الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
احوال آخرت کا بیان
7. روزِ محشر ریڑھ کی ہڈی کے آخری مہرے سے انسان کی دوبارہ تخلیق کا بیان
حدیث نمبر: 950
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا جعفر بن عون، نا إبراهيم الهجري، عن ابي عياض، عن ابي هريرة رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: ((يبلى من ابن آدم كل شيء إلا عجب الذنب وفيه يركب الخلق)).أَخْبَرَنَا جَعْفَرُ بْنُ عَوْنٍ، نا إِبْرَاهِيمُ الْهَجَرِيُّ، عَنْ أَبِي عِيَاضٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((يَبْلَى مِنِ ابْنِ آدَمَ كُلُّ شَيْءٍ إِلَّا عَجَبُ الذَّنَبِ وَفِيهِ يُرَكَّبُ الْخَلْقُ)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:انسان کا ہر حصہ بوسیدہ ہو جائے گا، سوائے ریڑھ کی ہڈی کے آخری سرے سے، اسی سے دوبارہ تخلیق کی جائے گی۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الفتن وشرائط الساعة، باب مابين النفختين، رقم: 2955. سنن ابوداود، رقم: 4743.»
8. قیامت کے دن جانوروں کو بھی بدلہ دیا جائے گا
حدیث نمبر: 951
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا كثير بن هشام، نا جعفر بن برقان، نا يزيد بن الاصم، عن ابي هريرة رضي الله عنه قال: ((ما من دابة في الارض ولا طائر يطير بجناحيه إلا سيحشر يوم القيامة، ثم يقتص لبعضها من بعض حتى يقتص للجماء من ذات القرن، فعند ذلك يقول الكافر يا ليتني كنت ترابا))، ثم يقول ابو هريرة:" فاقرءوا إن شئتم: ﴿وما من دابة في الارض ولا طائر يطير بجناحيه إلا امم امثالكم ما فرطنا في الكتاب من شيء ثم إلى ربهم يحشرون﴾ [الانعام: 38].أَخْبَرَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، نا يَزِيدُ بْنُ الْأَصَمِّ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: ((مَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا سَيُحْشَرُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ، ثُمَّ يُقْتَصُّ لِبَعْضِهَا مِنْ بَعْضٍ حَتَّى يُقْتَصَّ لِلْجَمَّاءِ مِنْ ذَاتِ الْقَرْنِ، فَعِنْدَ ذَلِكَ يَقُولُ الْكَافِرُ يَا لَيْتَنِي كُنْتُ تُرَابًا))، ثُمَّ يَقُولُ أَبُو هُرَيْرَةَ:" فَاقْرَءُوا إِنْ شِئْتُمْ: ﴿وَمَا مِنْ دَابَّةٍ فِي الْأَرْضِ وَلَا طَائِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلَّا أُمَمٌ أَمْثَالُكُمْ مَا فَرَّطْنَا فِي الْكِتَابِ مِنْ شَيْءٍ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ﴾ [الأنعام: 38].
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: زمین پر چلنے والا ہر جانور اور پروں سے اڑنے والا ہر پرندہ قیامت کے دن جمع کیا جائے گا، پھر ان میں سے ایک دوسرے سے بدلہ دلایا جائے گا، حتیٰ کہ جس بکری کے سینگ نہیں ہوں گے اسے سینگوں والی بکری سے بدلہ دلایا جائے گا، تب کافر کہے گا: کاش کہ میں مٹی ہوتا، پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے: اگر تم چاہو تو یہ آیت پڑھو: جتنے حیوانات زمین پر چلتے پھرتے ہیں اور جتنے پرندے اپنے پروں کے ساتھ اڑتے پھرتے ہیں، سب تمہاری ہی طرح کی مخلوقات ہیں، ہم نے کتاب میں کوئی چیز بیان کرنے سے نہیں چھوڑی، پھر وہ سب اپنے رب کے حضور جمع کیے جائیں گے۔

تخریج الحدیث: «مستدرك حاكم: 345/2، رقم: 3231 على شرط مسلم.»
9. بدعتیوں کے حوضِ کوثر پر محروم رہنے کا بیان
حدیث نمبر: 952
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
وبهذا، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" والذي نفس محمد بيده ليردن علي الحوض رجال حتى إذا رفعوا إلي وعرفتهم حجبوا دوني، فاقول: اصحابي اصحابي، فيقال: إنك لا تدري ما احدثوا بعدك".وَبِهَذَا، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَيَرِدَنَّ عَلَيَّ الْحَوْضَ رِجَالٌ حَتَّى إِذَا رُفِعُوا إِلَيَّ وَعَرَفْتُهُمْ حُجِبُوا دُونِي، فَأَقُولُ: أَصْحَابِي أَصْحَابِي، فَيُقَالُ: إِنَّكَ لَا تَدْرِي مَا أَحْدَثُوا بَعْدَكَ".
