الحمدللہ! انگلش میں کتب الستہ سرچ کی سہولت کے ساتھ پیش کر دی گئی ہے۔

 
مسند اسحاق بن راهويه کل احادیث 981 :حدیث نمبر
مسند اسحاق بن راهويه
نکاح اور طلاق کے احکام و مسائل
21. بیک وقت تین طلاق دینے کا بیان
حدیث نمبر: 641
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبدالرزاق، نا معمر، عن ابن طاؤوس، عن ابیه، عن ابن عباس، قال: کان الطلاق علٰی عهد رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم وسنتین من امارة عمر، طلاق الثلاث واحدة، فقال عمر: قد کانت لکم اناة فی الطلاق، فقد استعجلتم اناة لکم (اناتکم)، وقد اجزنا علیکم ما استعجلتم.اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا مَعْمَرٌ، عَنِ ابْنِ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، قَالَ: کَانَ الطَّلاُق عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَسَنَتَیْنِ مِنْ اَمَارَةِ عُمَرَ، طَلَاقُ الثَّلَاثِ وَاحِدَةٌ، فَقَالَ عُمَرُ: قَدْ کَانَتْ لَکُمْ اَنَاةِ فِی الطَّلَاقِ، فَقَدِ اسْتَعْجَلْتُمْ اَنَاةَ لَکُمْ (أناتکم)، وَقَدْ اَجَزْنَا عَلَیْکُمْ مَا اسْتَعْجَلْتُمْ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے بیان کیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کی امارت / خلافت کے دو سال تک تین طلاقیں ایک طلاق ہی شمار ہوتی تھیں، پس سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: طلاق کے بارے میں تمہارے لیے حلم و بردباری کا حکم تھا، پس تم نے اپنی بردباری پر جلدی مچائی، لہٰذا ہم نے تمہاری جلد بازی کو تم پر نافذ قرار دے دیا۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطلاق، باب طلاق الثلاث، رقم: 1472. مسند احمد: 314/1. طبراني كبير: 23/11. 1916. مصنف عبدالرزاق، رقم: 1336.»
حدیث نمبر: 642
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا سلیمان بن حرب، عن حماد بن زید، عن ایوب السختیانی، عن ابراهیم بن مسیرة، عن طاؤوس، ان ابا الصهباء، قال لابن عباس: هات من هناتك، الم یکن طلاق الثلاث علٰی عهد رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم، وابی بکر واحدة، قد کان ذاك، فلما کان فی عهد عمر تتابع الناس فی الطلاق، فاجازه علیهم۔.اَخْبَرَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، عَنْ حَمَّادِ بْنِ زَیْدٍ، عَنْ اَیُّوْبَ السَّخْتِیَانِیِّ، عَنْ اِبْرَاهِیْمَ بْنِ مَسْیَرَةَ، عَنْ طَاؤُوْسٍ، اَنَّ اَبَا الصَّهْبَاءِ، قَالَ لِاِبْنِ عَبَّاسٍ: هَاتِ مِنْ هَنَاتِكَ، اَلَمْ یَکُنْ طَلَاقُ الثَّلَاثِ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، وَاَبِیْ بَکْرٍ وَاحِدَةً، قَدْ کَانَ ذَاكَ، فَلَمَّا کَانَ فِیْ عَهْدِ عُمَرَ تَتَابَعَ النَّاسُ فِی الطَّلَاقِ، فَاَجَازَهٗ عَلَیْهِمْ۔.
طاؤس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ابوالصہباء نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: اپنے کلمات میں سے کوئی بات پیش کریں، کیا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ کے عہد میں تین طلاقیں ایک ہی شمار نہیں ہوتی تھیں، معاملہ اسی طرح ہی تھا، جب سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کا دور خلافت آیا تو لوگوں نے بلا سوچے سمجھے طلاق دینا شروع کر دی، تو انہوں نے اسے ان پر نافذ کر دیا۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطلاق، باب الطلاق الثلاث، رقم: 1472. سنن كبريٰ بيهقي: 336/7. طبراني كبير: 40/11.»
حدیث نمبر: 643
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا روح بن عبادة، نا ابن جریج، اخبرنی ابن طاؤوس، عن ابیه ان ابا الصهباء، قال لابن عباس: اما علمت ان طلاق الثلاث کان علٰی عهد رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم وابی بکر، وثلاثا من امارة عمر واحدة، فقال ابن عباس: نعم.اَخْبَرَنَا رَوْحُ بْنُ عُبَادَةَ، نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ ابْنُ طَاؤُوْسٍ، عَنْ اَبِیْهِ اَنَّ اَبَا الصَّهْبَاءِ، قَالَ لِاِبْنِ عَبَّاسٍ: اَمَا عَلِمْتَ اَنَّ طَلَاقَ الثَّلَاثِ کَانَ عَلٰی عَهْدِ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ وَاَبِیْ بَکْرٍ، وَثَلَاثًا مِنْ اَمَارَةِ عُمَرَ وَاحِدَةً، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: نَعَمْ.
طاؤس رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ابوالصہباء نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے کہا: کیا آپ کو معلوم نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سیدنا ابوبکر اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہما کی خلافت کے تین سال تک تین طلاق ایک ہی شمار ہوتی تھیں؟ تو سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے فرمایا: ہاں۔

تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب الطلاق، باب طلاق الثلاث، رقم: 16/1472. سنن ابوداود، كتاب الطلاق، باب نسخ المراجعة الخ، رقم: 2200. سنن نسائي، رقم: 3406. مسند احمد: 314/1.»
حدیث نمبر: 644
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبدالرزاق، نا ابن جریج، اخبرنی الحسن بن مسلم، عن ابن شهاب، عن ابن عباس انه قال: التی لم یدخل بها، اذا جمع الثلاث علیها، وقعن علیها.اَخْبَرَنَا عَبْدُالرَّزَّاقِ، نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ الْحَسَنُ بْنُ مُسْلِمٍ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّهٗ قَالَ: اَلَّتِیْ لَمْ یَدْخُلْ بِهَا، اِذَا جُمِعَ الثَّلَاثُ عَلَیْهَا، وَقَعْنَ عَلَیْهَا.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے انہوں نے فرمایا: جس عورت سے شوہر تعلق قائم نہ کرے اور اسے تین طلاقیں اکٹھی دے دی جائیں تو وہ اس پر واقع ہو جائیں گی۔

تخریج الحدیث: «سنن ابي داود، كتاب الطلاق، باب نسخ المراجعة الخ، رقم: 2198. قال الالباني: صحيح. مصنف عبدالرزاق، رقم: 2198. سنن كبري بيهقي: 354/7.»
حدیث نمبر: 645
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال الحسن: فذکرت ذٰلك لطاؤوس، فقال: اشهد انی سمعت ابن عباس یجعلها واحدة، قال: وقال عمر: واحدة، وان جمعهن.قَالَ الْحَسَنُ: فَذَکَرْتُ ذٰلِكَ لِطَاؤُوْسٍ، فَقَالَ: اَشْهَدُ اَنِّیْ سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ یَجْعَلُهَا وَاحِدَةً، قَالَ: وَقَالَ عُمَرُ: وَاحِدَةً، وَاِنْ جَمَعَهُنَّ.
حسن رحمہ اللہ نے بیان کیا: میں نے طاؤس رحمہ اللہ سے اس کا ذکر کیا، تو انہوں نے کہا: میں گواہی دیتا ہوں کہ میں نے سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کو انہیں ایک قرار دیتے ہوئے سنا، راوی نے بیان کیا اور سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: ایک ہی ہے، اگرچہ اس نے انہیں جمع کیا ہو۔

تخریج الحدیث: «انظر ما قبله.»
حدیث نمبر: 646
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
قال ابن جریج: اخبرنی داود بن ابی هند، عن یزید بن ابی مریم، عن ابی عیاض، عن ابن عباس انه قال: التی لم یدخل بها، والتی قد دخل بها، فی الثلاث سواء۔.قَالَ ابْنُ جَرِیْجٍ: اَخْبَرَنِیْ دَاوٗدُ بْنُ اَبِیْ هِنْدٍ، عَنْ یَزِیْدَ بْنِ اَبِیْ مَرْیَمَ، عَنْ اَبِیْ عَیَاضٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ اَنَّهٗ قَالَ: اَلَّتِیْ لَمْ یَدْخُلْ بِهَا، وَالَّتِیْ قَدْ دَخَلَ بِهَا، فِی الثَّلَاثِ سَوَاءٌ۔.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ انہوں نے فرمایا: جس عورت سے تعلق زن و شو قائم ہوا یا قائم نہ ہوا ہو تو تین طلاقیں کے بارے میں وہ برابر ہیں۔

