الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
صحيح البخاري
کتاب: خرید و فروخت کے مسائل کا بیان
The Book of Sales (Bargains)
حدیث نمبر: 2071
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(موقوف) حدثني محمد، حدثنا عبد الله بن يزيد، حدثنا سعيد، قال: حدثني ابو الاسود، عن عروة، قال: قالت عائشة رضي الله عنها،"كان اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم عمال انفسهم، وكان يكون لهم ارواح، فقيل لهم: لو اغتسلتم"، رواه همام، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة.(موقوف) حَدَّثَنِي مُحَمَّدٌ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ يَزِيدَ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الْأَسْوَدِ، عَنْ عُرْوَةَ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا،"كَانَ أَصْحَابُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عُمَّالَ أَنْفُسِهِمْ، وَكَانَ يَكُونُ لَهُمْ أَرْوَاحٌ، فَقِيلَ لَهُمْ: لَوِ اغْتَسَلْتُمْ"، رَوَاهُ هَمَّامٌ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ.
مجھ سے محمد نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبداللہ بن یزید نے بیان کیا، ان سے سعید بن ابی ایوب نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے ابوالاسود نے بیان کیا، ان سے عروہ نے کہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ رضی اللہ عنہم اپنے کام اپنے ہی ہاتھوں سے کیا کرتے تھے اور (زیادہ محنت و مشقت کی وجہ سے) ان کے جسم سے (پسینے کی) بو آ جاتی تھی۔ اس لیے ان سے کہا گیا کہ اگر تم غسل کر لیا کرو تو بہتر ہو گا۔ اس کی روایت ہمام نے اپنے والد سے اور انہوں نے اپنے باپ سے اور انہوں نے عائشہ رضی اللہ عنہا سے کی ہے۔

Narrated Aisha: The companions of Allah's Apostle used to practice manual labor, so their sweat used to smell, and they were advised to take a bath.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 285

حدیث نمبر: 2072
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا عيسى بن يونس، عن ثور، عن خالد بن معدان، عن المقدام رضي الله عنه، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" ما اكل احد طعاما قط، خيرا من ان ياكل من عمل يده، وإن نبي الله داود عليه السلام، كان ياكل من عمل يده".(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا عِيسَى بْنُ يُونُسَ، عَنْ ثَوْرٍ، عَنْ خَالِدِ بْنِ مَعْدَانَ، عَنْ الْمِقْدَامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" مَا أَكَلَ أَحَدٌ طَعَامًا قَطُّ، خَيْرًا مِنْ أَنْ يَأْكُلَ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ، وَإِنَّ نَبِيَّ اللَّهِ دَاوُدَ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ يَأْكُلُ مِنْ عَمَلِ يَدِهِ".
ہم سے ابراہیم بن موسیٰ نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم کو عیسیٰ بن یونس نے خبر دی، انہیں ثور نے خبر دی، انہیں خالد بن معدان نے اور انہیں مقدام رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کسی انسان نے اس شخص سے بہتر روزی نہیں کھائی، جو خود اپنے ہاتھوں سے کما کر کھاتا ہے اللہ کے نبی داؤد علیہ السلام بھی اپنے ہاتھ سے کام کر کے روزی کھایا کرتے تھے۔

Narrated Al-Miqdam: The Prophet said, "Nobody has ever eaten a better meal than that which one has earned by working with one's own hands. The Prophet of Allah, David used to eat from the earnings of his manual labor."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 286

حدیث نمبر: 2073
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا عبد الرزاق، اخبرنا معمر، عن همام بن منبه، حدثنا ابو هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ان داود النبي عليه السلام، كان لا ياكل إلا من عمل يده".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أَخْبَرَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ هَمَّامِ بْنِ مُنَبِّهٍ، حَدَّثَنَا أَبُو هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَنَّ دَاوُدَ النَّبِيَّ عَلَيْهِ السَّلَام، كَانَ لَا يَأْكُلُ إِلَّا مِنْ عَمَلِ يَدِهِ".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں معمر نے خبر دی، انہیں ہمام بن منبہ نے، ان سے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا، اور ان سے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے کہ داؤد علیہ السلام صرف اپنے ہاتھ کی کمائی سے کھایا کرتے تھے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "The Prophet David used not to eat except from the earnings of his manual labor."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 287

