الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ترمذي کل احادیث 3956 :حدیث نمبر
سنن ترمذي
کتاب: مشروبات (پینے والی چیزوں) کے احکام و مسائل
The Book on Drinks
7. باب مَا جَاءَ فِي الاِنْتِبَاذِ فِي السِّقَاءِ
7. باب: مشک میں نبیذ بنانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1871
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا عبد الوهاب الثقفي، عن يونس بن عبيد، عن الحسن البصري، عن امه، عن عائشة , قالت: " كنا ننبذ لرسول الله صلى الله عليه وسلم في سقاء توكا في اعلاه له عزلاء ننبذه غدوة ويشربه عشاء وننبذه عشاء ويشربه غدوة "، قال: وفي الباب عن جابر، وابي سعيد، وابن عباس، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب لا نعرفه من حديث يونس بن عبيد من غير هذا الوجه، عن عائشة ايضا.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ، عَنْ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ، عَنْ الْحَسَنِ الْبَصْرِيِّ، عَنْ أُمِّهِ، عَنْ عَائِشَةَ , قَالَتْ: " كُنَّا نَنْبِذُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سِقَاءٍ تُوكَأُ فِي أَعْلَاهُ لَهُ عَزْلَاءُ نَنْبِذُهُ غُدْوَةً وَيَشْرَبُهُ عِشَاءً وَنَنْبِذُهُ عِشَاءً وَيَشْرَبُهُ غُدْوَةً "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَأَبِي سَعِيدٍ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ لَا نَعْرِفُهُ مِنْ حَدِيثِ يُونُسَ بْنِ عُبَيْدٍ مِنْ غَيْرِ هَذَا الْوَجْهِ، عَنْ عَائِشَةَ أَيْضًا.
ام المؤمنین عائشہ رضی الله عنہا کہتی ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے لیے مشک میں نبیذ بناتے تھے، اس کے اوپر کا منہ بند کر دیا جاتا تھا، اس کے نیچے ایک سوراخ ہوتا تھا، ہم صبح میں نبیذ کو بھگوتے تھے تو آپ شام کو پیتے تھے اور شام کو بھگوتے تھے تو آپ صبح کو پیتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث غریب ہے، ہم اسے یونس بن عبید کی روایت سے صرف اسی سند سے جانتے ہیں،
۲- عائشہ رضی الله عنہا سے یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی آئی ہے،
۳- اس باب میں جابر، ابوسعید اور ابن عباس رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 9 (1005)، سنن ابی داود/ الأشربة 10 (3711)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 12 (3398)، (تحفة الأشراف: 7836) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: غرضیکہ نبیذ کو اس کے برتن میں زیادہ وقت نہیں دیا جاتا تھا مبادا اس میں کہیں نشہ نہ پیدا ہو جائے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3398)
8. باب مَا جَاءَ فِي الْحُبُوبِ الَّتِي يُتَّخَذُ مِنْهَا الْخَمْرُ
8. باب: ان غلوں اور پھلوں کا بیان جن سے شراب بنائی جاتی ہے۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1872
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن يحيى، حدثنا محمد بن يوسف، حدثنا إسرائيل، حدثنا إبراهيم بن مهاجر، عن عامر الشعبي، عن النعمان بن بشير قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " إن من الحنطة خمرا ومن الشعير خمرا ومن التمر خمرا ومن الزبيب خمرا ومن العسل خمرا "، قال: وفي الباب عن ابي هريرة، قال ابو عيسى: هذا حديث غريب،(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرٍ، عَنْ عَامِرٍ الشَّعْبِيِّ، عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " إِنَّ مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرًا وَمِنَ الشَّعِيرِ خَمْرًا وَمِنَ التَّمْرِ خَمْرًا وَمِنَ الزَّبِيبِ خَمْرًا وَمِنَ الْعَسَلِ خَمْرًا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ غَرِيبٌ،
نعمان بن بشیر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: گیہوں، جو، کھجور، کشمش، اور شہد سے شراب بنائی جاتی ہے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن غریب ہے،
۲- اس باب میں ابوہریرہ سے بھی حدیث مروی ہے۔
فائدہ ۱؎: یعنی اگر ان چیزوں میں نشہ پیدا ہو جائے تو وہ شراب ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/ الأشربة 4 (3676)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 5 (3379)، (تحفة الأشراف: 11626) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3379)
حدیث نمبر: 1873
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا الحسن بن علي الخلال، حدثنا يحيى بن آدم، عن إسرائيل نحوه، وروى ابو حيان التيمي هذا الحديث، عن الشعبي، عن ابن عمر، عن عمر قال: " إن من الحنطة خمرا " فذكر هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْخَلَّالُ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ آدَمَ، عَنْ إِسْرَائِيلَ نَحْوَهُ، وَرَوَى أَبُو حَيَّانَ التَّيْمِيُّ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ قَالَ: " إِنَّ مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرًا " فَذَكَرَ هَذَا الْحَدِيثَ.
