّقَلِ".
سیدنا عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے اپنی آنکھوں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو بھوک کی وجہ سے کروٹیں بدلتے ہوئے دیکھا ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ردی کھجور بھی نہ ملتی تھی جس سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنا پیٹ بھر لیتے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وإسناده حسن، م: 2978

Previous    12    13    14    15    16    17    18    19    20    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.