اسی (سابقہ) سند سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کی جان ہے! کچھ لوگ حوض کوثر پر میرے پاس آئیں گے، حتیٰ کہ جب وہ میرے قریب پہنچیں گے اور میں انہیں پہچان لوں گا، تو انہیں میرے نزدیک آنے سے روک دیا جائے گا، میں کہوں گا: میرے ساتھی ہیں، میرے ساتھی ہیں۔ بتایا جائے گا: آپ نہیں جانتے کہ انہوں نے آپ کے بعد دین میں کیا کیا نئے کام جاری کر لیے تھے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطهارة، باب استحباب الحالة الغرة الخ، رقم: 249. مسند احمد: 400/2. سنن ابن ماجه، رقم: 4306.»
10. صور پھونکے جانے کا بیان
حدیث نمبر: 953
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا يحيى بن يحيى، نا موسى بن الاعين، عن الاعمش، عن ابي صالح، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((كيف انعم وصاحب القرن قد التقم القرن، واصغى سمعه وحنا جبهته ينتظر متى يؤمر ان ينفخ فينفخ))، قالوا: يا رسول الله فما تامرنا؟ قال: ((قولوا حسبنا الله ونعم الوكيل، على الله توكلنا)).أَخْبَرَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى، نا مُوسَى بْنُ الْأَعْيَنِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((كَيْفَ أَنْعَمُ وَصَاحِبُ الْقَرْنِ قَدِ الْتَقَمَ الْقَرْنَ، وَأَصْغَى سَمْعَهُ وَحَنَا جَبْهَتَهُ يَنْتَظِرُ مَتَى يُؤْمَرُ أَنْ يَنْفُخَ فَيَنْفُخَ))، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ فَمَا تَأْمُرُنَا؟ قَالَ: ((قُولُوا حَسْبُنَا اللَّهُ وَنِعْمَ الْوَكِيلُ، عَلَى اللَّهِ تَوَكَّلْنَا)).
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کس طرح بے خوف ہو سکتا ہوں جبکہ سینگ / بگل والے (اسرافیل علیہ السلام) نے اپنا منہ اس پر لگا رکھا ہے اور کان لگائے ہوئے اپنا چہرہ اس پر جھکا رکھا ہے اور وہ اس بات کا منتظر ہے کہ اسے پھونک مارنے کا کب حکم دیا جائے اور وہ پھونک مار دے؟ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! آپ ہمیں کیا حکم فرماتے ہیں؟ آپ صلى اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کہو «حسبنا الله ونعم الوكيل، على الله توكلنا» اللہ ہمارے لیے کافی ہے اور وہ بہترین کارساز ہے، ہم نے اللہ ہی پر توکل کیا۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب التفسير، باب ومن سورة الزمر، رقم: 3243 قال الالباني: صحيح. مسند احمد: 47/3 صحيح الجامع الصغير، رقم: 4592. مسند ابي يعلي، رقم: 1084.»
حدیث نمبر: 954
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال: وقال ابو الاحوص، عن الاعمش، عن ابي صالح، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: ((كيف انعم؟))، فذكر مثله.قَالَ: وَقَالَ أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنِ الْأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي صَالِحٍ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ((كَيْفَ أَنْعَمُ؟))، فَذَكَرَ مِثْلَهُ.
ابوصالح سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: میں کس طرح بےخوف ہو سکتا ہوں۔۔۔ پس راوی نے اسی مثل ذکر کیا۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 955
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سفيان، عن مطرف، عن عطية، عن ابي سعيد، عن النبي صلى الله عليه وسلم مثله.أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ، عَنْ مُطَرِّفٍ، عَنْ عَطِيَّةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِثْلَهُ.
عطیہ نے سیدنا ابوسعید رضی اللہ عنہ کے حوالے سے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اسی (حدیث سابق) کے مثل روایت کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، رقم: 3243. مسند احمد: 7/3. صحيح الجامع الصغير، رقم: 4592. مسند ابي يعلي، رقم: 1084.»
