الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
شمائل ترمذي کل احادیث 417 :حدیث نمبر
شمائل ترمذي
رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے کنگھی کرنے کا بیان
1. سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا حیض کی حالت میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کو کنگھی کرتی تھیں
حدیث نمبر: 32
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا إسحاق بن موسى الانصاري قال: حدثنا معن بن عيسى قال: حدثنا مالك بن انس، عن هشام بن عروة، عن ابيه، عن عائشة، قالت: «كنت ارجل راس رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا حائض» حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ مُوسَى الْأَنْصَارِيُّ قَالَ: حَدَّثَنَا مَعْنُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا مَالِكُ بْنُ أَنَسٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، قَالَتْ: «كُنْتُ أُرَجِّلُ رَأْسَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا حَائِضٌ»
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں: میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے سر مبارک کو کنگھی کرتی تھی درایں حال کہ میں حائضہ ہوتی۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«‏‏‏‏صحيح بخاري (‏‏‏‏295)، صحيح مسلم (‏‏‏‏297)، موطا امام مالك (رواية يحييٰ 60/1 ح102،رواية ابن القاسم:462)»
2. آپ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنے سر مبارک کو تیل لگاتے تھے
حدیث نمبر: 33
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا يوسف بن عيسى قال: حدثنا وكيع قال: حدثنا الربيع بن صبيح، عن يزيد بن ابان هو الرقاشي، عن انس بن مالك قال: «كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يكثر دهن راسه وتسريح لحيته، ويكثر القناع حتى كان ثوبه ثوب زيات» حَدَّثَنَا يُوسُفُ بْنُ عِيسَى قَالَ: حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ: حَدَّثَنَا الرَّبِيعُ بْنُ صَبِيحٍ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبَانَ هُوَ الرَّقَاشِيُّ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ: «كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُكْثِرُ دَهْنَ رَأْسِهِ وَتَسْرِيحَ لِحْيَتِهِ، وَيُكْثِرُ الْقِنَاعَ حَتَّى كَأَنَّ ثَوْبَهُ ثَوْبُ زَيَّاتٍ»
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اکثر اپنے سر مبارک کو تیل لگاتے تھے اور اپنی داڑھی مبارک کو کنگھی کرتے، اور اکثر سر مبارک پر جو کپڑا رکھتے تو آپ کا کپڑا اس طرح تیل والا ہو جاتا جیسے تیل والے کے کپڑے ہوتے ہیں۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«‏‏‏‏شرح السنة للبغوي (‏‏‏‏82/12 ح 3164) من طريق الترمذي به، شعب الايمان للبيهقي (‏‏‏‏نسخة محققة: 6045، 6044)»
اس روایت کی سند یزید بن ابان الرقاشی کے ضعف کی وجہ سے ضعیف ہے۔
◈ ہیثمی نے کہا: «ضعفه الجمهور» اسے جمہور نے ضعیف قرار دیا ہے۔ [‏‏‏‏ مجمع الزوائد 226/6]
حافظ ابن حجر نے کہا: «زاھد ضعیف» [‏‏‏‏تقريب التهذيب: 7683]
حافظ ذہبی نے کہا: «ضعيف» [‏‏‏‏ الكاشف 240/3 ت 6389]
شعب الایمان للبیہقی [‏‏‏‏6046] میں اس کا ایک شاہد سیدنا سہل بن سعد رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، لیکن اس کی سند میں ابوبکر محمد بن ہارون بن عیسیٰ الازدی «ليس بالقوي» ہے۔ [‏‏‏‏ديكهئيے سوالات الحاكم: 210، قاله الدارقطني]
اور باقی سند حسن ہے، یعنی یہ سند محمد بن ہارون مذکور کی وجہ سے ضعیف ہے۔
3. آپ صلی اللہ علیہ وسلم کام دائیں جانب سے شروع کرنا پسند فرماتے
حدیث نمبر: 34
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا هناد بن السري قال: حدثنا ابو الاحوص، عن اشعث بن ابي الشعثاء، عن ابيه، عن مسروق، عن عائشة قالت: «إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليحب التيمن في طهوره إذا تطهر، وفي ترجله إذا ترجل، وفي انتعاله إذا انتعل» حَدَّثَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنِ أَشْعَثِ بْنِ أَبِي الشَّعْثَاءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ مَسْرُوقٍ، عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: «إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيُحِبُّ التَّيَمُّنَ فِي طُهُورِهِ إِذَا تَطَهَّرَ، وَفِي تَرَجُّلِهِ إِذَا تَرَجَّلَ، وَفِي انْتِعَالِهِ إِذَا انْتَعَلَ»
ام المؤمنین سیدہ عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے، وہ فرماتی ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم دائیں جانب سے شروع کرنا پسند فرماتے، اپنے وضو کرنے میں جب وضو کرتے، اور کنگھی کرتے وقت جب کنگھی کرتے، اور جوتا پہنتے وقت جب جوتا پہنتے۔

