الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
سنن ابي داود کل احادیث 5274 :حدیث نمبر
سنن ابي داود
کتاب: غلاموں کی آزادی سے متعلق احکام و مسائل
The Book of Manumission of Slaves (Kitab Al-Itaq)
حدیث نمبر: 3956
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا جعفر بن مسافر، حدثنا بشر بن بكر، اخبرنا الاوزاعي، حدثني عطاء بن ابي رباح، حدثني جابر بن عبد الله بهذا، زاد وقال: يعني النبي صلى الله عليه وسلم: انت احق بثمنه والله اغنى عنه.
(مرفوع) حَدَّثَنَا جَعْفَرُ بْنُ مُسَافِرٍ، حَدَّثَنَا بِشْرُ بْنُ بَكْرٍ، أَخْبَرَنَا الْأَوْزَاعِيُّ، حَدَّثَنِي عَطَاءُ بْنُ أَبِي رَبَاحٍ، حَدَّثَنِي جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بِهَذَا، زَادَ وَقَالَ: يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنْتَ أَحَقُّ بِثَمَنِهِ وَاللَّهُ أَغْنَى عَنْهُ.
عطاء بن ابی رباح کہتے ہیں کہ مجھ سے جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما نے یہی روایت بیان کی ہے اور اس میں اتنا اضافہ ہے کہ آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس غلام کی قیمت کے زیادہ حقدار تم ہو اور اللہ اس سے بےپرواہ ہے (یعنی اگر آزاد ہوتا تو اللہ زیادہ خوش ہوتا پر وہ بے نیاز ہے، اور بندہ محتاج ہے)۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 2425)، وقد أخرجہ: سنن النسائی/ الکبری (5001) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above also has been transmitted by Jabir bin Abdullah through a different chain of narrators. This version added: The Prophet ﷺ said: You are more entitled to his price, and Allah has no need of it.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3945


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3957
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن حنبل، حدثنا إسماعيل بن إبراهيم، حدثنا ايوب، عن ابي الزبير، عن جابر، ان رجلا من الانصار، يقال له: ابو مذكور اعتق غلاما له يقال له: يعقوب، عن دبر ولم يكن له مال غيره، فدعا به رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال:" من يشتريه فاشتراه نعيم بن عبد الله بن النحام بثمان مائة درهم، فدفعها إليه، ثم قال: إذا كان احدكم فقيرا، فليبدا بنفسه فإن كان فيها فضل فعلى عياله فإن كان فيها فضل فعلى ذي قرابته، او قال: على ذي رحمه فإن كان فضلا فههنا وهاهنا".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ حَنْبَلٍ، حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيل بْنُ إِبْرَاهِيمَ، حَدَّثَنَا أَيُّوبُ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ، عَنْ جَابِرٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ، يُقَالُ لَهُ: أَبُو مَذْكُورٍ أَعْتَقَ غُلَامًا لَهُ يُقَالُ لَهُ: يَعْقُوبُ، عَنْ دُبُرٍ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُ، فَدَعَا بِهِ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ:" مَنْ يَشْتَرِيهِ فَاشْتَرَاهُ نُعَيْمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ النَّحَّامِ بِثَمَانِ مِائَةِ دِرْهَمٍ، فَدَفَعَهَا إِلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ: إِذَا كَانَ أَحَدُكُمْ فَقِيرًا، فَلْيَبْدَأْ بِنَفْسِهِ فَإِنْ كَانَ فِيهَا فَضْلٌ فَعَلَى عِيَالِهِ فَإِنْ كَانَ فِيهَا فَضْلٌ فَعَلَى ذِي قَرَابَتِهِ، أَوْ قَالَ: عَلَى ذِي رَحِمِهِ فَإِنْ كَانَ فَضْلًا فَهَهُنَا وَهَاهُنَا".
جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک ابومذکور نامی انصاری نے اپنے یعقوب نامی ایک غلام کو اپنے مرنے کے بعد آزاد کر دیا، اس کے پاس اس کے علاوہ کوئی اور مال نہیں تھا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے بلایا اور فرمایا: اسے کون خریدتا ہے؟ چنانچہ نعیم بن عبداللہ بن نحام نے آٹھ سو درہم میں اسے خرید لیا تو آپ نے اسے انصاری کو دے دیا اور فرمایا: جب تم میں سے کوئی محتاج ہو تو اسے اپنی ذات سے شروع کرنا چاہیئے، پھر جو اپنے سے بچ رہے تو اسے اپنے بال بچوں پر صرف کرے پھر اگر ان سے بچ رہے تو اپنے قرابت داروں پر خرچ کرے یا فرمایا: اپنے ذی رحم رشتہ داروں پر خرچ کرے اور اگر ان سے بھی بچ رہے تو یہاں وہاں خرچ کرے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/ الزکاة 13 (997)، سنن النسائی/ الزکاة 60 (547)، (تحفة الأشراف: 2667)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/301، 369) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی اپنے دوستوں پر اور اللہ کی راہ میں خرچ کرے۔

