الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن نسائي کل احادیث 5761 :حدیث نمبر
سنن نسائي
کتاب: عیدین (عیدالفطر اور عیدالاضحی) کی نماز کے احکام و مسائل
The Book of the Prayer for the Two 'Eids
20. بَابُ: اسْتِقْبَالِ الإِمَامِ النَّاسَ بِوَجْهِهِ فِي الْخُطْبَةِ
20. باب: امام کا لوگوں کی طرف منہ کر کے خطبہ دینے کا بیان۔
Chapter: Imam turning to face the people during the Khutbah
حدیث نمبر: 1577
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا عبد العزيز، عن داود، عن عياض بن عبد الله، عن ابي سعيد الخدري، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" كان يخرج يوم الفطر ويوم الاضحى إلى المصلى فيصلي بالناس، فإذا جلس في الثانية وسلم قام فاستقبل الناس بوجهه والناس جلوس، فإن كانت له حاجة يريد ان يبعث بعثا ذكره للناس وإلا امر الناس بالصدقة , قال:" تصدقوا ثلاث مرات" , فكان من اكثر من يتصدق النساء.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ، عَنْ دَاوُدَ، عَنْ عِيَاضِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْفِطْرِ وَيَوْمَ الْأَضْحَى إِلَى الْمُصَلَّى فَيُصَلِّي بِالنَّاسِ، فَإِذَا جَلَسَ فِي الثَّانِيَةِ وَسَلَّمَ قَامَ فَاسْتَقْبَلَ النَّاسَ بِوَجْهِهِ وَالنَّاسُ جُلُوسٌ، فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ يُرِيدُ أَنْ يَبْعَثَ بَعْثًا ذَكَرَهُ لِلنَّاسِ وَإِلَّا أَمَرَ النَّاسَ بِالصَّدَقَةِ , قَالَ:" تَصَدَّقُوا ثَلَاثَ مَرَّاتٍ" , فَكَانَ مِنْ أَكْثَرِ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید الفطر اور عید الاضحی کے دن عید گاہ کی طرف نکلتے تو لوگوں کو نماز پڑھاتے، پھر جب دوسری رکعت میں بیٹھتے اور سلام پھیرتے، تو کھڑے ہوتے اور اپنا چہرہ لوگوں کی طرف کرتے، اور لوگ بیٹھے رہتے، پھر اگر آپ کو کوئی ضرورت ہوتی جیسے کہیں فوج بھیجنا ہو تو لوگوں سے اس کا ذکر کرتے، ورنہ لوگوں کو صدقہ دینے کا حکم دیتے، تین بار کہتے: صدقہ کرو، تو صدقہ دینے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھیں۔

تخریج الحدیث: «صحیح البخاری/الحیض 6 (304)، العیدین 6 (956)، الزکاة 44 (1462)، صحیح مسلم/الإیمان 34 (80) مطولاً، العیدین (889)، سنن ابن ماجہ/الإقامة 158 (1288)، (تحفة الأشراف: 4271)، مسند احمد 3/36، 57 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
21. بَابُ: الإِنْصَاتِ لِلْخُطْبَةِ
21. باب: خطبہ کے وقت خاموش رہنے کا بیان۔
Chapter: Listening attentively to the Khutbah
حدیث نمبر: 1578
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن سلمة , والحارث بن مسكين، قراءة عليه وانا اسمع واللفظ له، عن ابن القاسم، قال: حدثني مالك، عن ابن شهاب، عن ابن المسيب، عن ابي هريرة، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قال:" إذا قلت لصاحبك انصت والإمام يخطب فقد لغوت".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ , وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ، قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ وَاللَّفْظُ لَهُ، عَنِ ابْنِ الْقَاسِمِ، قال: حَدَّثَنِي مَالِكٌ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ الْمُسَيَّبِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ:" إِذَا قُلْتَ لِصَاحِبِكَ أَنْصِتْ وَالْإِمَامُ يَخْطُبُ فَقَدْ لَغَوْتَ".
