الحمدللہ ! قرآن پاک روٹ ورڈ سرچ اور مترادف الفاظ کی سہولت پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل
حدیث نمبر: 631
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال محمد بن عمرو: قال محمد بن إبراهيم التيمي: قالت عائشة: ((يا فاطمة اتق الله فقد علمت فما كان ذاك.قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو: قَالَ مُحَمَّدُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ التَّيْمِيُّ: قَالَتْ عَائِشَةُ: ((يَا فَاطِمَةُ اتَّقِ اللَّهَ فَقَدْ عَلِمْتُ فَمَا كَانَ ذَاكَ.
محمد بن ابراہیم التیمی نے بیان کیا کہ سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا نے فرمایا: فاطمہ! اللہ سے ڈرو، تمہیں معلوم ہے اس کا انجام کیا ہو گا۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب الطلاق، باب قصة فاطمة بنت قيس، رقم: 5321. مسلم، كتاب الطلاق، باب المطلقة ثلاثا لا نفقة لها، رقم: 41/1480. سنن ترمذي، رقم: 1180. سنن نسائي، رقم: 3549.»
حدیث نمبر: 632
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
زاد الفضل))وقال محمد بن عمرو: عن محمد بن إبراهيم، عن ابن عباس في قوله: ﴿لا تخرجوهن من بيوتهن ولا يخرجن إلا ان ياتين بفاحشة مبينة﴾ [الطلاق: 1] قال: ((الفاحشة المبينة ان تسفه على اهلها، فإذا فعلت ذلك فقد حل لهم إخراجها)).زَادَ الْفَضْلِ))وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو: عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ إِبْرَاهِيمَ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ: ﴿لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِنْ بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ﴾ [الطلاق: 1] قَالَ: ((الْفَاحِشَةُ الْمُبَيَّنَةُ أَنْ تَسْفَهَ عَلَى أَهْلِهَا، فَإِذَا فَعَلَتْ ذَلِكَ فَقَدْ حَلَّ لَهُمْ إِخْرَاجُهَا)).
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے اللہ تعالیٰ کے فرمان: «لَا تُخْرِجُوهُنَّ مِن بُيُوتِهِنَّ وَلَا يَخْرُجْنَ إِلَّا أَن يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ» تم انہیں ان کے گھروں سے نہ نکالو، اور نہ ہی وہ نکلیں الا یہ کہ وہ کسی واضح بےحیائی کا ارتکاب کریں۔ کی تفسیر میں فرمایا: «وَالْفَاحِشَةٍ مُّبَيِّنَةٍ» یہ کہ وہ اپنے اہل کے لیے رسوائی کا باعث بنے، پس جب وہ یہ کرے تو اس کا نکالنا ان کے لیے حلال ہو گا۔

تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق.»
حدیث نمبر: 633
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا النضر، نا محمد بن عمرو بهذا الإسناد نحوه.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرٍو بِهَذَا الْإِسْنَادِ نَحْوَهُ.
محمد بن عمرو نے اس اسناد سے اسی (حدیث سابق کے) مانند بیان کیا ہے۔

تخریج الحدیث: «انظر الحديث السابق»
حدیث نمبر: 634
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، نا ابن جريج قال: اخبرني عطاء قال: اخبرني عبد الرحمن بن عاصم بن ثابت، ان فاطمة ابنة قيس اخت الضحاك بن قيس اخبرته وكانت، عند رجل من بني مخزوم اخبرته انه طلقها ثلاثا، وخرج في بعض المغازي، وامر وكيلا له ان يعطيها بعض النفقة، قال: فاستقلتها، فانطلقت إلى إحدى نساء النبي صلى الله عليه وسلم، فدخل النبي صلى الله عليه وسلم وهي عندها فقالت: يا رسول الله، هذه فاطمة بنت قيس قد طلقها فلان ثلاثا، وامر لها ببعض النفقة، فردتها، وزعم انه شيء تطول به عليها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((صدق))، وقال لها: ((انتقلي إلى ام مكتوم فاعتدي عندها))، ثم قال: ((إنها امراة يكثر عوادها، فانتقلي إلى عبد الله بن ام مكتوم فاعتدي عنده))، فانتقلت إلى عبد الله بن ام مكتوم فاعتدت عنده، فلما انقضت عدتها، خطبها ابو جهم بن حذيفة، ومعاوية بن ابي سفيان، فاستامرت رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ((اما ابو جهم بن حذيفة فرجل اخاف عليك قسقاسته للعصا، واما معاوية فرجل اخاف من المال))، فنكحها اسامة بن زيد رضي الله عنه.أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَاصِمِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ فَاطِمَةَ ابْنَةَ قَيْسٍ أُخْتَ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ أَخْبَرَتْهُ وَكَانَتْ، عِنْدَ رَجُلٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ أَخْبَرَتْهُ أَنَّهُ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا، وَخَرَجَ فِي بَعْضِ الْمَغَازِي، وَأَمَرَ وَكِيلًا لَهُ أَنْ يُعْطِيَهَا بَعْضَ النَّفَقَةِ، قَالَ: فَاسْتَقَلَّتْهَا، فَانْطَلَقَتْ إِلَى إِحْدَى نِسَاءِ النَّبِيِّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَدَخَلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ عِنْدَهَا فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، هَذِهِ فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ قَدْ طَلَّقَهَا فُلَانٌ ثَلَاثًا، وَأَمَرَ لَهَا بِبَعْضِ النَّفَقَةِ، فَرَدَتُّهَا، وَزَعَمَ أَنَّهُ شَيْءٌ تَطَوَّلَ بِهِ عَلَيْهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((صَدَقَ))، وَقَالَ لَهَا: ((انْتَقِلِي إِلَى أُمِّ مَكْتُومٍ فَاعْتَدِّي عِنْدَهَا))، ثُمَّ قَالَ: ((إِنَّهَا امْرَأَةٌ يَكْثُرُ عُوَّادُهَا، فَانْتَقِلِي إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَاعْتَدِّي عِنْدَهُ))، فَانْتَقَلَتْ إِلَى عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ فَاعْتَدَّتْ عِنْدَهُ، فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا، خَطَبَهَا أَبُو جَهْمِ بْنُ حُذَيْفَةَ، وَمُعَاوِيَةُ بْنُ أَبِي سُفْيَانَ، فَاسْتَأْمَرَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ((أَمَا أَبُو جَهْمِ بْنُ حُذَيْفَةَ فَرَجُلٌ أَخَافُ عَلَيْكِ قَسْقَاسَتَهُ لِلْعَصَا، وَأَمَّا مُعَاوِيَةُ فَرَجُلٌ أَخَافُ مِنَ الْمَالِ))، فَنَكَحَهَا أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ.
ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہ کی بہن سیدہ فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا نے بیان کیا: وہ بنو مخزوم قبیلے کے ایک آدمی کی اہلیہ تھیں، اس نے انہیں تین طلاقیں دے دیں اور خود کسی غزوہ پر چلا گیا، اور اپنے وکیل سے کہا: کہ وہ اسے کچھ خرچ دے دے، پس میں نے اسے کم سمجھا، اور نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ایک زوجہ محترمہ کے پاس آئی، نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لائے جبکہ وہ ان کے پاس تھی، انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! یہ فاطمہ بنت قیس ہے، فلاں شخص نے اسے تین فلاقیں دے دی ہیں، اس نے اس کے لیے تھوڑے سے خرچ کا کہا ہے، لیکن اس نے اسے قبول نہیں کیا، اور اس نے کہا ہے کہ اس نے یہ بھی اس پر احسان کیا ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اس نے ٹھیک کہا ہے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے فرمایا: تم ام مکتوم کے ہاں چلی جاؤ اور اس کے ہاں عدت گزار دو۔ '' پھر فرمایا: وہ ایسی خاتون ہے کہ اس کے پاس زیادہ افراد کا آنا جانا ہے۔ تم عبداللہ ابن ام مکتوم کے ہاں چلی جاؤ اور اس کے ہاں عدت گزارو۔ پس میں عبداللہ بن ام مکتوم کے ہاں چلی گئی اور ان کے ہاں عدت گزاری، جب عدت ختم ہو گئی تو ابوجہم بن حذیفہ اور معاویہ بن ابی سفیان رضی اللہ عنہم نے مجھے پیغام نکاح بھیجا، میں نے اس کے متعلق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے مشورہ طلب کیا، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: رہا ابوجہم بن حذیفہ تو وہ ایسا آدمی ہے کہ تم پر لاٹھی کا اندیشہ رکھتا ہے، اور معاویہ تو وہ مال سے تہی دست ہے۔ پس اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ نے اس سے نکاح کر لیا۔

تخریج الحدیث: «سنن نسائي، كتاب الطلاق، باب الرخصة فى الخروج المبتوعة من بينها الخ، رقم: 3545. مسند احمد: 414/6. مصنف عبدالرزاق، رقم: 12021 اسناده حسن لغيره.»
