الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: حج کے احکام و مناسک
The Book of Hajj
حدیث نمبر: 2740
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني إبراهيم بن يعقوب، قال: حدثنا عثمان بن عمر، قال: حدثنا إسماعيل بن مسلم، عن محمد بن واسع، عن مطرف، قال: قال لي عمران بن حصين:" إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد تمتع، وتمتعنا معه" , قال فيها قائل برايه.
(مرفوع) أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ يَعْقُوبَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ عُمَرَ، قَال: حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ مُسْلِمٍ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ وَاسِعٍ، عَنْ مُطَرِّفٍ، قَالَ: قَالَ لِي عِمْرَانُ بْنُ حُصَيْنٍ:" إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ تَمَتَّعَ، وَتَمَتَّعْنَا مَعَهُ" , قَالَ فِيهَا قَائِلٌ بِرَأْيِهِ.
مطرف کہتے ہیں کہ مجھ سے عمران بن حصین رضی اللہ عنہما نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے (حج) تمتع کیا، اور ہم نے بھی آپ کے ساتھ (حج) تمتع کیا (لیکن) کہنے والے نے اس سلسلے میں اپنی رائے سے کہا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2729 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: لہٰذا صریح سنت کے مقابلہ میں قائل کی رائے کا کوئی اعتبار نہیں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
51. بَابُ: تَرْكِ التَّسْمِيَةِ عِنْدَ الإِهْلاَلِ
51. باب: تلبیہ کہتے وقت حج یا عمرے کا نام نہ لینے کا بیان۔
Chapter: not Saying Bismillah when Entering Ihram
حدیث نمبر: 2741
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، قال: حدثنا جعفر بن محمد، قال: حدثني ابي، قال: اتينا جابر بن عبد الله فسالناه عن حجة النبي صلى الله عليه وسلم؟ فحدثنا ," ان رسول الله صلى الله عليه وسلم مكث بالمدينة تسع حجج، ثم اذن في الناس ان رسول الله صلى الله عليه وسلم في حاج هذا العام فنزل المدينة بشر كثير، كلهم يلتمس ان ياتم برسول الله صلى الله عليه وسلم ويفعل ما يفعل، فخرج رسول الله صلى الله عليه وسلم لخمس بقين من ذي القعدة، وخرجنا معه، قال جابر: ورسول الله صلى الله عليه وسلم بين اظهرنا عليه ينزل القرآن وهو يعرف تاويله وما عمل به من شيء عملنا فخرجنا لا ننوي إلا الحج".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبِي، قَال: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَحَدَّثَنَا ," أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَكَثَ بِالْمَدِينَةِ تِسْعَ حِجَجٍ، ثُمَّ أُذِّنَ فِي النَّاسِ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي حَاجِّ هَذَا الْعَامِ فَنَزَلَ الْمَدِينَةَ بَشَرٌ كَثِيرٌ، كُلُّهُمْ يَلْتَمِسُ أَنْ يَأْتَمَّ بِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَيَفْعَلُ مَا يَفْعَلُ، فَخَرَجَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لِخَمْسٍ بَقِينَ مِنْ ذِي الْقِعْدَةِ، وَخَرَجْنَا مَعَهُ، قَالَ جَابِرٌ: وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ أَظْهُرِنَا عَلَيْهِ يَنْزِلُ الْقُرْآنُ وَهُوَ يَعْرِفُ تَأْوِيلَهُ وَمَا عَمِلَ بِهِ مِنْ شَيْءٍ عَمِلْنَا فَخَرَجْنَا لَا نَنْوِي إِلَّا الْحَجَّ".