Jabir said: A man of the Ansar called Abu Madhkur declared that his slave called Ya'qub would be free after his death, but he had no other property. So the Messenger of Allah ﷺ called him and said: Who will buy him ? Nu'aim bin Abdullah bin al-Nahham bought him for eight hundred dirhams. When he handed them over to him, he (Prophet) said: If any of you is poor, he should begin from himself ; if anything is left over, give it to your family; if anything is left over, give it to your relatives ; if anything is left over (when they received something), then here and here.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3946


قال الشيخ الألباني: صحيح
10. باب فِيمَنْ أَعْتَقَ عَبِيدًا لَهُ لَمْ يَبْلُغْهُمُ الثُّلُثُ
10. باب: کوئی شخص اپنے غلاموں کو آزاد کرے جو تہائی مال سے زائد ہوں تو کیا حکم ہے؟
Chapter: Regarding One Who Manumits Slaves Of His That Exceed One Third Of His Property.
حدیث نمبر: 3958
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا سليمان بن حرب، حدثنا حماد بن زيد، عن ايوب، عن ابي قلابة، عن ابي المهلب، عن عمران بن حصين،" ان رجلا اعتق ستة اعبد عند موته ولم يكن له مال غيرهم، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فقال له: قولا شديدا ثم دعاهم، فجزاهم ثلاثة اجزاء، فاقرع بينهم، فاعتق اثنين وارق اربعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ أَيُّوبَ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي الْمُهَلَّبِ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْن،" أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ عِنْدَ مَوْتِهِ وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ لَهُ: قَوْلًا شَدِيدًا ثُمَّ دَعَاهُمْ، فَجَزَّأَهُمْ ثَلَاثَةَ أَجْزَاءٍ، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ غلاموں کو آزاد کر دیا ان کے علاوہ اس کے پاس کوئی اور مال نہ تھا، یہ خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے اس اسے سخت سست کہا پھر انہیں بلایا اور ان کے تین حصے کئے: پھر ان میں قرعہ اندازی کی پھر ان میں سے دو کو (جن کے نام قرعہ میں نکلے) آزاد کر دیا اور چار کو غلام ہی رہنے دیا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏صحیح مسلم/الحدود 12 (1668)، سنن الترمذی/الأحکام 27 (1364)، سنن النسائی/الجنائز 65 (1960)، سنن ابن ماجہ/الأحکام 20 (2345)، (تحفة الأشراف: 10880)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/426، 431، 438، 440) (صحیح)» ‏‏‏‏

Imran bin Hussain said: A man who had no other property emancipated six slaves of his at the time of the death. When the Prophet ﷺ was informed about it, he spoke severely of him. He then called them, divided them into three sections, cast lots among them, and emancipated two and kept four in slavery.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3947