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جب تم نے اپنے ساتھی سے کہا: خاموش رہو، اور امام خطبہ دے رہا ہو تو تم نے لغو حرکت کی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 235 (1112)، (تحفة الأشراف: 13240)، موطا امام مالک/الجمعة 2 (6)، مسند احمد 2/474، 485، 532، سنن الدارمی/الصلاة 195 (1590) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
22. بَابُ: كَيْفَ الْخُطْبَةُ؟
22. باب: عیدین کا خطبہ کیسا ہو؟
Chapter: How the Khutbah is to be delivered
حدیث نمبر: 1579
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عتبة بن عبد الله، قال: انبانا ابن المبارك، عن سفيان، عن جعفر بن محمد، عن ابيه، عن جابر بن عبد الله، قال: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في خطبته يحمد الله ويثني عليه بما هو اهله , ثم يقول:" من يهده الله فلا مضل له ومن يضلله فلا هادي له، إن اصدق الحديث كتاب الله , واحسن الهدي هدي محمد , وشر الامور محدثاتها , وكل محدثة بدعة وكل بدعة ضلالة وكل ضلالة في النار" , ثم يقول:" بعثت انا والساعة كهاتين" وكان إذا ذكر الساعة احمرت وجنتاه وعلا صوته واشتد غضبه كانه نذير جيش يقول: صبحكم مساكم , ثم قال:" من ترك مالا فلاهله ومن ترك دينا او ضياعا فإلي او علي , وانا اولى بالمؤمنين".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عُتْبَةُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، قال: أَنْبَأَنَا ابْنُ الْمُبَارَكِ، عَنْ سُفْيَانَ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ مُحَمَّدٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، قال: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ يَحْمَدُ اللَّهَ وَيُثْنِي عَلَيْهِ بِمَا هُوَ أَهْلُهُ , ثُمَّ يَقُولُ:" مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ، إِنَّ أَصْدَقَ الْحَدِيثِ كِتَابُ اللَّهِ , وَأَحْسَنَ الْهَدْيِ هَدْيُ مُحَمَّدٍ , وَشَرُّ الْأُمُورِ مُحْدَثَاتُهَا , وَكُلُّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ وَكُلُّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ وَكُلُّ ضَلَالَةٍ فِي النَّارِ" , ثُمَّ يَقُولُ:" بُعِثْتُ أَنَا وَالسَّاعَةَ كَهَاتَيْنِ" وَكَانَ إِذَا ذَكَرَ السَّاعَةَ احْمَرَّتْ وَجْنَتَاهُ وَعَلَا صَوْتُهُ وَاشْتَدَّ غَضَبُهُ كَأَنَّهُ نَذِيرُ جَيْشٍ يَقُولُ: صَبَّحَكُمْ مَسَّاكُمْ , ثُمَّ قَالَ:" مَنْ تَرَكَ مَالًا فَلِأَهْلِهِ وَمَنْ تَرَكَ دَيْنًا أَوْ ضَيَاعًا فَإِلَيَّ أَوْ عَلَيَّ , وَأَنَا أَوْلَى بِالْمُؤْمِنِينَ".
جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خطبہ میں اللہ کی حمد و ثنا بیان کرتے جو اس کی شایان شان ہوتی، پھر آپ فرماتے: جسے اللہ راہ دکھائے تو کوئی اسے گمراہ نہیں کر سکتا، اور جسے گمراہ کر دے تو اسے کوئی ہدایت نہیں دے سکتا، سب سے سچی بات اللہ کی کتاب ہے، اور سب سے بہتر طریقہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا طریقہ ہے، اور بدترین کام نئے کام ہیں، اور ہر نیا کام بدعت ہے اور ہر بدعت گمراہی ہے، اور ہر گمراہی جہنم میں لے جانے والی ہے، پھر آپ فرماتے: میں اور قیامت دونوں اس قدر نزدیک ہیں جیسے یہ دونوں انگلیاں ایک دوسرے سے ملی ہیں، اور جب آپ قیامت کا ذکر کرتے تو آپ کے دونوں رخسار سرخ ہو جاتے، اور آواز بلند ہو جاتی، اور آپ کا غصہ بڑھ جاتا جیسے آپ کسی لشکر کو ڈرا رہے ہوں، اور کہہ رہے ہوں: (ہوشیار رہو! دشمن) تم پر صبح میں حملہ کرنے والا