الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن دارمي کل احادیث 3535 :حدیث نمبر
سنن دارمي
وصیت کے مسائل
حدیث نمبر: 3238
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا عبيد الله، عن إسرائيل، عن منصور، عن إبراهيم:"في مال اليتيم يعمل به الوصي إذا اوصى إلى الرجل".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ، عَنْ إِسْرَائِيلَ، عَنْ مَنْصُورٍ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ:"فِي مَالِ الْيَتِيمِ يَعْمَلُ بِهِ الْوَصِيُّ إِذَا أَوْصَى إِلَى الرَّجُلِ".
منصور (ابن المعتمر) سے روایت ہے ابراہیم رحمہ اللہ نے کہا: یتیم کے مال میں وصی (جس کو وصیت کی گئی ہے) کام (تجارت وغیرہ) کرے گا جب کسی آدمی نے اس کو وصیت کی ہو۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3249]»
اس اثر کی سند صحیح ہے، لیکن کسی اور محدث نے اسے روایت نہیں کیا۔ عبیداللہ: ابن موسیٰ، اور اسرائیل: ابن یونس بن ابی اسحاق ہیں۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
حدیث نمبر: 3239
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا محمد بن الصلت، حدثنا موسى بن محمد، عن إسماعيل، عن الحسن، قال: "وصي اليتيم ياخذ له بالشفعة، والغائب على شفعته".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّلْتِ، حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ مُحَمَّدٍ، عَنْ إِسْمَاعِيل، عَنْ الْحَسَنِ، قَالَ: "وَصِيُّ الْيَتِيمِ يَأْخُذُ لَهُ بِالشُّفْعَةِ، وَالْغَائِبُ عَلَى شُفْعَتِهِ".
اسماعیل سے مروی ہے حسن رحمہ اللہ نے کہا: یتیم کا وصی اس کے لئے حق شفعہ لے گا اور غائب کا وصی جس کو شفعہ کی وصیت کی گئی ہو وہ بھی حق شفعہ لے گا۔

