الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابن ماجه کل احادیث 4341 :حدیث نمبر
سنن ابن ماجه
(ابواب کتاب: سنت کی اہمیت و فضیلت)
Chapters: The Book of the Sunnah
34. بَابٌ في ذِكْرِ الْخَوَارِجِ
34. باب: خوارج کا بیان۔
حدیث نمبر: 167
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسماعيل ابن علية ، عن ايوب ، عن محمد بن سيرين ، عن عبيدة ، عن علي بن ابي طالب ، قال: وذكر الخوارج، فقال:" فيهم رجل مخدج اليد، او مودن اليد، او مثدن اليد، ولولا ان تبطروا لحدثتكم بما وعد الله الذين يقتلونهم على لسان محمد صلى الله عليه وسلم" قلت: انت سمعته من محمد صلى الله عليه وسلم قال: إي، ورب الكعبة ثلاث مرات.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل ابْنُ عُلَيَّة ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ ، عَنْ عَبِيدَةَ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ ، قَالَ: وَذَكَرَ الْخَوَارِجَ، فَقَالَ:" فِيهِمْ رَجُلٌ مُخْدَجُ الْيَدِ، أَوْ مُودَنُ الْيَدِ، أَوْ مَثْدَنُ الْيَدِ، وَلَوْلَا أَنْ تَبْطَرُوا لَحَدَّثْتُكُمْ بِمَا وَعَدَ اللَّهُ الَّذِينَ يَقْتُلُونَهُمْ عَلَى لِسَانِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قُلْتُ: أَنْتَ سَمِعْتَهُ مِنْ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِي، وَرَبِّ الْكَعْبَةِ ثَلاثَ مَرَّاتٍ.
عبیدہ فرماتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ نے خوارج کا ذکر کیا، اور ذکر کرتے ہوئے کہا: ان میں ایک آدمی ناقص ہاتھ کا ہے ۱؎، اور اگر مجھے ڈر نہ ہوتا کہ تم خوشی سے اترانے لگو گے تو میں تمہیں ضرور بتاتا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کی زبان سے ان کے قاتلین کے لیے کس ثواب اور انعام و اکرام کا وعدہ فرمایا ہے، میں نے کہا: کیا آپ نے یہ بات محمد صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ کہا: ہاں، کعبہ کے رب کی قسم! (ضرور سنی ہے)، اسے تین مرتبہ کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الزکاة 48 (1066)، سنن ابی داود/السنة 31 (4763)، (تحفة الأشراف: 10233)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/ 13، 65، 83، 95، 113، 122 144 145) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: راوی کو شک ہے کہ  «مخدج اليد أو مودن اليد أو مثدون اليد»  میں سے کون سا لفظ استعمال کیا ہے، جب کہ ان سب کے معنی تقریباً برابر ہیں، یعنی ناقص ہاتھ۔

'Ubaidah narrated from 'Ali bin Abu Talib,: That he mentioned the Khawarij, and said: "Among them there will be a man with a defective hand, or a short hand, or small hand. If you were to exercise restraint (i.e., not become overjoyed), I would tell you of what Allah has promised upon the lips of Muhammed for those who kill them." I ('Ubaidah) said: "Did you hear that from Muhammed?" He said: "Yes, by the Lord of the Ka'bah!' - three times."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 168
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وعبد الله بن عامر بن زرارة ، قالا: حدثنا ابو بكر بن عياش ، عن عاصم ، عن زر ، عن عبد الله بن مسعود ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يخرج في آخر الزمان قوم احداث الاسنان، سفهاء الاحلام، يقولون من خير قول الناس، يقرءون القرآن، لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية، فمن لقيهم فليقتلهم فإن قتلهم اجر عند الله لمن قتلهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَعَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَامِرِ بْنِ زُرَارَةَ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ عَيَّاشٍ ، عَنْ عَاصِمٍ ، عَنْ زِرٍّ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَسْعُودٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَخْرُجُ فِي آخِرِ الزَّمَانِ قَوْمٌ أَحْدَاثُ الْأَسْنَانِ، سُفَهَاءُ الْأَحْلَامِ، يَقُولُونَ مِنْ خَيْرِ قَوْلِ النَّاسِ، يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ، لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، فَمَنْ لَقِيَهُمْ فَلْيَقْتُلْهُمْ فَإِنَّ قَتْلَهُمْ أَجْرٌ عِنْدَ اللَّهِ لِمَنْ قَتَلَهُمْ".
عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اخیر زمانہ میں کچھ نوعمر، بیوقوف اور کم عقل لوگ ظہور پذیر ہوں گے، لوگوں کی سب سے اچھی (دین کی) باتوں کو کہیں گے، قرآن پڑھیں گے، لیکن ان کے حلق سے نہ اترے گا، وہ اسلام سے ویسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے، تو جو انہیں پائے قتل کر دے، اس لیے کہ ان کا قتل قاتل کے لیے اللہ تعالیٰ کے نزدیک باعث اجر و ثواب ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/الفتن 24 (2188)، (تحفة الأشراف: 9210)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/81، 113) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اخیر زمانہ سے مراد خلافت راشدہ کا آخری زمانہ ہے اس لئے کہ خوارج کا ظہور اسی وقت ہوا، اور نہروان کا واقعہ علی رضی اللہ عنہ کی خلافت میں ۳۳ ھ میں ہوا، اس وقت خلافت راشدہ کو اٹھائیس برس گزرے تھے، خلافت کے تیس سال کی مدت مکمل ہونے میں صرف دو سال باقی تھے۔ ۲؎: اس حدیث سے یہ بھی معلوم ہوا کہ وہ لوگ نوعمر اور نوجوان ہوں گے، کم عمری کی وجہ سے سوج بوجھ میں پختگی نہ ہوگی، بظاہر وہ اچھی باتیں کریں گے، اور ان کی باتیں موافق شرع معلوم ہوں گی، مگر حقیقت میں خلاف شرع ہوں گی۔

It was narrated that 'Abdullah bin Mas'ud said: "The Messenger of Allah said: 'At the end of time there will appear a people with new teeth (i.e., young in age), with foolish minds. They will speak the best words ever uttered by mankind and they will recite the Qur'an, but it will not go any deeper than their collarbones. They will pass through Islam like an arrow passes through its target. Whoever meets them, let him kill them, for killing them will bring a reward from Allah for those who kill them."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 169
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا يزيد بن هارون ، انبانا محمد بن عمرو ، عن ابي سلمة ، قال: قلت لابي سعيد الخدري ، هل سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يذكر في الحرورية شيئا؟، فقال: سمعته يذكر" قوما يتعبدون، يحقر احدكم صلاته مع صلاتهم، وصومه مع صومهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، اخذ سهمه فنظر في نصله فلم ير شيئا، فنظر في رصافه فلم ير شيئا، فنظر في قدحه فلم ير شيئا، فنظر في القذذ فتمارى، هل يرى شيئا ام لا؟".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ هَارُونَ ، أَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو ، عَنْ أَبِي سَلَمَةَ ، قَالَ: قُلْتُ لِأَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ ، هَلْ سَمِعْتَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَذْكُرُ فِي الْحَرُورِيَّةِ شَيْئًا؟، فَقَالَ: سَمِعْتُهُ يَذْكُرُ" قَوْمًا يَتَعَبَّدُونَ، يَحْقِرُ أَحَدُكُمْ صَلَاتَهُ مَعَ صَلَاتِهِمْ، وَصَوْمَهُ مَعَ صَوْمِهِمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، أَخَذَ سَهْمَهُ فَنَظَرَ فِي نَصْلِهِ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَنَظَرَ فِي رِصَافِهِ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَنَظَرَ فِي قِدْحِهِ فَلَمْ يَرَ شَيْئًا، فَنَظَرَ فِي الْقُذَذِ فَتَمَارَى، هَلْ يَرَى شَيْئًا أَمْ لَا؟".