ہے، یا شام میں، پھر آپ فرماتے: جو (مرنے کے بعد) مال چھوڑے تو وہ اس کے گھر والوں کا ہے، اور جو قرض چھوڑے یا بال بچے چھوڑ کر مرے تو وہ میری طرف یا میرے ذمہ ہیں، اور میں مومنوں کا ولی ہوں ۱؎۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 13 (867)، سنن ابن ماجہ/المقدمة 7 (45)، مسند احمد 3/310، 311، 319، 337، 371، سنن الدارمی/المقدمة 23 (212)، (تحفة الأشراف: 2599) (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی جن کا کفیل کوئی نہیں ان کا کفیل میں ہوں۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
23. بَابُ: حَثُّ الإِمَامِ عَلَى الصَّدَقَةِ فِي الْخُطْبَةِ
23. باب: عیدین کے خطبے میں امام لوگوں کو صدقہ کرنے پر ابھارے۔
Chapter: Imam urging (the people) to give charity
حدیث نمبر: 1580
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(مرفوع) اخبرنا عمرو بن علي، قال: حدثنا يحيى، قال: حدثنا داود بن قيس، قال: حدثني عياض، عن ابي سعيد،" ان رسول الله صلى الله عليه وسلم كان يخرج يوم العيد فيصلي ركعتين ثم يخطب فيامر بالصدقة" , فيكون اكثر من يتصدق النساء , فإن كانت له حاجة او اراد ان يبعث بعثا تكلم وإلا رجع.
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ، قال: حَدَّثَنَا يَحْيَى، قال: حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ، قال: حَدَّثَنِي عِيَاضٌ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ،" أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يَخْرُجُ يَوْمَ الْعِيدِ فَيُصَلِّي رَكْعَتَيْنِ ثُمَّ يَخْطُبُ فَيَأْمُرُ بِالصَّدَقَةِ" , فَيَكُونُ أَكْثَرَ مَنْ يَتَصَدَّقُ النِّسَاءُ , فَإِنْ كَانَتْ لَهُ حَاجَةٌ أَوْ أَرَادَ أَنْ يَبْعَثَ بَعْثًا تَكَلَّمَ وَإِلَّا رَجَعَ.
ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم عید کے دن نکلتے تو دو رکعتیں پڑھتے، پھر خطبہ دیتے تو صدقہ کرنے کا حکم دیتے، تو صدقہ کرنے والوں میں زیادہ تر عورتیں ہوتی تھی، پھر اگر آپ کو کوئی حاجت ہوتی یا کوئی لشکر بھیجنے کا ارادہ ہوتا تو ذکر کرتے ورنہ لوٹ آتے۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1577 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 1581
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا علي بن حجر، قال: حدثنا يزيد وهو ابن هارون , قال: انبانا حميد، عن الحسن، ان ابن عباس خطب بالبصرة , فقال" ادوا زكاة صومكم , فجعل الناس ينظر بعضهم إلى بعض , فقال: من هاهنا من اهل المدينة , قوموا إلى إخوانكم فعلموهم , فإنهم لا يعلمون ان رسول الله صلى الله عليه وسلم فرض صدقة الفطر على الصغير والكبير , والحر والعبد , والذكر والانثى نصف صاع من بر او صاعا من تمر او شعير".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ، قال: حَدَّثَنَا يَزِيدُ وَهُوَ ابْنُ هَارُونَ , قال: أَنْبَأَنَا حُمَيْدٌ، عَنِ الْحَسَنِ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ خَطَبَ بِالْبَصْرَةِ , فَقَالَ" أَدُّوا زَكَاةَ صَوْمِكُمْ , فَجَعَلَ النَّاسُ يَنْظُرُ بَعْضُهُمْ إِلَى بَعْضٍ , فَقَالَ: مَنْ هَاهُنَا مِنْ أَهْلِ الْمَدِينَةِ , قُومُوا إِلَى إِخْوَانِكُمْ فَعَلِّمُوهُمْ , فَإِنَّهُمْ لَا يَعْلَمُونَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَضَ صَدَقَةَ الْفِطْرِ عَلَى الصَّغِيرِ وَالْكَبِيرِ , وَالْحُرِّ وَالْعَبْدِ , وَالذَّكَرِ وَالْأُنْثَى نِصْفَ صَاعٍ مِنْ بُرٍّ أَوْ صَاعًا مِنْ تَمْرٍ أَوْ شَعِيرٍ".