ابو جعفر محمد بن علی باقر کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے، اور ہم نے ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نو سال تک مدینہ میں رہے پھر لوگوں میں اعلان کیا گیا کہ امسال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کو جانے والے ہیں، تو بہت سارے لوگ مدینہ آ گئے، سب یہ چاہتے تھے کہ وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اقتداء کریں اور وہی کریں جو آپ کرتے ہیں۔ تو جب ذی قعدہ کے پانچ دن باقی رہ گئے تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم حج کے لیے نکلے اور ہم بھی آپ کے ساتھ نکلے۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تھے آپ پر قرآن اتر رہا تھا اور آپ اس کی تاویل (تفسیر) جانتے تھے اور جو چیز بھی آپ نے کی ہم نے بھی کی۔ چنانچہ ہم نکلے ہمارے پیش نظر صرف حج تھا۔

تخریج الحدیث: «انظر رقم: 2713 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2742
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الله بن يزيد , والحارث بن مسكين قراءة عليه وانا اسمع واللفظ لمحمد، قالا: حدثنا سفيان، عن عبد الرحمن بن القاسم، عن ابيه، عن عائشة , قالت: خرجنا لا ننوي إلا الحج، فلما كنا بسرف، حضت، فدخل علي رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا ابكي , فقال:" احضت" قلت: نعم، قال:" إن هذا شيء كتبه الله عز وجل على بنات آدم، فاقضي ما يقضي المحرم غير ان لا تطوفي بالبيت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لِمُحَمَّدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: خَرَجْنَا لَا نَنْوِي إِلَّا الْحَجَّ، فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ، حِضْتُ، فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي , فَقَالَ:" أَحِضْتِ" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ:" إِنَّ هَذَا شَيْءٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ، فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْمُحْرِمُ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ".
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم نکلے ہمارے پیش نظر صرف حج تھا۔ جب ہم سرف میں پہنچے تو میں حائضہ ہو گئی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے اور میں رو رہی تھی، آپ نے پوچھا: کیا تجھے حیض آ گیا ہے میں نے کہا: جی ہاں، آپ نے فرمایا: یہ تو ایسی چیز ہے جسے اللہ تعالیٰ نے آدم زادیوں (عورتوں) پر لکھ دی ہے، تم وہ سب کام کرو جو احرام باندھنے والے کرتے ہیں، البتہ بیت اللہ طواف نہ کرنا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 291 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
52. بَابُ: الْحَجِّ بِغَيْرِ نِيَّةٍ يَقْصِدُهُ الْمُحْرِمُ
52. باب: دوسرے کی نیت پر نیت کر کے محرم حج کا تلبیہ پکارے۔
Chapter: Hajj without any clear intention on the part of the Pilgrim in Ihram
حدیث نمبر: 2743
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن عبد الاعلى، قال: حدثنا خالد، قال: حدثنا شعبة، قال: اخبرني قيس بن مسلم، قال: سمعت طارق بن شهاب قال: قال ابو موسى اقبلت من اليمن، والنبي صلى الله عليه وسلم منيخ بالبطحاء حيث حج، فقال:" احججت" قلت: نعم، قال: كيف؟ قلت: قال: قلت لبيك بإهلال كإهلال النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فطف بالبيت وبالصفا والمروة، واحل" , ففعلت، ثم اتيت امراة ففلت راسي، فجعلت افتي الناس بذلك، حتى كان في خلافة عمر، فقال له رجل: يا ابا موسى، رويدك بعض فتياك فإنك لا تدري ما احدث امير المؤمنين في النسك بعدك، قال ابو موسى: يا ايها الناس من كنا افتيناه فليتئد، فإن امير المؤمنين قادم عليكم، فاتموا به، وقال عمر: إن ناخذ بكتاب الله فإنه يامرنا بالتمام، وإن ناخذ بسنة النبي صلى الله عليه وسلم،" فإن النبي صلى الله عليه وسلم لم يحل حتى بلغ الهدي محله".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى، قَالَ: حَدَّثَنَا خَالِدٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: أَخْبَرَنِي قَيْسُ بْنُ مُسْلِمٍ، قَالَ: سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِهَابٍ قَالَ: قَالَ أَبُو مُوسَى أَقْبَلْتُ مِنْ الْيَمَنِ، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مُنِيخٌ بِالْبَطْحَاءِ حَيْثُ حَجَّ، فَقَالَ:" أَحَجَجْتَ" قُلْتُ: نَعَمْ، قَالَ: كَيْفَ؟ قُلْتَ: قَالَ: قُلْتُ لَبَّيْكَ بِإِهْلَالٍ كَإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَطُفْ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ، وَأَحِلَّ" , فَفَعَلْت، ثُمَّ أَتَيْتُ امْرَأَةً فَفَلَتْ رَأْسِي، فَجَعَلْتُ أُفْتِي النَّاسَ بِذَلِكَ، حَتَّى كَانَ فِي خِلَافَةِ عُمَرَ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: يَا أَبَا مُوسَى، رُوَيْدَكَ بَعْضَ فُتْيَاكَ فَإِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثَ أَمِيرُ الْمُؤْمِنِينَ فِي النُّسُكِ بَعْدَكَ، قَالَ أَبُو مُوسَى: يَا أَيُّهَا النَّاسُ مَنْ كُنَّا أَفْتَيْنَاهُ فَلْيَتَّئِدْ، فَإِنَّ أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ قَادِمٌ عَلَيْكُمْ، فَأْتَمُّوا بِهِ، وَقَالَ عُمَرُ: إِنْ نَأْخُذْ بِكِتَابِ اللَّهِ فَإِنَّهُ يَأْمُرُنَا بِالتَّمَامِ، وَإِنْ نَأْخُذْ بِسُنَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمْ يَحِلَّ حَتَّى بَلَغَ الْهَدْيُ مَحِلَّهُ".
ابوموسیٰ اشعری رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ میں یمن سے آیا، اور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بطحاء میں جہاں کہ آپ نے حج کیا تھا اونٹ بٹھائے ہوئے تھے، آپ نے (مجھ سے) پوچھا: کیا تم نے حج کا ارادہ کیا ہے؟ میں نے کہا: جی ہاں، آپ نے پوچھا: تم نے کیسے کہا؟ انہوں نے کہا: میں نے یوں کہا: «لبيك بإهلال كإهلال النبي صلى اللہ عليه وسلم» میں حاضر ہوں اس تلبیہ کے ساتھ جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا تلبیہ ہے آپ نے فرمایا: بیت اللہ کا طواف کر لو، اور صفا و مروہ کے درمیان سعی کر لو، پھر احرام کھول کر حلال ہو جاؤ، میں نے ایسے ہی کیا، پھر میں ایک عورت کے پاس آیا، اس نے میرے سر سے جوئیں نکالیں۔ تو میں اسی کے مطابق لوگوں کو فتویٰ دینے لگا یہاں تک کہ عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں مجھ سے ایک شخص کہنے لگا: ابوموسیٰ! تم اپنے بعض فتوے دینے بند کر دو، کیونکہ تمہیں معلوم نہیں ہے کہ تمہارے بعد امیر المؤمنین نے حج کے سلسلے میں کیا نیا حکم جاری کیا ہے۔ (یہ سن کر) ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے کہا: لوگو! جس کو بھی میں نے فتویٰ دیا ہو وہ توقف کرے کیونکہ امیر المؤمنین تمہارے پاس آنے والے ہیں (وہ جیسا بتائیں) ان کی پیروی کرو۔ (اور جب عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے یہ بات آئی تو) انہوں نے کہا: اگر ہم اللہ کی کتاب (قرآن) کو لیں تو وہ (حج اور عمرہ کو) پورا کرنے کا حکم دے رہی ہے اور اگر ہم نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت کو لیں تو آپ کی سنت یہ رہی ہے کہ آپ نے اپنا احرام نہیں کھولا جب تک کہ ہدی اپنے ٹھکانے پر نہیں پہنچ گئی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2739 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2744
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن المثنى، قال: حدثنا يحيى بن سعيد، عن جعفر بن محمد، قال: حدثنا ابي، قال: اتينا جابر بن عبد الله فسالناه عن حجة النبي صلى الله عليه وسلم؟ فحدثنا , ان عليا قدم من اليمن بهدي وساق رسول الله صلى الله عليه وسلم من المدينة هديا، قال لعلي: بما اهللت؟ قال: قلت: اللهم إني اهل بما اهل به رسول الله صلى الله عليه وسلم ومعي الهدي، قال:" فلا تحل".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: أَتَيْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ فَسَأَلْنَاهُ عَنْ حَجَّةِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ فَحَدَّثَنَا , أَنَّ عَلِيًّا قَدِمَ مِنْ الْيَمَنِ بِهَدْيٍ وَسَاقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْمَدِينَةِ هَدْيًا، قَالَ لِعَلِيٍّ: بِمَا أَهْلَلْتَ؟ قَالَ: قُلْتُ: اللَّهُمَّ إِنِّي أُهِلُّ بِمَا أَهَلَّ بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَمَعِيَ الْهَدْيُ، قَالَ:" فَلَا تَحِلَّ".