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3959
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا ابو كامل، حدثنا عبد العزيز يعني ابن المختار، حدثنا خالد، عن ابي قلابة بإسناده ومعناه ولم يقل، فقال له: قولا شديدا ومعناه ولم يقل، فقال له: قولا شديدا.
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ يَعْنِي ابْنَ الْمُخْتَارِ، حَدَّثَنَا خَالِدٌ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ بِإِسْنَادِهِ وَمَعْنَاهُ وَلَمْ يَقُلْ، فَقَالَ لَهُ: قَوْلًا شَدِيدًا وَمَعْنَاهُ وَلَمْ يَقُلْ، فَقَالَ لَهُ: قَوْلًا شَدِيدًا.
اس سند سے بھی ابوقلابہ سے اسی طریق سے اسی مفہوم کی حدیث مروی ہے اور اس میں یہ نہیں ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے سخت سست کہا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر ما قبلہ، (تحفة الأشراف: 10880) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Qilabah through a different chain of narrators on the authority of Imran bin Husain to the same effect. But in this version he did not mention "He spoke severely of them. "
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3948


قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 3960
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا وهب بن بقية، حدثنا خالد بن عبد الله هو الطحان، عن خالد، عن ابي قلابة، عن ابي زيد، ان رجلا من الانصار بمعناه، وقال يعني النبي صلى الله عليه وسلم: لو شهدته قبل ان يدفن لم يدفن في مقابر المسلمين.
(مرفوع) حَدَّثَنَا وَهْبُ بْنُ بَقِيَّةَ، حَدَّثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ هُوَ الطَّحَّانُ، عَنْ خَالِدٍ، عَنْ أَبِي قِلَابَةَ، عَنْ أَبِي زَيْدٍ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ الْأَنْصَارِ بِمَعْنَاهُ، وَقَالَ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَوْ شَهِدْتُهُ قَبْلَ أَنْ يُدْفَنَ لَمْ يُدْفَنْ فِي مَقَابِرِ الْمُسْلِمِينَ.
ابوزید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک انصاری نے ... آگے انہوں نے اسی مفہوم کی حدیث بیان کی اس میں یہ ہے کہ آپ نے یعنی نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر میں اس کے دفن کئے جانے سے پہلے موجود ہوتا تو وہ مسلمانوں کے قبرستان میں نہ دفنایا جاتا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبو داود، (تحفة الأشراف: 10695) (صحیح)» ‏‏‏‏

The tradition mentioned above has also been transmitted by Abu Qilabah from Abu Zaid through a different chain of narrators to the same effect: A man of the Ansar. . . The Prophet ﷺ said: Had I been present before his burial, he would not have been buried in a Muslim cemetry.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3949


قال الشيخ الألباني: صحيح الإسناد
حدیث نمبر: 3961
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا حماد بن زيد، عن يحيى بن عتيق، وايوب، عن محمد بن سيرين، عن عمران بن حصين،" ان رجلا اعتق ستة اعبد عند موته، ولم يكن له مال غيرهم، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم، فاقرع بينهم، فاعتق اثنين وارق اربعة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ يَحْيَى بْنِ عَتِيقٍ، وَأَيُّوبَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ حُصَيْنٍ،" أَنَّ رَجُلًا أَعْتَقَ سِتَّةَ أَعْبُدٍ عِنْدَ مَوْتِهِ، وَلَمْ يَكُنْ لَهُ مَالٌ غَيْرُهُمْ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَقْرَعَ بَيْنَهُمْ، فَأَعْتَقَ اثْنَيْنِ وَأَرَقَّ أَرْبَعَةً".
عمران بن حصین رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ ایک شخص نے اپنی موت کے وقت اپنے چھ کے چھ غلاموں کو آزاد کر دیا ان کے علاوہ اس کے پاس کوئی اور مال نہ تھا پھر یہ خبر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو پہنچی تو آپ نے ان کے درمیان قرعہ اندازی کی پھر دو کو آزاد کر دیا اور چار کو غلام ہی باقی رکھا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏انظر حدیث رقم: (3958)، (تحفة الأشراف: 10839) (صحیح)» ‏‏‏‏

Imran bin Husain said: A man emancipated six slaved at the time of his death and he had no other property. The Prophet ﷺ was informed about it. He cast lots among them, emancipated two and retained four in slavery.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3950