تخریج الحدیث: «إسماعيل بن مسلم المكي ضعيف وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 3250]»
اس اثر میں اسماعیل بن مسلم مکی ضعیف ہیں۔ دیگر کسی محدث نے اسے روایت نہیں کیا۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 3235 سے 3239)
حقِ شفعہ مکان، دکان، زمین میں پڑوسی اور شریک کا یہ حق ہوتا ہے کہ اگر ان کو بیچنا چاہے تو پہلے شریک یا پڑوسی سے پوچھ لے، پہلے خریدنے کا حق اس کا ہے، جب اس کو حاجت یا استطاعت نہ ہو تو دوسرا کوئی بھی شخص خرید سکتا ہے۔
مذکور بالا اثر میں یتیم کے وصی یا ولی کو اختیار ہوگا کہ وہ شفعہ کا مطالبہ کرے اور حقِ شفعہ یتیم کے لئے اس کو دینا ہوگا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسماعيل بن مسلم المكي ضعيف وباقي رجاله ثقات
حدیث نمبر: 3240
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) اخبرنا محمد بن المبارك، حدثنا يحيى بن حمزة، عن عكرمة شيخ من اهل دمشق، قال:"كنت عند عمر بن عبد العزيز، وعنده سليمان بن حبيب، وابو قلابة، إذ دخل غلام، فقال: ارضنا بمكان كذا وكذا، باعكم الوصي ونحن اطفال، فالتفت إلى سليمان بن حبيب، فقال: ما تقول؟ قال: فاضجع في القول، فالتفت إلى ابي قلابة، فقال: ما تقول؟ قال: رد على الغلام ارضه، قال: إذا يهلك مالنا؟ قال: انت اهلكته".(حديث مقطوع) أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُبَارَكِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمْزَةَ، عَنْ عِكْرِمَةَ شَيْخٍ مِنْ أَهْلِ دِمَشْقَ، قَالَ:"كُنْتُ عِنْدَ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِيزِ، وَعِنْدَهُ سُلَيْمَانُ بْنُ حَبِيبٍ، وَأَبُو قِلَابَةَ، إِذْ دَخَلَ غُلَامٌ، فَقَالَ: أَرْضُنَا بِمَكَانِ كَذَا وَكَذَا، بَاعَكُمْ الْوَصِيُّ وَنَحْنُ أَطْفَالٌ، فَالْتَفَتَ إِلَى سُلَيْمَانَ بْنِ حَبِيبٍ، فَقَالَ: مَا تَقُولُ؟ قَالَ: فَأَضْجَعَ فِي الْقَوْلِ، فَالْتَفَتَ إِلَى أَبِي قِلَابَةَ، فَقَالَ: مَا تَقُولُ؟ قَالَ: رُدَّ عَلَى الْغُلَامِ أَرْضَهُ، قَالَ: إِذًا يَهْلِكُ مَالُنَا؟ قَالَ: أَنْتَ أَهْلَكْتَهُ".
عکرمہ نے روایت کیا: دمشق کے ایک شیخ نے کہا: میں عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ کے پاس تھا اور ان کے پاس سلیمان بن حبیب اور ابوقلابہ بھی موجود تھے کہ اچانک ایک لڑکا آیا اور گویا ہوا کہ فلاں جگہ ہماری زمین ہے جس کو ہمارے وصی نے آپ کے لئے فروخت کر دیا اس وقت ہم بچے تھے، عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ سلیمان بن حبیب کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: اس بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے گول مول جواب دیا، پھر وہ ابوقلابہ کی طرف متوجہ ہوئے اور کہا: تم کیا کہتے ہو؟ انہوں نے کہا: لڑکے کی زمین لوٹا دو، انہوں نے کہا: پھر تو ہمارا مال مارا جائے گا، جواب دیا: آپ نے خود اپنے مال کو ضائع کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «لم يحكم عليه المحقق، [مكتبه الشامله نمبر: 3251]»
اس اثر کی سند میں عکرمہ مجہول ہیں، باقی رجال ثقہ ہیں۔ یہ روایت بھی کہیں اور نہیں مل سکی لیکن اس کے ہم معنی۔ دیکھئے: [ابن منصور 329]، [مصنف عبدالرزاق 16479]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: لم يحكم عليه المحقق
10. باب إِذَا أَوْصَى لِرَجُلٍ بِالنِّصْفِ وَلآخَرَ بِالثُّلُثِ:
10. جب مرنے والا کسی کے لئے آدھے مال اور کسی کے لئے تہائی مال کی وصیت کرے
حدیث نمبر: 3241
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) اخبرنا اخبرنا إبراهيم بن موسى، عن محمد بن عبد الله، عن اشعث، عن الحسن:"في رجل اوصى لرجل بنصف ماله، ولآخر بثلث ماله، قال: يضربان بذلك في الثلث: هذا بالنصف، وهذا بالثلث".(حديث موقوف) أَخْبَرَنَا أَخْبَرَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، عَنْ أَشْعَثَ، عَنْ الْحَسَنِ:"فِي رَجُلٍ أَوْصَى لِرَجُلٍ بِنِصْفِ مَالِهِ، وَلِآخَرَ بِثُلُثِ مَالِهِ، قَالَ: يَضْرِبَانِ بِذَلِكَ فِي الثُّلُثِ: هَذَا بِالنِّصْفِ، وَهَذَا بِالثُّلُث".
اشعث سے مروی ہے حسن رحمہ اللہ نے ایسے شخص کے بارے میں کہا جس نے کسی آدمی کے لئے آدھے (مال) کی اور کسی دوسرے کے لئے اپنے تہائی (مال) کی وصیت کی، حسن رحمہ اللہ نے کہا: ان دونوں کوثلث (تہائی) میں سے حصہ دیا جائے گا، نصف والے کو نصف اور ثلث والے کو ثلث۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح، [مكتبه الشامله نمبر: 3252]»
اس اثر کی سند صحیح ہے۔ محمد بن عبداللہ: انصاری ہیں، اور اشعث: ابن عبداللہ الحدانی ہیں۔ «وانفرد به الدارمي» ۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 3239 سے 3241)
یعنی ایسی صورت میں ایک تہائی مال نکال کر اس میں سے آدھا اور ثلث موصی لہ کو دیا جائے گا۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح
11. باب الرُّجُوعِ عَنِ الْوَصِيَّةِ:
11. وصیت سے رجوع کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 3242
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا زائدة، عن الشيباني، عن الشعبي، قال: "يغير صاحب الوصية منها ما شاء، غير العتاقة".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا زَائِدَةُ، عَنْ الشَّيْبَانِيِّ، عَنْ الشَّعْبِيِّ، قَالَ: "يُغَيِّرُ صَاحِبُ الْوَصِيَّةِ مِنْهَا مَا شَاءَ، غَيْرَ الْعَتَاقَةِ".
الشیبانی (سلیمان بن ابی سلیمان) سے مروی ہے امام شعبی رحمہ اللہ نے کہا: وصیت کرنے والا جو چاہے وصیت میں رد و بدل کر سکتا ہے سوائے آزادی کے (اس میں رد و بدل نہیں)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الشعبي، [مكتبه الشامله نمبر: 3253]»
اس روایت کی سند صحیح ہے۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه 10856]، [عبدالرزاق 16386]، [ابن منصور 376]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الشعبي
حدیث نمبر: 3243
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا ابو الوليد الطيالسي، حدثنا همام، حدثنا قتادة، عن عمرو بن شعيب، عن عبد الله بن ابي ربيعة:"ان عمر بن الخطاب، قال: "يحدث الرجل في وصيته ما شاء، وملاك الوصية آخرها".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا أَبُو الْوَلِيدِ الطَّيَالِسِيُّ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ:"أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ، قَالَ: "يُحْدِثُ الرَّجُلُ فِي وَصِيَّتِهِ مَا شَاءَ، وَمِلَاكُ الْوَصِيَّةِ آخِرُهَا".
عبداللہ بن ابی ربیعہ سے مروی ہے کہ سیدنا عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے کہا: آدمی اپنی وصیت میں جو چاہے اضافہ کر سکتا ہے اور جو آخری وصیت ہو گی وہی اصل ہو گی۔