جعفر بن محمد باقر کہتے ہیں کہ ہم جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کے پاس آئے اور ان سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے حج کے متعلق پوچھا، تو انہوں نے ہم سے بیان کیا کہ علی رضی اللہ عنہ یمن سے ہدی لے کر آئے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ سے ہدی لے کر گئے۔ آپ نے علی رضی اللہ عنہ سے پوچھا: تم نے کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے؟ انہوں نے کہا: میں نے یوں کہا ہے: اے اللہ! میں اسی چیز کا تلبیہ پکارتا ہوں جس کا تلبیہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا ہے۔ اور میرے ساتھ ہدی بھی ہے۔ آپ نے فرمایا: تو تم احرام نہ کھولو (جب تک کہ حج سے فارغ نہ ہو جاؤ)۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2713 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2745
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمران بن يزيد، قال: حدثنا شعيب، عن ابن جريج، قال عطاء , قال جابر: قدم علي من سعايته، فقال له النبي صلى الله عليه وسلم:" بما اهللت يا علي؟ قال: بما اهل به النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" فاهد وامكث حراما كما انت" قال: واهدى علي له هديا.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعَيْبٌ، عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ، قَالَ عَطَاءٌ , قَالَ جَابِرٌ: قَدِمَ عَلِيٌّ مِنْ سِعَايَتِهِ، فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" بِمَا أَهْلَلْتَ يَا عَلِيُّ؟ قَالَ: بِمَا أَهَلَّ بِهِ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" فَاهْدِ وَامْكُثْ حَرَامًا كَمَا أَنْتَ" قَالَ: وَأَهْدَى عَلِيٌّ لَهُ هَدْيًا.
جابر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ علی رضی اللہ عنہ زکاۃ کی وصولی کا کام کر کے آئے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے پوچھا: علی! تم نے کس چیز کا تلبیہ پکارا ہے؟ انہوں نے کہا: جس چیز کا رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے پکارا ہے، تو آپ نے فرمایا: ہدی دو اور احرام باندھے رہو جیسا کہ تم اس وقت باندھے ہو، جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: علی رضی اللہ عنہ بھی اپنے لیے ہدی لے کر آئے تھے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 32 (1557)، (تحفة الأشراف: 2457)، مسند احمد (3/305، 317، 366) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2746
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرني احمد بن محمد بن جعفر، قال: حدثني يحيى بن معين، قال: حدثنا حجاج، قال: حدثنا يونس بن ابي إسحاق، عن ابي إسحاق، عن البراء، قال: كنت مع علي حين امره النبي صلى الله عليه وسلم على اليمن فاصبت معه اواقي، فلما قدم علي على النبي صلى الله عليه وسلم، قال علي: وجدت فاطمة قد نضحت البيت بنضوح، قال: فتخطيته، فقالت لي: ما لك؟ فإن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد امر اصحابه فاحلوا، قال: قلت إني اهللت بإهلال النبي صلى الله عليه وسلم، قال: فاتيت النبي صلى الله عليه وسلم فقال لي:" كيف صنعت؟" قلت: إني اهللت بما اهللت، قال:" فإني قد سقت الهدي وقرنت".