اس سند سے اسی جیسی حدیث بیان کی۔

تخریج الحدیث: «انظر ما یأتي (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: *
حدیث نمبر: 1874
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا بذلك احمد بن منيع حدثنا عبد الله بن إدريس، عن ابي حيان التيمي، عن الشعبي، عن ابن عمر، عن عمر بن الخطاب، إن من الحنطة خمرا بهذا وهذا اصح من حديث إبراهيم بن مهاجر، وقال علي بن المديني، قال يحيى بن سعيد لم يكن إبراهيم بن مهاجر بالقوي الحديث وقد روي من غير وجه ايضا عن النعمان بن بشير.(مرفوع) حَدَّثَنَا بِذَلِكَ أَحْمَدُ بْنُ مَنِيعٍ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ، عَنْ أَبِي حَيَّانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ، إِنَّ مِنَ الْحِنْطَةِ خَمْرًا بِهَذَا وَهَذَا أَصَحُّ مِنْ حَدِيثِ إِبْرَاهِيمَ بْنِ مُهَاجِرٍ، وقَالَ عَلِيُّ بْنُ الْمَدِينِيِّ، قَالَ يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ لَمْ يَكُنْ إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُهَاجِرٍ بِالْقَوِيِّ الْحَدِيثِ وَقَدْ رُوِيَ مِنْ غَيْرِ وَجْهٍ أَيْضًا عَنْ النُّعْمَانِ بْنِ بَشِيرٍ.
عمر رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ شراب گیہوں سے بنائی جاتی ہے، پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- عمر بن خطاب رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ گیہوں سے شراب بنائی جاتی ہے، یہ ابراہیم بن مہاجر کی روایت سے زیادہ صحیح ہے ۱؎،
۲- علی بن مدینی کہتے ہیں: یحییٰ بن سعید نے کہا: ابراہیم بن مہاجر حدیث بیان کرنے میں قوی نہیں ہیں،
۳- یہ حدیث دوسری سندوں سے بھی نعمان بن بشیر سے آئی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/تفسیر سورة المائدة 10 (4619)، والأشربة 2 (5581)، و 5 (5588)، صحیح مسلم/التفسیر 6 (3032)، سنن ابی داود/ الأشربة 1 (3669)، سنن النسائی/الأشربة 20 (5581)، (تحفة الأشراف: 10538) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی سابقہ حدیث نمبر (۱۸۷۲) سے زیادہ صحیح ہے۔

قال الشيخ الألباني: **
حدیث نمبر: 1875
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا احمد بن محمد، اخبرنا عبد الله بن المبارك، حدثنا الاوزاعي، وعكرمة بن عمار، قالا: حدثنا ابو كثير السحيمي، قال: سمعت ابا هريرة، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم " الخمر من هاتين الشجرتين: النخلة والعنبة "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح، وابو كثير السحيمي هو الغبري واسمه يزيد بن عبد الرحمن بن غفيلة وروى شعبة، عن عكرمة بن عمار هذا الحديث.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدٍ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، وَعِكْرِمَةُ بْنُ عَمَّارٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا أَبُو كَثِيرٍ السُّحَيْمِيُّ، قَال: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " الْخَمْرُ مِنْ هَاتَيْنِ الشَّجَرَتَيْنِ: النَّخْلَةُ وَالْعِنَبَةُ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ، وَأَبُو كَثِيرٍ السُّحَيْمِيُّ هُوَ الْغُبَرِيُّ وَاسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ غُفَيْلَةَ وَرَوَى شُعْبَةُ، عَنْ عِكْرِمَةَ بْنِ عَمَّارٍ هَذَا الْحَدِيثَ.
ابوہریرہ رضی الله عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: شراب ان دو درختوں: کھجور اور انگور سے بنتی ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- شعبہ نے عکرمہ بن عمار سے یہ حدیث روایت کی ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 4 (1985)، سنن ابی داود/ الأشربة 4 (3678)، سنن النسائی/الأشربة 19 (5575)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 5 (3378)، (تحفة الأشراف: 14841)، و مسند احمد (2/279، 408، 409، 496، 518، 526)، سنن الدارمی/الأشربة 7 (2141) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3378)
9. باب مَا جَاءَ فِي خَلِيطِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ
9. باب: گدر (ادھ پکی) کھجور اور خشک کھجور ملا کر نبیذ بنانے کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1876
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا قتيبة، حدثنا الليث بن سعد، عن عطاء بن ابي رباح، عن جابر بن عبد الله، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى ان ينبذ البسر والرطب جميعا "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يُنْبَذَ الْبُسْرُ وَالرُّطَبُ جَمِيعًا "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
جابر بن عبداللہ رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے «گدر» (ادھ پکی) کھجور اور تازہ کھجور کو ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأشربة (5601)، صحیح مسلم/الأشربة 5 (1986)، سنن ابی داود/ الأشربة 8 (3703)، سنن النسائی/الأشربة 8 (5562)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 11 (3395)، (تحفة الأشراف: 2478)، و مسند احمد (3/294، 300، 302، 317، 363، 369) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: کیونکہ «خلیط» ہونے (دونوں کے مل جانے) سے اس میں تیزی سے نشہ پیدا ہوتا ہے، باوجود یہ کہ اس کا رنگ نہیں بدلتا ہے، اس لیے پینے والا یہ سمجھ بیٹھتا ہے کہ ابھی یہ نشہ آور نہیں ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3395)
حدیث نمبر: 1877
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا سفيان بن وكيع، حدثنا جرير، عن سليمان التيمي، عن ابي نضرة، عن ابي سعيد، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى عن البسر والتمر ان يخلط بينهما، ونهى عن الزبيب والتمر ان يخلط بينهما ونهى عن الجرار ان ينبذ فيها "، قال: وفي الباب عن جابر، وانس، وابي قتادة، وابن عباس، وام سلمة، ومعبد بن كعب، عن امه، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا سُفْيَانُ بْنُ وَكِيعٍ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُلَيْمَانَ التَّيْمِيِّ، عَنْ أَبِي نَضْرَةَ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الْبُسْرِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا، وَنَهَى عَنِ الزَّبِيبِ وَالتَّمْرِ أَنْ يُخْلَطَ بَيْنَهُمَا وَنَهَى عَنِ الْجِرَارِ أَنْ يُنْبَذَ فِيهَا "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ جَابِرٍ، وَأَنَسٍ، وَأَبِي قَتَادَةَ، وَابْنِ عَبَّاسٍ، وَأُمِّ سَلَمَةَ، وَمَعْبَدِ بْنِ كَعْبٍ، عَنْ أُمِّهِ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابو سعید خدری رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے «گدر» (ادھ پکی) کھجور اور پختہ کھجور ایک ساتھ ملا کر نبیذ بنانے سے منع فرمایا: اور آپ نے مٹکوں میں نبیذ بنانے سے منع فرمایا ۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں جابر، انس، ابوقتادہ، ابن عباس، ام سلمہ اور «معبد بن کعب عن أمہ» رضی الله عنہم سے بھی احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 5 (1987)، سنن النسائی/الأشربة 16 (5571)، (تحفة الأشراف: 4351)، و مسند احمد (3/3، 9، 49، 62، 71، 90) سنن الدارمی/الأشربة 14 (1257) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