تخریج الحدیث: «رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 3254]»
اس اثر کی سند کے سب رجال ثقہ ہیں۔ دیکھئے: [ابن أبى شيبه، الطرف الأول فقط 10853]، [عبدالرزاق 16379]، [البيهقي 281/6]، [المحلی 341/9]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: رجاله ثقات
حدیث نمبر: 3244
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا سهل بن حماد، حدثنا همام، قال: حدثني قتادة، قال: حدثني عمرو بن دينار:"ان اباه اعتق رقيقا له في مرضه، ثم بدا له ان يردهم ويعتق غيرهم، قال: فخاصموني إلى عبد الملك بن مروان، فاجاز عتق الآخرين، وابطل عتق الاولين".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، قَالَ: حَدَّثَنِي قَتَادَةُ، قَالَ: حَدَّثَنِي عَمْرُو بْنُ دِينَارٍ:"أَنَّ أَبَاهُ أَعْتَقَ رَقِيقًا لَهُ فِي مَرَضِهِ، ثُمَّ بَدَا لَهُ أَنْ يَرُدَّهُمْ وَيُعْتِقَ غَيْرَهُمْ، قَالَ: فَخَاصَمُونِي إِلَى عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَرْوَانَ، فَأَجَازَ عِتْقَ الْآخِرِينَ، وَأَبْطَلَ عِتْقَ الْأَوَّلِينَ".
عمرو بن دینار نے بیان کیا کہ ان کے والد نے اپنی بیماری کے دوران اپنے غلام کو آزاد کر دیا، پھر ان کو محسوس ہوا کہ انہیں لوٹا لیں (یعنی آزاد نہ کریں) اور دوسرے غلاموں کو آزاد کر دیں تو ان غلاموں نے عبدالملک بن مروان کے رو برو مجھ سے جھگڑا کیا تو عبدالملک نے دوسرے فریق کی آزادی کو جائز قرار دیا اور پہلے والوں کی آزادی منسوخ کر دی۔

تخریج الحدیث: «إسناده ضعيف دينار مجهول. وباقي رجاله ثقات، [مكتبه الشامله نمبر: 3255]»
اس اثر کی سند میں دینار مجہول ہیں اس لئے ضعیف ہے۔ «وانفرد به الدارمي» ۔