حدیث نمبر: 2074
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن بكير، حدثنا الليث، عن عقيل، عن ابن شهاب، عن ابي عبيد مولى عبد الرحمن بن عوف، انه سمع ابا هريرةرضي الله عنه، يقول: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لان يحتطب احدكم حزمة على ظهره، خير له من ان يسال احدا فيعطيه او يمنعه".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ بُكَيْرٍ، حَدَّثَنَا اللَّيْثُ، عَنْ عُقَيْلٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنْ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، يَقُولُ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ يَحْتَطِبَ أَحَدُكُمْ حُزْمَةً عَلَى ظَهْرِهِ، خَيْرٌ لَهُ مِنْ أَنْ يَسْأَلَ أَحَدًا فَيُعْطِيَهُ أَوْ يَمْنَعَهُ".
ہم سے یحییٰ بن بکیر نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے لیث بن سعد نے بیان کیا، ان سے عقیل نے، ان سے ابن شہاب نے، ان سے عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ کے غلام ابی عبید نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو یہ کہتے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا وہ شخص جو لکڑی کا گھٹا اپنی پیٹھ پر لاد کر لائے، اس سے بہتر ہے جو کسی کے سامنے ہاتھ پھیلائے چاہئیے وہ اسے کچھ دیدے یا نہ دے۔

Narrated Abu Huraira: Allah's Apostle said, "No doubt, it isbetter for any one of you to cut a bundle ofwood and carry it over his back rather than toask someone who may or may not givehim."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 288

حدیث نمبر: 2075
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا يحيى بن موسى، حدثنا وكيع، حدثنا هشام بن عروة، عن ابيه، عن الزبير بن العوام رضي الله عنه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" لان ياخذ احدكم احبله".(مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ مُوسَى، حَدَّثَنَا وَكِيعٌ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عُرْوَةَ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ الزُّبَيْرِ بْنِ الْعَوَّامِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَأَنْ يَأْخُذَ أَحَدُكُمْ أَحْبُلَهُ".
ہم سے یحییٰ بن موسیٰ نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے وکیع نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے زبیر بن عوام رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اگر کوئی اپنی رسیوں کو سنبھال لے اور ان میں لکڑی باندھ کر لائے تو وہ اس سے بہتر ہے جو لوگوں سے مانگتا ہے پھرتا ہے۔

Narrated Az-Zubair bin Al-Awwam: The Prophet said, "One would rather take a rope and cut wood and carry it than ask others).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 289

16. بَابُ السُّهُولَةِ وَالسَّمَاحَةِ فِي الشِّرَاءِ وَالْبَيْعِ، وَمَنْ طَلَبَ حَقًّا فَلْيَطْلُبْهُ فِي عَفَافٍ:
16. باب: خرید و فروخت کے وقت نرمی، وسعت اور فیاضی کرنا اور کسی سے اپنا حق پاکیزگی سے مانگنا۔
(16) Chapter. One should be lenient and generous in bargaining, and whoever demands his debts back should do so in a modest lenient manner.
حدیث نمبر: 2076
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا علي بن عياش، حدثنا ابو غسان محمد بن مطرف، قال: حدثني محمد بن المنكدر، عن جابر بن عبد الله رضي الله عنهما، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" رحم الله رجلا سمحا، إذا باع، وإذا اشترى، وإذا اقتضى".(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَيَّاشٍ، حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ مُحَمَّدُ بْنُ مُطَرِّفٍ، قَالَ: حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ الْمُنْكَدِرِ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" رَحِمَ اللَّهُ رَجُلًا سَمْحًا، إِذَا بَاعَ، وَإِذَا اشْتَرَى، وَإِذَا اقْتَضَى".
ہم سے علی بن عیاش نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے ابوغسان محمد بن مطرف نے بیان کیا، کہا کہ مجھ سے محمد بن منکدر نے بیان کیا، اور ان سے جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اللہ تعالیٰ ایسے شخص پر رحم کرے جو بیچتے وقت اور خریدتے وقت اور تقاضا کرتے وقت فیاضی اور نرمی سے کام لیتا ہے۔

Narrated Jabir bin `Abdullah: Allah's Apostle said, "May Allah's mercy be on him who is lenient in his buying, selling, and in demanding back his money."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 290