قال الشيخ الألباني: صحيح
11. باب فِيمَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ
11. باب: جو شخص اپنے مالدار غلام کو آزاد کرے تو مال مالک کا ہو گا۔
Chapter: Regarding One Who Manumits A Slave Who Has Property.
حدیث نمبر: 3962
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا احمد بن صالح، حدثنا ابن وهب، اخبرني ابن لهيعة، والليث بن سعد، عن عبيد الله بن ابي جعفر، عن بكير بن الاشج، عن نافع، عن عبد الله بن عمر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اعتق عبدا وله مال فمال العبد له إلا ان يشترطه السيد".
(مرفوع) حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ صَالِحٍ، حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ، أَخْبَرَنِي ابْنُ لَهِيعَةَ، وَاللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي جَعْفَرٍ، عَنْ بُكَيْرِ بْنِ الْأَشَجِّ، عَنْ نَافِعٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَعْتَقَ عَبْدًا وَلَهُ مَالٌ فَمَالُ الْعَبْدِ لَهُ إِلَّا أَنْ يَشْتَرِطَهُ السَّيِّدُ".
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: جو کسی غلام کو آزاد کرے اور اس کے پاس مال ہو تو غلام کا مال آزاد کرنے والے کا ہے اِلا یہ کہ مالک اس کو غلام کو دیدے ۱؎۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن ابن ماجہ/العتق 8 (2529)، (تحفة الأشراف: 7604) (صحیح)» ‏‏‏‏

وضاحت:
۱؎: یعنی آزاد کرتے وقت یہ کہہ دے کہ یہ مال بھی تیرا ہے تجھے ہی دیدوں گا تو اس صورت میں یہ مال غلام کا ہو گا، یعنی  «يشترطه» بمعنی «يعطيه» ہے، اس کا ایک ترجمہ یوں بھی ہے پس غلام کا مال اسی کا ہوگا الا یہ کہ مالک شرط کر لے (کہ مال میرا ہو گا)۔

Abdullah bin Umar reported the Messenger of Allah ﷺ as saying: If anyone emancipates a slave who has property, the property of the slave belongs to him except that the master makes a stipulation.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3951


قال الشيخ الألباني: صحيح
12. باب فِي عِتْقِ وَلَدِ الزِّنَا
12. باب: جو غلام یا لونڈی ولد الزنا ہو اس کو آزاد کرنے کا بیان۔
Chapter: Manumitting One Who Was Born Out Of Zina.
حدیث نمبر: 3963
پی ڈی ایف بنائیں اعراب English
(مرفوع) حدثنا إبراهيم بن موسى، اخبرنا جرير، عن سهيل بن ابي صالح، عن ابيه، عن ابي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ولد الزنا شر الثلاثة"، وقال ابو هريرة: لان امتع بسوط في سبيل الله عز وجل احب إلي من ان اعتق ولد زنية.
(مرفوع) حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى، أَخْبَرَنَا جَرِيرٌ، عَنْ سُهَيْلِ بْنِ أَبِي صَالِحٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَلَدُ الزِّنَا شَرُّ الثَّلَاثَةِ"، وقَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: لَأَنْ أُمَتِّعَ بِسَوْطٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أَعْتِقَ وَلَدَ زِنْيَةٍ.
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: زنا کا بچہ تینوں میں سب سے برا ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہتے ہیں: اللہ کی راہ میں ایک کوڑا دینا میرے نزدیک ولد الزنا کو آزاد کرنے سے بہتر ہے۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 12601)، وقد أخرجہ: مسند احمد (2/311) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Hurairah: The Prophet ﷺ said: The child of adultery is worst of the three. Abu Hurairah said: That I give a flog in the path of Allah (as a charity) is dearer to me than emancipating a child of adultery.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3952