(مرفوع) أَخْبَرَنِي أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي يَحْيَى بْنُ مَعِينٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ، قَالَ: حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ أَبِي إِسْحَاق، عَنْ الْبَرَاءِ، قَالَ: كُنْتُ مَعَ عَلِيٍّ حِينَ أَمَّرَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْيَمَنِ فَأَصَبْتُ مَعَهُ أَوَاقِي، فَلَمَّا قَدِمَ عَلِيٌّ عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ عَلِيٌّ: وَجَدْتُ فَاطِمَةَ قَدْ نَضَحَتْ الْبَيْتَ بِنَضُوحٍ، قَالَ: فَتَخَطَّيْتُهُ، فَقَالَتْ لِي: مَا لَكَ؟ فَإِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ أَصْحَابَهُ فَأَحَلُّوا، قَالَ: قُلْتُ إِنِّي أَهْلَلْتُ بِإِهْلَالِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: فَأَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لِي:" كَيْفَ صَنَعْتَ؟" قُلْتُ: إِنِّي أَهْلَلْتُ بِمَا أَهْلَلْتَ، قَالَ:" فَإِنِّي قَدْ سُقْتُ الْهَدْيَ وَقَرَنْتُ".
براء بن عازب رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں علی رضی اللہ عنہ کے ساتھ تھا جس وقت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یمن کا گورنر (امیر) بنایا تو مجھے ان کے ساتھ کئی اوقیے ملے جب علی رضی اللہ عنہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئے، میں نے تو فاطمہ رضی اللہ عنہا کو دیکھا کہ انہوں نے گھر میں خوشبو پھیلا رکھی ہے، تو میں گھر سے نکل کر باہر آ گیا، تو انہوں نے مجھ سے کہا: آپ کو کیا ہوا ہے؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے اصحاب کو حکم دیا تو انہوں نے اپنے احرام کھول دیا، میں نے کہا: میں نے تو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے تلبیہ کی طرح تلبیہ پکارا ہے، تو میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا، آپ نے مجھ سے پوچھا: تو تم نے کیسے کیا ہے؟ میں نے کہا: میں نے آپ کی طرح تلبیہ پکارا ہے، آپ نے فرمایا: میں تو ہدی ساتھ لایا ہوں اور میں نے قران کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2726 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
53. بَابُ: إِذَا أَهَلَّ بِعُمْرَةٍ هَلْ يَجْعَلُ مَعَهَا حَجًّا
53. باب: جب عمرہ کا تلبیہ پکارے تو کیا اس کے ساتھ حج بھی کر سکتا ہے؟
Chapter: If A Person Enters Ihram For 'Umrah, Can He Include Jajj In That?