17. بَابُ مَنْ أَنْظَرَ مُوسِرًا:
17. باب: جو شخص مالدار کو مہلت دے۔
(17) Chapter. Whoever gave time to a rich person to pay at his convenience.
حدیث نمبر: 2077
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن يونس، حدثنا زهير، حدثنا منصور، ان ربعي بن حراش حدثه، ان حذيفة رضي الله عنه حدثه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" تلقت الملائكة روح رجل ممن كان قبلكم، قالوا: اعملت من الخير شيئا؟ قال: كنت آمر فتياني ان ينظروا ويتجاوزوا عن الموسر، قال: قال: فتجاوزوا عنه، قال ابو عبد الله: وقال ابو مالك: عن ربعي: كنت ايسر على الموسر وانظر المعسر، وتابعه شعبة، عن عبد الملك، عن ربعي، وقال ابو عوانة: عن عبد الملك، عن ربعي انظر الموسر واتجاوز عن المعسر، وقال نعيم بن ابي هند: عن ربعي، فاقبل من الموسر واتجاوز عن المعسر.(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ يُونُسَ، حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ، حَدَّثَنَا مَنْصُورٌ، أَنَّ رِبْعِيَّ بْنَ حِرَاشٍ حَدَّثَهُ، أَنَّ حُذَيْفَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ حَدَّثَهُ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" تَلَقَّتِ الْمَلَائِكَةُ رُوحَ رَجُلٍ مِمَّنْ كَانَ قَبْلَكُمْ، قَالُوا: أَعَمِلْتَ مِنَ الْخَيْرِ شَيْئًا؟ قَالَ: كُنْتُ آمُرُ فِتْيَانِي أَنْ يُنْظِرُوا وَيَتَجَاوَزُوا عَنِ الْمُوسِرِ، قَالَ: قَالَ: فَتَجَاوَزُوا عَنْهُ، قَالَ أَبُو عَبْد اللَّهِ: وَقَالَ أَبُو مَالِكٍ: عَنْ رِبْعِيٍّ: كُنْتُ أُيَسِّرُ عَلَى الْمُوسِرِ وَأُنْظِرُ الْمُعْسِرَ، وَتَابَعَهُ شُعْبَةُ، عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيٍّ، وَقَالَ أَبُو عَوَانَةَ: عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ، عَنْ رِبْعِيٍّ أُنْظِرُ الْمُوسِرَ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ، وَقَالَ نُعَيْمُ بْنُ أَبِي هِنْدٍ: عَنْ رِبْعِيٍّ، فَأَقْبَلُ مِنَ الْمُوسِرِ وَأَتَجَاوَزُ عَنِ الْمُعْسِرِ.
ہم سے احمد بن یونس نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے زہیر نے بیان کیا کہا کہ ہم سے منصور نے، ان سے ربعی بن حراش نے بیان کیا اور ان سے حذیفہ بن یمان رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم سے پہلے گذشتہ امتوں کے کسی شخص کی روح کے پاس (موت کے وقت) فرشتے آئے اور پوچھا کہ تو نے کچھ اچھے کام بھی کئے ہیں؟ روح نے جواب دیا کہ میں اپنے نوکروں سے کہا کرتا تھا کہ وہ مالدار لوگوں کو (جو ان کے مقروض ہوں) مہت دے دیا کریں اور ان پر سختی نہ کریں۔ اور محتاجوں کو معاف کر دیا کریں۔ راوی نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، پھر فرشتوں نے بھی اس سے درگزر کیا اور سختی نہیں کی اور ابومالک نے ربعی سے (اپنی روایت میں یہ الفاظ) بیان کئے ہیں کھاتے کماتے کے ساتھ (اپنا حق لیتے وقت) نرم معاملہ کرتا تھا اور تنگ حال مقروض کو مہلت دیتا تھا۔ اس کی متابعت شعبہ نے کی ہے۔ ان سے عبدالملک نے اور ان سے ربعی نے بیان کیا، ابوعوانہ نے کہا کہ ان سے عبدالملک نے ربعی سے بیان کیا کہ (اس روح نے یہ الفاظ کہے تھے) میں کھاتے کماتے کو مہلت دے دیتا تھا اور تنگ حال والے مقروض سے درگزر کرتا تھا اور نعیم بن ابی ہند نے بیان کیا، ان سے ربعی نے (کہ روح نے یہ الفاظ کہے تھے) میں کھاتے کماتے لوگوں کے (جن پر میرا کوئی حق واجب ہوتا) عذر قبول کر لیا کرتا تھا اور تنگ حال والے سے درگزر کر دیتا تھا۔