11. قیامت کے دن بغیر حساب کے جنت میں داخل ہونے والوں کا بیان
حدیث نمبر: 956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا ابو معاوية، نا عبد الرحمن بن إسحاق، عن شهر بن حوشب، عن اسماء بنت يزيد العبسمية عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" يحشر الناس يوم القيامة في صعيد واحد، فيسمعهم الداعي وتبعدهم البصر، ثم يقوم منادي فينادي يقول: سيعلم اهل الجمع اليوم من اولى بالكرم، فيقول: اين الذين يحمدون الله في السراء والضراء، فيقومون: وهم قليلون، فيدخلون الجنة بغير حساب، ثم يعود فينادي: اين الذين ﴿لا تلهيهم تجارة ولا بيع عن ذكر الله﴾ [النور: 37] الآية، فيقومون وهم قليلون فيدخلون الجنة بغير حساب، ثم يعود فينادي فيقول: اين الذين تتجافى جنوبهم عن المضاجع , فيقومون وهم قليلون فيدخلون الجنة بغير حساب، ثم سائر الناس فيحاسبون".أَخْبَرَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ، نا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ إِسْحَاقَ، عَنْ شَهْرِ بْنِ حَوْشَبٍ، عَنْ أَسْمَاءَ بِنْتِ يَزِيدَ الْعَبْسَمِيَّةِ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" يُحْشَرُ النَّاسُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ، فَيُسْمِعُهُمُ الدَّاعِي وَتُبْعِدُهُمُ الْبَصَرُ، ثُمَّ يَقُومُ مُنَادِي فَيُنَادِي يَقُولُ: سَيُعْلَمُ أَهْلُ الْجَمْعِ الْيَوْمَ مَنْ أَوْلَى بِالْكَرَمِ، فَيَقُولُ: أَيْنَ الَّذِينَ يَحْمَدُونَ اللَّهَ فِي السَّرَّاءِ وَالضَّرَّاءِ، فَيَقُومُونَ: وَهُمْ قَلِيلُونَ، فَيُدْخَلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، ثُمَّ يَعُودُ فَيُنَادِي: أَيْنَ الَّذِينَ ﴿لَا تُلْهِيهِمُ تِجَارَةٌ وَلَا بَيْعٌ عَنْ ذِكْرِ اللَّهِ﴾ [النور: 37] الْآيَةَ، فَيَقُومُونَ وَهُمْ قَلِيلُونَ فَيُدْخَلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، ثُمَّ يَعُودُ فَيُنَادِي فَيَقُولُ: أَيْنَ الَّذِينَ تَتَجَافَى جُنُوبُهُمْ عَنِ الْمَضَاجِعِ , فَيَقُومُونَ وَهُمْ قَلِيلُونَ فَيُدْخَلُونَ الْجَنَّةَ بِغَيْرِ حِسَابٍ، ثُمَّ سَائِرَ النَّاسِ فَيُحَاسَبُونَ".
سیدہ اسماء بنت یزید رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن لوگ ایک میدان میں آئیں گے، داعی انہیں آواز سنا سکے گا، نظر انہیں دیکھ پائے گی، پھر ایک منادی کھڑا ہو گا تو وہ اعلان کرے گا: آج سب کو معلوم ہو جائے گا کہ کرم کا سب سے زیادہ حقدار کون ہے، پس وہ کہے گا: وہ لوگ کہاں ہیں جو خوش حالی اور تنگ حالی میں اللہ کی حمد کیا کرتے تھے، تو وہ کھڑے ہوں گے اور وہ کم ہی ہوں گے، پس وہ بغیر حساب جنت میں داخل ہوں گے، پھر وہ اعلان کرے گا: وہ لوگ کہاں ہیں؟ جنہیں ان کی تجارت اور لین دین کے معاملات اللہ کے ذکر سے غافل نہیں کرتے، پس وہ کھڑے ہوں گے اور وہ کم ہوں گے، پس وہ حساب کے بغیر جنت میں داخل ہوں گے، پھر وہ دوبارہ اعلان کرے گا تو کہے گا وہ کہاں ہیں؟، جن کے پہلو بستروں سے الگ رہتے تھے۔ تو وہ کھڑے ہوں گے اور وہ کم ہوں گے، پس وہ بھی بغیر حساب جنت میں داخل ہوں گے، پھر باقی لوگوں کا حساب ہو گا۔

تخریج الحدیث: «مسند عبد بن حميد، رقم: 1581. شعب الايمان، رقم: 693. مصنف عبدالرزاق، رقم: 20578. اسناده ضعيف.»

Previous    1    2    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.