ابوسلمہ کہتے ہیں کہ میں نے ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے کہا: کیا آپ نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حروریہ ۱؎ (خوارج) کے بارے میں کچھ ذکر کرتے ہوئے سنا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو ایک ایسی قوم کا ذکر کرتے ہوئے سنا ہے جو بڑی عبادت گزار ہو گی، اس کی نماز کے مقابلہ میں تم میں سے ہر ایک شخص اپنی نماز کو کمتر اور حقیر سمجھے گا ۲؎، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کے جسم سے نکل جاتا ہے کہ تیر انداز اپنا تیر لے کر اس کا پھل دیکھتا ہے، تو اسے (خون وغیرہ) کچھ بھی نظر نہیں آتا، پھر اس کے پھل کو دیکھتا ہے تو بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر اپنے تیر کی لکڑی کو دیکھتا ہے تو بھی کچھ نظر نہیں آتا، پھر وہ تیر کے پر کو دیکھتا ہے تو شک میں مبتلا ہوتا ہے کہ آیا اسے کچھ اثر دکھایا نہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأنبیاء 6 (3344)، المناقب 25 (3610)، المغازي 62 (4351)، تفسیر التوبہ 10 (4667)، فضائل القرآن 36 (5058)، الأدب 95 (6163)، الاستتابة 7 (6933)، التوحید 23 (7432)، صحیح مسلم/الزکاة 47 (1064)، (تحفة الأشراف: 4421)، وقد أخرجہ: سنن ابی داود/السنة 31 (4764)، سنن النسائی/الزکاة 79 (2579)، التحریم 22 (4106)، موطا امام مالک/القرآن 4 (10)، مسند احمد (3/ 56، 60، 65، 68، 72، 73) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «حروریہ»: حروراء کی طرف نسبت ہے جو کوفہ کے قریب ایک بستی کا نام ہے اس سے مراد خوارج ہیں، انہیں «حروریہ» اس لئے کہا جاتا ہے کہ انہوں نے اسی بستی سے خروج کیا تھا۔ ۲؎: ظاہری عبادت و ریاضت اگر عقیدہ اسلام سے الگ ہو کر کی جا رہی ہے تو وہ بیکار محض ہے، یہ بھی پتہ چلا کہ بدعت کی نحوست سے نماز و روزہ جیسی اہم عبادتیں بھی مقبول نہیں ہوتیں، تیر شکار سے پار نکل جانے میں جس قدر سرعت رکھتا ہے، اہل بدعت خصوصاً خوارج دین سے خارج ہونے میں سریع تر ہیں۔

It was narrated that Abu Salamah said: "I said to Abu Sa'eed Khudri: 'Did you hear the Messenger of Allah mention anything about the Haruriyyah (a sect of Khawarij)?' He said: 'I heard him mention a people who would appear to be devoted worshippers: "Such that anyone of you would regard his own prayer and fasting as insignificant when compared to theirs. But they will pass through Islam like an arrow passing through its target, then he (the archer) picks up his arrow and looks at its iron head but does not see anything, then he looks at the shaft and does not see anything, then he looks at the band: that which is wrapped around the iron head where it is connected to the shaft, then he looks at the feather and is not sure whether he sees anything or not."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 170
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا ابو اسامة ، عن سليمان بن المغيرة ، عن حميد بن هلال ، عن عبد الله بن الصامت ، عن ابي ذر ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن بعدي من امتي، او سيكون بعدي من امتي قوم يقرءون القرآن لا يجاوز حلوقهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية، ثم لا يعودون فيه، هم شرار الخلق والخليقة"، قال عبد الله بن الصامت: فذكرت ذلك لرافع بن عمرو ، اخي الحكم بن عمرو الغفاري، فقال: وانا ايضا قد سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ الْمُغِيرَةِ ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ هِلَالٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الصَّامِتِ ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي، أَوْ سَيَكُونُ بَعْدِي مِنْ أُمَّتِي قَوْمٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ حُلُوقَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ، ثُمَّ لَا يَعُودُونَ فِيهِ، هُمْ شِرَارُ الْخَلْقِ وَالْخَلِيقَةِ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الصَّامِتِ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِرَافِعِ بْنِ عَمْرٍو ، أَخِي الْحَكَمِ بْنِ عَمْرٍو الْغِفَارِيِّ، فَقَالَ: وَأَنَا أَيْضًا قَدْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوذر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میرے بعد میری امت میں سے کچھ لوگ ہوں گے جو قرآن پڑھیں گے، لیکن وہ ان کی حلق سے نہ اترے گا، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار کے جسم سے نکل جاتا ہے، پھر وہ دین کی طرف واپس لوٹ کر نہ آئیں گے، انسانوں اور حیوانوں میں بدترین لوگ ہیں ۱؎۔ عبداللہ بن صامت کہتے ہیں: میں نے اس کا ذکر حکم بن عمرو غفاری کے بھائی رافع بن عمرو رضی اللہ عنہما سے کیا تو انہوں نے کہا: میں نے بھی اسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الزکاة 47 (1067)، (تحفة الأشراف: 3596)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/5، 5/31، 61)، سنن الدارمی/الجہاد 40 (2439) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «خلق» سے مراد لوگ، اور «خلیقۃ» سے چوپائے اور جانور ہیں، اس حدیث سے پتہ چلا کہ اہل بدعت جانوروں سے بھی بدتر ہیں، کیونکہ خوارج اہل بدعت ہی کا ایک فرقہ ہے۔

It was narrated that Abu Dharr said: "The Messenger of Allah said: 'There will be people among my Ummah (nation) after me who will recite the Qur'an, but it will not go any deeper than their throats. They will pass through Islam like an arrow passing through its target, then they will never return to it. They are the most evil of mankind and of all creation.' " 'Abdullah bin Samit said: "I mentioned to Rafi' bin 'Amr, the brother of Hakam bin 'Amr Ghifari and he said: 'I also heard that from the Messenger of Allah.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 171
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، وسويد بن سعيد ، قالا: حدثنا ابو الاحوص ، عن سماك ، عن عكرمة ، عن ابن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ليقران القرآن ناس من امتي يمرقون من الإسلام كما يمرق السهم من الرمية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، وَسُوَيْدُ بْنُ سَعِيدٍ ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ عِكْرِمَةَ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَيَقْرَأَنَّ الْقُرْآنَ نَاسٌ مِنْ أُمَّتِي يَمْرُقُونَ مِنَ الْإِسْلَامِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میری امت کے کچھ لوگ قرآن تو ضرور پڑھیں گے، مگر وہ اسلام سے نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 6125، ومصباح الزجاجة: 64)، وقد أخرجہ: مسند احمد (1/256) (صحیح)» ‏‏‏‏ (سند میں سماک ضعیف ہیں، اوران کی عکرمہ سے روایت میں اضطراب ہے، لیکن یہ حدیث دوسرے شواہد سے صحیح ہے، سلسلة الاحادیث الصحیحة، للالبانی: 2221)

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 172
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن الصباح ، انبانا سفيان بن عيينة ، عن ابي الزبير ، عن جابر بن عبد الله ، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم بالجعرانة وهو يقسم التبر والغنائم، وهو في حجر بلال، فقال رجل: اعدل يا محمد فإنك لم تعدل، فقال:" ويلك ومن يعدل بعدي إذا لم اعدل"، فقال عمر: دعني يا رسول الله حتى اضرب عنق هذا المنافق، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إن هذا في اصحاب، او اصيحاب له يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، يمرقون من الدين كما يمرق السهم من الرمية".