قال الشيخ الألباني: صحيح
13. باب فِي ثَوَابِ الْعِتْقِ
13. باب: غلام آزاد کرنے کا ثواب۔
Chapter: Regarding The Reward Of Manumitting A Slave.
حدیث نمبر: 3964
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا عيسى بن محمد الرملي، حدثنا ضمرة، عن إبراهيم بن ابي عبلة، عن الغريف بن الديلمي، قال: اتينا واثلة بن الاسقع، فقلنا له: حدثنا حديثا ليس فيه زيادة ولا نقصان، فغضب، وقال: إن احدكم ليقرا ومصحفه معلق في بيته فيزيد وينقص، قلنا: إنما اردنا حديثا سمعته من النبي صلى الله عليه وسلم، قال: اتينا رسول الله صلى الله عليه وسلم في صاحب لنا اوجب يعني النار بالقتل، فقال:" اعتقوا عنه يعتق الله بكل عضو منه عضوا منه من النار".
(مرفوع) حَدَّثَنَا عِيسَى بْنُ مُحَمَّدٍ الرَّمْلِيُّ، حَدَّثَنَا ضَمْرَةُ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ بْنِ أَبِي عَبْلَةَ، عَنْ الْغَرِيفِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ، قَالَ: أَتَيْنَا وَاثِلَةَ بْنَ الْأَسْقَعِ، فَقُلْنَا لَهُ: حَدِّثْنَا حَدِيثًا لَيْسَ فِيهِ زِيَادَةٌ وَلَا نُقْصَانٌ، فَغَضِبَ، وَقَالَ: إِنَّ أَحَدَكُمْ لَيَقْرَأُ وَمُصْحَفُهُ مُعَلَّقٌ فِي بَيْتِهِ فَيَزِيدُ وَيَنْقُصُ، قُلْنَا: إِنَّمَا أَرَدْنَا حَدِيثًا سَمِعْتَهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: أَتَيْنَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي صَاحِبٍ لَنَا أَوْجَبَ يَعْنِي النَّارَ بِالْقَتْلِ، فَقَالَ:" أَعْتِقُوا عَنْهُ يُعْتِقِ اللَّهُ بِكُلِّ عُضْوٍ مِنْهُ عُضْوًا مِنْهُ مِنَ النَّارِ".
غریف بن دیلمی کہتے ہیں ہم واثلہ بن اسقع رضی اللہ عنہ کے پاس آئے اور ہم نے ان سے کہا: آپ ہم سے کوئی حدیث بیان کیجئے جس میں کوئی زیادتی و کمی نہ ہو، تو وہ ناراض ہو گئے اور بولے: تم میں سے کوئی قرآن پڑھتا ہے اور اس کے گھر میں مصحف لٹک رہا ہے تو وہ اس میں کمی و زیادتی کرتا ہے، ہم نے کہا: ہمارا مقصد یہ ہے کہ آپ ہم سے ایسی حدیث بیان کریں جسے آپ نے (براہ راست) نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہو، تو انہوں نے کہا: ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اپنے ایک ساتھی کا مسئلہ لے کر آئے جس نے قتل کا ارتکاب کر کے اپنے اوپر جہنم کو واجب کر لیا تھا، آپ نے فرمایا: اس کی طرف سے غلام آزاد کرو، اللہ تعالیٰ اس کے ہرہر جوڑ کے بدلہ اس کا ہر جوڑ جہنم سے آزاد کر دے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏تفرد بہ أبوداود، (تحفة الأشراف: 11748)، وقد أخرجہ: مسند احمد (3/490، 4/107) (ضعیف)» ‏‏‏‏ (اس کے راوی غریف لین الحدیث ہیں)

Narrated Wathilah ibn al-Asqa: Al-Arif ibn ad-Daylami said: We went to Wathilah ibn al-Asqa and said to him: Tell us a tradition which has not addition or omission. He became angry and replied: One of you recites when his copy of a Quran is hung up in his house, and he makes additions and omissions. We said: All we mean is a tradition you have heard from the Messenger of Allah ﷺ. He said: We went to the Prophet ﷺ about a friend of ours who deserved. Hell for murder. He said: Emancipate a slave on his behalf; Allah will set free from Hell a member of the body for every member of his.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3953