حدیث نمبر: 635
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، انا معمر، عن الزهري، عن عبيد الله بن عبد الله، ان ابا عمرو بن حفص بن المغيرة خرج مع علي بن ابي طالب إلى اليمن، فارسل إلى فاطمة بنت قيس بتطليقة، كانت بقي من طلاقها، وامر لها الحارث بن هشام وعياش بن ابي ربيعة بنفقة، فقالا لها: والله ما لك من نفقة إلا ان تكوني حبلى، فاتت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت ذلك له، فقال: ((لا نفقة لك، فاعتدي عند ابن ام مكتوم))، وهو اعمى تضع ثيابها عنده ولا يراها، فلما انقضت عدتها انكحها رسول الله صلى الله عليه وسلم اسامة بن زيد، فبلغ ذلك مروان، فارسل قبيصة بن ذؤيب إليها يسالها عن هذا الحديث، فحدثته، فقال مروان: لم نسمع بهذا الحديث إلا من امراة سناخذ بالعصمة التي وجدنا الناس عليها، فبلغ فاطمة قول مروان، فقالت: بيني وبينكم القرآن، قال الله عز وجل في كتابه: ﴿ولا يخرجن﴾ [الطلاق: 1] من بيوتهن ﴿إلا ان ياتين بفاحشة مبينة﴾ [النساء: 19] حتى بلغ: ﴿لعل الله يحدث بعد ذلك امرا﴾ [الطلاق: 1]فقالت: هذا لمن كان له رجعة عليها، فاي امر يحدث بعد الثلاث؟ فكيف تنفقون عليها إلا ان تكون حبلى؟ فعلى ما يحبسونها.أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أنا مَعْمَرٌ، عَنِ الزُّهْرِيِّ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ، أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصِ بْنِ الْمُغِيرَةِ خَرَجَ مَعَ عَلِيِّ بْنِ أَبِي طَالِبٍ إِلَى الْيَمَنِ، فَأَرْسَلَ إِلَى فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ بِتَطْلِيقَةٍ، كَانَتْ بَقِيَ مِنْ طَلَاقِهَا، وَأَمَرَ لَهَا الْحَارِثُ بْنُ هِشَامٍ وَعَيَّاشُ بْنُ أَبِي رَبِيعَةَ بِنَفَقَةٍ، فَقَالَا لَهَا: وَاللَّهِ مَا لَكِ مِنْ نَفَقَةٍ إِلَّا أَنْ تَكُونِي حُبْلَى، فَأَتَتِ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ ذَلِكَ لَهُ، فَقَالَ: ((لَا نَفَقَةَ لَكِ، فَاعْتَدِّي عِنْدَ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ))، وَهُوَ أَعْمَى تَضَعُ ثِيَابَهَا عِنْدَهُ وَلَا يَرَاهَا، فَلَمَّا انْقَضَتْ عِدَّتُهَا أَنْكَحَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ، فَبَلَغَ ذَلِكَ مَرْوَانَ، فَأَرْسَلَ قَبِيصَةَ بْنَ ذُؤَيْبٍ إِلَيْهَا يَسْأَلُهَا عَنْ هَذَا الْحَدِيثِ، فَحَدَّثْتُهُ، فَقَالَ مَرْوَانُ: لَمْ نَسْمَعْ بِهَذَا الْحَدِيثِ إِلَّا مِنَ امْرَأَةٍ سَنَأْخُذُ بِالْعِصْمَةِ الَّتِي وَجَدْنَا النَّاسَ عَلَيْهَا، فَبَلَغَ فَاطِمَةُ قَوْلَ مَرْوَانَ، فَقَالَتْ: بَيْنِي وَبَيْنَكُمُ الْقُرْآنُ، قَالَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي كِتَابِهِ: ﴿وَلَا يَخْرُجْنَ﴾ [الطلاق: 1] مِنْ بُيُوتِهِنَّ ﴿إِلَّا أَنْ يَأْتِينَ بِفَاحِشَةٍ مُبَيِّنَةٍ﴾ [النساء: 19] حَتَّى بَلَغَ: ﴿لَعَلَّ اللَّهَ يُحْدِثُ بَعْدَ ذَلِكَ أَمْرًا﴾ [الطلاق: 1]فَقَالَتْ: هَذَا لِمَنْ كَانَ لَهُ رَجْعَةٌ عَلَيْهَا، فَأَيُّ أَمْرٍ يَحْدُثُ بَعْدَ الثَّلَاثِ؟ فَكَيْفَ تُنْفِقُونَ عَلَيْهَا إِلَّا أَنْ تَكُونَ حُبْلَى؟ فَعَلَى مَا يَحْبِسُونَهَا.