حدیث نمبر: 2747
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا الليث، عن نافع، ان ابن عمر اراد الحج عام نزل الحجاج بابن الزبير , فقيل له: إنه كائن بينهم قتال وانا اخاف ان يصدوك، قال: لقد كان لكم في رسول الله اسوة حسنة سورة الاحزاب آية 21، إذا اصنع كما صنع رسول الله صلى الله عليه وسلم إني اشهدكم اني قد اوجبت عمرة ثم خرج حتى إذا كان بظاهر البيداء، قال: ما شان الحج والعمرة إلا واحد؟ اشهدكم اني قد اوجبت حجا مع عمرتي، واهدى هديا اشتراه بقديد ثم انطلق يهل بهما جميعا حتى قدم مكة فطاف بالبيت وبالصفا والمروة ولم يزد على ذلك، ولم ينحر، ولم يحلق، ولم يقصر ولم يحل من شيء حرم منه حتى كان يوم النحر فنحر، وحلق، فراى ان قد قضى طواف الحج والعمرة بطوافه الاول وقال ابن عمر: كذلك فعل رسول الله صلى الله عليه وسلم".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قَالَ: حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ ابْنَ عُمَرَ أَرَادَ الْحَجَّ عَامَ نَزَلَ الْحَجَّاجُ بِابْنِ الزُّبَيْرِ , فَقِيلَ لَهُ: إِنَّهُ كَائِنٌ بَيْنَهُمْ قِتَالٌ وَأَنَا أَخَافُ أَنْ يَصُدُّوكَ، قَالَ: لَقَدْ كَانَ لَكُمْ فِي رَسُولِ اللَّهِ أُسْوَةٌ حَسَنَةٌ سورة الأحزاب آية 21، إِذًا أَصْنَعُ كَمَا صَنَعَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنِّي أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ عُمْرَةً ثُمَّ خَرَجَ حَتَّى إِذَا كَانَ بِظَاهِرِ الْبَيْدَاءِ، قَالَ: مَا شَأْنُ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ إِلَّا وَاحِدٌ؟ أُشْهِدُكُمْ أَنِّي قَدْ أَوْجَبْتُ حَجًّا مَعَ عُمْرَتِي، وَأَهْدَى هَدْيًا اشْتَرَاهُ بِقُدَيْدٍ ثُمَّ انْطَلَقَ يُهِلُّ بِهِمَا جَمِيعًا حَتَّى قَدِمَ مَكَّةَ فَطَافَ بِالْبَيْتِ وَبِالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ وَلَمْ يَزِدْ عَلَى ذَلِكَ، وَلَمْ يَنْحَرْ، وَلَمْ يَحْلِقْ، وَلَمْ يُقَصِّرْ وَلَمْ يَحِلَّ مِنْ شَيْءٍ حَرُمَ مِنْهُ حَتَّى كَانَ يَوْمُ النَّحْرِ فَنَحَرَ، وَحَلَقَ، فَرَأَى أَنْ قَدْ قَضَى طَوَافَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَةِ بِطَوَافِهِ الْأَوَّلِ وَقَالَ ابْنُ عُمَرَ: كَذَلِكَ فَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
نافع سے روایت ہے کہ جس سال حجاج بن یوسف نے عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہما پر چڑھائی کی، ابن عمر رضی اللہ عنہما نے حج کا ارادہ کیا تو ان سے کہا گیا کہ ان کے درمیان جنگ ہونے والی ہے، مجھے ڈر ہے کہ وہ لوگ آپ کو (حج سے) روک دیں گے تو انہوں نے کہا: (اللہ تعالیٰ فرماتا ہے) تمہارے لیے اللہ کے رسول کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔ اگر ایسی صورت حال پیش آئی تو میں ویسے ہی کروں گا جیسے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کیا تھا ۱؎ میں تمہیں گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے عمرہ واجب کر لیا ہے پھر چلے، جب بیداء کے پاس پہنچے تو کہا: حج و عمرہ دونوں تو ایک ہی ہیں، میں تم لوگوں کو گواہ بنا کر کہتا ہوں کہ میں نے عمرہ کے ساتھ حج بھی اپنے اوپر واجب کر لیا ہے، اور ہدی بھی ساتھ لے لی جسے قدید میں خریدا تھا پھر کچھ راستے دونوں (حج و عمرہ) کا تلبیہ پکارتے ہوئے چلے یہاں تک کہ مکہ آ گئے، تو بیت اللہ کا طواف کیا اور صفا و مروہ کی سعی کی اس سے زیادہ کچھ نہ کیا، نہ قربانی کی، نہ سر منڈایا، نہ بال کتروائے، اور نہ ان چیزوں سے حلال ہوئے جو اس کی وجہ سے ان پر حرام ہوئی تھیں یہاں تک کہ جب ذی الحجہ کی دسویں تاریخ آئی تو انہوں نے نحر کیا (قربانی کیا) سر منڈوایا اور یہ خیال کیا کہ پہلے ہی طواف سے حج و عمرہ دونوں کا طواف ہو گیا ہے۔ اور ابن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایسا ہی کیا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحج 77 (1640)، صحیح مسلم/الحج26 (1230)، (تحفة الأشراف: 8279) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: صلح حدیبیہ کے موقع پر جب کافروں نے آپ کو مکہ میں داخل ہونے سے روک دیا تھا تو آپ نے وہیں قربانی کر ڈالی تھی، بال منڈوا لیا تھا اور احرام کھول دیا تھا پھر دوسرے سال آپ نے عمرہ کی قضاء کی تھی۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