10. باب مَا جَاءَ فِي كَرَاهِيَةِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الذَّهَبِ وَالْفِضَّةِ
10. باب: سونے اور چاندی کے برتن میں پینے کی کراہت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1878
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا محمد بن جعفر، حدثنا شعبة، عن الحكم، قال: سمعت ابن ابى ليلى يحدث، ان حذيفة استسقى فاتاه إنسان بإناء من فضة فرماه به، وقال: إني كنت قد نهيته فابى ان ينتهي إن رسول الله صلى الله عليه وسلم " نهى عن الشرب في آنية الفضة والذهب ولبس الحرير والديباج، وقال هي لهم في الدنيا ولكم في الآخرة "، قال: وفي الباب عن ام سلمة والبراء، وعائشة، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ الْحَكَمِ، قَال: سَمِعْتُ ابْنَ أَبِى لَيْلَى يُحَدِّثُ، أَنَّ حُذَيْفَةَ اسْتَسْقَى فَأَتَاهُ إِنْسَانٌ بِإِنَاءٍ مِنْ فِضَّةٍ فَرَمَاهُ بِهِ، وَقَالَ: إِنِّي كُنْتُ قَدْ نَهَيْتُهُ فَأَبَى أَنْ يَنْتَهِيَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى عَنِ الشُّرْبِ فِي آنِيَةِ الْفِضَّةِ وَالذَّهَبِ وَلُبْسِ الْحَرِيرِ وَالدِّيبَاجِ، وَقَالَ هِيَ لَهُمْ فِي الدُّنْيَا وَلَكُمْ فِي الْآخِرَةِ "، قَالَ: وَفِي الْبَاب عَنْ أُمِّ سَلَمَةَ وَالْبَرَاءِ، وَعَائِشَةَ، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
ابن ابی لیلیٰ بیان کرتے ہیں کہ حذیفہ رضی الله عنہ نے ایک آدمی سے پانی طلب کیا تو اس نے انہیں چاندی کے برتن میں پانی دیا، انہوں نے پانی کو اس کے منہ پر پھینک دیا، اور کہا: میں اس سے منع کر چکا تھا، پھر بھی اس نے باز رہنے سے انکار کیا ۱؎، بیشک رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے سونے اور چاندی کے برتن میں پانی پینے سے منع فرمایا ہے، اور ریشم پہننے سے اور دیباج سے اور فرمایا: یہ ان (کافروں) کے لیے دنیا میں ہے اور تمہارے لیے آخرت میں ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث حسن صحیح ہے،
۲- اس باب میں ام سلمہ، براء، اور عائشہ رضی الله عنہم سے احادیث آئی ہیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الأطعمة 29 (5426)، والأشربة 27 (5632)، و 28 (5633)، واللباس 25 (5831)، و 27 (5837)، صحیح مسلم/اللباس 1 (2067)، سنن ابی داود/ الأشربة 17 (3723)، سنن النسائی/الزینة 33 (5303)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 17 (3414)، (تحفة الأشراف: 3373)، و مسند احمد (5/385، 390، 396، 398، 400، 408) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی میں نے اسے پہلے ہی ان برتنوں کے استعمال سے منع کر دیا تھا، لیکن منع کرنے کے باوجود جب یہ باز نہ آیا تبھی میں نے اس کے چہرہ پر یہ پانی پھینکا تاکہ آئندہ اس کا خیال رکھے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3414)
11. باب مَا جَاءَ فِي النَّهْىِ عَنِ الشُّرْبِ، قَائِمًا
11. باب: کھڑے ہو کر پینے کی ممانعت کا بیان۔
Chapter: ….