عبیداللہ بن عبداللہ سے روایت ہے کہ ابوعمرو بن حفص بن مغیرہ علی بن ابی طالب کے ساتھ یمن کی طرف روانہ ہوئے، تو انہوں نے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کو آخری طلاق بھی بھیج دی اور حارث بن ہشام اور عیاش بن ابی ربیعہ کو خرچ دینے کے لیے کہا، تو ان دونوں نے اسے کہا: اللہ کی قسم! تم خرچ کی حق دار نہیں الا یہ کہ تم حاملہ ہو، پس وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں تو آپ صلى اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تمہارے لیے کوئی خرچ نہیں، پس تم ابن ام مکتوم کے ہاں عدت گزارو جبکہ وہ نابینا ہے، تم اس کے ہاں اپنے کپڑے اتار بھی دو گی تو وہ دیکھ نہیں سکے گا، پس جب اس نے اپنی عدت پوری کر لی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا نکاح اسامہ بن زید رضی اللہ عنہ سے کر دیا، مروان کو اس کی خبر پہنچی، تو انہوں نے قبیصہ بن ذویب کو ان کی طرف بھیجا تاکہ وہ ان سے اس حدیث کے متعلق پوچھے، انہوں نے نے اسے بیان کیا، تو مروان نے کہا: یہ حدیث صرف ایک عورت ہی سے سنی گئی ہے، ہم نے صرف وہی درست راستہ اختیار کریں گے جس پر ہم لوگوں کو پایا ہے، سیدہ فاطمہ رضی اللہ عنہا کو مروان کی بات پہنچی تو انہوں نے فرمایا: میرے اور تمہارے درمیان قرآن (دلیل) ہے، اللہ عزوجل نے اپنی کتاب میں فرمایا: وہ نہ نکلیں الا یہ کہ وہ کسی واضح / کھلی بے حیائی کا ارتکا ب کریں۔ ہو سکتا ہے کہ اس کے بعد اللہ کوئی سبیل پیدا کر دے۔ تو کہا: یہ اس شخص کے لیے ہے جسے اس پر رجوع کرنے کا حق حاصل ہو، تین طلاقوں کے بعد کون سی سبیل پیدا ہو گی، وہ تجھ پر کسی طرح خرچ کریں الا یہ کہ تم حاملہ ہو تو وہ کس بنیاد پر اسے روکیں گے۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطلاق، باب المطلقة ثلاثا نفقة لها، رقم: 41/1480. سنن ابوداود، كتاب الطلاق، باب نفقة المبتوثه، رقم: 2290. مسند احمد: 414/6. مصنف عبدالرزاق، رقم: 12024.»
حدیث نمبر: 636
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، نا معمر، عن جعفر بن برقان، عن ميمون بن مهران قال: سالت سعيد بن المسيب عن المطلقة ثلاثا، اين تعتد؟ , فقال: ((في بيت زوجها))، فقلت له: فاين حديث فاطمة بنت قيس؟ قال:" تلك امراة فتنت الناس، كانت لسنة او قال: كانت امراة في لسانها شيء على احمائها".أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، نا مَعْمَرٌ، عَنْ جَعْفَرِ بْنِ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ قَالَ: سَأَلْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ عَنِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا، أَيْنَ تَعْتَدُّ؟ , فَقَالَ: ((فِي بَيْتِ زَوْجِهَا))، فَقُلْتُ لَهُ: فَأَيْنَ حَدِيثُ فَاطِمَةَ بِنْتِ قَيْسٍ؟ قَالَ:" تِلْكَ امْرَأَةٌ فَتَنَتِ النَّاسَ، كَانَتْ لَسِنَةً أَوْ قَالَ: كَانَتِ امْرَأَةٌ فِي لِسَانِهَا شَيْءٌ عَلَى أَحْمَائِهَا".