وضاحت:
(تشریح احادیث 3241 سے 3244)
گرچہ اس اثر کی سند ضعیف ہے لیکن صحیح مسئلہ یہ ہی ہے کہ آدمی اپنے جیتے جی کسی بھی وصیت میں رد و بدل کر سکتا ہے اور جو آخری وصیت ہوگی وہی قابلِ عمل و قابلِ تنفيذ ہوگی۔
واللہ اعلم۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده ضعيف دينار مجهول. وباقي رجاله ثقات
حدیث نمبر: 3245
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا حدثنا سهل بن حماد، حدثنا همام، عن عمرو بن شعيب، عن عبد الله بن ابي ربيعة، عن الشريد بن سويد، قال: قال عمر: "يحدث الرجل في وصيته ما شاء، وملاك الوصية آخرها". قال ابو محمد: همام لم يسمع من عمرو، وبينهما قتادة.(حديث موقوف) حَدَّثَنَا حَدَّثَنَا سَهْلُ بْنُ حَمَّادٍ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ، عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي رَبِيعَةَ، عَنْ الشَّرِيدِ بْنِ سُوَيْدٍ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ: "يُحْدِثُ الرَّجُلُ فِي وَصِيَّتِهِ مَا شَاءَ، وَمِلَاكُ الْوَصِيَّةِ آخِرُهَا". قَالَ أَبُو مُحَمَّد: هَمَّامٌ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ عَمْرٍو، وَبَيْنَهُمَا قَتَادَةُ.
شرید بن سوید سے مروی ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آدمی اپنی وصیت میں جو چاہے (رد و بدل) اضافہ کر سکتا ہے اور آخری وصیت ہی اصل ہے۔ امام دارمی رحمہ اللہ نے کہا: ہمام نے عمرو بن شعیب سے سماع نہیں کیا اور ان دونوں کے درمیان قتادہ رحمہ اللہ ہیں۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3256]»
اس اثر کی سند میں انقطاع ہے۔ اوپر (3243) نمبر پر اس اثر کی تخریج گذر چکی ہے۔ نیز آگے بھی یہ اثر آ رہا ہے۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع
حدیث نمبر: 3246
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث مقطوع) حدثنا سعيد بن المغيرة، قال: ابن المبارك حدثنا، عن معمر، عن الزهري:"في الرجل يوصي بوصية ثم يوصي باخرى، قال: هما جائزتان في ماله".(حديث مقطوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الْمُغِيرَةِ، قَالَ: ابْنُ الْمُبَارَكِ حَدَّثَنَا، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنِ الزُّهْرِيِّ:"فِي الرَّجُلِ يُوصِي بِوَصِيَّةٍ ثُمَّ يُوصِي بِأُخْرَى، قَالَ: هُمَا جَائِزَتَانِ فِي مَالِهِ".
معمر سے مروی ہے امام زہری رحمہ اللہ نے ایسے شخص کے بارے میں کہا جو کوئی وصیت کرے، پھر دوسری وصیت کرتا ہے؟ زہری رحمہ اللہ نے کہا: اس کے اپنے مال میں دونوں وصیتیں جائز ہیں (یعنی اس کو رد و بدل کا حق ہے)۔

تخریج الحدیث: «إسناده صحيح إلى الزهري، [مكتبه الشامله نمبر: 3257]»
اس حدیث کی سند امام زہری رحمہ اللہ تک صحیح ہے۔ دیکھئے: [عبدالرزاق 16389]، [ابن منصور 370]

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده صحيح إلى الزهري
حدیث نمبر: 3247
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
(حديث موقوف) حدثنا سعيد، عن ابن المبارك، عن معمر، عن قتادة، قال: قال عمر بن الخطاب: "ملاك الوصية آخرها".(حديث موقوف) حَدَّثَنَا سَعِيدٌ، عَنْ ابْنِ الْمُبَارَكِ، عَنْ مَعْمَرٍ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: قَالَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَّابِ: "مِلَاكُ الْوَصِيَّةِ آخِرُهَا".
قتادہ رحمہ اللہ سے مروی ہے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: آخری وصیت ہی اصل ہے۔

تخریج الحدیث: «إسناده منقطع، [مكتبه الشامله نمبر: 3258]»
اس حدیث کی سند میں انقطاع ہے۔ دیکھئے: [ابن حزم 341/9]، و رقم (3245)

وضاحت:
(تشریح احادیث 3244 سے 3247)
ان آثار سے ثابت ہوا کہ وصیت میں رد و بدل کرنا جائز ہے، اور جو آخری وصیت ہوگی وہی قابلِ تنفيذ مانی جائے گی، اس سے قبل کی وصیت منسوخ ہو جائے گی۔

قال الشيخ حسين سليم أسد الداراني: إسناده منقطع

Previous    1    2    3    4    5    6    7    8    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.