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ ، قَالَ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِالْجِعْرَانَةِ وَهُوَ يَقْسِمُ التِّبْرَ وَالْغَنَائِمَ، وَهُوَ فِي حِجْرِ بِلَالٍ، فَقَالَ رَجُلٌ: اعْدِلْ يَا مُحَمَّدُ فَإِنَّكَ لَمْ تَعْدِلْ، فَقَالَ:" وَيْلَكَ وَمَنْ يَعْدِلُ بَعْدِي إِذَا لَمْ أَعْدِلْ"، فَقَالَ عُمَرُ: دَعْنِي يَا رَسُولَ اللَّهِ حَتَّى أَضْرِبَ عُنُقَ هَذَا الْمُنَافِقِ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّ هَذَا فِي أَصْحَابٍ، أَوْ أُصَيْحَابٍ لَهُ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، يَمْرُقُونَ مِنَ الدِّينِ كَمَا يَمْرُقُ السَّهْمُ مِنَ الرَّمِيَّةِ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مقام جعرانہ میں تشریف فرما تھے، اور آپ بلال رضی اللہ عنہ کی گود میں سے سونا، چاندی اور اموال غنیمت (لوگوں میں) تقسیم فرما رہے تھے، تو ایک شخص نے کہا: اے محمد! عدل و انصاف کیجئیے، آپ نے عدل سے کام نہیں لیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تیرا برا ہو، اگر میں عدل و انصاف نہ کروں گا تو میرے بعد کون عدل کرے گا؟، عمر رضی اللہ عنہ نے کہا: اللہ کے رسول! مجھے اجازت دیجئیے، میں اس منافق کی گردن اڑا دوں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس کے اور بھی ساتھی ہیں جو قرآن کو پڑھتے ہیں، لیکن وہ ان کی حلق سے نیچے نہیں اترتا ہے، وہ دین سے ایسے ہی نکل جائیں گے جس طرح تیر شکار سے نکل جاتا ہے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 2772، ومصباح الزجاجة: 65)، وقد أخرجہ: صحیح البخاری/فرض الخمس 15 (3138)، صحیح مسلم/الزکاة 47 (1063)، مسند احمد (3/353) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: «جعرانہ»: مکہ سے آٹھ نو میل پر ایک مقام کا نام ہے، جہاں پر نبی اکرم ﷺ نے غزوہ حنین کے غنائم تقسیم کئے تھے، اس وقت جس شخص نے اعتراض کیا تھا وہ ذوالخویصرہ تھا، آپ ﷺ نے ازراہ مصلحت اس کی گردن مارنے کی اجازت نہ دی، ایسا نہ ہو کہ کہیں مشرکین میں یہ مشہور ہو جائے کہ محمد ﷺ اپنے ساتھیوں کوبھی قتل کرتے ہیں۔

It was narrated from Abu Zubair that Jabir bin 'Abdullah said: "The Messenger of Allah was in Ji'ranah and he was distributing gold nuggets and spoils of war which were in Bilal's lap. A man said: 'Do justice, O Muhammed!' He said: 'Woe to you! Who will do justice after me if I do not do justice?' 'Umar said: 'O Messenger of Allah! Let me strike the neck of this hypocrite!' The Messenger of Allah said: 'This man has some companions who recite the Qur'an but it does not go any deeper than their collarbones. They will pass through Islam like an arrow passing through its target.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 173
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو بكر بن ابي شيبة ، حدثنا إسحاق الازرق ، عن الاعمش ، عن ابن ابي اوفى ، قال، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الخوارج كلاب النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاق الْأَزْرَقُ ، عَنْ الْأَعْمَشِ ، عَنْ ابْنِ أَبِي أَوْفَى ، قَالَ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْخَوَارِجُ كِلَابُ النَّارِ".
ابن ابی اوفی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: خوارج جہنم کے کتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 5169، ومصباح الزجاجة: 66)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/355) (صحیح)» ‏‏‏‏ (اعمش کا سماع ابن أبی أوفی سے ثابت نہیں ہے، اس لئے سند میں انقطاع ہے، لیکن دوسرے طرق اور شواہد کی بناء پر حدیث صحیح ہے، ملاحظہ ہو: المشکاة: 3554)

It was narrated that Ibn Awfa said: "The Messenger of Allah said: 'The Khawarij are the dogs of Hell.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 174
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار ، حدثنا يحيى بن حمزة ، حدثنا الاوزاعي ، عن نافع ، عن ابن عمر ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" ينشا نشء يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم، كلما خرج قرن قطع"، قال ابن عمر: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول:" كلما خرج قرن قطع" اكثر من عشرين مرة،" حتى يخرج في عراضهم الدجال".