میمون بن مہران نے بیان کیا: میں نے سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے مطلقہ ثلاثہ کے متعلق پوچھا: کہ وہ کہاں عدت گزارے گی؟ انہوں نے کہا: اپنے شوہر کے گھر میں، تو میں نے انہیں کہا: فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث کہاں گئی؟ انہوں نے کہا: اس خاتون نے تو لوگوں کو آزمائش میں ڈال دیا ہے، وہ تو بداخلاق تھیں یا کہا: وہ ایسی خاتون تھیں کہ ان کا اپنے شوہر کے رشتے داروں سے اچھا سلوک نہیں تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطلاق، باب من اذكر ذلك على فاطمه، رقم: 2296. قال الالباني: صيح مقطوع. مصنف عبدالرزاق، رقم: 12037. سنن كبري بيهقي: 373/7.»
حدیث نمبر: 637
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبد الرزاق، انا ابن جريج، اخبرني ميمون بن مهران قال: ذاكرت سعيد بن المسيب حديث فاطمة ابنة قيس فقال: ((تلك امراة فتنت الناس)).أَخْبَرَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ، أنا ابْنُ جُرَيْجٍ، أَخْبَرَنِي مَيْمُونُ بْنُ مِهْرَانَ قَالَ: ذَاكَرْتُ سَعِيدَ بْنَ الْمُسَيِّبِ حَدِيثَ فَاطِمَةَ ابْنَةِ قَيْسٍ فَقَالَ: ((تِلْكَ امْرَأَةٌ فَتَنَتِ النَّاسَ)).
میمون بن مہران نے بیان کیا، میں نے سعید بن مسیب رحمہ اللہ سے فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہا کی حدیث کا ذکر کیا تو انہوں نے کہا: اس خاتون نے تو لوگوں کو آزمائش میں ڈال دیا ہے۔

تخریج الحدیث: «السابق»
حدیث نمبر: 638
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا وكيع، نا جعفر بن برقان، عن ميمون بن مهران قال: اتيت المدينة، فسالت عن افقه اهلها، فدفعت إلى سعيد بن المسيب، فسالته عن المطلقة ثلاثا، اين تعتد؟ فقال: ((في بيت زوجها))، قلت: فإن فاطمة بنت قيس اخت الضحاك بن قيس طلقها زوجها ثلاثا، فاعتدت في بيت ابن ام مكتوم، فقال: ((تلك امراة لسنة، فوضعت على يدي ابن ام مكتوم)).أَخْبَرَنَا وَكِيعٌ، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ، عَنْ مَيْمُونِ بْنِ مِهْرَانَ قَالَ: أَتَيْتُ الْمَدِينَةَ، فَسَأَلْتُ عَنْ أَفْقَهِ أَهْلِهَا، فَدُفِعْتُ إِلَى سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيِّبِ، فَسَأَلْتُهُ عَنِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا، أَيْنَ تَعْتَدُّ؟ فَقَالَ: ((فِي بَيْتِ زَوْجِهَا))، قُلْتُ: فَإِنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ قَيْسٍ أُخْتَ الضَّحَّاكِ بْنِ قَيْسٍ طَلَّقَهَا زَوْجُهَا ثَلَاثًا، فَاعْتَدَّتْ فِي بَيْتِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ، فَقَالَ: ((تِلْكَ امْرَأَةٌ لَسِنَةٌ، فَوُضِعَتْ عَلَى يَدَيِ ابْنِ أُمِّ مَكْتُومٍ)).
میمون بن مہران نے بیان کیا، میں مدینہ منورہ آیا تو میں نے وہاں کے سب سے بڑے فقیہ شخص کے متعلق دریافت کیا، تو مجھے سعید بن مسیب رحمہ اللہ کے پاس بھیجا گیا، میں نے ان سے تین طلاقوں والی عورت کے متعلق پوچھا: کہ وہ عدت کہاں گزارے گی؟ انہوں نے کہا: اپنے شوہر کے گھر میں، میں نے کہا: فاطمہ بنت قیس، ضحاک بن قیس رضی اللہ عنہا کی بہن کو ان کے شوہر نے تین طلاقیں دے دیں، تو انہوں نے ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں عدت گزاری، انہوں نے فرمایا: وہ خاتون بداخلاق تھیں، اس لیے انہیں ابن ام مکتوم رضی اللہ عنہ کے ہاں ٹھہرایا گیا۔

تخریج الحدیث: «تقدم تخريجه: 699.»