حدیث نمبر: 1879
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا محمد بن بشار، حدثنا ابن ابي عدي، عن سعيد بن ابي عروبة، عن قتادة، عن انس، ان النبي صلى الله عليه وسلم " نهى ان يشرب الرجل قائما "، فقيل: الاكل، قال: " ذاك اشد "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح.(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي عَدِيٍّ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ أَبِي عَرُوبَةَ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ أَنَسٍ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ " نَهَى أَنْ يَشْرَبَ الرَّجُلُ قَائِمًا "، فَقِيلَ: الْأَكْلُ، قَالَ: " ذَاكَ أَشَدُّ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ.
انس رضی الله عنہ سے روایت ہے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کھڑے ہو کر پینے سے منع فرمایا، پوچھا گیا: کھڑے ہو کر کھانا کیسا ہے؟ کہا: یہ اور برا ہے۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
یہ حدیث حسن صحیح ہے۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الأشربة 14 (2024)، سنن ابی داود/ الأشربة 13 (3717)، سنن ابن ماجہ/الأشربة 21 (3424)، (تحفة الأشراف: 1180)، و مسند احمد (3/118، 182، 277) سنن الدارمی/الأشربة 24 (2173) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح، ابن ماجة (3424)
حدیث نمبر: 1880
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) حدثنا ابو السائب سلم بن جنادة الكوفي، حدثنا حفص بن غياث، عن عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، قال: " كنا ناكل على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم ونحن نمشي، ونشرب ونحن قيام "، قال ابو عيسى: هذا حديث حسن صحيح غريب من حديث عبيد الله بن عمر، عن نافع، عن ابن عمر، وروى عمران بن حدير هذا الحديث، عن ابي البزري، عن ابن عمر، وابو البزري اسمه يزيد بن عطارد.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو السَّائِبِ سَلْمُ بْنُ جُنَادَةَ الْكُوفِيُّ، حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ غِيَاثٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، قَال: " كُنَّا نَأْكُلُ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَنَحْنُ نَمْشِي، وَنَشْرَبُ وَنَحْنُ قِيَامٌ "، قَالَ أَبُو عِيسَى: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ غَرِيبٌ مِنْ حَدِيثِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَرَوَى عِمْرَانُ بْنُ حُدَيْرٍ هَذَا الْحَدِيثَ، عَنْ أَبِي الْبَزَرِيِّ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ، وَأَبُو الْبَزَرِيِّ اسْمُهُ يَزِيدُ بْنُ عُطَارِدٍ.
عبداللہ بن عمر رضی الله عنہما کہتے ہیں کہ ہم لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانہ میں چلتے ہوئے کھاتے تھے اور کھڑے ہو کر پیتے تھے ۱؎۔
امام ترمذی کہتے ہیں:
۱- یہ حدیث «عبيد الله بن عمر عن نافع عن ابن عمر» کی سند سے صحیح غریب ہے،
۲- عمران بن حدیر نے اس حدیث کو ابوالبزری کے واسطہ سے ابن عمر رضی الله عنہما سے روایت کی ہے،
۳- ابوالبزری کا نام یزید بن عطارد ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابن ماجہ/الأطعمة 25 (3301)، (تحفة الأشراف: 7821) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: اس سے پہلے والی حدیث سے معلوم ہوا کہ کھڑے ہو کر کھانا پینا منع ہے، اس حدیث سے اس کے جواز کا پتہ چلتا ہے، دونوں حدیثوں میں تطبیق کی یہ صورت ہے کہ انس رضی الله عنہ کی روایت کو نہی تنزیہی پر محمول کیا جائے گا (یعنی نہ پینا بہتر اور اچھا ہے) جب کہ اس حدیث کو کراہت کے ساتھ جواز پر محمول کیا جائے گا۔ یعنی جہاں مجبوری ہو وہاں ایسا کرنا جائز ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح، المشكاة (4275)

Previous    1    2    3    4    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.