تخریج الحدیث: «مصنف عبدالرزاق: 11079.»
22. تین سے زیادہ طلاق دینے کا بیان
حدیث نمبر: 647
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا عبداللٰه بن ادریس قال: سمعت عبیداللٰه بن الولید یحدث عن داؤد بن ابراهیم، عن (بن) عبادة بن الصامت قال: طلق رجل من اجدادی امراته القا نأنغذہ رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم، فقال: ان اباکم لم (یتق) اللٰه فیجعل له مخرجا، بانت منه ثلاثا وسائرهن عدوان، اتخذ آیات اللٰه هزوا.اَخْبَرَناَ عَبْدُاللّٰهِ بْنُ اِدْرِیْسَ قَالَ: سَمِعْتُ عُبَیْدَاللّٰهِ بْنِ الْوَلِیْدِ یُحَدِّثُ عَنْ داؤد بن ابراهیم، عن (بن) عبادة بن الصامت قال: طلق رجل من أجدادی امرأتهٗ ألقًا نأنغذہ رَسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: اِنَّ اَبَاکُمْ لَمْ (یَتَّقِ) اللّٰهَ فَیَجَعَلُ لَهٗ مَخْرَجًا، بَانَتْ مِنْهٗ ثَلَاثًا وَسَائِرُهُنَّ عُدْوَان، اِتَّخَذَ آیَاتِ اللّٰهِ هُزُوًا.
سیدنا عبادۃ بن الصامت رضی اللہ عنہ نے بیان کیا: میرے اجداد میں سے ایک آدمی نے اپنی اہلیہ کو ہزار طلاق دی، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نافذ کر دیا۔ اور فرمایا: تمہارے باپ نے تقویٰ اختیار نہ کیا تو اس نے اس کے لیے کوئی راہ نہ بنائی، اس کی طرف سے تین تو نافذ ہو گئیں اور ان میں سے جو باقی ہیں وہ زیادتی ہیں، اس نے اللہ کی آیات کا مذاق بنایا۔
23. حقِ مہر آسان رکھنے کی ترغیب
حدیث نمبر: 648
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا الفضل بن موسٰی، عن ابن الحارث۔ وهو جابر۔ عن مجاهد، عن ابن عباس، عن رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم قال: (خیر کن ایسرکن) صداقا۔ قال: فکان مجاهد یقول: ان کان درهما فهو حلال۔.اَخْبَرَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوْسٰی، عَنِ ابْنِ الْحَارِثِ۔ وَهُوَ جَابِرٌ۔ عَنْ مُجَاهِدٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ رَّسُوْلِ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: (خَیْرُ کُنَّ اَیْسَرُکُنَّ) صِدَاقًا۔ قَالَ: فَکَانَ مُجَاهِدٌ یَقُوْلُ: اِنْ کَانَ دِرْهَمًا فَهُوَ حَلَالٌ۔.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: تم (خواتین) میں سے بہتر وہ ہے جس کا تم میں سے حق مہر آسان تر ہو۔ مجاہد رحمہ اللہ فرمایا کرتے تھے: اگر وہ ایک درہم بھی ہو تو وہ حلال ہے۔
24. ازواج مطہرات کا بیان
حدیث نمبر: 649
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا محمد بن بکر، نا ابن جریج، اخبرنی عطاء، قال: حضرنا مع ابن عباس جنازة میمونة بسرف، فقال: هذہ زوجة النبی صلی اللٰه علیه وسلم، فاذا رفعتم نعشها فـلا تزعزعوا بها، ولا تزلزلوا، وارفقوا، فان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم کان بتسع نسوة، وکان یقسم لثمانیة ولا یقسم لواحدۃ، قال عطاء: والتی لا یقسم لها، بلغنا انها صفیة بنت حیی بن اخطب.اَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَکْرٍ، نَا ابْنُ جُرَیْجٍ، اَخْبَرَنِیْ عَطَاءٌ، قَالَ: حَضَرْنَا مَعَ ابْنِ عَبَّاسٍ جَنَازَةَ مَیْمُوْنَةَ بِسَرَفٍ، فَقَالَ: هَذِہِ زَوْجَةُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ، فَاِذَا رَفَعْتُمْ نَعْشَهَا فَـلَا تَزَعْزَعُوْا بِهَا، وَلَا تَزَلْزَلُوْا، وَارْفِقُوْا، فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ کَانَ بِتِسْعٍ نِسْوَةٍ، وَکَانَ یَقْسِمُ لِثَمَانِیَةٍ وَلَا یَقْسِمُ لِوَاحِدَۃٍ، قَالَ عَطَاءٌ: وَالَّتِیْ لَا یَقْسِمُ لَهَا، بَلَغَنَا اَنَّهَا صَفِیَّةُ بِنْتُ حُیَیِّ بْنِ اَخْطَبَ.
عطاء رحمہ اللہ نے بیان کیا: ہم نے سرف کے مقام پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ میمونہ کے جنازے میں سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے ساتھ شرکت کی، تو انہوں نے فرمایا: یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ہیں، پس تم جب ان کی میت اٹھاؤ تو اسے نہ ہلانا، نہ جھٹکنے دینا، اور نرمی کرنا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی نو ازواج مطہرات تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے آٹھ کی باری مقرر فرمائی تھی جبکہ ایک کی باری مقرر نہیں فرمائی تھی۔ عطاء رحمہ اللہ نے فرمایا: آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جس کی باری مقرر نہیں فرمائی تھی، ہمیں پتہ چلا کہ وہ سیدہ صفیہ بنت حیی بن اخطب رضی اللہ عنہا تھیں۔

تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب النكا ح، باب كثره النساء، رقم: 5067. مسلم، كتاب الرضاع، باب جواز هبتها نوبتها لضرتها، رقم: 1465. مسند احمد: 231/1. سنن كبري بيهقي: 73/7.»
25. اگر عورت اپنے خاوند سے پہلے مسلمان ہوجائے تو وہ آپس میں تعلقات قائم نہیں کرسکتے
حدیث نمبر: 650
پی ڈی ایف بنائیں اعراب
اخبرنا یزید بن هارون، نا محمد بن اسحاق، عن داود بن الحصین، عن عکرمة، عن ابن عباس ان رسول اللٰه صلی اللٰه علیه وسلم رد ابنته زینب علی ابی العاص بن الربیع زوجها بعد سنتین بالنکاح الاول.اَخْبَرَنَا یَزِیْدُ بْنُ هَارُوْنَ، نَا مُحَمَّدُ بْنُ اِسْحَاقَ، عَنْ دَاوٗدَ بْنِ الْحُصَیْنِ، عَنْ عِکْرِمَةَ، عَنِ ابِنِ عَبَّاسٍ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰهِ صَلَّی اللّٰهُ عَلَیْهِ وَسَلَّمَ رَدَّ ابْنَتَهٗ زَیْنَبَ عَلَی اَبِی الْعَاصِ بْنِ الرَّبِیْعِ زَوْجِهَا بَعْدَ سَنَتَیْنِ بِالنِّکَاحِ الْاَوَّلِ.
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی بیٹی زینب رضی اللہ عنہا کو ان کے شوہر ابوالعاص بن الربیع رضی اللہ عنہ کے پاس نکاح اول کے ساتھ دو سال بعد لوٹایا تھا۔

تخریج الحدیث: «سنن ترمذي، ابواب النكا ح، باب ماجاء فى الزوجين المشركين بسلم الحدهما، رقم: 1143. سنن ابن ماجه، كتاب النكا ح، باب الزوجين يسلم احدهما قبل الآخر، رقم: 2009. مسند احمد: 217/1.»

Previous    2    3    4    5    6    7    Next    

http://islamicurdubooks.com/ 2005-2023 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to www.islamicurdubooks.com will be appreciated.