Narrated Hudhaifa: The Prophet said, "Before your time the angels received the soul of a man and asked him, 'Did you do any good deeds (in your life)?' He replied, 'I used to order my employees to grant time to the rich person to pay his debts at his convenience.' So Allah said to the angels; "Excuse him." Rabi said that (the dead man said), 'I used to be easy to the rich and grant time to the poor.' Or, in another narration, 'grant time to the well-off and forgive the needy,' or, 'accept from the well-off and forgive the needy.'
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 291

18. بَابُ مَنْ أَنْظَرَ مُعْسِرًا:
18. باب: جس نے تنگ دست کو مہلت دی اس کا ثواب۔
(18) Chapter. Whoever waited for a person in hard circumstances to pay debt (i.e., when he is able to repay).
حدیث نمبر: 2078
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا هشام بن عمار، حدثنا يحيى بن حمزة، حدثنا الزبيدي، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، انه سمع ابا هريرة رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" كان تاجر يداين الناس، فإذا راى معسرا، قال لفتيانه: تجاوزوا عنه، لعل الله ان يتجاوز عنا فتجاوز الله عنه".(مرفوع) حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَمَّارٍ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، حَدَّثَنَا الزُّبَيْدِيُّ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" كَانَ تَاجِرٌ يُدَايِنُ النَّاسَ، فَإِذَا رَأَى مُعْسِرًا، قَالَ لِفِتْيَانِهِ: تَجَاوَزُوا عَنْهُ، لَعَلَّ اللَّهَ أَنْ يَتَجَاوَزَ عَنَّا فَتَجَاوَزَ اللَّهُ عَنْهُ".
ہم سے ہشام بن عمار نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے یحییٰ بن حمزہ نے بیان کیا، ان سے محمد بن ولید زبیدی نے بیان کیا، ان سے زہری نے، ان سے عبیداللہ بن عبداللہ نے، انہوں نے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ایک تاجر لوگوں کو قرض دیا کرتا تھا جب کسی تنگ دست کو دیکھتا تو اپنے نوکروں سے کہہ دیتا کہ اس سے درگزر کر جاؤ۔ شاید کہ اللہ تعالیٰ بھی ہم سے (آخرت میں) درگزر فرمائے۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ نے (اس کے مرنے کے بعد) اس کو بخش دیا۔

Narrated Abu Huraira: The Prophet said, "There was a merchant who used to lend the people, and whenever his debtor was in straitened circumstances, he would say to his employees, 'Forgive him so that Allah may forgive us.' So, Allah forgave him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 292