(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ ، عَنْ نَافِعٍ ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يَنْشَأُ نَشْءٌ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ، كُلَّمَا خَرَجَ قَرْنٌ قُطِعَ"، قَالَ ابْنُ عُمَرَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ:" كُلَّمَا خَرَجَ قَرْنٌ قُطِعَ" أَكْثَرَ مِنْ عِشْرِينَ مَرَّةً،" حَتَّى يَخْرُجَ فِي عِرَاضِهِمُ الدَّجَّالُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ایک ایسی قوم پیدا ہو گی جو قرآن پڑھے گی لیکن قرآن اس کے حلق سے نیچے نہ اترے گا، جب بھی ان کا کوئی گروہ پیدا ہو گا ختم کر دیا جائے گا، ابن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں: میں نے بیسیوں بار رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جب بھی ان کا کوئی گروہ نکلے گا ختم کر دیا جائے گا، یہاں تک کہ انہیں میں سے دجال نکلے گا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «تفر د بہ ابن ماجہ، (تحفة الأشراف: 7758، ومصباح الزجاجة: 67) (حسن)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: ختم کر دیا جائے گا، یعنی اس کا مستحق ہو گا کہ اس کا خاتمہ اور صفایا کر دیا جائے، اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ اہل بدعت ہی سے دجال کا خروج ہو گا۔

It was narrated from Ibn 'Umar that: The Messenger of Allah said: "There will emerge people who will recite the Qur'an but it will not go any deeper than their collarbones. Whenever a group of them appears, they should be cut off (i.e. killed)." Ibn 'Umar said: "I heard the Messenger of Allah say: 'Whenever a group of them appears, they should be killed' - (he said it) more than twenty times- 'until Dajjal emerges among them.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن
حدیث نمبر: 175
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا بكر بن خلف ابو بشر ، حدثنا عبد الرزاق ، عن معمر ، عن قتادة ، عن انس بن مالك ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" يخرج قوم في آخر الزمان، او في هذه الامة يقرءون القرآن لا يجاوز تراقيهم او حلقومهم، سيماهم التحليق إذا رايتموهم، او إذا لقيتموهم فاقتلوهم".
(مرفوع) حَدَّثَنَا بَكْرُ بْنُ خَلَفٍ أَبُو بِشْرٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنْ قَتَادَةَ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" يَخْرُجُ قَوْمٌ فِي آخِرِ الزَّمَانِ، أَوْ فِي هَذِهِ الْأُمَّةِ يَقْرَءُونَ الْقُرْآنَ لَا يُجَاوِزُ تَرَاقِيَهُمْ أَوْ حُلْقُومَهُمْ، سِيمَاهُمُ التَّحْلِيقُ إِذَا رَأَيْتُمُوهُمْ، أَوْ إِذَا لَقِيتُمُوهُمْ فَاقْتُلُوهُمْ".
انس بن مالک رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: آخری زمانہ (خلافت راشدہ کے اخیر) میں یا اس امت میں سے ایک ایسی قوم نکلے گی جو قرآن پڑھے گی لیکن وہ ان کے نرخرے یا حلق سے نیچے نہ اترے گا، ان کی نشانی سر منڈانا ہے، جب تم انہیں دیکھو یا ان سے ملو تو انہیں قتل کر دو ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/السنة 31 (4766)، (تحفة الأشراف: 1337)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/197) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا نشان سر منڈانا ہے، اور اس سے بعض لوگوں نے استدلال کیا ہے کہ بال منڈانا مکروہ ہے، لیکن یہ صحیح نہیں، بعض اوقات سر منڈانا عبادت ہے، جیسا کہ حج اور عمرہ میں، اور پیدائش کے ساتویں روز بچے کا سر منڈانا سنت ہے۔

It was narrated that Anas bin Malik said: "The Messenger of Allah said: 'At the end of time or among this nation (Ummah) there will appear people who will recite the Qur'an but it will not go any deeper than their collarbones or their throats. Their distinguishing feature will be their shaved heads. If you see them, or meet them, then kill them.'"