حسن بصری سے روایت ہے کہ ابن عباس رضی اللہ عنہم نے بصرہ میں خطبہ دیا تو کہا: تم لوگ اپنے روزوں کی زکاۃ ادا کرو، تو (یہ سن کر) لوگ ایک دوسرے کی طرف دیکھنے لگے، تو انہوں نے کہا: یہاں مدینہ والے کون کون ہیں، تم اپنے بھائیوں کے پاس جاؤ، اور انہیں سکھاؤ کیونکہ یہ لوگ نہیں جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے صدقۃ الفطر آدھا صاع گیہوں یا ایک صاع کھجور یا جو، چھوٹے، بڑے، آزاد، غلام، مرد، عورت سب پر فرض کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الزکاة 20 (1622) مطولاً، (تحفة الأشراف: 5394)، مسند احمد 1/228، 351، ویأتی عند المؤلف برقم: 2510، 2517 (صحیح) (سند میں حسن بصری کا سماع ابن عباس رضی اللہ عنہم سے نہیں ہے، اس لیے صرف حدیث کا مرفوع حصہ دوسرے طرق سے تقویت پاکر صحیح ہے)»

قال الشيخ الألباني: صحيح المرفوع منه
حدیث نمبر: 1582
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن منصور، عن الشعبي، عن البراء، قال: خطبنا رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم النحر بعد الصلاة , ثم قال:" من صلى صلاتنا ونسك نسكنا فقد اصاب النسك، ومن نسك قبل الصلاة فتلك شاة لحم" , فقال ابو بردة بن نيار: يا رسول الله , والله لقد نسكت قبل ان اخرج إلى الصلاة عرفت ان اليوم يوم اكل وشرب فتعجلت فاكلت واطعمت اهلي وجيراني، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" تلك شاة لحم" , قال: فإن عندي جذعة خير من شاتي لحم فهل تجزي عني؟ قال:" نعم ولن تجزي عن احد بعدك".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنِ الشَّعْبِيِّ، عَنِ الْبَرَاءِ، قال: خَطَبَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ بَعْدَ الصَّلَاةِ , ثُمَّ قَالَ:" مَنْ صَلَّى صَلَاتَنَا وَنَسَكَ نُسُكَنَا فَقَدْ أَصَابَ النُّسُكَ، وَمَنْ نَسَكَ قَبْلَ الصَّلَاةِ فَتِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ" , فَقَالَ أَبُو بُرْدَةَ بْنُ نِيَارٍ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , وَاللَّهِ لَقَدْ نَسَكْتُ قَبْلَ أَنْ أَخْرُجَ إِلَى الصَّلَاةِ عَرَفْتُ أَنَّ الْيَوْمَ يَوْمُ أَكْلٍ وَشُرْبٍ فَتَعَجَّلْتُ فَأَكَلْتُ وَأَطْعَمْتُ أَهْلِي وَجِيرَانِي، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تِلْكَ شَاةُ لَحْمٍ" , قَالَ: فَإِنَّ عِنْدِي جَذَعَةً خَيْرٌ مِنْ شَاتَيْ لَحْمٍ فَهَلْ تُجْزِي عَنِّي؟ قَالَ:" نَعَمْ وَلَنْ تُجْزِيَ عَنْ أَحَدٍ بَعْدَكَ".