19. بَابُ إِذَا بَيَّنَ الْبَيِّعَانِ وَلَمْ يَكْتُمَا وَنَصَحَا:
19. باب: جب خریدنے والے اور بیچنے والے دونوں صاف صاف بیان کر دیں اور ایک دوسرے کی بہتری چاہیں۔
(19) Chapter. If both the seller and buyer explain the good and bad points of the transaction and hide nothing and give sincere advice (then they are blessed in their bargain).
حدیث نمبر: Q2079
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
ويذكر عن العداء بن خالد، قال: كتب لي النبي صلى الله عليه وسلم هذا ما اشترى محمد رسول الله صلى الله عليه وسلم من العداء بن خالد بيع المسلم من المسلم، لا داء، ولا خبثة، ولا غائلة، وقال قتادة: الغائلة الزنا، والسرقة، والإباق، وقيل لإبراهيم: إن بعض النخاسين يسمي آري خراسان وسجستان، فيقول: جاء امس من خراسان، جاء اليوم من سجستان فكرهه كراهية شديدة، وقال عقبة بن عامر: لا يحل لامرئ يبيع سلعة يعلم ان بها داء إلا اخبره.وَيُذْكَرُ عَنْ الْعَدَّاءِ بْنِ خَالِدٍ، قَالَ: كَتَبَ لِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا مَا اشْتَرَى مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ الْعَدَّاءِ بْنِ خَالِدٍ بَيْعَ الْمُسْلِمِ مِنَ الْمُسْلِمِ، لَا دَاءَ، وَلَا خِبْثَةَ، وَلَا غَائِلَةَ، وَقَالَ قَتَادَةُ: الْغَائِلَةُ الزِّنَا، وَالسَّرِقَةُ، وَالْإِبَاقُ، وَقِيلَ لِإِبْرَاهِيمَ: إِنَّ بَعْضَ النَّخَّاسِينَ يُسَمِّي آرِيَّ خُرَاسَانَ وَسِجِسْتَانَ، فَيَقُولُ: جَاءَ أَمْسِ مِنْ خُرَاسَانَ، جَاءَ الْيَوْمَ مِنْ سِجِسْتَانَ فَكَرِهَهُ كَرَاهِيَةً شَدِيدَةً، وَقَالَ عُقْبَةُ بْنُ عَامِرٍ: لَا يَحِلُّ لِامْرِئٍ يَبِيعُ سِلْعَةً يَعْلَمُ أَنَّ بِهَا دَاءً إِلَّا أَخْبَرَهُ.
‏‏‏‏ اور عداء بن خالد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا کہ مجھے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک بیع نامہ لکھ دیا تھا کہ یہ وہ کاغذ ہے جس میں محمد اللہ کے رسول ( صلی اللہ علیہ وسلم ) کا عداء بن خالد سے خریدنے کا بیان ہے۔ یہ بیع مسلمان کی ہے مسلمان کے ہاتھ، نہ اس میں کوئی عیب ہے نہ کوئی فریب نہ فسق و فجور، نہ کوئی بدباطنی ہے۔ اور قتادہ رحمہ اللہ نے کہا کہ غائلہ، زنا، چوری اور بھاگنے کی عادت کو کہتے ہیں۔ ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے کسی نے کہا کہ بعض دلال (اپنے اصطبل کے) نام آری خراسان اور سجستان (خراسانی اصطبل اور سجستانی اصطبل) رکھتے ہیں اور (دھوکہ دینے کے لیے) کہتے ہیں کہ فلاں جانور کل ہی خراسان سے آیا تھا۔ اور فلاں آج ہی سجستان سے آیا ہے۔ تو ابراہیم نخعی نے اس بات کو بہت زیادہ ناگواری کے ساتھ سنا۔ عقبہ بن عامر نے کہا کہ کسی شخص کے لیے بھی یہ جائز نہیں کہ کوئی سودا بیچے اور یہ جاننے کے باوجود کہ اس میں عیب ہے خریدنے والے کو اس کے متعلق کچھ نہ بتائے۔
حدیث نمبر: 2079
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا شعبة، عن قتادة، عن صالح ابي الخليل، عن عبد الله بن الحارث، رفعه إلى حكيم بن حزام رضي الله عنه، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" البيعان بالخيار ما لم يتفرقا، او قال حتى يتفرقا، فإن صدقا وبينا، بورك لهما في بيعهما، وإن كتما وكذبا، محقت بركة بيعهما".(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ صَالِحٍ أَبِي الْخَلِيلِ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْحَارِثِ، رَفَعَهُ إِلَى حَكِيمِ بْنِ حِزَامٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الْبَيِّعَانِ بِالْخِيَارِ مَا لَمْ يَتَفَرَّقَا، أَوْ قَالَ حَتَّى يَتَفَرَّقَا، فَإِنْ صَدَقَا وَبَيَّنَا، بُورِكَ لَهُمَا فِي بَيْعِهِمَا، وَإِنْ كَتَمَا وَكَذَبَا، مُحِقَتْ بَرَكَةُ بَيْعِهِمَا".
ہم سے سلیمان بن حرب نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے ان سے صالح ابوخلیل نے، ان سے عبیداللہ بن حارث نے، انہوں نے حکیم بن حزام رضی اللہ عنہ سے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، خریدنے اور بیچنے والوں کو اس وقت تک اختیار (بیع ختم کر دینے کا) ہے جب تک دونوں جدا نہ ہوں یا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ( «ما لم يتفرقا» کے بجائے) «حتى يتفرقا» فرمایا۔ (نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے مزید ارشاد فرمایا) پس اگر دونوں نے سچائی سے کام لیا اور ہر بات صاف صاف کھول دی تو ان کی خرید و فروخت میں برکت ہوتی ہے لیکن اگر کوئی بات چھپا رکھی یا جھوٹ کہی تو ان کی برکت ختم کر دی جاتی ہے۔

Narrated Hakim bin Hizam: Allah's Apostle said, "The seller and the buyer have the right to keep or return goods as long as they have not parted or till they part; and if both the parties spoke the truth and described the defects and qualities (of the goods), then they would be blessed in their transaction, and if they told lies or hid something, then the blessings of their transaction would be lost."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 3, Book 34, Number 293


Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.