54. بَابُ: كَيْفَ التَّلْبِيَةُ
54. باب: تلبیہ کس طرح پکارا جائے؟
Chapter: The Talbiyah
حدیث نمبر: 2748
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا عيسى بن إبراهيم، قال: حدثنا ابن وهب، قال: اخبرني يونس، عن ابن شهاب، قال: إن سالما اخبرني , ان اباه , قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يهل يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك، والملك، لا شريك لك" , وإن عبد الله بن عمر كان يقول:" كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يركع بذي الحليفة ركعتين، ثم إذا استوت به الناقة قائمة عند مسجد ذي الحليفة، اهل بهؤلاء الكلمات".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، قَالَ: أَخْبَرَنِي يُونُسُ، عَنْ ابْنِ شِهَابٍ، قَالَ: إِنَّ سَالِمًا أَخْبَرَنِي , أَنَّ أَبَاهُ , قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُهِلُّ يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ، وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ" , وَإِنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ كَانَ يَقُولُ:" كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَرْكَعُ بِذِي الْحُلَيْفَةِ رَكْعَتَيْنِ، ثُمَّ إِذَا اسْتَوَتْ بِهِ النَّاقَةُ قَائِمَةً عِنْدَ مَسْجِدِ ذِي الْحُلَيْفَةِ، أَهَلَّ بِهَؤُلَاءِ الْكَلِمَاتِ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو تلبیہ پکارتے سنا، آپ کہہ رہے تھے: «لبيك اللہم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» حاضر ہوں تیری خدمت میں اے رب! حاضر ہوں، حاضر ہوں، تیرا کوئی شریک و ساجھی دار نہیں، حاضر ہوں میں، تمام تعریفیں تجھی کو سزاوار ہیں اور تمام نعمتیں تیری ہی عطا کردہ ہیں، تیری ہی سلطنت ہے، تیرا کوئی ساجھی و شریک نہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے تھی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ذوالحلیفہ میں دو رکعت نماز پڑھی، پھر جب اونٹنی آپ کو مسجد ذوالحلیفہ کے پاس لے کر پوری طرح کھڑی ہوئی تو آپ نے ان کلمات کو بلند آواز سے کہا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 2684 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 2749
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا احمد بن عبد الله بن الحكم، قال: حدثنا محمد بن جعفر، قال: حدثنا شعبة، قال: سمعت زيدا , وابا بكر ابني محمد بن زيد , انهما سمعا نافعا يحدث، عن عبد الله بن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم، انه كان يقول:" لبيك اللهم لبيك، لبيك لا شريك لك لبيك، إن الحمد والنعمة لك والملك، لا شريك لك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَكَمِ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، قَالَ: سَمِعْتُ زَيْدًا , وَأَبَا بَكْرٍ ابْنَيْ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدٍ , أَنَّهُمَا سَمِعَا نَافِعًا يُحَدِّثُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" لَبَّيْكَ اللَّهُمَّ لَبَّيْكَ، لَبَّيْكَ لَا شَرِيكَ لَكَ لَبَّيْكَ، إِنَّ الْحَمْدَ وَالنِّعْمَةَ لَكَ وَالْمُلْكَ، لَا شَرِيكَ لَكَ".
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم تلبیہ یوں کہتے «لبيك اللہم لبيك لبيك لا شريك لك لبيك إن الحمد والنعمة لك والملك لا شريك لك» ۔

تخریج الحدیث: «تفرد بہ النسائي، (تحفة الأشراف: 7665)، مسند احمد (2/43) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    9    10    11    12    13    14    15    16    17    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.