براء رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے قربانی کے دن نماز کے بعد خطبہ دیا، پھر فرمایا: جس نے ہماری (طرح) نماز پڑھی، اور ہماری طرح قربانی کی تو اس نے قربانی کو پا لیا، اور جس نے نماز سے پہلے قربانی کر دی، تو وہ گوشت کی بکری ہے ۱؎ تو ابوبردہ بن نیار رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! قسم اللہ کی! میں نے تو نماز کے لیے نکلنے سے پہلے ہی ذبح کر دیا، میں نے سمجھا کہ آج کا دن کھانے پینے کا دن ہے، اس لیے میں نے جلدی کر دی، چنانچہ میں نے (خود) کھایا، اور اپنے گھر والوں کو اور پڑوسیوں کو بھی کھلایا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یہ تو گوشت کی بکری ہوئی (اب قربانی کے طور پر دوسری کرو) تو انہوں نے کہا: میرے پاس ایک سال کا ایک دنبہ ہے، جو گوشت کی دو بکریوں سے (بھی) اچھا ہے، تو کیا وہ میری طرف سے کافی ہو گا؟ آپ نے فرمایا: ہاں، مگر تمہارے بعد وہ کسی کے لیے کافی نہیں ہو گا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1564 (صحیح)»

وضاحت:
۱؎: یعنی یہ قربانی کے لیے نہیں بلکہ صرف کھانے کے لیے ذبح کی گئی بکری ہے۔

قال الشيخ الألباني: صحيح
24. بَابُ: الْقَصْدُ فِي الْخُطْبَةِ
24. باب: خطبہ میں میانہ روی کا بیان۔
Chapter: Moderation in the Khutbah
حدیث نمبر: 1583
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو الاحوص، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال:" كنت اصلي مع النبي صلى الله عليه وسلم فكانت صلاته قصدا , وخطبته قصدا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو الْأَحْوَصِ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قال:" كُنْتُ أُصَلِّي مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَكَانَتْ صَلَاتُهُ قَصْدًا , وَخُطْبَتُهُ قَصْدًا".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز پڑھتا تھا، تو آپ کی نماز درمیانی ہوتی تھی، اور آپ کا خطبہ (بھی) درمیانہ (اوسط درجہ کا) ہوتا تھا۔

تخریج الحدیث: «صحیح مسلم/الجمعة 13 (866)، سنن الترمذی/الصلاة 247 (507)، (تحفة الأشراف: 2167)، سنن الدارمی/الصلاة 199 (1598)، 200 (1600) (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن
25. بَابُ: الْجُلُوسُ بَيْنَ الْخُطْبَتَيْنِ وَالسُّكُوتُ فِيهِ
25. باب: دونوں خطبوں میں بیٹھنے اور اس میں خاموش رہنے کا بیان۔
Chapter: Sitting between the two Khutbahs and remaining silent while sitting
حدیث نمبر: 1584
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا قتيبة، قال: حدثنا ابو عوانة، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال:" رايت رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب قائما , ثم يقعد قعدة لا يتكلم فيها , ثم قام فخطب خطبة اخرى، فمن خبرك ان النبي صلى الله عليه وسلم خطب قاعدا فلا تصدقه".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قال:" رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا , ثُمَّ يَقْعُدُ قَعْدَةً لَا يَتَكَلَّمُ فِيهَا , ثُمَّ قَامَ فَخَطَبَ خُطْبَةً أُخْرَى، فَمَنْ خَبَّرَكَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ خَطَبَ قَاعِدًا فَلَا تُصَدِّقْهُ".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو کھڑے ہو کر خطبہ دیتے دیکھا، پھر آپ تھوڑی دیر کے لیے بیٹھتے اس میں بولتے نہیں، پھر کھڑے ہوتے، اور دوسرا خطبہ دیتے، تو جو شخص تمہیں یہ خبر دے کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بیٹھ کر خطبہ دیا تو اس کی تصدیق نہ کرنا ۱؎۔

تخریج الحدیث: «سنن ابی داود/الصلاة 228 (1095)، (تحفة الأشراف: 2197)، مسند احمد 5/90، 97 (حسن)»

وضاحت:
۱؎: یہ مؤلف کا محض استنباط ہے، جس کی بنیاد عیدین کے خطبہ کو جمعہ کے خطبہ پر قیاس ہے، خاص طور پر عیدین کے خطبہ کے سلسلے میں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کوئی صراحت مروی نہیں ہے، اس لیے بعض علماء جمعہ کے خطبہ پر قیاس کر کے عیدین میں بھی دو خطبے کے قائل ہیں، جب کہ بعض علماء صرف ایک خطبہ کے قائل ہیں، عیدین کے سلسلے میں ایک خطبہ ہی قرین قیاس ہے۔

قال الشيخ الألباني: حسن
26. بَابُ: الْقِرَائَةُ فِي الْخُطْبَةِ الثَّانِيَةِ وَالذِّكْرُ فِيهَا
26. باب: دوسرے خطبہ میں قرآن پڑھنے اور ذکر الٰہی کرنے کا بیان۔
Chapter: Recitation and remembrance during the second Khutbah
حدیث نمبر: 1585
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا محمد بن بشار، قال: حدثنا عبد الرحمن، قال: حدثنا سفيان، عن سماك، عن جابر بن سمرة، قال:" كان النبي صلى الله عليه وسلم يخطب قائما , ثم يجلس , ثم يقوم ويقرا آيات ويذكر الله، وكانت خطبته قصدا وصلاته قصدا".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ، قال: حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ، قال: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ سِمَاكٍ، عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَةَ، قال:" كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ قَائِمًا , ثُمَّ يَجْلِسُ , ثُمَّ يَقُومُ وَيَقْرَأُ آيَاتٍ وَيَذْكُرُ اللَّهَ، وَكَانَتْ خُطْبَتُهُ قَصْدًا وَصَلَاتُهُ قَصْدًا".
جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہو کر خطبہ دیتے، پھر بیٹھتے، پھر کھڑے ہوتے، اور بعض آیتیں پڑھتے اور اللہ کا ذکر کرتے، اور آپ کا خطبہ اور آپ کی نماز متوسط (درمیانی) ہوا کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1419 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: حسن
27. بَابُ: نُزُولُ الإِمَامِ عَنْ الْمِنْبَرِ قَبْلَ فَرَاغِهِ مِنْ الْخُطْبَةِ
27. باب: خطبہ سے فارغ ہونے سے پہلے امام کے منبر سے اترنے کا بیان۔
Chapter: Imam coming down from the minbar before finishing the Khutbah
حدیث نمبر: 1586
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب
(مرفوع) اخبرنا يعقوب بن إبراهيم، قال: حدثنا ابو تميلة، عن الحسين بن واقد، عن ابن بريدة، عن ابيه، قال:" بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم على المنبر يخطب , إذ اقبل الحسن والحسين عليهما السلام , عليهما قميصان احمران يمشيان ويعثران فنزل وحملهما , فقال:" صدق الله إنما اموالكم واولادكم فتنة سورة التغابن آية 15" رايت هذين يمشيان ويعثران في قميصيهما , فلم اصبر حتى نزلت فحملتهما".
(مرفوع) أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ، قال: حَدَّثَنَا أَبُو تُمَيْلَةَ، عَنِ الْحُسَيْنِ بْنِ وَاقِدٍ، عَنِ ابْنِ بُرَيْدَةَ، عَنْ أَبِيهِ، قال:" بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَى الْمِنْبَرِ يَخْطُبُ , إِذْ أَقْبَلَ الْحَسَنُ وَالْحُسَيْنُ عَلَيْهِمَا السَّلَام , عَلَيْهِمَا قَمِيصَانِ أَحْمَرَانِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ فَنَزَلَ وَحَمَلَهُمَا , فَقَالَ:" صَدَقَ اللَّهُ إِنَّمَا أَمْوَالُكُمْ وَأَوْلادُكُمْ فِتْنَةٌ سورة التغابن آية 15" رَأَيْتُ هَذَيْنِ يَمْشِيَانِ وَيَعْثُرَانِ فِي قَمِيصَيْهِمَا , فَلَمْ أَصْبِرْ حَتَّى نَزَلْتُ فَحَمَلْتُهُمَا".
بریدہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ دے رہے تھے کہ اسی دوران حسن اور حسین رضی اللہ عنہم سرخ قمیص پہنے گرتے پڑتے آتے دکھائی دیے، آپ منبر سے اتر پڑے، اور ان دونوں کو اٹھا لیا، اور فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سچ فرمایا ہے: «إنما أموالكم وأولادكم فتنة» تمہارے مال اور اولاد فتنہ ہیں میں نے ان دونوں کو ان کی قمیصوں میں گرتے پڑتے آتے دیکھا تو میں صبر نہ کر سکا یہاں تک کہ میں منبر سے اتر گیا، اور میں نے ان کو اٹھا لیا۔

تخریج الحدیث: «انظر حدیث رقم: 1414 (صحیح)»

قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.