20. بیوی سے ظہار کرنے کے بعد کفارہ ادا کرنے سے قبل ہمبستری جائز نہیں
حدیث نمبر: 639
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبداللٰه بن نمیر، عن اسماعیل بن مسلم، عن عمرو بن دینار، عن طاؤوس، عن ابن عباس ان رجلا ظاهر من امرأتهٖ، ثم راٰها فی القمر، فاعجبته فوقع علیها، فاتی رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم، فاخبره فقال: الیس قال اللٰه عزوجل ﴿من قبل ان یتماسا﴾ فقال: رأیتها فاعجبتنی، فقال: امسك حتٰی تکفر.اَخْبَرَنَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ نُمَیْرٍ، عَنْ اِسْمَاعِیْلَ بْنِ مُسْلِمٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَجُلًا ظَاهَرَ مِنْ اِمْرَأَتِهٖ، ثُمَّ رَاٰهَا فِی الْقَمَرِ، فَاَعْجَبَتْهٗ فَوَقَعَ عَلَیْهَا، فَاَتَی رَسُوْلُ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَاخْبَرَهٗ فَقَالَ: اَلَیْسَ قَالَ اللّٰهُ عَزَّوَجَلَّ ﴿مِنْ قَبْلِ اَنْ یَّتَمَاسَّا﴾ فَقَالَ: رَأَیْتُهَا فَاَعْجَبَتْنِیْ، فَقَالَ: اَمْسِكْ حَتّٰی تُکَفِّرَ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آدمی (سلمہ بن صخر) نے اپنی اہلیہ سے ظہار کر لیا (اسے کہا کہ تو مجھ پر میری ماں کی پشت کی طرح ہے) پھر اس نے چاند کی چاندنی میں اسے دیکھ لیا، وہ اسے اچھی لگی تو اس نے اس سے جماع کر لیا، پس وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ کو بتایا، تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کیا اللہ عزوجل نے یہ نہیں فرمایا: اس سے پہلے کہ وہ دونوں جماع کریں۔ اس نے عرض کیا: میں نے اسے دیکھا تو وہ مجھے اچھی لگی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: باز رہو حتیٰ کہ تم کفارہ ادا کرو۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطلاق، باب المظاهر بواقع قبل ان يكفر، رقم: 1199. قال الشيخ الالباني: حسن. سنن نسائي، رقم: 3457. سنن ابن ماجه، رقم: 2065.»
حدیث نمبر: 640
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبداللٰه بن ادریس قال: سمعت محمد بن اسحاق یحدث عن محمد بن عمرو، عن (سلیمان) بن یسار، عن سلمة بن صخر قال: ظاهرت من امرأتی، ثم واقعتها، فاتیت النبی صلی اللٰه علیه وسلم، فامرنی ان اطعم ستین مسکینا۔.اَخْبَرَنَا عَبْدُاللّٰهِ بْنُ اِدْرِیْسَ قَالَ: سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ اِسْحَاقَ یُحَدِّثُ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَمْرٍو، عَنْ (سُلَیْمَانَ) بْنِ یَسَارٍ، عَنْ سَلْمَةَ بْنِ صَخْرٍ قَالَ: ظَاهَرْتُ مِنْ اِمْرَأَتِیْ، ثُمَّ وَاقَعْتُهَا، فَاَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَاَمَرَنِیْ اَنْ اُطِعِمَ سِتِّیْنَ مِسْکِیْنًا۔.
سیدنا سلمہ بن صخر رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میں نے اپنی اہلیہ سے ضہار کیا، پھر اس سے جماع کر لیا، پس میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے حکم فرمایا: میں ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلاؤں۔

تخریج الحدیث: «سنن ابوداود، كتاب الطلاق، باب فى الظهار، رقم: 2213. قال الشيخ الالباني: حسن، سنن ترمذي، رقم: 3299. سنن ابن ماجه، رقم: 2064. مسند احمد: 37/4»

Previous    1    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.