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 176
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سهل بن ابي سهل ، حدثنا سفيان بن عيينة ، عن ابي غالب ، عن ابي امامة ، يقول:" شر قتلى قتلوا تحت اديم السماء، وخير قتلى من قتلوا كلاب اهل النار، قد كان هؤلاء مسلمين فصاروا كفارا"، قلت يا ابا امامة: هذا شيء تقوله، قال: بل سمعته من رسول الله صلى الله عليه وسلم.
(مرفوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ أَبِي سَهْلٍ ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ ، عَنْ أَبِي غَالِبٍ ، عَنْ أَبِي أُمَامَةَ ، يَقُولُ:" شَرُّ قَتْلَى قُتِلُوا تَحْتَ أَدِيمِ السَّمَاءِ، وَخَيْرُ قَتْلَى مَنْ قَتَلُوا كِلَابُ أَهْلِ النَّارِ، قَدْ كَانَ هَؤُلَاءِ مُسْلِمِينَ فَصَارُوا كُفَّارًا"، قُلْتُ يَا أَبَا أُمَامَةَ: هَذَا شَيْءٌ تَقُولُهُ، قَالَ: بَلْ سَمِعْتُهُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
ابوامامہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں یہ خوارج سب سے بدترین مقتول ہیں جو آسمان کے سایہ تلے قتل کیے گئے، اور سب سے بہتر مقتول وہ ہیں جن کو جہنم کے کتوں (خوارج) نے قتل کر دیا، یہ خوارج مسلمان تھے، پھر کافر ہو گئے ۱؎۔ ابوغالب کہتے ہیں کہ میں نے ابوامامہ رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ یہ بات خود اپنی جانب سے کہہ رہے ہیں؟ تو ابوامامہ رضی اللہ عنہ نے کہا: نہیں، بلکہ اسے میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن الترمذی/تفسیر القرآن 4 (3000)، (تحفة الأشراف: 4935)، وقد أخرجہ: مسند احمد (5/ 253، 256) (حسن صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اس قتل و غارت گری میں زمانہ جاہلیت کے کفار کی طرح ہوگئے، جب کہ دوسری حدیث میں آپ ﷺ نے فرمایا:  «لا ترجعوا بعدي كفارا يضرب بعضكم رقاب بعض» اے مسلمانو! میرے بعد کافر نہ ہو جانا کہ تم ایک دوسرے کی گردن مارنے لگو، زمانہ جاہلیت میں عربوں میں قبائلی نظام کے تحت چھوٹے چھوٹے مسائل کے تحت آئے دن آپس میں خونریزی اور قتل و غارت گری کے واقعات پیش آتے تھے، انسانی جان کی کوئی قیمت نہ تھی، اسلام نے انسانی جانوں کا بڑا احترام کیا، اور بلا کسی واقعی سبب کے خونریزی کو بہت بڑا گناہ اور جرم قرار دیا، اب نو مسلم معاشرہ ایک نظم و ضبط میں بندھ گیا تھا، جرائم پر حدود قصاص اور دیت کا ایک مستقل نظام تھا، اس لئے نبی اکرم ﷺ نے مسلمانوں کو عہد جاہلیت کے غلط طریقے پر اس حدیث میں تنبیہ فرمائی، اور ایسے اسلوب میں خطاب کیا کہ حقیقی معنوں میں لوگ ہنگامہ آرائی اور قتل و غارت گری اور خونریزی سے اپنے آپ کو دور رکھیں، صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی آپ ﷺ نے اس طرح تربیت فرمائی تھی کہ دوبارہ وہ عہد جاہلیت کے کاموں سے اپنے آپ کو دور رکھنے میں غایت درجہ کا لحاظ رکھتے تھے، تاکہ ان کے اعمال اکارت اور بے کار نہ جائیں۔

Abu Ghalib narrated that Abu Umamah said: "(The Khawarij) are the worst of the slain who are killed under heaven, and the best of the slain are those who were killed by them. Those (Khawarij) are the dogs of Hell. Those people were Muslims but they became disbelievers." I said: "O Abu Umamah, is that your opinion?" He said: "Rather I heard it from the Messenger of Allah."
USC-MSA web (English) Reference: 0


قال الشيخ الألباني: حسن

1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.