قال الشيخ الألباني: ضعيف
14. باب أَىِّ الرِّقَابِ أَفْضَلُ
14. باب: کون سا غلام آزاد کرنا زیادہ بہتر ہے؟
Chapter: Which Slave Is Better?
حدیث نمبر: 3965
پی ڈی ایف بنائیں مکررات اعراب English
(مرفوع) حدثنا محمد بن المثنى، حدثنا معاذ بن هشام، حدثني ابي، عن قتادة، عن سالم بن ابي الجعد، عن معدان بن ابي طلحة اليعمري،عن ابي نجيح السلمي، قال:" حاصرنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم بقصر الطائف، قال معاذ: سمعت ابي يقول بقصر الطائف بحصن الطائف كل ذلك، فسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" من بلغ بسهم في سبيل الله عز وجل فله درجة"، وساق الحديث. وسمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم، يقول:" ايما رجل مسلم اعتق رجلا مسلما فإن الله عز وجل جاعل وقاء كل عظم من عظامه عظما من عظام محرره من النار، وايما امراة اعتقت امراة مسلمة فإن الله جاعل وقاء كل عظم من عظامها عظما من عظام محررها من النار يوم القيامة".
(مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى، حَدَّثَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ، حَدَّثَنِي أَبِي، عَنْ قَتَادَةَ، عَنْ سَالِمِ بْنِ أَبِي الْجَعْدِ، عَنْ مَعْدَانَ بْنِ أَبِي طَلْحَةَ الْيَعْمَرِيِّ،عَنْ أَبِي نَجِيحٍ السُّلَمِيِّ، قَالَ:" حَاصَرْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِقَصْرِ الطَّائِفِ، قَالَ مُعَاذٌ: سَمِعْتُ أَبِي يَقُولُ بِقَصْرِ الطَّائِفِ بِحِصْنِ الطَّائِفِ كُلَّ ذَلِكَ، فَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" مَنْ بَلَغَ بِسَهْمٍ فِي سَبِيلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فَلَهُ دَرَجَةٌ"، وَسَاقَ الْحَدِيثَ. وَسَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ:" أَيُّمَا رَجُلٍ مُسْلِمٍ أَعْتَقَ رَجُلًا مُسْلِمًا فَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ جَاعِلٌ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهِ عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرَّرِهِ مِنَ النَّارِ، وَأَيُّمَا امْرَأَةٍ أَعْتَقَتِ امْرَأَةً مُسْلِمَةً فَإِنَّ اللَّهَ جَاعِلٌ وِقَاءَ كُلِّ عَظْمٍ مِنْ عِظَامِهَا عَظْمًا مِنْ عِظَامِ مُحَرَّرِهَا مِنَ النَّارِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ".
ابونجیح سلمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ طائف کے محل کا محاصرہ کیا۔ معاذ کہتے ہیں: میں نے اپنے والد کو طائف کا محل اور طائف کا قلعہ دونوں کہتے سنا ہے۔ تو میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: جس نے اللہ کی راہ میں تیر مارا تو اس کے لیے ایک درجہ ہے پھر انہوں نے پوری حدیث بیان کی، اور میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ہے کہ: جس مسلمان مرد نے کسی مسلمان مرد کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لیے اس کے آزاد کردہ شخص کی ہر ہڈی کو جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنا دے گا، اور جس عورت نے کسی مسلمان عورت کو آزاد کیا تو اللہ تعالیٰ اس کی ہر ہڈی کے لیے اس کے آزاد کردہ عورت کی ہر ہڈی کو جہنم سے بچاؤ کا ذریعہ بنا دے گا۔

تخریج الحدیث: «‏‏‏‏سنن الترمذی/فضائل الجھاد 11 (1638)، سنن النسائی/الجھاد 26 (3145)، (تحفة الأشراف: 10768)، وقد أخرجہ: مسند احمد (4/113، 384، 386) (صحیح)» ‏‏‏‏

Narrated Abu Najih as-Sulami: Along with the Messenger of Allah ﷺ we besieged the palace of at-Taif. The narrator, Mutadh, said: I heard my father (sometimes) say: "Palace of at-Taif, " and (sometimes) "Fort of at-Taif, " which are the same. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: he who causes an arrow to hit its mark in Allah's cause will have it counted as a degree for him (in Paradise). He then transmitted the rest of the tradition. I heard the Messenger of Allah ﷺ say: If a Muslim man emancipates a Muslim man, Allah, the Exalted, will make every bone of his protection for every bone of his emancipator from Hell; and if a Muslim woman emancipates a Muslim woman, Allah will make every bone of hers protection for every bone of her emancipator from Hell on the Day of Resurrection.
USC-MSA web (English) Reference: Book 30 , Number 3954


قال الشيخ الألباني: صحيح

Previous    1    2    3    4    5    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.