تخریج الحدیث: «سنده صحيح» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 608، وقال: هذا حديث حسن صحيح)، صحيح بخاري (‏‏‏‏168)، صحيح مسلم (‏‏‏‏268)»
4. (کنگھی کرنے میں مبالغہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو پسند نہ تھا)
حدیث نمبر: 35
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا محمد بن بشار قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن هشام بن حسان، عن الحسن، عن عبد الله بن مغفل، قال: «نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن الترجل إلا غبا» حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ هِشَامِ بْنِ حَسَّانَ، عَنِ الْحَسَنِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُغَفَّلٍ، قَالَ: «نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عنِ التَّرَجُّلِ إِلَّا غِبًّا»
سیدنا عبداللہ بن مغفل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، وہ فرماتے ہیں: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بلاناغہ روزانہ کنگھی کرنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «سنده ضعيف» :
«‏‏‏‏(سنن ترمذي: 1756، وقال: هذا حديث حسن صحيح)، ابوداؤد (‏‏‏‏4159)، نسائي (‏‏‏‏132/8 ح5058)»
روایت مذکورہ میں وجہ ضعف دو ہیں:
➊ ہشام بن حسان مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے۔
➋ حسن بصری مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے۔
سنن نسائی (‏‏‏‏5059) وغیرہ میں اس کے ضعیف شواہد بھی ہیں۔
ایک صحیح حدیث میں آیا ہے کہ ایک صحابی نے فرمایا: «كان نبي الله ينهانا عن الارفاء» ”اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں ارفاء سے منع فرماتے تھے“ پوچھا گیا: ارفاء سے کیا مراد ہے؟ انہوں نے فرمایا: روزانہ کنگھی کرنا۔ [سنن نسائي: 5061 وسنده صحيح]
ثابت ہوا کہ شرعی عذر کے بغیر خواہ مخواہ کئی کئی مرتبہ کنگھی کرنے میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہئیے، بہتر یہی ہے کہ ایک دن چھوڑ کر سر کے بالوں کی کنگھی کی جائے۔
حدیث نمبر: 36
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
حدثنا الحسن بن عرفة قال: حدثنا عبد السلام بن حرب، عن [ص: 54] يزيد بن ابي خالد، عن ابي العلاء الاودي، عن حميد بن عبد الرحمن، عن رجل من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم: «ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يترجل غبا» حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَرَفَةَ قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ السَّلَامِ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ [ص: 54] يَزِيدَ بْنِ أَبِي خَالِدٍ، عَنْ أَبِي الْعَلَاءِ الْأَوْدِيِّ، عَنْ حُمَيْدِ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، عَنْ رَجُلٍ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَتَرَجَّلُ غِبًّا»
حمید بن عبدالرحمن صحابہ میں سے ایک مرد سے بیان کرتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ناغہ کر کے کنگھی فرمایا کرتے تھے۔

تخریج الحدیث: «سندہ ضعیف» :
اس روایت کی سند اس وجہ سے ضعیف ہے کہ اس کے راوی ابوخالد یزید بن عبدالرحمٰن الدالانی مدلس تھے اور یہ روایت «عن» سے ہے۔
دالانی کی تدلیس کے لیے دیکھئیے طبقات المدلسین [‏‏‏‏بتحقيقي3/113 بطقه ثالثه]


http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.